1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کانگو : (‌جانوروں کی نئی چار اقسام)‌

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏13 اگست 2007۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جمہوریہ کانگو کے ایک دور دراز جنگل میں سائنسی مہم کے دوران جانوروں کی چار نئی اقسام منظر عام پر آئی ہیں۔
    حیات کا بچاؤ کرنے والوں کے ہاتھ جو جانور لگے ہیں ان میں چمگادڑ، چوہے اور مینڈک کی نسل کے جانور شامل ہیں۔

    کانگو میں جھیل ٹانگا نیکا والے جس علاقے سے یہ جانور ملے ہیں وہ انیس سو ساٹھ سے بدامنی کی وجہ سے سائنسدانوں اور محققوں کی دسترس سے باہر رہا ہے۔

    اس سال جنوری اور مارچ کے درمیانی عرصے میں جاری رہنے والی مہم میں ایک جنگل کے ایک مربع کلومیٹر کی چھان بین کی گئی تھی۔

    مہم کی سربراہی کرنے والے ادارے وائلڈ لائف کنزرویشن سوسائٹی کے رکن ڈاکٹر اینڈریو پلمٹرے کا کہنا تھا کہ ’ اگر ہم اتنے مختصر عرصے میں چار نئی اقسام دریافت کر لیتے ہیں تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں مزید کیا کچھ مل سکتا ہے۔‘


    مسٹوشی کباگو نامی کانگو کا علاقہ جنگلی حیات کے لحاظ سے بہت اہم ہے

    ان کا کہنا تھا کہ ’جنگل کا یہ علاقہ بقیہ کانگو سے شاید گزشتہ دس ہزار سال سے کٹا رہا ہے۔‘

    مینڈک کی نسل کے جو دو نئے پھدکنے والے جانور ملے ہیں ان میں ایک چھوٹا سا نہایت چکمدار سبز مینڈک ہے جبکہ دوسرا جانور ایک سے دو سینٹی میٹر لمبا اور سیاہ رنگ کا ہے اور اس کا تعلق مینڈکوں کی ایسی نسل سے لگتا ہے جس کا دنیا کو پہلے سے علم نہیں ہے۔

    مہم میں شامل سائنسدانوں کا خیال ہے انہیں اس دوران شاید پودوں کی بھی نئی اقسام ملی ہوں۔ انہوں نے جو پودے اکھٹے کیے ہیں وہ ان میں دس فی صد کی ابھی تک شناخت نہیں کر سکے ہیں۔ اب ان نمونوں کا باقاعدہ مشاہدہ کیا جائے۔

    سائنسدانوں کے لیے یہ بات بھی حیرت انگیز تھی کہ علاقے میں برسوں کی جنگ کے باوجود یہاں جانوروں اور پودوں کی اتنی زیادہ اقسام محفوظ رہیں۔

    پرندوں، رینگنے اور پانی اور خشکی پر یکساں طور پر رہنے والے جانوروں کی کئی اقسام ان جنگلوں میں رہ رہی تھیں

    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر پلمٹرے کا کہنا تھا کہ کانگو میں باغی گروہ اس علاقے کو انیس سو ساٹھ سے اپنے کیمپ کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔

    سروے کے دوران یہ بھی سامنے آیا ہے کہ پرندوں، رینگنے اور پانی اور خشکی پر یکساں طور پر رہنے والے جانوروں کی کئی اقسام ان جنگلوں میں رہ رہی تھیں۔

    مہم کے دوران سائسندانوں نے چیمپینزی، بھینس ، ہاتھی، چیتے اور بندر کی کئی اقسام سمیت دودھ پلانے والے جانوروں کی کئی اقسام بھی دیکھیں، تاہم ان اقسام کے جانوروں کی تعداد توقع سے کم تھی۔

    سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہاں اتنے جانوروں اور پودوں کے بچے رہنے کی وجوہات اس علاقے کا باقی دنیا سے کٹا رہنا اور انسانی آبادی کا نہ ہونا ہیں۔

    مہم جو ادارے کے سربراہ ڈاکٹر جیمز کا کہنا تھا کہ ’ اس سروے سے معلوم ہوا ہے کہ مسٹوشی کباگو نامی کانگو کا علاقہ حیات کے لحاظ سے بہت اہم ہے اور اس علاقے کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔

    http://www.bbc.co.uk/urdu/science/story ... s_sq.shtml
     
  2. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی معلوماتی تحریریں‌ پوسٹ کر رہے ہیں سلسلہ جاری رکھیے گا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں