1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کپیسیٹر Capacitor

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از سیف, ‏17 فروری 2008۔

  1. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کپیسیٹر کی تشکیل میں دو متوازی کنڈکٹنگ پلیٹیں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں کسی انسولیٹنگ ڈائی الیکٹرکDIELECTRIC سے جدا رکھا جاتا ہے۔کپیسی ٹینس کی کوئی بھی مناسب قدر حاصل کرنے کے لئے پلیٹوں کا رقبہ بڑا ہونا، متعلقہ پرمٹ ٹویٹی کا بلند ہونا اور ڈائی الیکٹرک کی موٹائی کا کم ہونا ضروری ہے۔کپیسیٹر کے تیار کنندگان کے لئے اس کا مطلب یہ ہے کہ سائز کم رکھنے کے لئے کنڈکٹر اور ڈائی الیکٹرک کو ممکنہ حد تک باریک رکھا جائے۔کپیسیٹر کا سائز بہ نسبت اس کی کپیسیٹی کے بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ پی سی بی وغیرہ پر کپیسیٹر کے لئے دستیاب جگہ عام طور پر کم ہوتی ہے۔عام طور پر کپیسیٹر کی کچھ اقسام میں (مثلاً پلاسٹک یا پیپر) باریک کنڈکٹرز کی لمبی پٹیوں کو، جنہیں ایک باریک سے ڈائی الیکٹرک سے الگ الگ رکھا جاتا ہے، لپیٹ کر استعمال کیا جاتا ہے۔اس طرح کی بناوٹ میں چند مائیکرو فیراڈ تک کی قدر کے کپیسیٹر بنائے جا سکتے ہیں۔اس میں ایک اور بات کا خیال بھی رکھنا ہوتاہے ۔ وہ یہ کہ باریک انسولیٹنگ پٹیاںمناسب ڈی سی وولٹیج کو برداشت کر سکیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ڈائی الیکٹرک کی مظبوطی بھی اہمیت رکھتی ہے۔کپیسیٹر کی نوعیت کی شرح کارکردگی کی پیمائش کے لئے ”سی وی پراڈکٹ“ (CV Product) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جس سے وہ ”کل چارج“ Qواضح ہوتا ہے جو ایک کپیسیٹر میں جمع ہو سکتا ہے۔ الیکٹرولائیٹک کپیسیٹر میں CV کی شرح بلند ترین ہوتی ہے۔

    مذکورہ بالا بیان سے واضح ہے کہ کپیسیٹر کی خصوصیات کا انحصار بڑی حد تک اس میں استعمال کردہ ڈائی الیکٹرک مادے کی نوعیت پر ہوتا ہے۔اسی وجہ سے کپیسیٹر کی نوعیت کو عام طور پر ڈائی الیکٹرک مادے کی نوعیت کے اعتبار سے پہچانا جاتا ہے۔ ان میں سے ہر ایک نوعیت کے کپیسیٹر کی اپنی خصوصیات اور استعمالات ہیں۔ کپیسیٹرز کے استعمالات بہت وسیع ہیں جن میں چند اہم مندرجہ ذیل ہیں:
    -----------------------------------------------------------------------------------------------------
    ویلڈنگ فوٹو فلیش
    توانائی کو کپیسیٹر میں محفوظ کیا جاتا ہے اور پھر فوری طور پر ڈسچارج کر دیا جاتاہے۔
    سپارک سےحفاظت
    تھرمو سٹیٹ یا ریلے سوئچ وغیرہ کے کنٹیکٹ پر برقی سپارک سے حفاظت کے لئے۔
    فلٹر یشن
    پاور سپلائی سرکٹس میں ڈی سی کو ہموار اور فلٹر کرنے کے لئے۔
    کپلنگ اور ڈی کپلنگ
    ایمپلی فائرز میں کپلنگ اور ڈی کپلنگ مہیا کرنے کے لئے۔
    ٹیوننگ
    ریزونینٹ سرکٹس میں ٹیوننگ کے لئے۔
    ٹائمنگ
    مونو سٹیبل، ڈیلے سرکٹس اور ملٹی وائیبریٹر سرکٹس میں ٹائمنگ اجزا کے طور پر۔
    ویو شیپنگ
    آسی لیٹرز میں فلٹرز اور ویو شیپنگ (ویو کی شکل بنانے ) کے لئے۔
    پاور فیکٹر
    انڈکٹو لوڈز کے ساتھ پاور فیکٹر درست کرنے کے لئے۔
    متفرق
    موٹریں اسٹارٹ کرنے اور چلانے وغیرہ کے لئے۔
    -----------------------------------------------------------------------------------------------------
     
  2. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2

    ریزونینس

    کپیسیٹر میں ایک سیریز رزسٹینس (جو ڈائی الیکٹرک میں نقصانات (Losses) کے برابر ہوتی ہے) اور متوازی لیکیج رزسٹینس کی حامل کپیسی ٹینس ہوتی ہے۔ایک لمحے کے لئے لیکیج رزسٹینس کو نظر انداز کرتے ہوئے دیکھیں تو یہ سریز ریزونینٹ سرکٹ بنتا ہے۔

    ریزونینس سے نیچے کی امپیڈینس کپے سے ٹو Capacitive نوعیت کی ہوتی ہے جبکہ ریزونینس پر یہ رزسٹو نوعیت کی ہوتی ہے۔ ریزونینس کی سطح سے اوپر یہ انڈکٹو نوعیت اختیار کر جاتی ہے۔ظاہر ہے کہ کپیسیٹر کی قابل استعمال فریکوئنسی رینج کو زیادہ رکھنے کے لئے اس کی انڈکٹینس کو کم سے کم سطح پر رکھنا لازمی ہوتا ہے۔اس مقصد کے لئے تیاری کے دوران کنکشن کرتے وقت انہیں کم انڈکٹینس کا حامل رکھا جاتا ہے۔ ریزونینٹ فریکوئنسی کی مثالی قدریں جدول میں دکھائی گئی ہیں۔ریزونینس سے بالائی حد پر امپیڈینس میں اضافہ بطور انڈکٹو ری ایکٹینس کے ہوتا ہے جو ساری خصوصیات پر حاوی ہو جاتی ہے جس سے کپیسیٹر اپنی افادیت کھو دیتا ہے۔

    کپیسیٹر میں ایک اور اہم خصوصیت کو، لیکیج رزسٹینس اور سیریز رزسٹینس نقصانات سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ ریزونینس حدود سے نیچے کی فریکوئنسیز کے لئے سیریز انڈکٹینس کے اثرات کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔

    -----------------------------------------------------------------------------------------------------

    جدول: کپیسیٹرز کی اقسام بہ اعتبار ڈائی الیکٹرک


    (ڈائی الیکٹرک) سرامک
    ..... (a ) کم نقصانات (لولاس) والی قسم ................................... (پرمے ٹویٹی ) 7
    ..... (b ) ٹمپریچر کمپن سیٹنگCompensating .................... (پرمے ٹویٹی ) 90
    ..... (c ) ہائی پرمی ٹویٹی(ہائی k) ............................................. (پرمے ٹویٹی ) 1000 < -- 50,000
    (ڈائی الیکٹرک) مائیکا (سلور مائیکا) ........................................ (پرمے ٹویٹی ) 4 سے 6
    پیپر(موم والا یعنی ویکسڈ) ....................................................... (پرمے ٹویٹی ) 4
    (ڈائی الیکٹرک) پولی کاربونیٹ ............................................... (پرمے ٹویٹی )2.8
    (ڈائی الیکٹرک) پولی اسٹرین ................................................... (پرمے ٹویٹی )2.4
    (ڈائی الیکٹرک) پولی ایسٹر ..................................................... (پرمے ٹویٹی ) 3.3
    (ڈائی الیکٹرک) پولی پروپلین .................................................... (پرمے ٹویٹی ) 2.25
    (ڈائی الیکٹرک) ایلومینئم آکسائیڈ الیکٹرولائیٹک ............... (پرمے ٹویٹی ) 7 سے 9
    (ڈائی الیکٹرک) ٹینٹالم آکسائیڈ الیکٹرولائیٹک ................... (پرمے ٹویٹی )27
    نوٹ
    پیپر(موم والا یعنی ویکسڈ) ڈائی الیکٹرک کی جگہ اب پولی پروپلین پلاسٹک فلم مادہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
    -----------------------------------------------------------------------------------------------------
     
  3. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کپیسیٹر کی ساخت Capacitor Construction
    اکثر کپیسیٹرز کی ساخت بنیادی طور پر ایک جیسی ہوتی ہے۔ ذیل میں چند اہم نوعیت کے کپیسیٹرز کی ساخت بیان کی گئی ہے۔

    1 پیپر کپیسیٹرز
    کاغذ کی باریک پرت کو تیل یا موم میں ڈبو کر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ایک تو اس پر نمی کے اثرات نہ پڑیں اور دوسرا یہ کہ ڈائی الیکٹرک مظبوطی میں اضافہ ہو۔اس کاغذ کے دونوں طرف ایلومینئم کی مہین پتریاں رکھ کر لپیٹ دی جاتی ہیں۔دھاتی پتری سے بیرونی کنکشن کرنے کے لئے بذات خود پتری کا ایک ایک کنارا بڑھا دیا جاتا ہے یا اس پر کوئی دوسرا کنڈکٹر (تار وغیرہ) جوڑا جاتا ہے۔ آخر میں اسے کسی دھاتی کین میں بند کر دیا جاتا ہے یا پھر ریزن وغیرہ سے سیل کر دیا جاتا ہے۔ بیرونی کنکشن کے لئے تاریں اس کین یا سیل سے باہر نکال دی جاتی ہیں۔

    2 پلاسٹک فلم کپیسیٹرز
    ان کی بناوٹ بھی بڑی حد تک پیپر کپیسیٹر جیسی ہوتی ہے۔ تاہم ان میں دھاتی پتری بھی استعمال کی جاتی ہے اور بذات خود دھاتی پلیٹ(میٹالائزڈ) بھی۔ پتری والی قسم میں پلاسٹک مادے کی متعدد پرتیں ایلومینئم کی پتریوں کے درمیان رکھ کر کسی مشین سے کوائل کی طرح لپیٹی جاتی ہیں۔ اس کوائل کو دونوں طرف ٹوپی نما کور سے ڈھانپ کر ریزن یا انسولیٹنگ لیکر میں محفوظ کر دیا جاتا ہے۔ پولی سٹرین فلم/فائل (پتری) کپیسیٹرز، پلاسٹک کپیسیٹرز کی پہلی قسم تھی جو عمدہ استحکامت، بلند انسولیشن رزسٹینس اور لو ٹمپریچر کو ایفی شنٹ کی حامل پائی گئی۔ چونکہ کم نقطہ پگھلاﺅ کے باعث پولی اسٹرین پلاسٹک کے اوپر دھاتی عمل کرنا ممکن نہیں اس لئے اس میں الگ پتری ہی استعمال کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے یہ سائز میں قدرے بڑے ہوتے ہیں۔ پلاسٹک فلم پر مشتمل کپیسیٹرز کی دوسری زیادہ استعمال ہونے والی قسم وہ ہے جسے پولی ایسٹر قسم کہا جاتا ہے۔ یہ کپیسیٹز دراصل دھات چڑھی (میٹالائزڈ)پولی تھیلین Polythylene یا ٹرف تھا لیٹ Terphthalate فلم پر مشتمل ہوتے ہیں۔

    3 مائیکا کپیسیٹرز
    مائیکا ایسا مادہ ہے جو قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔ یہ اپنی پلیٹ نما کرسٹل بناوٹ کی وجہ سے بہت باریک پرتوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یہ بہت بلند پرمی ٹویٹی کا حامل مستحکم مادہ ہے اور اس پر مشتمل کپیسیٹرز عمدہ کار کردگی کے حامل ہوتے ہیں۔ چاندی کے الیکٹروڈز کو براہ راست مائیکا شیٹ پر تشکیل دیا جاتا ہے۔ کپیسیٹر کی ساخت مکمل کرنے کے لئے اس طرح کی متعدد پرتیں تہہ در تہہ رکھی جاتی ہیں ۔اس کے بعد اسے یا تو ریزن میں ڈبو دیا جاتا ہے یا پھر پلاسٹک میں مولڈ کر دیا جاتا ہے۔ ریزن میں ڈبوئے گئے کپیسیٹر زیادہ مستحکم ہوتے ہیں کیونکہ سیلنگ کے عمل میں ان پر کم دباﺅ پڑتا ہے۔

    4 سرامک کپیسیٹرز
    ان کو دو مزید اقسام میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔کم نقصان اور کم پرمی ٹویٹی والے کپیسیٹرز اور زیادہ پرمی ٹویٹی (ہائیk) والے کپیسیٹرز۔ کم نقصان والی قسم ایک قدرتی معدنی مادے سٹیٹائیٹSteatite سے تشکیل دی جاتی ہے۔ اس مادے کو ایک خاص سطح تک دبایا جاتا ہے (کمپریس کیا جاتا ہے) اور اسے 900oC تک گرم کیا جاتا ہے تاکہ اس میں سے کثافتیں دور ہو جائیں۔ اس کے بعد اسے پھر 1,300oC درجے تک گرم کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس کی دونوں اطراف میں دھاتی مادہ چڑھایا جاتا ہے اور اس دھاتی مادے سے تار جوڑ کر اس پر انسولیٹنگ لیکر کی کئی تہیں لپیٹ دی جاتی ہیں۔
    بلند پرمی ٹویٹی (ہائی k) کی خصوصیت کی وجہ سے چھوٹے سائز میں زیادہ کپیسی ٹینس کے کپیسیٹرز بنائے جا سکتے ہیں۔ عام طور پر اس کے لئے بیریئم ٹائیٹانیٹBarium Titanate نامی مادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے کپیسیٹرز ان مقامات پر عمومی مقاصد کی کپلنگ اور ڈی کپلنگ کے لئے استعمال کئے جا سکتے ہیں جہاں درجہ حرارت، فریکوئنسی، وولٹیج اور وقت گزرنے کی وجہ سے کپے سی ٹینس میں ہونے والی تبدیلیاں نظر انداز کی جا سکتی ہیں۔
    سرامک کپیسیٹرز کی نسبتاً ایک نئی قسم مونولیتھک سرامک یا ”بلاک“ نوعیت کہلاتی ہے۔ درحقیقت یہ چپ اجزا کی تیاری کے لئے اپنائی گئی تکنیک تھی جہاں اجزا کو براہ راست پی سی بی، فلم سرکٹس اور ہیڈرز وغیرہ پر براہ راست جوڑا جاتا ہے۔ چونکہ ایسے اجزا میں کوئی تار استعمال نہیں کی جاتی چنانچہ ان کی انڈکٹینس بہت کم ہوتی ہے۔ چپ نوعیت کے کپیسیٹرز کامیابی سے بنا لینے کے بعد ان کو بڑے سائز میں بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس کی بناوٹ میں باریک سرامک ڈائی الیکٹرک اور الیکٹروڈز کی متبادل تہیں لگا کر انہیں دبایا جاتا ہے اور کنکشن کے لئے تاریں جوڑ کر ایک بڑے کپیسیٹر کی طرح پلاسٹک یا دوسرے مادے میں ایک مکمل کپیسیٹر کی شکل میں تیار کر لیا جاتا ہے۔4.7mF قدر اور 50V DC ورکنگ وولٹیج کا کپیسیٹر محض 12mm x 12mm x 5mm سائز کا ہوتا ہے۔ اس نوعیت کے کپیسیٹر اب، عمومی کپلنگ اور ڈی کپلنگ مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کی جگہ لے رہے ہیں۔

    5 الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز
    جن کپیسیٹرز کا CV پراڈکٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے، الیکٹرو لائیٹک قسم کے کپیسیٹرز ان میں سے ایک ہیں۔ ان کی چند منفرد خوبیوں کے وجہ سے ان کا استعمال کافی زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر ان کو پاور محفوظ رکھنے اور پاور سپلائی سرکٹس میں سپلائی کو ہموار (سموتھ) کرنے کے لئے بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اے ایف سرکٹس میں کپلنگ اور ڈی کپلنگ کے لئے بھی یہ کپیسیٹرز بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں استعمال کردہ طریقہ کار یعنی الیکٹرولائیٹک عمل کے باعث پیدا ہونے والا ڈائی الیکٹرک بہت مہین ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ کپے سی ٹینس کے کپیسیٹرز کی تشکیل کی جا سکتی ہے۔ ڈائی الیکٹرک کی موٹائی چند نانو میٹرز تک ہوتی ہے۔
    الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز میں مختلف کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں جو ان میں ڈائی الیکٹرک کی تشکیل کرتے ہیں۔
    الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کو مندرجہ ذیل ذیلی اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
    ایلومینئم
    .................. سادہ پتری
    .................. کھدائی شدہ پتری
    .................. ٹھوس
    ٹینٹالم
    .................. ٹھوس
    .................. نم (Sintered)
    ایلومینئم الیکٹرولائیٹکس میں انتہائی خالص (99.9%) ایلومینئم پتری کو الیکٹرولائیٹ میں ڈبو دیا جاتا ہے اور اسے باہر نکالنے کے لئے ایک خاص اسراع سے کام لیا جاتا ہے نیز اسی دوران میں متعین وولٹیج مہیا کئے جاتے ہیں۔ ان وولٹیج کے باعث ایک کرنٹ پیدا ہوتی ہے جو پتری کی سطح پر ایلومینئم آکسائیڈ پیدا کرتی ہے۔ جوں جوں ایلومینئم آکسائیڈ کی تشکیل ہوتی ہے، کرنٹ کا بہاﺅ کم ہوتا جاتا ہے ۔ ایلومینئم آکسائیڈ انسولیٹر ہوتا ہے اور ڈائی الیکٹرک کے طور پر کام کرتا ہے۔ اب یہ پتری اپنے آکسائیڈ کے ساتھ بطور اینوڈ استعمال ہوتی ہے جسے ایک اور پتری کے ساتھ ملا کر اور درمیان میں ٹشو پیپر رکھ کر، وائینڈنگ مشین پر لپیٹا جاتا ہے۔ اس ٹشو پیپر کو الیکٹرولائیٹ (مثلاً امونیم بوریٹ (Borate) یا ایتھے لین گلائی کول) میں خوب اچھی طرح بھگو دیا جاتا ہے۔ اس طرح ٹشو پیپر کنڈکٹر کے طور پر کام کرنے لگتا ہے جسے کپیسٹر میں کیتھوڈ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔کپیسیٹر کی تیاری سے پہلے ایلومینئم کی پتری کو کیمیائی طریقے سے کھود (ایچ ) کر اس کی موثر سطح کو بڑھادیا جاتا ہے۔ کھدی ہوئی(ایچ کی گئی) پتری یا پلیٹ سے بنایا گیا کپیسیٹر، سادہ پتری کی نسبت چار گنا زیادہ تک کی کپے سی ٹینس کا حامل ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پلیٹوں کا عملی رقبہ بڑھ جاتا ہے۔
     
  4. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جدول 3 کپیسیٹر کی خصوصیات

    [​IMG]

    [​IMG]
     
  5. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اہم نکات
    ایلومینئم الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز کے ضمن میں چند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

    (1 یہ قطبی ہوتے ہیں اور ان کی تاروں پر الٹ پولیریٹی میں وولٹیج مہیا کرنا نقصان دہ ہوتا ہے۔ اگر الٹے وولٹیج فراہم کئے جائیں تو اینوڈ سے ڈائی الیکٹرک ختم ہو جاتا ہے اور کیتھوڈ پر آکسائیڈ بن جاتا ہے جس سے کرنٹ کی بہت زیادہ مقدار گزرنے لگتی ہے۔ اس دوران کپیسیٹر کے اندر کچھ گیس بن سکتی ہے اور نہ صرف کپیسیٹر کو نقصان پہنچا سکتی ہے بلکہ کپیسیٹر پھٹ بھی سکتا ہے۔ پھٹنے سے دوسرے قریبی پرزہ جات بھی خراب ہو سکتے ہیں۔

    (2 کپیسی ٹینس کی قدر میں انحراف کی بہت زیادہ گنجائش ہوتی ہے جو عام طور پر -20% سے +50% تک ہوتی ہے۔
    (3 لیکیج کرنٹ بہت ہوتی ہے۔ اس کی بتائی گئی قدر عام طور پر کپیسیٹر پر وولٹیج فراہم کرنے کے پانچ منٹ بعد 20oC درجہ حرارت پرلی جاتی ہے۔

    (4 اس کی ایکولینٹ سیریز رزسٹینس(ESR)، تاروں کی اپنی رزسٹینس، ایلومینئم الیکٹروڈز کی رزسٹینس الیکٹرولائیٹ کی رزسٹینس اور ڈائی الیکٹرک میں ہونے والے سیریز نقصانات کے مجموعے کے برابر ہوتی ہے۔ یہ عام طور چند سو ملی اوہم تک ہوتی ہے۔

    کپسیٹر کے گرد اے سی وولٹیج فراہم کرنے سے ”رپل Ripple کرنٹ“ پیدا ہوتی ہے جو سیریز رزسٹینس سے گزرتی ہے۔حرارتی نقصانات (I2R) کے باعث کپیسیٹر کے اندرونی درجہ حرارت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس حرارت کو کپیسیٹر کے دھاتی کیس کے راستے خارج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ رپل کرنٹ IR کی زیادہ سے زیادہ قدر 20oC پر لی جاتی ہے۔ یہ کرنٹ اپنی حد سے تجاوز نہیں کرنی چاہئے ورنہ اندرونی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے کپیسیٹر ناکارہ ہو سکتا ہے اور بعض اوقات پھٹ بھی جاتا ہے۔

    کمپیوٹر کی پاور سپلائی میں لگے 47,000mF قدر کا کپیسیٹر 115mm لمبااور 65mm قطر کی گولائی میں ہوتا ہے۔ بہت چھوٹے سائز کے (منی ایچر) الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز جو کپلنگ اور ڈی کپلنگ کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں 25mm لمبے اور 12.9mm قطر کے ہوتے ہیں۔

    (5 ٹینٹالم الیکٹرولائیٹک کپیسیٹرز میں ٹینٹالم آکسائیڈ بطور ڈائی الیکٹرک استعمال کیا جاتا ہے۔ ایلو مینئم آکسائیڈ کی نسبت اس کی پرمی ٹویٹی بہت بلند ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے چھوٹے سائز میں بہت زیادہ کپے سی ٹینس کا حصول ممکن ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی لیکیج بھی بہت کم ہوتی ہے۔ مزید برآں یہ بہت کم شرح انحراف کے حامل ہوتے ہیں اور مستحکم و قابل اعتماد کار کردگی کے حامل ہیں۔ ان ہی خوبیوں کی وجہ سے ان کی قیمت زیادہ ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں