1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کابل ہوٹل - عام شہری ايک بار پھر نشانہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از فواد, ‏26 جنوری 2018۔

  1. فواد
    آف لائن

    فواد ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2017
    پیغامات:
    160
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    [​IMG]

    https://af.usembassy.gov/secretary-tillersons-statement-attack-kabul-intercontinental-hotel/

    افغانستان – عام شہری ايک بار پھر نشانہ – دہشت گردوں کی بزدلی عياں

    افغانستان کے شہر کابل ميں نہتے شہريوں پر ايک اور دانستہ حملہ جس کا واحد مقصد زيادہ سے زيادہ بے گناہوں کو ہلاک کرنا تھا۔ حملے ميں 22 شہری ہلاک ہوۓ۔ دہشت گردوں نے چودہ گھنٹے تک شہريوں کو يرغمال بناۓ رکھا جس دوران درجنوں شہری شديد زخمی بھی ہوۓ۔

    قريب 150 شہريوں کو محفوظ مقام تک پہنچايا گيا جن ميں 41 غير ملکی شہری بھی شامل تھے۔

    ہلاک ہونے والوں ميں امريکی شہريوں کے علاوہ، يوکرائن کے چھ شہری، وينزيليا کے دو کپتان، کازگستان کا ايک شہری اور ايک شہری جرمنی کا بھی شامل تھا۔

    سال 2011 ميں بھی اسی ہوٹل کو دہشت گردی کا نشانہ بنايا گيا جس کے نتيجے ميں 21 شہری ہلاک ہوۓ تھے۔

    طالبان نے انتہائ ڈھٹائ کے ساتھ اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، باوجود اس کے کہ ان کی جانب سے بارہا يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ وہ نہتے شہريوں پر حملے نہيں کرتے ہيں۔

    بچوں سميت مقامی افغان شہريوں کی تصاوير ديکھنے کے باوجود کوئ بھی اس دليل پر کيسے قائل ہو سکتا ہے کہ طالبان کے حملے ميں شہريوں کو نشانہ نہيں بنايا گیا تھا۔

    طالبان کی جانب سے يہ لغو دعوی کہ وہ صرف عسکری عمارات کو نشانہ بناتے ہيں اس ليے بھی ناقابل فہم ہے کيونکہ اس حملے کے بعد درجنوں عام شہری ہلاک ہوۓ اور سينکڑوں زخمی ہوۓ۔

    حملے کی سنگينی اور بے شمار ہلاکتوں سے واضح ہے کہ حملے کا مقصد کسی مخصوص عسکری مقام يا چند افراد کو ٹارگٹ کرنا نہيں بلکہ دانستہ زيادہ سے زيادہ عام شہريوں کو ہلاک کرنا تھا تا کہ دہشت اور بربريت پر مبنی اپنی مہم کو وسعت دی جا سکے۔

    مسلح طالبان تواتر کے ساتھ يہ دعوی کرتے ہيں کہ وہ کسی بھی طور عام افغان شہريوں کو محفوظ کرنے کی سعی کر رہے ہيں۔ يہ دليل اس ليے بھی ناقابل فہم ہے کيونکہ ايک عشرے سے زائد عرصے پر محيط ان کے مظالم اور طريقہ کار سے واضح ہے کہ ان کی تمام تر توجہ اسی بات پر رہی ہے کہ خودکش حملوں، بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور عوامی مقامات، عمارات اور اہم شہری اثاثوں کی بربادی جيسی کاروائيوں کو بطور جنگی حکمت عملی کے استعمال کيا جاۓ۔

    يہ بات حيران کن ہے کہ بعض راۓ دہندگان ابھی تک سرحد کے دونوں جانب طالبان اور دہشت گردوں کی کاروائيوں اور ان کے مجموعی رويے کے حوالے سے تذبذب اور ابہام کا شکار ہيں اور اس پر بحث کرتے رہتے ہيں۔ بدقسمتی سے يہ دہشت گرد اپنے طرزعمل کے ضمن ميں ايسے کسی مخمصے کا شکار نہيں ہيں۔ يہ اپنی مخصوص سوچ اور نظريے پر کامل اور پختہ يقین رکھتے ہیں۔ يہ اپنے آپريشنز کی تکميل ميں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہيں کرتے اور بے گناہ انسانوں کے خلاف جاری دہشت گردی کی مہم کو جاری رکھنے ميں انھيں کوئ پيشمانی نہيں ہے۔

    جو راۓ دہندگان دہشت گرد کے ہر واقعے کے بعد بال کی کھال اتارنے لگتے ہيں اور محض بحث در بحث کو بنياد بنا کر دہشت گردوں کی کاروائيوں کے حوالے سے شکوک اور شبہے کا اظہار کرتے ہیں انھيں چاہيے کہ وہ مجموعی صورت حال اور زمين پر موجود حقائق کا جائزہ لیں اور اس حقیقت کا ادراک کريں کہ بے گناہ شہريوں، عورتوں اور بچوں کی حفاظت ان کے لائحہ عمل کا حصہ نہيں ہے۔ اس کے برعکس وہ انسانی جانوں کے ضياع کے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہيں تا کہ ان تصاوير کے ذريعے اپنی خونی سوچ کا پرچار کريں اور اپنی صفوں ميں مزيد افراد کو شامل کريں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    کابل میں ہوئے خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 63 تک پہنچ گئی ہے۔ تشدد کے اس تازہ سلسلے کو دیکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ اس سورش زدہ ملک میں اضافی امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود ’طالبان شکست ماننے کو تیار نہیں‘ ہیں۔
    امریکا کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کیے جانے کی حکمت عملی کے باوجود افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کی ایک تازہ مثال ستائیس جنوری بروز ہفتہ کابل میں ہونے والا ایک تازہ خودکش حملہ بھی ہے۔

    گزشتہ آٹھ دنوں کے دوران افغان دارالحکومت میں طالبان باغیوں نے دوسری بڑی کارروائی کی ہے۔ ہفتے کے روز جب کابل شہر کے مرکزی حصے میں واقع وزارت داخله میں دوپہر کے کهانے اور نماز ظہر کا وقفه تها، تو ایک مشکوک ایمبولینس بیرونی دروازے پر آکر رکی، جسے جب اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو اس میں موجود طالبان حمله آور نے گاڑی میں لدے بارودی مواد کو ایک بهیانک دهماکے کے ساتھ اڑا دیا۔
     
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    امریکی فوج وہاں کیا کر رہی ہے ۔کابل کا دفاع نہیں کر سکتی لیکن ٹرمپ پاکستان پر کیچڑ اچھال رہا ہے ۔
     
  4. فواد
    آف لائن

    فواد ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2017
    پیغامات:
    160
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    دہشتگردوں اور شدت پسندوں کا اپنے سیاسی ايجنڈے کے حصول کی خاطر انسانيت کے خلاف بربريت کا سلسلہ بدستور جاری


    https://www.reuters.com/article/us-...r-in-kabul-after-ambulance-bomb-idUSKBN1FG086

    [​IMG]


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں