1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کووڈ 19 اور ہم ۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر آغا عمر دراز خان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 جولائی 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کووڈ 19 اور ہم ۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر آغا عمر دراز خان

    دنیا میں کورونا وائرس کی صورت حال ہولناک شکل اختیار کر چکی ہے۔ دنیا میں تقریباً ایک کروڑ تین لاکھ افراد کے اس وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد اب تک اس مرض سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ البتہ ٹھیک ہو نے والوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور یہ 52 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔ پاکستان میں بھی اس کی تباہ کاریاں جاری و ساری ہیں۔ حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو کووڈ 19 کے کیسوں کے حوالے سے پہلے 10 ملکوں میں شامل کر دیا ہے۔
    وبا کی ابتدا
    گزشتہ برس د سمبر میں چین کے شہر ووہان میں اچانک یہ وبا شروع ہوئی جس کا مرکز وہ سی فوڈ مارکیٹ تھی جہاں جنگلی حیات کا کاروبار ہوتا تھا اور مختلف انواع کے جانوروں کا گوشت فروخت کیا جاتا تھا مثلاً سانپ، چمگادڑ، کتے، بلیاں وغیرہ۔ کورونا وائرس دراصل جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شہر میں اچانک سانس کی تکلیف میں اضافہ ہوگیا جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ بگڑ کر بدترین نمونیہ کی شکل اختیار کر جاتی تھی۔ ہر طرح کی دوا بے اثر ہو جاتی تھی اور کئی مرتبہ بیماری مرگ پر ختم ہوتی تھی۔ خوردبین میں وائرس کی ساخت تاج سے مشابہہ نظر آتی ہے اس لیے اسے کورونا کہا جاتا ہے۔ اس کا نام سارس کوو 2 (SARS-CoV-2) رکھا گیا۔ اس سے پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 کہلاتی ہے۔
    مر ض کی علامات
    بخار، خشک کھانسی، گلے میں خراش، بدن درد، ذائقہ محسوس نہ ہونا وغیرہ، یہ نزلے (فلو) کی علامات بھی ہو سکتی ہیں۔ مگر یاد رکھیں ہر نزلہ و زکام کووڈ 19 نہیں ہوتا۔ اگر یہ علامات موجود ہیں تو اپنے ڈاکٹر یا کووڈ 19 کی ہیلپ لائن سے مدد طلب کریں۔ شدید بیماری کی علامات میں سانس کا مشکل سے آنا اور شدید نمونیہ میں مبتلا ہونا شامل ہیں۔ اس کا اندازہ ا یکسر ے سے ہو جاتا ہے۔ اس طرح کے مریضوں کے لیے وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور ہسپتال میں داخلہ ضروری ہو سکتا ہے۔
    کورونا کیسے پھیلتا ہے؟
    جب ہم چھینکتے یا کھانستے ہیں تو مائع کے انتہائی چھوٹے قطرے نہایت تیز رفتاری سے فضا میں شامل ہو جاتے ہیں۔ مریض کے منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ان قطروں میں کورونا وائرس ہوتے ہیں۔ یہ قطرے براہ راست ہمارے منہ، آنکھ یا ناک کے ذریعہ ہمارے نظام تنفس میں داخل ہو کر ہمیں کووڈ 19 میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ جہاں بھی یہ قطرے گریں گے وہ سطح بھی کورونا وائرس سے آلودہ ہو جائے گی۔ اب اگر آپ اس آ لودہ سطح کو اپنے ہاتھوں سے چھوئیں گے اور یہ آلودہ ہاتھ آپ آنکھوں، ناک یا منہ کو لگائیں گے تو کورونا وائرس آپ کے اندر منتقل ہوکر آپ کو بیمار کر دے گا۔
    تشخیص
    کووڈ 19 کی حتمی تشخیص اس مرض کے پی سی آر ٹیسٹ سے ہوتی ہے۔ مرض کی تشخیص، پھیلاؤ اور آبادی میں امیونٹی کی صورت حال جاننے کے لیے یہ ٹیسٹ ضروری ہے۔
    ٹیسٹ کن کو کروانا ضروری ہے
    ہر وہ شخص جو 14 دن پہلے کسی متاثرہ ملک سے آ یا ہو یا کسی کووڈ 19 کے متاثرہ مریض سے ملاقات کی ہو۔ ہر وہ شخص جس کا واسطہ کووڈ 19 کے مریض سے ہوا ہواور اس میں مرض منتقل ہونے کا شبہ ہو۔
    وہ جو مریض کی تیمارداری کر رہا ہو یا جس میں کووڈ 19 کی علامات ظاہر ہوں۔
    بچاؤ
    کووڈ 19 کا حتمی علاج تاحال دریافت نہیں ہوا۔ مرض سے بچاؤ ہی بہتر ین علاج ہے۔
    احتیاطی تدابیر میں ہاتھوں کو پانی اور صابن سے کم از کم 20 سیکنڈ تک دن میں متعدد بار دھونا یا سینی ٹائزر کا استعمال، ماسک کا صحیح استعمال، سماجی دوری (سوشل ڈسٹنس) یعنی کم از کم چھ فٹ کی دوری بنائے رکھنا۔ بازار اور بھیڑ میں ماسک کا استعمال ضرور کریں۔
    اگر کسی کووڈ 19 کے مریض سے سامنا ہو جائے تو ڈاکٹر کی ہدایت کے ساتھ قرنطینہ میں چلے جائیں۔ 14 دن کا قرنطینہ بہترین ہے۔گھر کا کوئی ایسا کمرہ جس میں واش روم ہو وہ استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ آپ اور آپ کی فیملی کی حفاظت کیلئے مفید ہے۔ اپنے کھانے پینے کے برتن جدا کرلیں اگر ممکن ہو تو ڈسپوزیبل برتن استعمال کریں۔
    قوت مدافعت بڑھانے والی خوراک استعمال کریں۔ ڈاکٹر کے مشورے سے قوت مدافعت والی ادویات بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اللہ سے رجوع کریں اور اپنا وقت صحت مند سرگرمیوں میں گزاریں۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر یا ہسپتال سے رجوع کریں۔ 80 فیصد سے زیادہ لوگوں میں یہ بغیر یا خفیف علامات کے ساتھ خود بخود صحیح ہو جاتا ہے۔ اگر علامات برقرار رہیں اور سانس لینے میں دشواری ہو تو ہسپتال کا رخ کریں۔ تقریباً پانچ فیصد لوگوں میں یہ بیماری شدت اختیار کرتی ہے۔
    دو فیصد کو ہلاکت کا خطرہ ہوتا ہے۔ معمر افراد جن کو پہلے ہی کوئی بیماری مثلاً سرطان، شوگر، بلڈ پریشر یا سانس کی تکلیف ہو، ان کو بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
    ممکنہ علاج
    کووڈ19 کا ابھی تک حتمی علاج دریافت نہیں ہوا۔ ممکنہ علاج میں ایک علاج جس کی اجازت امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موجودہ وبا کی صورت حال میں دی ہے اس کو ''پیسوو امینوتھراپی‘‘ (Passive immunotherapy ) کہتے ہیں۔ اس طریقہ علاج میں بیماری سے صحت یاب افراد کا پلازمہ نکال کر بیمار فرد کو لگا دیا جاتا ہے جو اسکی بیماری کی شدت کو کم یا بالکل صحت مند کر دیتا ہے۔ انگریزی میں اسے convalescent plasma کہتے ہیں۔
    کونویلیسنٹ پلازمہ کا استعمال
    پلازمہ خون کا ایک شفاف حصہ ہے۔ پلازمہ کا 90 فیصد پانی ہوتا ہے اور اس میں 10 فیصد اینٹی باڈیز ہوتی ہیں۔ کووڈ 19 سے صحت یاب شخص کے پلازمہ کو کونویلیسنٹ پلازمہ کہتے ہیں۔ کونویلیسنٹ پلازمہ کا کووڈ 19 کے مریض کو دیا جانا ایک تجرباتی طریقہ علاج ہے۔ بہت سے ممالک مثلاً چین اور امریکہ میں اسے کووڈ 19 کے مر یضوں کے لیے استعمال کیا گیا۔ اب پاکستان میں بھی حکومتی اجازت سے اسے کووڈ 19 کے مریضوں میں تجرباتی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پیسوو امینو تھراپی کہلاتی ہے اور قبل ازیں اسے SARS، MERS اور H1N2 کی وباؤں میں کامیابی سے استعمال کیا گیا۔
    کن کا علاج ہو گا؟
    وہ مر یض جو اس کے کلینکل ٹرائل میں رجسٹر ہوں گے، وہ ماہرین کی زیر نگرانی اس سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔
    کون اپنا پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے؟
    ہر وہ شخص جو خون عطیہ کر سکتا ہو وہ اپنا پلازمہ بھی عطیہ کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ کورونا وائرس سے نجات پا چکا ہو اور گزشتہ 14 دنوں سے اس کو بیماری کی کوئی علامت نہ ہو۔ وہ رضا کارانہ طور پر اور بغیر کسی معاوضے کے اپنا پلازمہ عطیہ کر سکتا ہے۔ کونسنٹ آف ڈونر فارم پر کونویلیسنٹ پلازمہ عطیہ کرنے والے کے دستخط ضروری ہیں۔
    پلازمہ کا عطیہ
    بلڈ بینک جو حکومتی اداروں سے لائسنس یافتہ ہو اور باقاعدہ ان کو کونویلیسنٹ پلازمہ عطیہ جمع کرنے کا حکومتی تحریری اجازت نامہ حاصل ہو یہ عطیہ لے سکتے ہیں۔ کونویلیسنٹ پلازمہ کے عطیہ کے وہ تمام ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جو بلڈ ڈونیشن میں کیے جاتے ہیں۔
    امیون گلوبولن جی کی موجودگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پلازمہ کا عطیہ مریض کو صحت یاب کر سکتا ہے۔
    سٹوریج
    کونویلیسنٹ پلازمہ عطیہ کے بعد 8 گھنٹے کے اندر اندر منفی 18 ڈگری سے منفی 80 پر منجمد کرنا پڑتا ہے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں