1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کورونا بیماری کے بعد ورزش ۔۔۔۔ تحریر: جارڈن میٹزل

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 دسمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کورونا بیماری کے بعد ورزش ۔۔۔۔ تحریر: جارڈن میٹزل

    گزشتہ بیس سال میں جب بھی مریضوں نے مجھ سے وائرل فلُو کے بعد ورزش کے بارے میں پوچھا تومیں انہیں ہمیشہ ایک ہی مشور ہ دیا کہ اپنے جسم کی بات سنو۔اگر آپ ورزش کرنے سے اپنے اندر بہتری محسوس کرتے ہیں تو ورزش جاری رکھیں۔مگر کوویڈ19نے میرا مشورہ تبدیل کر دیا ہے۔کورونا وبا کے شروع میں جب مریض صحت یا ب ہونے لگے تو میں اور میرے ساتھیوں نے نوٹ کیا کہ ہمارے بعض مریض اپنی جسمانی سرگرمیوں کو سابقہ لیول تک لے جانا چاہتے ہیں۔کچھ نے تھکاوٹ اور سانس میں مشکل کاذکر کیا جبکہ دیگر نے محسوس کیا کہ وہ ابھی اپنے سابقہ فٹنس لیول تک نہیں پہنچ سکتے۔دل کے پٹھوں کی سوزش اور حرکتِ قلب بندہونے کے کئی کیسز ہمارے سامنے آئے۔اسی طرح خون میں لوتھڑے بننے جیسی پیچیدگیاں بھی بڑھنے لگیں۔

    حیران کن با ت یہ تھی کہ ہمیں یہ مسائل ماضی میں جسمانی طو رپر فٹ ان مریضوں میں دیکھنے کو ملے جنہیں وائر ل فلُو کی ہلکی سی شکایت ہوئی تھی ‘مگر انہیں کورونا کے مریض بن کرکبھی ہسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑاتھا۔میری سپور ٹس میڈیسن کی پریکٹس میں ایک سائیکلسٹ کو‘جو اپنی عمر کے پانچویں عشرے میں تھا‘ جب کورونا کی شکایت ہوئی تو اس نے ٹانگوں میں درد ہونے کا بتایا۔یہ اتنا ابنارمل کیس تھا کہ ہمیں اس کا الٹرا سائونڈکرانا پڑا جس سے پتہ چلا کہ اس کی دونوں ٹانگوں میں خون کے لوتھڑے بننے کی وجہ سے خون کا بہائو مکمل طو رپربند ہو چکا تھا۔بھلا ہو ہماری ٹیم کا جس نے اسے پھیپھڑوں تک پھیلنے سے پہلے پکڑ لیا۔جب کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو ہمیں پتہ چلا کہ کورونا میں خون میں لوتھڑے بننے کا رسک بڑھ جاتا ہے۔کورونا کے ابتدائی مہینوں میں مجھے اور میرے ساتھیوں کو نیو یارک سٹی کی ایک مینٹل ہیلتھ ورکر کے بارے میں علم ہو ا کہ ا س میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔اسے ہلکا بخار اور سینے میں گھٹن رہتی تھی ‘مگر صحت یاب ہونے کے باوجود وہ جسمانی سستی کا شکار تھی۔صحت یابی کے بعد اس نے جسمانی بہتری لانے کے خیال سے بھاگنا شروع کردیا۔ایک روز بھاگتے ہوئے اس کی حرکتِ قلب بند ہوئی اور ا س کا انتقال ہوگیا۔لگتا ہے کہ کوویڈ کی وجہ سے اس کے دل پر سوزش ہوگئی تھی۔

    اب ہم جانتے ہیں کہ کورونا وائرس کی انفیکشن کے بعد دل کی سوزش ایک تشویش ناک بات ہے۔جاما کارڈیالوجی نے جرمنی میں ایک سو مرد و خواتین کی سٹڈی کی جن کی اوسط عمریں انچاس سال تھیں اور وہ کوروناوبا سے صحت یاب ہوئے تھے۔ان میں 78فیصدکے دل پر سوزش پائی گئی۔ان کی اکثریت بالکل صحت مند تھی اور کوئی ایسی علامت بھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔کالج کے جو ایتھلیٹ کورونا سے صحت یاب ہوئے تھے ان میں بھی پندرہ فیصد کے دل پر سوزش پائی گئی۔ماہرین دل کی سوزش کی تشخیص کیلئے ڈیٹا کی سٹڈی کررہے ہیں تاکہ ڈاکٹرز صحت یاب ہونے والے ایتھلیٹس کے بارے میں یہ فیصلہ کر سکیں کہ کیا انہیں اپنے کھیل جاری رکھنے چاہئیں یا نہیں ۔ اس سلسلے میں میرے کولیگز اور میں نے ثبوتوں کے ساتھ ایک گائید لائن شائع کی ہے جو موجودہ میڈیکل لٹریچر کے ریویوز اور بیماری کے بارے میں ہماری فہم پر مبنی ہے ۔جس کسی کو بھی بیماری کا سنگین حملہ ہوا ہویا جسے کورونا وائر س کی انفیکشن کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا ہو اسے ہمیشہ اپنے فزیشن کی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ کیا اسے جسمانی ورزش میں حصہ لینا چاہئے یا نہیں۔حتیٰ کہ جن لوگوں میں کورونا کی ہلکی سی انفیکشن بھی پائی گئی ہو یا کوئی بھی علامت سامنے نہیں آئی انہیں بھی دوبارہ ورزش شروع کرنے سے پہلے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہماری دیگر سفارشات درج ذیل ہیں۔

    اول : اگر آپ ابھی تک بیمار ہیں تو کبھی ورزش شروع نہ کریں۔اگر آپ میں بخار ‘کھانسی ‘سینے میں درد یا سانس پھولنے اور دل کی تیز دھڑکن جیسی ایکٹو علامات پائی جاتی ہیں تو آپ کو ورزش سے مکمل پرہیز کرنی چاہئے۔

    دوم: اگر آپ صحت یابی کے بعد ورزش شروع بھی کرنا چاہتے ہیں تو آہستہ آہستہ ورزش کی طر ف آئیں۔آپ کے سینے میں درد ہو نہ سانس پھولنے کی شکایت ہو‘آپ کو کم از کم سات دن تک انتظار کرنا چاہئے کہ ورزش کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے سے ایک ہفتہ قبل آپ یہ چیک کریں کہ آپ کے سینے میں درد تو نہیں ہوتا اور آرام کی حالت میں آپ کا سانس تو نہیں پھولتا۔اگر کوئی ایسی علامت سامنے نہیں آتی تو آپ آہستہ آہستہ ورزش دوبارہ شروع کریں۔ اپنی نارمل روٹین کے پچاس فیصد سے شروع کریں۔ہماری سفارش کے مطابق آپ کو اپنی پوری سرگرمی کی طرف مرحلہ وار لوٹنا چاہئے۔

    سوم:اگر علامات دوبارہ ظاہر ہوتی ہیں تو ورزش کا سلسلہ ترک کردیں۔اگر ورز ش کے دوران یا بعد میں آپ کے سینے میں درد محسوس ہوتا ہے ‘بخار یا سانس پھولنے کی شکایت ہوتی ہے نبض کی رفتار تیز ہو جاتی ہے تو فوری طو رپر اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

    چہارم : جسمانی ورزش شروع کرنے سے پہلے ایک دفعہ اپنے کارڈیالوجسٹ سے مشورہ ضرور کرلیں۔ اگر بیماری کے دوران آپ کو تھکاوٹ‘ سانس پھولنے یا سینے میں در دکی شکایت ہوتی ہے توآپ کوئی بھی جسمانی سرگرمی شروع کرنے سے پہلے کسی کارڈیالوجسٹ کو ضرور وزٹ کر لیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو کچھ ٹیسٹ کروانے کیلئے کہے تاکہ اسے معلوم ہو سکے کہ آپ کے دل پر کسی قسم کی سوزش تو نہیں ہے ‘تاہم ا س بات کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں ۔

    پنجم: آپ ایک مرتبہ اپنا ٹیسٹ ضرور کروا لیں ۔اگر آپ میں نزلہ زکام کی علامات ظاہر ہوئی ہیں تو ورزش شروع کرنے سے پہلے آپ اپناکوویڈ ٹیسٹ ضرور کروالیں۔اگرآپ سمجھتے ہیں کہ آپ میں کوویڈ ہو سکتا ہے تو ایک ٹیسٹ سے آپ کے ڈاکٹر کیلئے یہ فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا کہ کیا آپ کو جسمانی ورزش شروع کرنی چاہئے یا نہیں۔تاہم آپ کو یہ بات پیش نظر رکھنی چاہئے کہ بطور ڈاکٹر ہم آپ کے ٹیسٹ ہی کرا سکتے ہیں ‘مگر کسی بھی دوسرے شخص کے مقابلے میں اپنے جسم کو آپ سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جان سکتا۔یہ بات آپ کو ہی اچھی طرح معلوم ہو سکتی ہے کہ جب آپ سیڑھیاں چڑھتے ہیں‘جب آپ بھاگتے ہیں‘ پیدل چلتے ہیں یا بائیک چلاتے ہیں تو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔اگر آپ کورونا وائرس کی انفیکشن سے متاثر ہیں تو آپ کیلئے یہ سب کچھ کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔کیا آپ اپنے اندر کوئی جسمانی تبدیلی بھی محسوس کر رہے ہیں یا نہیں ؟ ا گر اس بات کا جواب ہاں میں ہے تو آپ کو فوری طور پر پہلے اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اگر آپ کے اندر کبھی بھی کوویڈ کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں تو بھی آپ کو یہ علم ہونا چاہئے کہ آپ روزمرہ زندگی میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟بہت سے لوگوں میں کوویڈ موجود ہوتا ہے مگر انہیں اس کا علم نہیں ہوتا۔ان میں تھکاوٹ یا پٹھوں کے درد کی شکایت ہوتی ہے ‘لہٰذا اگر آپ کو ورزش کے دوران کوئی بھی منفی علامت ظاہر ہوتی ہے تو اپنے جسم کی آواز کوسنیں ‘پرسکون رہیں اور اپنے ڈاکٹر سے چیک اپ کروائیں۔

    (بشکریہ : نیو یارک ٹائمز، انتخاب: دنیا ریسرچ سیل ،مترجم : زاہد رامے)



     

اس صفحے کو مشتہر کریں