1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کالا موتیا سے نابینا پن ہو سکتا ہے

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏2 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کالا موتیا سے نابینا پن ہو سکتا ہے
    upload_2020-1-2_3-8-39.jpeg
    منور ہاشمی
    کالا موتیا، کالا پانی یا گلاکوما دنیا میں نابینا پن کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ جو لوگ 60 برس سے زیادہ عمر کے ہوتے ہیں ان میں اس کا امکان کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ جو لوگ آنکھوں کے اس مرض میں مبتلا ہیں، اگر وہ اس کا علاج نہ کرائیں تو ان کی نظر محدود ہو سکتی ہے اور آخرکار بصارت سے مکمل محرومی بھی ان کا مقدر ہو سکتی ہے۔ تاہم ابتدا ہی میں اس کی تشخیص ہو جائے تو نظر کی مزید خرابی سے بچا جا سکتا ہے۔ جن مریضوں میں کالا موتیا کی شکایت ہوتی ہے، ان کا بصری عصبہ (آپٹک نرو) جو دیکھے جانے والے مناظر کو آنکھوں سے دماغ تک لے جانے کا کام کرتا ہے، خرابی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس خرابی کا سبب آنکھوں کے اندر سیال مادے کا جمع ہونا اور دباؤ کا بڑھنا ہے۔ آنکھوں کے اندر کے اس دباؤ کو Intraocular Pressure یا آئی او پی کہا جاتا ہے۔ تاہم سائنسدان اس نقص کے لیے دیگر اسباب کا بھی سراغ لگا رہے ہیں کیونکہ بعض ایسے مریضوں میں بھی کالا موتیا کی شکایت پائی گئی ہے جن کی آنکھوں میں دباؤ بڑھا ہوا نہیں تھا۔ گلاکوما کی شکایت ایک یا دونوں آنکھوں میں ہو سکتی ہے اور بصری عصبہ کو جتنا زیادہ نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے، بصارت اسی لحاظ سے متاثر ہوتی ہے۔ کالا موتیا دو اہم اقسام کا ہوتا ہے۔ ایک مزمن یا پرانی شکایت والا مرض جسے Open-Angle Glaucoma بھی کہتے ہیں اور دوسرا شدید یا فوری نوعیت کا کالا موتیا جسے Angle-Closure Glaucoma کہتے ہیں۔ مزمن کالا موتیا سب سے عام قسم ہے۔ یہ بیماری سست رفتاری سے آگے بڑھتی ہے اور اس کا علاج بھی آسان ہے۔ یہ تکلیف اس وقت شروع ہوتی ہے جب آنکھوں سے پانی کی نکاسی کے راستے میں کوئی رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے اور آنکھوں کا اندرونی دباؤ بڑھنے لگتا ہے۔ اس خرابی سے، جو بعض اوقات محسوس بھی نہیں ہوتی، رفتہ رفتہ ایک مدت گزرنے کے بعد بصارت زائل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ شدید اور فوری نوعیت کے کالا موتیا میں آنکھ کا اندرونی دباؤ ایک دم سے بڑھ جاتا ہے اور تکلیف دہ علامتوں کے سامنے آنے میں دیر نہیں ہوتی۔ اس صورت میں نکاسی کی نالیوں کو کوئی شے ڈھانپ لیتی ہے جس سے سیال مادے کی نکاسی رک جاتی ہے۔ یہ صورت حال ہنگامی طور پر طبی توجہ کا مطالبہ کرتی ہے۔ ان حالات میں مریض کی آنکھوں میں شدید درد ہوتا ہے، وہ سر میں بھی درد محسوس کرتا ہے، نظر دھندلا جاتی ہے اور متلی اور الٹی کی کیفیت نمایاں ہوتی ہے۔ کالا موتیا کی ان دو اقسام کے علاوہ ایک تیسری صورت Secondary Glaucoma کی ہوتی ہے جس میں کوئی دوسری بیماری، دوا یا چوٹ آنکھوں میں بڑھتے ہوئے دباؤ کا سبب ہوتی ہے اور بصری عصبہ بھی اسی کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ خطرات بڑھانے والی عوامل: مزمن کالا موتیا موروثی بھی ہوتا ہے۔ والدین کے خاندان سے کسی کو یہ بیماری ہو تو اس سے اس خاندان کے دیگر افراد میں کالا موتیا کا خطرہ چار سے 9 گنا بڑھ جاتا ہے۔ 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں اس سے کم عمر افراد کے مقابلے میں گلاکوما کے امکانات تقریباً چھ گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ اگر مریض پہلے سے ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہے تو ان بیماریوں کے باعث آنکھوں کا اندرونی دباؤ بڑھ سکتا ہے اور اس سے کالا موتیا کا مرض ممکن ہے۔ آنکھوں کی دیگر خرابیاں بھی کالا موتیا کا سبب بن سکتی ہیں مثلاً اگر مریض کو دور کی چیزیں بہت زیادہ دھندلی نظر آتی ہیں یعنی وہ شدید نوعیت کے Myopia کا شکار ہے اور اس کے مرکزی قرنیہ کی موٹائی اعشاریہ پانچ ملی میٹر سے کم ہے تو اس میں کالا موتیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ مخصوص نسل کے افراد میں یہ بیماری زیادہ دیکھی جاتی ہے۔ افریقی نژاد امریکیوں میں نابینا پن کا یہ ایک اہم سبب ہے۔ کاکیشیائی باشندوں کے مقابلے میں افریقی امریکیوں میں کالا موتیا کی شکایتیں زیادہ ہیں۔ اسی طرح 60 برس سے زائد عمر کے ہسپانویوں میں کالا موتیا جتنا زیادہ دیکھا جاتا ہے، اتنا یورپی باشندوں میں نہیں ہوتا۔ اسی کے ساتھ ایشیائی ملکوں کے لوگوں میں بھی کالا موتیا کی شکایت عام ہے۔ بہت زیادہ سٹیرائیڈ دواؤں کے استعمال سے بھی مزمن کالا موتیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسی دوائیں دمے کے شدید دورے میں اکثر استعمال ہوتی ہیں۔ اگر آنکھ پر ایسی چھوٹ لگ جائے تو اس سے بھی کالا موتیا ہو سکتا ہے۔ باکسنگ، بیس بال یا کرکٹ کے کھیلوں میں آنکھوں کو محفوظ رکھنے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ مریض کو کیا دشواریاں پیش آتی ہیں؟:کالا موتیا کے مریض کے ابتدائی مرحلے میں اپنے مرض سے عموماً لاعلم رہتے ہیں کیونکہ اس وقت ان میں کوئی علامت دیکھنے میں نہیں آتی۔ ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ کالاموتیا کے آدھے مریض اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ ان کی آنکھیں کالا موتیا سے متاثر ہو رہی ہیں۔ پھر کچھ عرصے کے بعد مریض کو سامنے کے مناظر پوری طرح نظر نہیں آتے، منظر کے کنارے آنکھوں سے اوجھل رہتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے سرنگ میں داخل ہونے کے بعد آس پاس کی چیزیں نظروں سے اوجھل ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ مناظر کو دکھانے والے بیرونی کناروں کے اعصابی ریشوں کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ اس حال میں مریض اپنے سر کو ادھر اُدھر حرکت دے کر منظر کو پوری طرح دیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ بعض اوقات اسے روشنیوں کے گرد دائرے یا حلقے نظر آتے ہیں اور مختلف چیزیں آپس میں گڈمڈ نظر آتی ہیں۔ اس طرح سیڑھیاں اترتے یا چڑھتے وقت مریض غلط جگہ قدم رکھ سکتے ہیں۔ ایسے مریضوں کا گاڑی چلانا خطرناک ہو سکتا ہے، بالخصوص رات کے وقت ڈرائیونگ بہت خطرناک ہوتی ہے۔ کالا موتیا کی خرابیاں جوں جوں آگے بڑھتی جاتی ہیں، مریض کی بصارت کا دائرہ گھٹتا جاتا ہے اور علاج نہ کرانے کی صورت میں بصارت مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔ علاج: بدقسمتی سے کالا موتیا کا کوئی شافی علاج دریافت نہیں ہو سکا۔ تاہم اسے قابو میں رکھنے کے طریقے موجود ہیں۔ جو نظر یا بصارت اس بیماری سے کم ہو چکی ہے، اسے واپس پلٹنا اگرچہ کم و بیش ممکن نہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ ابتدائی مراحل ہی میں اس کی گرفت کی جائے اور زندگی بھر اس پر نگاہ رکھی جائے۔ آنکھوں کے اندرونی دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے آنکھوں میں ڈالنے والے قطرے یا کھانے والی گولیاں استعمال کروائی جاتی ہیں جس سے سیال مادے کی نکاسی سست یا تیز کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں لیزر یا سرجری سے بھی اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ مزمن کالا موتیا میں دواؤں سے خاطر خواہ فائدہ ہو سکتا ہے لیکن دوسری ادویات کی طرح اس کے ضمنی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ڈاکٹر سے ان مسائل پر کھل کر بات کرنی چاہیے۔ دواؤں سے اگر مسئلہ حل نہ ہو تو لیزر ٹریٹمنٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ لیزر شعاع کی مدد سے آنکھ کی نکاسی کے نظام میں ایک چھوٹا سا سوراخ کیا جاتا ہے جس سے سیال مادہ زیادہ سہولت کے ساتھ باہر نکلنے لگتا۔ بعض طبی جائزوں میں دیکھا گیا ہے کہ ورزش کے ذریعہ بھی آنکھوں میں اندرونی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ گلاکوما کے مریض نے ہفتے میں چار بار 40-40 منٹ تک ایک جگہ کھڑی بائیسکل چلائی اور ورزش کا یہ سلسلہ تین ماہ تک جاری رہا۔ آخر میں یہ دیکھا گیا کہ ان مریضوں کا اندرونی دباؤ 20 فیصد کی حد تک کم ہو گیا، تاہم ورزش شروع کرنے سے پہلے مریض کو ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے کیونکہ کچھ مریضوں میں نتائج برعکس بھی ہو سکتے ہیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں