1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کورونا وائرس بچوں پر کیسے اثر اندازہوتا ہے؟ ...... تحریر : رضوان عطا

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏29 اپریل 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کورونا وائرس بچوں پر کیسے اثر اندازہوتا ہے؟ ...... تحریر : رضوان عطا

    بچے کورونا وائرس (کووڈ19-) کا شکار ہو جاتے ہیں البتہ اب تک کی جان کاری کے مطابق بالغوں کی نسبت ان میں اس مرض کا امکان کم ہوتا ہے۔ اکثر اوقات ان میں اس بیماری کی شدت بھی کم ہوتی ہے۔
    بچے میں علامات ظاہر
    ہوں تو کیا کریں؟
    کورونا وائرس کی علامات ہیں؛ تیز بخار، نئی اور مسلسل کھانسی یعنی بہت زیادہ کھانسی جو ایک گھنٹے تک جاری رہے یا 24 گھنٹوں میں 3 بار کھانسی کا مختصر وقت کے لیے آنا۔ بچے میں ان علامات کے ظاہر ہونے پر کورونا وائرس سے متعلق شعبے سے رابطہ کریں۔
    بچہ بہت بیمار لگ رہا ہو
    تو کیا کرنا چاہیے؟
    بچے اور شیرخوار اس مرض سے زیادہ بیمار بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے ضرورت پڑنے پر طبی امداد حاصل کرنا بہت اہم ہے۔
    مندرجہ ذیل علامات پر توجہ دیں اور ان کے ظاہر ہونے پر طبی امداد طلب کریں؛
    عمر 3 ماہ سے کم ہے اور درجہ حرارت 38 سینٹی گریڈ ( 100.4فارن ہائیٹ)یا اس سے زیادہ ہے یا آپ کو محسوس ہو رہا ہے کہ اسے بخار ہے۔
    بچہ 3 سے 6 ماہ کی عمر کا ہے اور اسے 39 سینٹی گریڈ (102 فارن ہائیٹ)یا اس سے زیادہ بخار ہے یا آپ کو محسوس ہو رہا ہے کہ اسے بخار ہے۔
    بچے کو بیماری کی علامات ہیں، جیسا کہ ریشز ہونا یا تیز بخار ہونا۔
    اسے چند دنوں سے تیز بخار ہو رہا ہے۔
    وہ کھانا نہیں کھانا چاہتا، وہ پہلے جیسا نہیں رہا اور آپ پریشان ہیں۔
    بخار کم کرنے کی عام دوا سے اس کا بخار نہیں اتر رہا۔
    اسے پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) ہے، مثلاً اس کی نیپیز زیادہ گیلی نہیں ہوتیں، آنکھیں دھنسی ہوئی ہیں اور روتے ہوئے آنسو نہیں نکلتے۔
    ان صورتوں میں متعلقہ طبی شعبے
    یا ڈاکٹر سے فوری رابطہ کریں:
    گردن میں سختی یا اکڑن ہے۔
    آپ بچے کے ریشز پر شیشے کے گلاس سے تھوڑا سا دباؤ ڈالتے ہیں تو گلاس میں سے ریشز کم ہوتے نظر نہیں آتے۔
    اسے روشنی تنگ کرتی ہے۔
    اسے پہلی بار جھٹکے لگ رہے ہیں یا کپکپی طاری ہو رہی ہے۔
    اس کے ہاتھ اور پاؤں ٹھنڈے رہتے ہیں۔
    اس کی جلد زرد، دھبے دار، نیلی یا خاکستری ہو گئی ہے۔
    وہ روتے ہوئے نحیف آواز نکال رہا ہے،آواز کی پِچ کم ہے اور اب وہ اس طرح نہیں روتا جس طرح پہلے روتا تھا۔
    وہ غنودگی کی حالت میں ہے اور اسے جگانا دشوار ہو رہا ہے۔
    وہ چڑچڑا ہو گیا ہے، رونا بند نہیں کرتا یا گھبرایا ہوا ہے۔
    اسے سانس لینے میں دشواری ہے اور پسلیوں کے نیچے معدے کا مقام سانس کھینچتے ہوئے اندر دھنس جاتا ہے۔
    اس کے سر میں نرم مقام باہر کی جانب نکلا ہوا ہے۔
    وہ اپنا ردعمل اس طرح ظاہر نہیں کر رہا جس طرح کرنا چاہیے، یا اسے کھانے اور روزمرہ کی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں رہی۔
    (ماخذ: این ایچ ایس، برطانیہ)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں