1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کئی چاند تھے سرِ آسمان ۔۔۔۔۔۔ شمس الرحمان فاروقی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏8 فروری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کئی چاند تھے سرِ آسمان
    اردو ادب کا سب سے بہترین ناول کہلانے کا حقدار ہے تو بلاشبہ وہ شمس الرحمان فاروقی کا ’کئی چاند تھے سرِ آسمان‘ ہوسکتا ہے۔ شمس الرحمان فاروقی کا یہ شاہکار ناول 18ویں صدی کے راجپوتانے سے شروع ہوکر دہلی کے لال قلعہ میں ختم ہوجاتا ہے۔ برِصغیر کی زوال پذیر ہوتی اسلامی تہذیب، انگریزوں کی سیاسی چپقلش، اس ناول کا موضوع ہیں۔ شمس الرحمان فاروقی نے عمدگی سے وزیر خانم کی زبانی مغلیہ سلطنت کے زوال، غالب کی زبانی اردو فارسی شاعری کی صورت حال، ہندوستانیوں کی بے بسی، انگریزوں کے ظلم و جبر پر روشنی ڈالی ہے۔

    کئی چاند تھے سرِ آسماں کا مرکزی کردار وزیر خانم ہے جو مجسم حسن کا پیکر ہے۔ اپنی نفاست طبع، نازو انداز اور بات کرنے کے طور سلیقوں سے وہ ہر بااختیار مرد پر چھا جانے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔ وزیر خانم کو اس ناول میں مشہور شاعر داغ دہلوی کی والدہ بتایا گیا ہے۔ وزیر خانم کے کردار کو اردو ادب میں پیش کئے گئے عورت کے کرداروں میں سب سے لازوال قرار دیا جاسکتا ہے۔ شمس الرحمان فاروقی نے اس ناول میں زبان و بیان اور مکالموں کی برجستگی پر جو کمال برتا ہے اس کی اردو ادب میں اس سے پہلے اور بعد میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اس ناول کو پڑھے بنا کوئی قاری خود کو اردو ادب کا قاری نہ ہی گردانے تو بہتر ہوگا اور اس ناول کی زبان سے لطف کشیدنے کے لئے لازم ہے کہ اسے وقفے وقفے سے اور دو بار لازم پڑھا جائے۔

    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں