مثل مشہور ہے کھاؤ من بھاتا پہنو جگ بھاتا ليکن بدلتي اقدار اور سماجي رويوں سے جہاں اور بہت سي تبديلياں رونما ہوئيں ہيں کہ ايک زمانہ تھا کہ لوگ مذکورہ بالا مثل پر عمل کرتے تھے ليکن آج کل لڑکياں ہوں يا لڑکے اکثريت کھاتي بھي من بھاتا ہے اور پہنتي بھي من بھاتا ہے خواہ اسکا من بھاتا جگ کي آنکھوں ميں کانٹا بن کر ہي کيوں نا کھٹکے اسي لئے ايک اور سلسلہ شروع کرنے لگي ہوں اميد ہے پسند آۓ گا سوال يہ ہے کہ لڑکيوں اور لڑکوں پر کيسا لباس زيب ديتا ہے کيسا برا لگتا ہے اور کيوں؟؟
جواب: کيسا پہناوا زيب ديتا ہے؟ میری طرف سے یہ سلسلہ شروع کرنے پر آپ کو مبارک ہو:176: میرے خیال میں، جہاں تک مجھے یاد آتا ہے یا جہاں تک میرا ذہن کام کرتا ہے ابن اور بنت آدم کو وہ لباس زيب ديتا ہے جو خود اس کے لیے مناسب ہو نہ اغیار کے لیے
جواب: کيسا پہناوا زيب ديتا ہے؟ بھئی لباس ایسا جسے پہن کے سردیوں میں سردی نہ لگے اور گرمیوں میں گرمی نہ لگے باقی آئیندہ
جواب: کيسا پہناوا زيب ديتا ہے؟ لباس ایسا ہونا چاہیے جو لباس کی اصل اور حقیقی ضرورت پورا کرتا ہوں ۔ البتہ اگر ایسے لباس کے وقت کی تقاضوں سے مناسب حد تک ہم آہنگ کر لیا جئے تو زیادہ بہتر ہے ۔