1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کسی مسلمان پر لعنت کرنا کیسا ہے

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏22 نومبر 2017۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    کسی مسلمان پر لعنت کرنا کیسا ہے عام طور پر یہ عمل هم بار بار دهراتے هیں اس حوالے سے میں نے چند احادیث اکھٹی کی ہیں
    اللہ مالک الملک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے
    آمین
    ایک دوسرے پر لعنت نہ بھیجو :
    سیدناسمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آپس میں ایک دوسرے پر اللہ کی لعنت، غضب اور دوزخ کی پھٹکار نہ بھیجو۔ اس باب میں سیدنا ابن عباس، سیدناابوہریرہ،سیدنا ابن عمر اور سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
    جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2062 نیکی و صلہ رحمی کا بیان : لعنت کا بیان
    مومن پر لعنت کرنا اُسے قتل کرنے کےمترادف ہے:
    سیدناثابت بن ضحاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی آدمی پر ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری نہیں ہے جس کا وہ مالک نہ ہو اور مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی طرح ہے اور جس نے اپنے آپ کو دنیا میں کسی چیز سے قتل کر ڈالا قیامت کے دن وہ اسی سے عذاب دیا جائے گا اور جس نے اپنے مال میں زیادتی کی خاطر جھوٹا دعوی کیا تو اللہ تعالیٰ اس کا مال اور کم کر دے گا اور یہی حال اس آدمی کا ہوگا جو حاکم کے سامنے جھوٹی قسم کھائے گا۔
    صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 303 ایمان کا بیان : خود کشی کی سخت حرمت اور اس کو دوزخ کے عذاب اور یہ کہ مسلمان کے علاوہ جنت میں کوئی داخل نہیں ہوگا کے بیان میں
    کثرت سے لعنت کرنا جہنم میں داخلے کا سبب :
    سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے عورتوں کے گروہ صدقہ کرتی رہا کرو اور کثرت سے استغفار کرتی رہا کرو کیونکہ میں نے دوزخ والوں میں سے زیادہ تر عورتوں کو دیکھا ہے، ان عورتوں میں سے ایک عقلمند عورت نے عرض کیا کہ ہمارے کثرت سے دوزخ میں جانے کی وجہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لعنت کثرت سے کرتی ہو اور اپنے خاوند کی نا شکری کرتی ہو میں نے تم عورتوں سے بڑھ کر عقل اور دین میں کمزور اور سمجھدار مردوں کی عقلوں پر غالب آنے والی نہیں دیکھیں، اس عقلمند عورت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عقل اور دین کا نقصان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عقل کی کمی تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہے یہ عقل کے اعتبار سے کمی ہے اور دین کی کمی یہ ہے کہ ماہواری کے دنوں میں نہ تم نماز پڑھ سکتی ہو اور نہ ہی روزہ رکھ سکتی ہو یہ دین میں کمی ہے۔
    صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 243 ایمان کا بیان :
    طاعات کی کمی سے ایمان میں کمی واقع ہونا اور ناشکری اور کفران نعمت پر کفر کے اطلاق کے بیان میں
    اس کو چھوڑ دو یہ ملعونہ ہے :
    سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی سفر میں تھے اور انصار کی ایک عورت اونٹنی پر سوار تھی تو اچانک وہ اونٹنی بدکنے لگی تو اس عورت نے اپنی اس اونٹنی پر لعنت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سن لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس اونٹنی پر جو سامان ہے اسے پکڑ لو اور اس اونٹنی کو چھوڑ دو کیونکہ یہ ملعونہ ہے سیدنا عمران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں گویا کہ میں اب بھی اسے دیکھ رہا ہوں کہ وہ اونٹنی لوگوں کے درمیان چل پھر رہی ہے اور کوئی آدمی اس سے تعرض نہیں کر رہا۔
    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2103 صلہ رحمی کا بیان :
    جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
    لعنت کرنا ایک مسلمان کے شایان شان نہیں :
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راست باز (مومن) کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ زیادہ لعنت کرنے والا ہو۔
    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2107 صلہ رحمی کا بیان :
    جانوروں وغیرہ پر لعنت کرنے کی ممانعت کے بیان میں
    یہ کام کرنے والا مومن نہیں :
    سیدناعبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا طعن کرنے والا کسی پر لعنت بھیجنے والا، فحش گوئی کرنے والا اور بدتمیزی کرنے والا مومن نہیں ہے یہ حدیث حسن غریب ہے اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہی سے کئی سندوں سے منقول ہیں۔
    جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2063
    کسی پر بلاوجہ لعنت کی جائے تو :
    سیدہ ام درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی جانب پروان چڑھتی ہے اور آسمان کے دروازے اس پر بند کردئیے جاتے ہیں پھر وہ زمین کی جانب اترتی ہے تو اس کے لیے زمین کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں پھر دائیں بائیں جگہ پکڑتی ہے جب کہیں کوئی گھسنے کی جگہ نہیں ملتی تو جس پر لعنت کی گئی ہے اس کی طرف جاتی ہے اگر وہ اس لعنت کا حقدار ہو ورنہ کہنے والے کی طرف لوٹ جاتی ہے۔
    سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1500 ادب کا بیان : لعنت کا بیان
    زیادہ لعنت کرنے والے :
    سیدنازید بن اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان رحمہ اللہ نے سیدہ ام درداءرضی اللہ عنہا کی طرف اپنی طرف سے کچھ آرائشی سامان بھیجا پھر جب ایک رات عبدالملک رحمہ اللہ اٹھا اور اس نے اپنے خادم کو بلایا تو اس نے آنے میں دیر کر دی تو عبدالملک نے اس پر لعنت کی پھر جب صبح ہوئی تو سیدہ ام درداءرضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ابوالدردا رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن شفاعت کرنے والے نہیں ہوں گے اور نہ ہی گواہی دینے والے ہوں گے۔
    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2109 صلہ رحمی کا بیان :​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں