1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کرونا وائرس ............. تحریر : جویریہ صدیق

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏29 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کرونا وائرس ............. تحریر : جویریہ صدیق


    سال کے آغاز سے ہی دنیا مختلف ماحولیاتی مسائل کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات بھی جانی اور مالی نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔31 دسمبر2019ء کو چین میں ایک ایسی بیماری کا مریض سامنے آیا جس نے 2020ء میں تمام دنیا کو خوف میں مبتلا کردیا۔ یہ بیماری انسان کے نظامِ تنفس پر حملہ کرتی ہے اور کچھ ہی دنوں میں انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔کرونا وائرس چین کے شہر ووہان میں پھیلا اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر پر خطرات کے بادل منڈلانے لگے۔ اس شہر کو چینی حکومت کی طرف سے سیل کر دیا گیا۔ کرونا وائرس میں ناک بہنا شروع ہو جاتا ہے، کھانسی، گلے میں خراش، بخار، خشک کھانسی … انفیکشن پھیپھڑوں اور سانس کی نالی میں چلا جاتا ہے، نمونیا ہو جاتا ہے، سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اور انسان کی موت ہو جاتی ہے۔ کرونا وائرس کے لیے کوئی ویکسین اور علاج دستیاب نہیں ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اس سے بچنے کا یہ طریقہ ہے کہ ہاتھ دھوئے جائیں، گندے ہاتھ منہ، ناک اور کان پر نہ لگائے جائیں، منہ پر ماسک پہنا جائے اور ان لوگوں سے فاصلہ رکھیں جو اس مرض میں مبتلا ہوجائیں۔ اس بیماری کا پھیلاؤ کھانسی، ہوا، چھینکوں، مریض کو ہاتھ لگانے یا جن اشیا پر یہ وائرس موجود ہو، سے ہوتا ہے۔ اگر طبیعت خراب ہو تو زیادہ لوگوں سے میل جول نہ کریں، اپنے منہ اور ناک کو ڈھانپ لیں۔ اگر کرونا وائرس کے علاج پر بات کریں تو اس کا اب تک کوئی علاج نہیں ہے۔ اگر کوئی کرونا وائرس میں مبتلا ہوجائے تو اس کی علامات پانچ سے چھ دن میں ظاہر ہو جاتی ہیں۔ ماہرین طب کے مطابق چین کے شہر ووہان میں اس کے پھیلاؤ کا سبب چمگادڑ کا سوپ، جنگلی جانوروں کے کچے گوشت کا استعمال اور سی فوڈ ہے۔ جانوروں سے یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس کے بعد اس کا پھیلاؤ انسانوں سے انسانوں میں ہوا۔ سات جنوری کو چینی حکام نے کنفرم کیا کہ کرونا وائرس ایک نیا وائرس ہے اور اس کا نام این سی او وی رکھا گیا۔یکم جنوری 2020ء کو ووہان میں سی فوڈ مارکیٹ کو بند کردیا گیا۔11 جنوری کو چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے پہلی موت ہوئی۔اس سے اب تک چین میں 120 ہلاکتیں ہوئی ہیں اور متاثرہ افراد کی تعداد 2000 سے زائد ہے۔ ووہان شہر میں ہسپتال بھرے پڑے ہیں اور لوگ خوف میں مبتلا ہیں۔ چین کی حکومت نے شہر کو سیل کر دیا ہے اور یہاں پر بس، ٹرین اور ہوائی سروس بند کردی گئی ہے، شہریوں کو شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ چین کا صوبہ ہوبائی اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ چین کے دیگر حصے اس وبا سے ابھی محفوظ ہیں لیکن خطرے کے پیش نظر تمام بڑے سیاحتی مقامات کو بند کردیا گیا ہے اور عوام کو غیر ضروری سفر سے روکا جا رہا ہے۔ ووہان میں اس وقت متعدد بھارتی اور پاکستانی طالب علم موجود ہیں اور وہ بھی خطرے کی زد میں ہیں۔ ووہان کی آبادی گیارہ اعشاریہ آٹھ ملین سے زائد ہے۔ چینی حکام نے پورے ملک میں جنگی جانوروں کی سیل پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کے ساتھ قمری سال کے آغاز کی تقریبات کو بھی ملتوی کر دیا ہے۔تاہم کرونا وائرس دنیا میں پھیل رہا ہے اور امریکا، تھائی لینڈ، ویتنام، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، تائیوان، فرانس، نیپال، ملائیشیا اور جاپان میں اس کے کیس سامنے آ چکے ہیں۔ چین میں جنگلی جانور اور ہر طرح کے سی فوڈ کو کھایا جاتا ہے۔ کچھ طبی ماہرین کے مطابق یہ سانپ، چمگادڑ کے فضلے و گوشت سے پھیلا۔ چین کے صد شی جنگ پنگ کے مطابق کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور چین کو اس وقت بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ اس وقت چین میں عام تعطیل ہے اور ہنگامی طور پر عوام کے لیے طبی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ووہان میں ایک ہزار بستر پر مشتمل ہسپتال ہنگامی بنیادوں پر تیار کیا جا رہا ہے جوکہ چھ دن میں تعمیر ہوجائے گا۔ مشتبہ مریضوں کی وجہ سے پہلے سے قائم ہسپتال مکمل طور پر بھر گئے ہیں۔عالمی ادارہ صحت نے اس حوالے سے کہتا ہے یہ سانس کے نظام پر حملہ کرنے والا وائرس ہے، لوگ کھانسی، بخار، نزلہ اور فلو میں مبتلا ہوتے ہیں بعد میں یہ نمونیا اور پھیپھڑوں کی سوجن کا باعث بنتا ہے اور مریض کا سانس رک جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 25 فیصد مریضوں کی بیماری شدید ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزرات خارجہ بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے اور چین کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ 500 طالب علموں اور دیگر کسی پاکستانی کے اس وائرس میں مبتلا ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ پاکستان کے کچھ طبی ماہرین کے مطابق اس وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت پاکستان میں موجود نہیں، نمونے ہانگ کانگ بھیجے جائیں گے۔ جب کہ پمز کے ترجمان کے مطابق اس کے ٹیسٹ کی سہولت پاکستان میں موجود ہے۔ ملتان کے نشتر ہسپتال میں اس وقت ایک چینی باشندہ فلو، کھانسی اور بخار کے باعث داخل ہے۔ چار اور مشتبہ مریض سامنے آئے ہیں لیکن تاحال کرونا وائرس کنفرم نہیں ہوا۔ اس وقت دنیا بھر میں 2700 کے قریب کرونا وائرس کے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس کے لیے حکومت پاکستان کی طرف سے ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کاؤنٹر قائم کیے جائیں اور جن مسافروں کو بخار، کھانسی اور فلو ہو اور انہوں نے چین کا سفر کیا ہو تو ان کی جانچ ضروری ہے۔ خاص طور پر جو چینی باشندے پاکستان میں کام کرتے ہیں اور نئے سال کے باعث وہ چین گئے تھے، ان کی چھٹیاں بڑھا دی جائیں۔ جو واپس آ رہے ہیں ان کا طبی معائنہ کیا جائے۔ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے، یہاں کی آبادی بھی زیادہ ہے اور صحت کی سہولیات بھی کم ہیں، اگر یہ وائرس یہاں پھیل گیا تو بہت تباہ کاریاں ہوںگی، اس لیے احتیاط بہتر ہے۔ پاک چین بارڈر پر بھی اسکریننگ کاؤنٹر قائم کئے جائیں تاکہ بذریعہ روڈ آنے والوں کی بھی طبی جانچ کی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ طبی عملہ بھی اپنی حفاظت یقینی بنائے۔ چین سے آنے والے سامان اور ڈاک کو بھی حفاظتی اقدامات کے بعد کھولا جائے۔سب لوگ اپنے ہاتھ بار بار دھویں، منہ دھویں، چھینکتے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں، رومال یا ٹشو استعمال کریں۔ اگر یہ موجود نہ ہو تو کہنی کی طرف چھینک دیں ہاتھ نہ استعمال کریں۔ گوشت، انڈے پکا کر کھائیں کچا گوشت نہ کھائیں۔ جنگلی جانوروں سے دور رہیں خاص طور پر چمگادڑ کو ہاتھ نہ لگائیں۔ فارمز کے جانوروں سے بھی فاصلہ رکھیں۔ اگر کوئی کھانس رہا ہو، بیمار ہو، شبہ ہو کہ اس کو کرونا وائرس ہے، اس سے فاصلہ رکھیں۔ پبلک مقامات پر منہ پر ماسک پہنیں، ہاتھوں پر دستانے چڑھا لیں۔ اگر صابن نہ ہو تو ہینڈ سینٹائزر استعمال کریں۔ غیرضروری سفر سے پرہیز کریں۔ گندے ہاتھ ناک اور آنکھوں کو نہ لگائیں۔اس وقت ووہان میں پاکستانی طالب علم ہاسٹلز میں قید ہیں۔ ان کے لیے پاکستانی حکومت فوری طور پر امداد ارسال کرے اور ان کی مدد کرے۔​
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    An American film called ‘Contagion’ was released in 2011. It was about a Coronavirus-like virus that begins spreading from China to spread to the rest of the world!
    The strangest thing is that at the end of the movie it turns out that the cause of infection is the bat, which is the same reason that the disease is currently spread !!

    https://www.imdb.com/title/tt1598778/plotsummary?ref_=tturv_ql_stry_2
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    معلومات میں اضافے کا شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں