1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا۔۔۔۔۔ (احمد ندیم قاسمی)

'شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏2 اپریل 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا

    میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

    تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے

    صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا

    اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح

    سایۂ ابر کی مانند گزر جاؤں گا

    تیرا پیماں وفا راہ کی دیوار بنا

    ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا، مرجاؤں گا

    چارہ سازوں سے الگ ہے مرا معیار کہ میں

    زخم کھاؤں گا تو کچھ اور سنور جاؤں گا

    اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں

    اب اسے ڈھونڈنے میں تابہ سحر جاؤں گا

    زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم

    بجھ تو جاؤں گا مگر صبح تو کرجاؤں گا

    (احمد ندیم قاسمی)
     
    فیاض أحمد اور محمد کاشف اختر .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں