1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈرامے باز سیاسی جماعتیں

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏30 اپریل 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ( حصہ اول )​
    main9.gif
     
    ملک بلال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  3. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    پرویز مشرف کے الیکشن میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی

    پاکستان کی ایک عدالت نے آج منگل کے روز سابق صدر اور فوج کے ریٹائرڈ سربراہ پرویز مشرف کے الیکشن میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی لگا دی۔ پرویز مشرف کے وکلاء نے اس عدالتی حکم کی تصدیق کر دی ہے لیکن سابق صدر کے ساتھیوں نے فوری طور پر اعلان کر دیا کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔ ریٹائرڈ جنرل مشرف مارچ میں کئی سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے بعد وطن لوٹے تھے اور اس وقت اپنے گھر پر نظر بند ہیں۔ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے مشرف کی نظر بندی میں 14 مئی تک کی توسیع کر دی ہے۔ اس فیصلے کے چند ہی گھنٹے بعد پشاور میں ایک عدالت نے مشرف کو پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینے کے حوالے سے عمر بھر کے لیے نااہل قرار دے دیا۔ (خبر 30 اپریل 13)
    (ان کو کیوں الیکشن سے دور رکھنے کی کوشش جاری ہے۔کس کس کو خطرہ ھے، (کیونکہ انتخاب مییں یہ شاید ہی کوئی سیٹ حاصل کرسکتے مگر ! ) اور اس کار خیر میں چیف جسٹس پیش پیش ہیں آخر وجہ سامنے کیوں نہیں ہے)

    ایک لطیفہ
    ایک گاؤں کے کنویں میں ایک کتا گر کر مر گیا۔لوگ مولوی صاحب کے پاس گئے کہ کنویں کو کیسے پاک کریں جواب ملا 200 بالٹی پانی نکال کر پھینک دو۔پاک ہوجائے گا۔
    کگر کچھ دن کے بعد پانی سے پھر بو آنے لگی دوسرے مولوی کے پاس گئے اس نے بھی پانی نکالنے کا مشورہ دیا۔ مگر پانی سے پھر بدبو آنے لگی پھر مولوی کے پاس گئے ۔اس نے کہا جاہلو پہلے کتا تو نکالو پانی سے۔
    کیا سبق ھے اس میں؟:soch:
     
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کل کی مشترکہ پریس کانفرس میں عبدالرحمن ملک صاحب کی عجیب و غریب تقریرسننے کو ملی ۔
    تینوں جماعتوں نے اپنے علاوہ ہر جماعت کو طالبان نواز جماعت کہہ دیا ہے ۔ اور عبد الرحمن ملک صاحب جو کہ پورے پانچ سال اس ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہے ہیں مگر ان پانچ سالوں میں اُنہوں نے ملک کی سکیورٹی پر توجہ دینے کے بجائے لندن اور اسلالم اباد کے درمیان چکر لاگنے کا ریکارڈ بنا ڈالا ، ہر مہینے الطاف بھائی کو منانے یا پھر زرد آری صاحب کا کوئی پیغام پہنچانے لندن پہنچ جاتے تھے ، اگر ملک میں امن آمان پر بہت شور مچتا یا کوئی بڑا سانحہ ہو جاتا تو عبد الرحمن ملک صاحب موبائل فون سروس بند کر دیتے تھے ۔ اور موجودہ نگراں حکومت بھی ان ہی جماعتوں کی تشکیل کی ہوئی ہے مگر اب جبکہ تینوں جماعتوں کو اپنی شکست صاف نظر آ رہی ہے انہوں نے عجیب و غریب مہم شروع کر دی ہے ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:

    مولوی صاحب ! ہمارے کنویں تو ایک ساتھ کئی کتے گر پڑے ہیں ۔
    اور انشاء اللہ ہم لوگ کچھ کتے تو اس بار اور باقی اگلی بار نکال ہی دینگے ۔
     
    پاکستانی55 اور مناپہلوان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    1.jpg 2.jpg 3.jpg
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بیرونی دُنیا میں یہ تائثر بھی پایا جاتا ہے انتخابات سے فرار کے لیے ایم کیو ایم اور کسی حد تک پیپلز پارٹی خود اپنے دفاتر پر حملے کروا رہی ہے ، ایم کیو ایم تو اس قسم کے واقعات کا ماضی بھی رکھتی ہے اس لیے لوگوں کے شکوک گہرے ہوتے جا رہے ہیں ، اور پھر جس قسم کے حملے ہو رہے ہیں ، عموما طالبان یا پاکستان میں موجود عسکریت پسند اس قسم کے حملے نہیں کرتے ، عسکریت پسند عموما خود کش حملے کرتے ہیں اور ہر واقعہ بہت بڑی تباہی کا سبب بنتا ہے ، کچھ عرصہ پہلے ہی عباس ٹاؤن کا واقعہ اس کی مثال ہے ۔
    البتہ اے این پی حقیقی طور پر طالبان کے حملوں کی زد میں ہے ۔ یہ ایک عام تائثر ہے ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    شائد ہی نکال سکیں ۔ تاریخ تو یہ ہی کہتی ہے۔۔۔ الیکشن پہلے بھی کئی بار پاکستان کا رخ کرچکے ہیں کیا حاصل ہوا۔ تو اب ہوگا۔ پہلے الیکشن میں ملک کا ایک ٹکڑا علیحدہ ہوا ۔ بعد کے الیکشنوں کے بعد کیا سامنے آیا؟ بلوچستان کا مسلہ کراچی ۔ پورے ملک میں بم دھماکے، وزیرستان۔ سوات۔ قتل و غارت، بدامنی لوٹ مار ، غریب غریب تر،
    خدا ہماری غلطیوں سے در گزر فرما ۔ آمین،

    [​IMG]
    [​IMG]
    پاکستان کے چوتھے امیر ترین شخص کا کہنا ہے کہ میں اپنی امی کے گھر میں رہتا ہوں ؟ کیا سچ ہے؟؟
     
    تانیہ، پاکستانی55 اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    main11.gif
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  11. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:

    صدیقی صاحب ! انتخابات ہمیں ہماری غلطیوں کے ازالے کا موقع دیتے ہیں ، اگر ہم لوگ خود ہی اپنی غلطیوں کا ازالہ نہ کریں تو اس میں انتخابات کا کیا قصور ؟
    ہم ہر بار چند بالٹیاں پانی نکال کر سمجھتے ہیں کہ کنواں اور اُس کا پانی پاک ہو گیا ہے ، مگر ہم ہر بار اُس میں گر جانے والے کتوں ، بلیوں کو نہیں نکالتے ۔
    کئی بہترین لوگ اور جماعتیں ملک می÷ن موجود رہے ہین مگر ہم نے کبھی اُنہین موقع ہی نہیں دیا ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ عزوجل زمان ومکان، جہت و سمت سے پاک ہے وہ اس وقت سے ہے جب نہ کوئی مکان تھا نا زمانہ، نہ کوئی سمت تھی نہ جہت، اس لئے اس جملے کو علماء کفریہ جملہ قرار دیتے ہیں کہ ’’اللہ اوپر ہے‘‘ لیکن قائل پر حکمِ کفر نہیں لگاتےکیونکہ جب تک کلام میں ایک بھی تاویل درست نکلتی ہو تو اس وقت تک کسی کو کافر نہیں کہہ سکتے، اس میں یہ تاویل ہے کہ ہوسکتا ہے کہ قائل کی مراد اوپر سے بلندی کے استعارہ کی ہو، تو اللہ عزوجل واقعی بلند ہے، ہم سجدے میں بھی سبحن ربی الاعلیٰ کہہ کر اس کی گواہی دیتے ہیں
    لیکن ایسے مشتبہ جملوں سے بچنا انسب ہے، امید ہے ناراض ہونے کی بجائے غور فرماتے ہوئے صدقِ دل سے قبول فرمائیں گے، کیونکہ میرا مقصد آپ کو دکھ پہنچانا نہیں بلکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے خیرخواہی کرنا ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    یہی اصل حکمران تھے جو امت کے رکھوالے تھے اور حقیقت میں حاکم کہلانے کے حقدار تھے اور اسلام کے زریں اصولوں کے عامل تھے
     
    ھارون رشید, تانیہ, محبوب خان اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    بھٹی صاحب۔ آپکے اس جواب کی ابتدائی دو سطریں ۔
    صحیح اور مناسب نہیں ہیں سنی سنائی باتوں کو بغیر کسی تحقیق کے آگے نہ بڑھانا چا ہئیے۔
    کیا آپ نے ان بم دھماکوں کے بعد تحریک طالبان پاکستان کےطرف سے دھماکوں کی زمہ داری قبول کرنے کی میڈیا کے زریعے نہیں سنی یا پڑھی؟
    سمجھ میں نہیں آیا!
    ابھی کی بریکنگ نیوز ۔ڈان اخبار کی دیکھئے۔۔۔
    [​IMG]

    کراچی: عزیزآباد کے علاقے میں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے دفتر کے پاس دو بم دھماکے

    دودھماکوں میں تین ہلاک، ستائیس زخمی​


    ڈان نیوز کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے تحت دھماکے تقریباً ایک ہی علاقے کے میں ہوئے جن میں اب تک دو افراد کی ہلاکت اور بارہ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوسکی ہے۔ ۔ تفصیلات کے مطابق یہ دھماکےعزیز آباد نمبر آٹھ میں واقع ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب ہوئے ہیں۔
    زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان میں سے ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔
    پہلے دھماکے کے تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد ہی اسی علاقے میں دوسرا دھماکہ ہوگیا۔ واضح رہے کہ یہ الیکشن آفس عزیز آباد میں واقع ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کے قریب واقع ہے۔
    دھماکے کے بعد ایمبولینس اور دیگر امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہبچ گئے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے علاقے کو حصار میں لے کر دیگر کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
    ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما واسع جلیل نے کہا ہے کہ دھماکے ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر ہوئے ہیں۔
    گیارہ اپریل سے اب تک ملک میں جاری انتخابی تشدد اور دھماکوں میں اب تک 70 سے زائد افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
    واضح رہے کہ ملک کی کالعدم دہشتگرد تنظیم ، تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) نے ملک میں سیکولر اور لبرل جماعتوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی تھی اور اس کے بعد سے اب تک پاکسان کے تین صوبوں میں انتخابی امیدواروں، الیکشن جلسوں اور انتخابی دفاتر پر بھی حملے کئے جارہے ہیں۔
    کل ایک واقعے میں کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے انتخابی امیدوار پر فائرنگ کرکے انہیں ان کے کمسن بیٹے سمیت ہلاک کردیا گیا تھا۔
    اس سے سے دو دن قبل دو مئی کو کراچی کے گنجان آباد علاقے برنس روڈ میں ایک مسجد سے متصل ایم کیو ایم کے دفتر پر بم دھماکہ ہوا تھا جس میں چار افراد زخمی ہوئے تھے۔​

    طالبان نے ذمے داری قبول کرلی۔۔
    کالعدم
    تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) نے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر بر دو دھماکوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔
    ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ دھماکوں کا ہدف ایم کیو ایم کے کارکنان تھے اور دونوں دھماکے نصب شدہ بموں کے ذریعے کئے گئے۔
     
    محبوب خان اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    بھٹی صاحب۔ آپکے اس جواب کی ابتدائی دو سطریں ۔
    صحیح اور مناسب نہیں ہیں سنی سنائی باتوں کو بغیر کسی تحقیق کے آگے نہ بڑھانا چا ہئیے۔
    کیا آپ نے ان بم دھماکوں کے بعد تحریک طالبان پاکستان کےطرف سے دھماکوں کی زمہ داری قبول کرنے کی میڈیا کے زریعے نہیں سنی یا پڑھی؟
    سمجھ میں نہیں آیا!
    ابھی کی بریکنگ نیوز ۔ڈان اخبار کی دیکھئے۔۔۔
    [​IMG]

    کراچی: عزیزآباد کے علاقے میں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) کے دفتر کے پاس دو بم دھماکے

    دودھماکوں میں تین ہلاک، ستائیس زخمی​


    ڈان نیوز کے مطابق ابتدائی اطلاعات کے تحت دھماکے تقریباً ایک ہی علاقے کے میں ہوئے جن میں اب تک دو افراد کی ہلاکت اور بارہ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوسکی ہے۔ ۔ تفصیلات کے مطابق یہ دھماکےعزیز آباد نمبر آٹھ میں واقع ایم کیو ایم کے انتخابی دفتر کے قریب ہوئے ہیں۔
    زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان میں سے ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے۔
    پہلے دھماکے کے تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد ہی اسی علاقے میں دوسرا دھماکہ ہوگیا۔ واضح رہے کہ یہ الیکشن آفس عزیز آباد میں واقع ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کے قریب واقع ہے۔
    دھماکے کے بعد ایمبولینس اور دیگر امدادی کارکن جائے وقوعہ پر پہبچ گئے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے علاقے کو حصار میں لے کر دیگر کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
    ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما واسع جلیل نے کہا ہے کہ دھماکے ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر ہوئے ہیں۔
    گیارہ اپریل سے اب تک ملک میں جاری انتخابی تشدد اور دھماکوں میں اب تک 70 سے زائد افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
    واضح رہے کہ ملک کی کالعدم دہشتگرد تنظیم ، تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) نے ملک میں سیکولر اور لبرل جماعتوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی تھی اور اس کے بعد سے اب تک پاکسان کے تین صوبوں میں انتخابی امیدواروں، الیکشن جلسوں اور انتخابی دفاتر پر بھی حملے کئے جارہے ہیں۔
    کل ایک واقعے میں کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے انتخابی امیدوار پر فائرنگ کرکے انہیں ان کے کمسن بیٹے سمیت ہلاک کردیا گیا تھا۔
    اس سے سے دو دن قبل دو مئی کو کراچی کے گنجان آباد علاقے برنس روڈ میں ایک مسجد سے متصل ایم کیو ایم کے دفتر پر بم دھماکہ ہوا تھا جس میں چار افراد زخمی ہوئے تھے۔​

    طالبان نے ذمے داری قبول کرلی۔۔
    کالعدم
    تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی ) نے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر بر دو دھماکوں کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔
    ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ دھماکوں کا ہدف ایم کیو ایم کے کارکنان تھے اور دونوں دھماکے نصب شدہ بموں کے ذریعے کئے گئے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    صدیقی صاحب ! تحریک طالبان پاکستان تو وہ بہتا دریا ہے کہ جس میں ہر کوئی اپنے حصے کا گند ڈال دیتا ہے ۔ ایک فون کال اور بس ۔ ۔ ۔
    تحقیقات کے مطابق اب تک کی تفتیش تو یہ بتا رہی ہے کہ ان دھماکوں میں سیاسی جماعتوں کے ہی کچھ ناراض کارکن ملوث ہیں ۔
    باقی خبر تو خبر ہی ہوتی ہے ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    col20.gif
    col20a.gif
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  20. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    بندہ ناچیز کا مشور یہ ہے کہ ہمیں اپنے اجتماعی شعور کو فروغ دینا چاہیے اور اس سلسلے میں ہربات کو شخصیات،تنظیموں، فرقوں ،مذاہب ، ادیان اور پارٹیوں میں تولنے سے بہتر ہے کہ ضمیر کی آواز پر لبیک کہاجائےبات ہر جگہ ہماری دہری پالیسی اور منافقت کی ہے۔ہمیں ہر سطح پر ایک ہی بات کرنی چاہیے کہ ظلم جو بھی کرے وہ لعین ہے اور جو ظلم کی حمایت کرے وہ بھی۔۔۔ظلم اور زیادتی جو بھی کرے اس سے نفرت اور مظلوم جو بھی ہو اس سے محبت کر کے اور اس کی مدد کر کے پورا عالم اسلام اس بدحالی سے نجات حاصل کرسکتاہے۔
     
    مناپہلوان اور احتشام محمود صدیقی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    پاکستان میں گیارہ مئی 2013 کو منعقد ہونے والے انتخابات کے لیے چلائی جانے والی انتخابی مہم میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں نے اپنی اشتہاری مہموں کو ایسے دور افتادہ علاقوں تک بھی پہنچانے کی کوشش کی جہاں صحت یا تعلیم کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔
    اس کی وجہ پاکستان الیکشن کمیشن کی جانب سے رکھا جانے والا وہ بجٹ تھا جس میں امیدوار کھل کر نہ صرف ٹی وی ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے اپنا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہے بلکہ پوسٹروں اور بینروں کے ساتھ ساتھ لاتعداد جھنڈے بھی سڑکوں، بازاروں اور چوراہوں پر نظر آئے۔
    فہمیدہ لقمان ایک سرکاری سکول میں 24 سال سے تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ‘ان سیاستدانوں کو کوئی سمجھاتا کہ ان ٹی وی اشتہاروں کی بجائے اپنے حلقوں میں محض 50 بچوں کے لیے ایک ایک پرائمری سکول بنا دیتے تو الیکشن مہم اور زیادہ بااثر ہوتی اور اس کا مقصد بھی پورا ہو جاتا۔’
    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق انتخابی مہم کے لیے قومی اسمبلی کے ہر امیدوار کو 15 لاکھ روپے جب کہ صوبائی اسمبلی کے ہر امیدوار کو دس لاکھ روپے خرچ کرنے کی اجازت دی گئی۔ یوں قومی اسمبلی کے 4671 اور صوبائی اسمبلی کے 10958 امیدوار مجموعی طور پر 18 ارب روپے خرچ کرنے کے اہل قرار پائے۔
    فہمیدہ لقمان کے مطابق جتنی رقم سیاستدانوں کو تشہیری مہم کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی اس سے باآسانی ملک بھر میں بچوں کے لیے تقریباً 35 ہزار سکول قائم کیے جا سکتے تھے۔
    ‘تقریباً 50 بچوں کے لیے پرائمری سطح پر ایک چھوٹا سا سکول جس میں تمام بنیادی سہولتیں مثلاً بجلی، پانی، کھیل کا میدان، جھولے بچوں کا فرنیچر (سٹیل کا ضروری فرنیچر) اور اساتذہ کے لیے فرنیچر وغیرہ شامل ہیں۔ اسے قائم کرنے پر دو سے پانچ لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ پتا نہیں یہ ٹی وی پر اشتہار چلا کر کیوں سمجھتے ہیں کہ عوام تک ان کا پیغام پہنچ گیا ہے۔’
    یہاں یہ یاد رہے کہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دا چائلڈ (سپارک) کی 2012 میں جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔
    بات صرف تعلیم تک ہی محدود نہیں، پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر سال لاکھوں افراد صحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ سید نعیم الحسن بچوں کی صحت اور تعلیم کے لیے قائم ایک تنظیم کے بانی ہیں۔ وہ 11 سال تک شوکت خانم ہسپتال میں کام کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ‘جتنا پیسہ اس انتخابی مہم کے دوران لگایا گیا ہے اس سے پورے ملک میں صحت کے بنیادی مراکز کا جال بچھایا جا سکتا تھا جہاں پہ لوگوں کو دو دن کی دوائی، علاج، مفت دوا وغیرہ جیسی سہولتیں میسر آتیں۔’
    نعیم الحسن کہتے ہیں، ‘ہماری فاؤنڈیشن کے تحت اس وقت 40 ہیلتھ کئیر سنٹر کام کر رہے ہیں اور ان کا سالانہ بجٹ تین سے چار کروڑ روپے ہے، ہم روزانہ پانچ سے چھ ہزار مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، پورے ملک میں ایسے ہیلتھ کئیر سنٹرز کیوں قائم نہیں ہو سکے؟ ایک پرائمری ہیلتھ کئیر سنٹر بنانے میں مشکل سے پانچ لاکھ روپے لگتے ہیں۔’
    پاکستان کا شمار ایسے پسماندہ ممالک میں ہوتا ہے جن کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع، خواتین کی بہبود اور ماں اور بچے کی صحت جیسے معاملات پر 2000 میں 15 سال کی مدت کے لیے اہداف رکھے گئے تھے تاکہ ان شعبوں میں استحکام پیدا کیا جاسکے۔
    ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جہاں پاکستان کے پاس محض دو سال کا عرصہ رہ گیا ہے، وہیں اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو کے مطابق پاکستان مجموعی قومی پیداوار کا صرف 2.3 فیصد اور ملکی بجٹ کا 9.9 تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ جبکہ بھارت میں قومی پیداوار کا 4.5 فیصد جب کہ ملکی بجٹ کا 12.7 فیصد تعلیم کے شعبے پر خرچ کیا جاتا ہے۔
    بنگلہ دیش میں یہ شرح بالترتیب 2.1 اور 14.1 فیصد ہے۔
    ایسے میں پاکستان میں تاریخی انتخابات کے لیے مہم کے سلسلے میں محض ٹی وی پر چلائے جانے والے اشتہارات پر اٹھنے والا خرچ ماہرین کے مطابق اربوں روپے ہے۔

    مبصرین کہتے ہیں کہ ملک کے کونے کونے تک اپنے کیے ہوئے کارناموں کی تشہیر اور مخالف امیدوار اور جماعتوں پر ذاتی حملوں کی بجائے اگر یہ سیاستدان اس بار انتخابی مہم کے دوران ترقیاتی کام کر لیتے تو شاید انتخابات کا نتیجہ واضح اور مختلف ہوتا۔
    ’انقلاب،‘ ’تبدیلی‘ یا ’نیا پاکستان،‘ تعلیم کی فراہمی اور صحت کی بنیادی سہولتوں تک ہر شہری کی رسائی کے بغیر یہ سب دلفریب نعرے تو ہو سکتے ہیں، جس سے وقتی طور پر عوام بہل جائیں، مگر حقیقی دنیا میں ان کے دُور رس نتائج نکلنا مشکل نظر آتا ہے۔
    (پاکستان کو تعلیم کی ضرورت نہیں ھے۔جب پرویز مشرف نے قانون ممبر اسمبلی کے لیئے گریجویٹ کی شرط لگا ئی تو کسی پارٹی نے حمایت نہیں کی بلکہ الٹااسکی خلاف ورزی دھڑلے سے کی ، جعلی ڈگریاں تقسیم ہوئیں ۔ عدالتوں نے بھی جعلی ڈگری والوں کو عزت بخشی اور اسمبلی میں جانے کا اشارہ دیا۔)

    بشکریہ بی بی سی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    پاکستان میں گیارہ مئی 2013 کو منعقد ہونے والے انتخابات کے لیے چلائی جانے والی انتخابی مہم میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں نے اپنی اشتہاری مہموں کو ایسے دور افتادہ علاقوں تک بھی پہنچانے کی کوشش کی جہاں صحت یا تعلیم کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔
    اس کی وجہ پاکستان الیکشن کمیشن کی جانب سے رکھا جانے والا وہ بجٹ تھا جس میں امیدوار کھل کر نہ صرف ٹی وی ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے اپنا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہے بلکہ پوسٹروں اور بینروں کے ساتھ ساتھ لاتعداد جھنڈے بھی سڑکوں، بازاروں اور چوراہوں پر نظر آئے۔
    فہمیدہ لقمان ایک سرکاری سکول میں 24 سال سے تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ‘ان سیاستدانوں کو کوئی سمجھاتا کہ ان ٹی وی اشتہاروں کی بجائے اپنے حلقوں میں محض 50 بچوں کے لیے ایک ایک پرائمری سکول بنا دیتے تو الیکشن مہم اور زیادہ بااثر ہوتی اور اس کا مقصد بھی پورا ہو جاتا۔’
    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق انتخابی مہم کے لیے قومی اسمبلی کے ہر امیدوار کو 15 لاکھ روپے جب کہ صوبائی اسمبلی کے ہر امیدوار کو دس لاکھ روپے خرچ کرنے کی اجازت دی گئی۔ یوں قومی اسمبلی کے 4671 اور صوبائی اسمبلی کے 10958 امیدوار مجموعی طور پر 18 ارب روپے خرچ کرنے کے اہل قرار پائے۔
    فہمیدہ لقمان کے مطابق جتنی رقم سیاستدانوں کو تشہیری مہم کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی اس سے باآسانی ملک بھر میں بچوں کے لیے تقریباً 35 ہزار سکول قائم کیے جا سکتے تھے۔
    ‘تقریباً 50 بچوں کے لیے پرائمری سطح پر ایک چھوٹا سا سکول جس میں تمام بنیادی سہولتیں مثلاً بجلی، پانی، کھیل کا میدان، جھولے بچوں کا فرنیچر (سٹیل کا ضروری فرنیچر) اور اساتذہ کے لیے فرنیچر وغیرہ شامل ہیں۔ اسے قائم کرنے پر دو سے پانچ لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ پتا نہیں یہ ٹی وی پر اشتہار چلا کر کیوں سمجھتے ہیں کہ عوام تک ان کا پیغام پہنچ گیا ہے۔’
    یہاں یہ یاد رہے کہ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دا چائلڈ (سپارک) کی 2012 میں جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔
    بات صرف تعلیم تک ہی محدود نہیں، پاکستان وہ ملک ہے جہاں ہر سال لاکھوں افراد صحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ سید نعیم الحسن بچوں کی صحت اور تعلیم کے لیے قائم ایک تنظیم کے بانی ہیں۔ وہ 11 سال تک شوکت خانم ہسپتال میں کام کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ‘جتنا پیسہ اس انتخابی مہم کے دوران لگایا گیا ہے اس سے پورے ملک میں صحت کے بنیادی مراکز کا جال بچھایا جا سکتا تھا جہاں پہ لوگوں کو دو دن کی دوائی، علاج، مفت دوا وغیرہ جیسی سہولتیں میسر آتیں۔’
    نعیم الحسن کہتے ہیں، ‘ہماری فاؤنڈیشن کے تحت اس وقت 40 ہیلتھ کئیر سنٹر کام کر رہے ہیں اور ان کا سالانہ بجٹ تین سے چار کروڑ روپے ہے، ہم روزانہ پانچ سے چھ ہزار مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، پورے ملک میں ایسے ہیلتھ کئیر سنٹرز کیوں قائم نہیں ہو سکے؟ ایک پرائمری ہیلتھ کئیر سنٹر بنانے میں مشکل سے پانچ لاکھ روپے لگتے ہیں۔’
    پاکستان کا شمار ایسے پسماندہ ممالک میں ہوتا ہے جن کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع، خواتین کی بہبود اور ماں اور بچے کی صحت جیسے معاملات پر 2000 میں 15 سال کی مدت کے لیے اہداف رکھے گئے تھے تاکہ ان شعبوں میں استحکام پیدا کیا جاسکے۔
    ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جہاں پاکستان کے پاس محض دو سال کا عرصہ رہ گیا ہے، وہیں اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو کے مطابق پاکستان مجموعی قومی پیداوار کا صرف 2.3 فیصد اور ملکی بجٹ کا 9.9 تعلیم پر خرچ کرتا ہے۔ جبکہ بھارت میں قومی پیداوار کا 4.5 فیصد جب کہ ملکی بجٹ کا 12.7 فیصد تعلیم کے شعبے پر خرچ کیا جاتا ہے۔
    بنگلہ دیش میں یہ شرح بالترتیب 2.1 اور 14.1 فیصد ہے۔
    ایسے میں پاکستان میں تاریخی انتخابات کے لیے مہم کے سلسلے میں محض ٹی وی پر چلائے جانے والے اشتہارات پر اٹھنے والا خرچ ماہرین کے مطابق اربوں روپے ہے۔

    مبصرین کہتے ہیں کہ ملک کے کونے کونے تک اپنے کیے ہوئے کارناموں کی تشہیر اور مخالف امیدوار اور جماعتوں پر ذاتی حملوں کی بجائے اگر یہ سیاستدان اس بار انتخابی مہم کے دوران ترقیاتی کام کر لیتے تو شاید انتخابات کا نتیجہ واضح اور مختلف ہوتا۔
    ’انقلاب،‘ ’تبدیلی‘ یا ’نیا پاکستان،‘ تعلیم کی فراہمی اور صحت کی بنیادی سہولتوں تک ہر شہری کی رسائی کے بغیر یہ سب دلفریب نعرے تو ہو سکتے ہیں، جس سے وقتی طور پر عوام بہل جائیں، مگر حقیقی دنیا میں ان کے دُور رس نتائج نکلنا مشکل نظر آتا ہے۔
    (پاکستان کو تعلیم کی ضرورت نہیں ھے۔جب پرویز مشرف نے قانون ممبر اسمبلی کے لیئے گریجویٹ کی شرط لگا ئی تو کسی پارٹی نے حمایت نہیں کی بلکہ الٹااسکی خلاف ورزی دھڑلے سے کی ، جعلی ڈگریاں تقسیم ہوئیں ۔ عدالتوں نے بھی جعلی ڈگری والوں کو عزت بخشی اور اسمبلی میں جانے کا اشارہ دیا۔)

    بشکریہ بی بی سی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں