1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏11 اپریل 2007۔

  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    [شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

    دور حاضر کے عظیم اسلامی مفکر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری پاکستان کے شہر جھنگ میں 1951ء میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ایم اے کا امتحان پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اول پوزیشن کے ساتھ پاس کر کے نیا تعلیمی ریکارڈ قائم کیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ آپ نے ایل ایل بی (قانون) کا امتحان بھی پنجاب یونیورسٹی سے اعلیٰ نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔ 1986ء میں پنجاب یونیورسٹی نے آپ کو Punishments in Islam, their Classfication and Philosophy کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی۔

    آپ نے عالم اسلام کی عظیم المرتبت روحانی شخصیت قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری الگیلانی البغدادی رحمۃ اﷲ علیہ کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ان سے طریقت و تصوف کی تربیت اور روحانی فیضان حاصل کیا۔ آپ کے اساتذہ کرام میں آپ کے والد گرامی ڈاکٹر فرید الدین قادری کے علاوہ مولانا عبد الرشید رضوی، مولانا ضیاء الدین مدنی، مولانا احمد سعید کاظمی، ڈاکٹر برہان احمد فاروقی اور شیخ محمد بن علونی المالکی المکی (رحمۃ اﷲ علیہم اجمعین) جیسے عظیم المرتبت علماء کرام شامل ہیں۔

    آپ پنجاب یونیورسٹی کے زیراہتمام کل پاکستان فی البدیہہ تقریری مقابلہ میں اوّل آئے اور قائدِ اعظم گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس کے علاوہ بھی آپ نے کئی گولڈ میڈلز حاصل کئے۔

    آپ پنجاب یونیورسٹی لاء کالج میں قانون کے اُستاد رہے، اور علاوہ ازیں پنجاب یونیورسٹی سینٹ، سنڈیکٹ اور اکیڈمک کونسل کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ آپ مشیرِ فقہ وفاقی شرعی عدالت پاکستان، مشیرِ سپریم کورٹ آف پاکستان، اور ماہر قومی کمیٹی برائے نصاباتِ اسلامی رہے۔ بانی و سرپرست اعلیٰ تحریک منہاج القرآن، بانی و سرپرست اعلیٰ پاکستان عوامی تحریک،نائب صدر الموتمر العالمی الاسلامی، جنرل سیکریٹری عالمی اتحاد اسلامی، سابق رکن قومی اسمبلی پاکستان (MNA) اور 19 سیاسی و مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد، پاکستان عوامی اتحاد کے صدر بھی رہے۔ آپ جدید و قدیم علوم کی عظیم درسگاہ منہاج یونیورسٹی لاہور کے بانی بھی ہیں۔

    آپ نے پاکستان میں اور بیرونِ ملک خصوصاً یورپی ممالک میں اِسلام کے مذہبی و سیاسی، روحانی و اَخلاقی، قانونی و تاریخی، معاشی و اِقتصادی، معاشرتی و سماجی اور تقابلی پہلوؤں کو محیط مختلف النوع موضوعات پر ہزاروں لیکچرز دیئے۔ دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں وقتاً فوقتاً مختلف علمی و فکری اور عصری موضوعات پر آپ نے فکر اَفروز لیکچرز دیے۔ آپ کے لیکچرز پاکستان، عالمِ عرب اور مغربی دنیا کے مختلف ٹی وی چینلز پر بھی نشر کئے جاتے ہیں۔ آپ کئی برس پاکستان ٹیلی وژن کے ”فہم القرن“ نامی پروگرام میں ہفتہ وار لیکچر دیتے رہے۔ آپ کی اب تک 300 سے زائد اُردو، انگریزی اور عربی تصانیف شائع ہوچکی ہیں۔ اِن میں سے متعدد تصانیف کا دنیا کی دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے۔ مختلف موضوعات پر آپ کی 800 سے زائد کتابوں کے مسوّدات طباعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔

    آپ نے دورِ حاضر کے چیلنجوں کے پیشِ نظر اپنے علمی و تجدیدی کام کی بنیاد عصری ضروریات کے گہرے اور حقیقت پسندانہ تجزیاتی مطالعے پر رکھی، جس نے کئی قابلِ تقلید نظائر قائم کیں۔ فروغِ دین میں آپ کی تجدیدی و اِجتہادی اور اِحیائی کاوِشیں منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔ جدید عصری علوم میں وقیع خدمات سرانجام دینے کے علاوہ آپ نے ”عرفان القرن“ کے نام سے قرآن حکیم کے اُلوہی بیان کا لغوی و نحوی، اَدبی، علمی و اِعتقادی اور فکری و سائنسی پہلوؤں پر مشتمل جامع اور عام فہم ترجمہ کیا، جو کئی جہات سے عصرِ حاضر کے دیگر تراجم کے مقابلے میں زیادہ جامع، منفرد اور معیاری ہے۔ آپ قرآن حکیم کی تفسیر پر بھی کام رہے ہیں۔ علم الحدیث میں آپ کی تالیفات گراں قدر علمی سرمایہ ہیں۔ آپ نے ”المنہاج السوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ جیسی ضخیم کتاب کے علاوہ دیگر کئی موضوعات پر کتبِ احادیث مرتب کی ہیں۔ آپ نے ”الخطبۃ السدیدۃ فی اصول الحدیث وفروع العقیدۃ“ کے نام سے اُصولِ حدیث پر ایک بے مثال اور جامع و مختصر ترین خطبہ تصنیف کیا جو آنے والی کئی صدیاں تشنگانِ علمِ حدیث کی سیرابی کا سامان بہم پہنچاتا رہے گا۔ آپ نے علم الحدیث کی تاریخ میں اِمامِ اَعظم ابوحنیفہ (رضی اللہ عنہ) کے فنِ حدیث میں مقام کو دلائل و براہین سے ثابت کیا، اور اس باب میں صدیوں سے موجود غلط فہمیوں کا اِزالہ کیا۔

    آپ کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں اِحیائے ملّتِ اِسلامیہ اور اِتحادِ اُمت کے عظیم مشن کے فروغ کے لئے مصروفِ عمل ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبہ کی بنیاد رکھی جو غیرسرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس میں ملک بھر میں پانچ یونیورسٹیوں، ایک سو کالجز، ایک ہزار ماڈل ہائی اسکول، دس ہزار پرائمری اسکول اور پبلک لائبریریوں کا قیام شامل ہے۔ پچھلے چند برسوں میں صرف اسکولوں کی تعداد ہی پانچ سو سے تجاوُز کرچکی ہے اور اس سمت تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ جب کہ لاہور میں قائم کردہ ”دی منہاج یونیورسٹی“ بھی ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے چارٹر ہو چکی ہے۔ آپ کی قائم کردہ سیاسی جماعت ”پاکستان عوامی تحریک“ ملک میں رواداری، برداشت اور اُصول پسندی پر مبنی صحت مند سیاسی رِوایت کی تشکیل میں گراں قدر کردار ادا کر رہی ہے۔ آپ عالمِ اِسلام کی بین الاقوامی پہچان کی حامل شخصیت ہیں، جنہیں اِتحاد، اَمن اور بہبودِ اِنسانی کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ اور بہبودِ اِنسانی کے لئے آپ کی علمی و فکری اور سماجی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی کیا گیا ہے۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہے:


    1۔آپ کو تحقیق و تصنیف اور انسانی بہبود کیلئے کاوشوں پر دوسرے ملینیئم کے خاتمہ پر دنیا کے پانچ سو موثر ترین رہنماؤں میں شامل کیا گیا ہے۔

    2۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ (ABI) کی طرف سے دنیا بھر میں مختلف میدانوں میں معاشرے کیلئے غیر معمولی خدمات کے اعتراف پر International Who's who of Contemporary Achievement کے پانچویں ایڈیشن میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری پر ایک باب شامل اشاعت کیا گیا ہے۔

    3۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ (ABI) کی طرف سے دنیا کے سب سے بڑے غیر حکومتی تعلیمی منصوبہ چلانے، 200 کتابوں کے مصنف ہونے، 5000 سے زائد موضوعات پر دنیا کے مختلف خطوں اور اداروں میں لیکچرز دینے، تحریک منہاج القرآن کے بانی اوردی منہاج یونیورسٹی کے چانسلر ہونے کی خدمات کے صلے میں The International Cultural Diploma of Honour دیا گیا۔

    4۔انٹرنیشنل بائیوگرافیکل سنٹر (IBC) آف کیمبرج انگلینڈ کی طرف سے تعلیم اور سماجی بہبود کیلئے دنیا بھر میں عظیم خدمات کے صلے میں آپ کو The International Man of the Year 1998-99 قرار دیا گیا ہے۔

    5۔بیسویں صدی میں غیر معمولی علمی خدمات سر انجام دینے پر Leading Intellectual of the World کا خطاب دیا گیا۔

    6۔فروغ تعلیم کیلئے آپ کو بے مثال خدمات پر International Who is Who کی طرف سے Individual Achievement Award دیا گیا۔

    7۔بے مثال تحقیقی خدمات پر آپ کو ABI کی طرف سے Key of Success کا اعزاز دیا گیا۔

    8۔بیسویں صدی کے International Who is Who کی طرف سے آپ کو Certificate of Recognition دیا گیا۔


    ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کی فلاح کے لئے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال خدمات اَنجام دی ہوں۔ بلاشبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری ایک فرد نہیں بلکہ ملّتِ اِسلامیہ کے دورِ نَو کے مؤسِس اور تابندہ و روشن مستقبل کی نوید ہیں۔
     
    جان شاہ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
  3. مون
    آف لائن

    مون ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اپریل 2007
    پیغامات:
    44
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کیا یہ وہی ہیں جن کے آج کل QTV پر خطابات آ رہے ہیں؟
     
  4. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    جی وہی ہیں مین نے بھی ان کے کچھ لیکچرز سنے ہیں بہت اچھا لیکچر دیتے ہیں
    نوید صاحب ان کی تفصیل سے بتانے کا شکریہ
    ویسے آپ کو ان کے بارے میں اتنا کچھ کیسے پتا ہے؟ کیا آپ ان کے سٹوڈتٹ ہیں؟
    یقین مانیں مجھے ان کی سپیچز سن کر ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ کوئی غیر معمولی خصوصیات کی حامل شخصیت ہیں
    آپ نے یہ جو ان کی خصوصیات گنوائیں یہ صرف ان کے لئے ہی نہیں پورے پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے

    1۔آپ کو تحقیق و تصنیف اور انسانی بہبود کیلئے کاوشوں پر دوسرے ملینیئم کے خاتمہ پر دنیا کے پانچ سو موثر ترین رہنماؤں میں شامل کیا گیا ہے۔

    2۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ (ABI) کی طرف سے دنیا بھر میں مختلف میدانوں میں معاشرے کیلئے غیر معمولی خدمات کے اعتراف پر International Who's who of Contemporary Achievement کے پانچویں ایڈیشن میں ڈاکٹر محمد طاہر القادری پر ایک باب شامل اشاعت کیا گیا ہے۔

    3۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ (ABI) کی طرف سے دنیا کے سب سے بڑے غیر حکومتی تعلیمی منصوبہ چلانے، 200 کتابوں کے مصنف ہونے، 5000 سے زائد موضوعات پر دنیا کے مختلف خطوں اور اداروں میں لیکچرز دینے، تحریک منہاج القرآن کے بانی اوردی منہاج یونیورسٹی کے چانسلر ہونے کی خدمات کے صلے میں The International Cultural Diploma of Honour دیا گیا۔

    4۔انٹرنیشنل بائیوگرافیکل سنٹر (IBC) آف کیمبرج انگلینڈ کی طرف سے تعلیم اور سماجی بہبود کیلئے دنیا بھر میں عظیم خدمات کے صلے میں آپ کو The International Man of the Year 1998-99 قرار دیا گیا ہے۔

    5۔بیسویں صدی میں غیر معمولی علمی خدمات سر انجام دینے پر Leading Intellectual of the World کا خطاب دیا گیا۔

    6۔فروغ تعلیم کیلئے آپ کو بے مثال خدمات پر International Who is Who کی طرف سے Individual Achievement Award دیا گیا۔

    7۔بے مثال تحقیقی خدمات پر آپ کو ABI کی طرف سے Key of Success کا اعزاز دیا گیا۔

    8۔بیسویں صدی کے International Who is Who کی طرف سے آپ کو Certificate of Recognition دیا گیا۔


    لیکن میں نے تو تین چار ہفتے پلے QTV پر ان کو پہلی بار دیکھا تھا اتنی غیر معمولی شخصیت کا تو پاکستانی کے بچے بچے کو پتا ہونا چاہیئے
    آپ نے جو بتایا کہ ان کی 300 کتابیں چھپ چکی ہیں اور 800 چھپنے کے مراحل میں ہیں۔۔۔ اتنی زیادہ کتب؟؟؟ ایک انسان کیسے؟؟؟؟ اور اتنے زیادہ لیکچرز؟؟؟؟ میں نے تو ان کو پہلے کبھی ٹی وی پر نہیں دیکھا :? اور ہاں کیا اپ بتا سکے ہیں کہ ان کی کتابں کہاں سے ملیں گی؟ شکریہ
     
  5. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے


    جی ہاں یہ وہی ڈاکٹر محمد طاہر القادری ہیں جن کے خطابات QTVاور دیگر چینلز پر آ رہے ہیں ۔۔

    خوش رہیں
     
  6. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    امید ہے کہ سب ساتھی خیریت سے ہونگے

    لا حاصل جی ۔۔
    میں آپ کو ان کی زندگی انہی کی زبانی والے خطابات دیکھنے کا مشورہ دیتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ امید ہے کہ اس خطاب کو دیکھ کر آپ کی معلومات میں مزید اضافہ ہو گا ۔۔۔۔

    اگر آپ کے قریب منہاج القرآن کا کوئی مرکز ہے تو وہاں سے حاصل کریں ۔
    خطاب ۔۔۔۔ قائد انقلاب کی زندگی کا سفر ۔۔

    اگر انٹرنیٹ پر دیکھنا چاہیں تو
    حصہ اول
    http://video.google.es/videoplay?docid= ... 6062828706
    حصہ دوم
    http://video.google.es/videoplay?docid= ... 5874490985
    حصہ سوم
    http://video.google.es/videoplay?docid= ... 3289273333


    کتابوں کے بارے ۔۔۔۔۔۔۔
    ان کی کتابوں‌کا سب سے بڑا ذخیرہ تو مرکز منہاج القرآن لاہور میں ہے ،،، لیکن پاکستان کے ہر بڑے شہر میں‌منہاج القرآن کی لائبریری سے بھی مل سکتی ہیں ۔۔۔۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی اس ربط پر
    http://minhajbooks.com/books/index.php
    آپ ان کی کتابیں پڑھ سکتے ہیں اور وہ بھی یونیکوڈ یعنی آسانی سے ڈاؤنلوڈ ہونے والی صورت میں ۔۔۔


    امید ہے کہ آپ کے تمام سوالات کا جواب مل گیا ہوگا ۔۔۔


    خوش رہیں
     
  7. دریاب اندلسی
    آف لائن

    دریاب اندلسی منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    534
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    نوید بھائی بہت اچھا اور معلوماتی مضمون شئیر کیا ہے آپ نے

    اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔۔۔
     
  8. مینار پاکستان
    آف لائن

    مینار پاکستان ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2006
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اللہ عز و جل کی عطا سے میں لاہور میں ایک صاف ستھرا نیٹ کیفے چلاتا ہوں میرے کچھ کلائنٹ طاہرالقادری صاحب کے خاصے مداح ہیں جن سے مجھے ان کے بارے میں کافی معلومات ملی، بعد میں انٹرنیٹ پر سرچ کرنے پر ان کی کئی ویب سائٹس بھی ملیں اور میں انہیں ایک اچھا عالم دین سمجھنے لگا

    علماء اہلسنت کا ایک طبقہ طاہرالقادری صاحب کو اہلسنت مین سے نہیں سمجھتا اور انہیں برے القابات سے یاد کرتا ہے، دوسری طرف ان کے مداحوں کا طبقہ ہے جو طاہرالقادری صاحب کی بات کو حتمی سمجھتے ہیں اور ان کے علاوہ دوسرے علماء اہلسنت کو کسی کھاتے میں نہیں گنتے، پچھلے دنوں مجھے ایک ڈسکشن فورم پر دونوں گروہوں کی آپسی جھڑپ دیکھنے کا اتفاق ہوا جس مین ایڈمن اور اس کے ساتھی طاہرالقادری صاحب کو گمراہ اور خارج از سنیت کہتے تھے اور باربار ان کا نام بگاڑ کر لیتے تھے، میں نے اس میں دخل اندازی کر کے انہیں نام بگاڑنے سے تو روک دیا مگر طاہرالقادری صاحب کے مداحوں نے انہیں ان کے اعتراضات کے تسلی بخش جواب دینے کی بجائے صرف ان کے برے اخلاق پر ہی تبصرہ کرنا کافی سمجھا

    مجھے تو یہ دو انتہائیں لگتی ہیں یعنی ایک گروہ تو ان کے حق میں بات سننا بھی گوارا نہیں کرتا تو دوسرا گروہ ان کے حق میں رطب اللساں رہتا ہے اللہ عزوجل ہمیں حق بات کو سمجھنے کی توفیق سے نوازے، میرے کیفے میں طاہرالقادری صاحب کے جو مداح آتے ہیں وہ اس اہلسنت فورم پر کسی اعتراض کا جواب دینے کو آمادہ نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ جس نے ماننا ہی نہ ہو اس سے بات کرنا فضول ہے، اس اہلسنت فورم طاہرالقادری صاحب کو بہت زیادہ گالیاں دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ انہیں جواب دینے کو تیار نہیں ہوتے، یہاں میں یہ بحث اس لئے چھیڑ رہا ہوں یہاں کی سنجیدہ فضا مجھے اس موضوع کے لئے سازگار نظر آئی ہے

    کیا آپ میں سے کوئی صاحب یہ بتانا پسند کریں گے کہ طاہرالقادری صاحب کو سنیت سے کیوں خارج کیا گیا حالانکہ انٹرنیٹ پر ان کی کتابیں اور تقریریں دیکھ کر تو لگتا ہے کہ وہ ایک اچھے سنی عالم دین ہیں، پھر آخر اہلسنت میں یہ دھڑے بندی کیوں ہوئی، اپنے لٹریچر سے تو طاہرالقادری صاحب ایک بہت اچھے عالم لگتے ہیں مگر وہ کیا وجہ ہے کہ وہ دوسرے علمائے اہلسنت کے ساتھ مل کر نہیں چلتے اور اپنا الگ ادارہ بنا کر ایک نئی سنیت شروع کر رکھی ہے؟

    اللہ عز و جل ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے کی توفیق سے نوازے آمین
     
  9. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    امید ہے کہ سب خواتین و حضرات بخیر و عافیت ہونگے

    دریاب اندلسی بھائی مضمون پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ

    خوش رہیں
     
  10. دریاب اندلسی
    آف لائن

    دریاب اندلسی منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    534
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    امید ہے کہ سب خواتین و حضرات بخیر و عافیت ہونگے

    دریاب اندلسی بھائی مضمون پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ

    خوش رہیں[/quote:11vinwkr]
    السلام علیکم

    نوید بھائی آپ نے ڈاکٹر صاحب کی تصانیف کا ذکر کیا ہے کیا آپ بتا سکتے ہیں‌کہ میں انٹرنیٹ پر ان کی کتب اور خطاب کہاں سے سن سکتا ہوں

    شکریہ
     
  11. مینار پاکستان
    آف لائن

    مینار پاکستان ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2006
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم
    چلیں میں آپ کی بات کچھ دیر کے لئے مان لیتا ہوں کہ یہ سارا حسد کا کام ہے، مگر میرے بھائی آپ نے میرے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ

    اپنے لٹریچر سے تو طاہرالقادری صاحب ایک بہت اچھے عالم لگتے ہیں مگر وہ کیا وجہ ہے کہ وہ دوسرے علمائے اہلسنت کے ساتھ مل کر نہیں چلتے اور اپنا الگ ادارہ بنا کر ایک نئی سنیت شروع کر رکھی ہے؟

    نئی سنیت قائم کرنے سے بہتر نہ تھا کہ وہ پہلے سے موجود مسلک اعلی حضرت کے خادموں کے شانہ بشانہ کام کرتے؟ نہ یہ دھڑے بندی پیدا ہوتی اور نہ بقول آپ کے حسد کو جگہ ملتی، سنی علماء سے کٹ کر اپنا علیحدہ سے ادارہ بنا لینا کہاں کی دانشمندی ہے،

    میں نے آپ ہی کے کسی منہاج القرآن والے سے سنا تھا کہ طاہرالقادری صاحب نے اپنی کسی تقریر میں علامہ اقبال :ra: کا قول بیان کیا تھا کہ آج کے دور میں انفرادی اجتہاد کی بجائے اجتماعی اجتہاد کی ضرورت ہے، یعنی علماء کرام کا بورڈ بنایا جائے اور وہ اجتہادی مسائل کو ڈسکس کرے، میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ طاہرالقادری صاحب نے دیت کے مسئلے میں اگر اجتہادی رائے دینی ہی تھی تو انہیں چاہیئے تھا کہ وہ پہلے اپنا موقف جمیع علماء اہلسنت کے سامنے پیش کرتے، اس سے تو ان کے قول و فعل میں صاف تضاد نظر آتا ہے، جب وہ سولوفلائٹ کے طور پر سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے عورت کی دیت کا شوشہ چھوڑتے ہیں تو انہیں اجتماعی اجتہاد والا قول کیوں بھول جاتا ہے؟
     
  12. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام

    محترم مدنی بھائی میں نے آپ کی بات کا جواب دیا ہے، اور بہت جامع قسم کا جواب دیا ہے یہ الگ بات ہے کہ آپ سمجھ نہیں سکے ۔۔۔

    آپ کے سوال کے ضمن میں، میں آپ سے پوچھنا چاہوں گا کہ وہ کونسا مقام ہے جہاں ڈاکٹر طاہر القادری نے دوسرے علماء کے ساتھ ملنے کی بجائے الگ سنیت کی بنیاد رکھی ہے ؟

    آپ اس سوال کا جواب دیں تاکہ میں آپ کو آپ کے سوال کا جواب دے سکوں‌!!!!

    جہاں تک علمی اختلاف کی بات ہے تو آپ ہی مجھے بتائیں کیا چاروں امام سنی نہیں تھے اور ان سے پہلے کیا صحابہ کرام میں علمی اختلاف نہیں تھا ۔۔۔
    کیا صحابہ کرام سے بڑا بھی کوئی سنی تھا؟
    کیا بعد میں آنے والے کے پہلے سے اختلاف کی وجہ سے ہم یہ مطلب لیں گے کہ اس نے نئی سنیت کی بنیاد رکھی ہے ؟

    اگر ہم حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی ہوتے ہوئے بھی سب صحیح العقیدہ سنی ہیں تو
    مجھے بتائیے یہ کہاں کی عقلمندی ہے جب ڈاکٹر طاہر القادری نے پہلی جماعتوں سے اختلاف کرتے ہوئے نئی جماعت کی بنیاد رکھی تو اس کو نئی سنیت کا نام دے کر فتوے لگائے جائیں‌!!!‌
    کیا اس طرح پہلے اماموں پر بھی کسی نے فتوے لگائے ہیں ؟

    اختلاف کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ
    یہ میری امت کے لیے باعثِ رحمت ہے​

    یاد رہے کہ اس سے علم اور تحقیق کی نئی راہیں کھلتی ہیں اس لیے اس کو باعث برکت و رحمت قرار دیا گیا ہے

    دیت کے مسئلہ پر گفتگو سے قبل میں جاننا چاہوں گا کہ آپ میری بات سے متفق ہیں یا نہیں ،،،، اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ بات سٹیپ بائی سٹیپ ہو گی اور الجھے گی نہیں ۔۔۔

    یاد رہے کہ اس بحث میں اصل معیار قرآن و سنت تسلیم کیا جائے گا نہ کہ کسی دوسرے کی ذاتی رائے !!!!!

    خوش رہیں
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محترم مدنی بھائی !

    بہت خوشی ہوئی کہ آپ اتنے دردِ دل سے اہلسنت والجماعت کے اتحاد کے متمنی ہیں۔ یقیناً یہ ہر مسلمان کے دل کی پکار ہے اور اتحاد امت وقت کی ضرورت ہے۔

    میں نوید بھائی کی اس بات کی تائید ضرور کروں گا کہ عقیدے کا معیار اور بنیاد قرآن و حدیث ہونا چاہیئے۔ اور اسی پر ساری وضاحتیں ہونا چاہیئں۔ (واضح رہے کہ میں نے وضاحت کہا ہے “ بحث“ نہیں کہا)‌ کیوں کہ انٹرنیٹ کی دنیا پر کچھ ایسے حضرات بھی دیکھنے کو ملے ہیں گویا موصوف صرف بحث مباحثہ، تنقید و تشنیع کے لیے ہی دنیا میں تشریف لائے ہیں۔ اور “ میں نہ مانوں “ کی عملی تفسیر بنتے ہوئے قرآن و حدیث کے واضح دلائل کو بھی خاطر میں نہیں لاتے اور نہ ہی کسی مثبت دلیل کا معقول انداز میں جواب دیتے ہیں۔

    صرف مثال کے لیے عرض کرتا ہوں کہ جس “ڈسکشن فورم“ کا حوالہ مدنی بھائی نے دیا ہے وہاں نوید بھائی کے دیگر حوالہ جات میں ایک چیز یہ بھی شامل تھی کہ۔۔

    “ان کی (منہاج القرآن کی مینار پاکستان پر) محفل میلاد میں سن 2007ء میں جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم محترم عبدالرحمن اشرفی ساری رات (7 گھنٹے) شریک ہوئے اور آخر پر اعلی حضرت احمد رضا خان (رح) کا سلام بھی کھڑے ہو کر پڑھا۔ “

    مدنی بھائی ۔ خود آپ ہی نے اس پر تبصرہ فرمایا تھا کہ۔۔

    “ماشاء اللہ عزوجل یہ میلاد کے جلسے کی برکت ہے اتنی بڑی شان مدنی تاجدار صلی اللہ عیہ وسلم کے میلاد کی اس نے دکھائی دیوبندیوں کا اتنا اہم نام اور میلاد کے جلسے میں۔۔۔ بات سمجھ میں نہیں آئی، پھر میں نے آپ کی ویب سائٹ میں میلاد شریف کے اس جلسے کی ریکارڈنگ دیکھی ایمان کی بات ہے عبدالرحمن اشرفی دیوبندی کا کھڑے ہو کر ہاتھ باندھ کر سلام پڑھنے نے اتنا سرور دیا کہ بیان سے باہر ہے، یہ تو واقعی ڈاکٹر طاہرالقادری کا عظیم کارنامہ ہے “

    توآپ کو یاد ہوگا کہ اس پر اسی ڈسکشن فورم کے ایک حضرت جواباً فرماتے ہیں

    “اچھا جی ۔۔۔ ویسا سنا دیکھا تو یہی ہے کہ علمائے دیوبند کا معاملہ کچھ ایسا ہے کہ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ

    (مولانا عبدالرحمن اشرفی کی میلاد میں شمولیت کا
    ) ثبوت ؟؟“

    تو اب آپ خود سوچیے جو اپنے گھڑے کے چند انچ پانی سے باہر نکل کر یہ دیکھنے کو ہی تیار نہ ہو کہ دنیا میں بلکہ خود انکے ملک میں اور انکے شہروں میں کیا ہورہا ہے۔ اخبارات کیا کہہ رہے ہیں۔ ARYکا چینل پوری دنیا میں کیا نشر کر رہا ہے۔ اور وہ اس پر بھی ثبوت مانگتے ہوں۔ ایسے پیکرانِ عقل و دانش کے سامنے آدمی کیا دلیل رکھے ؟؟

    خیر بات لمبی ہوگئی ۔ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہماری اردو اور اسکے صارفین کے دل بہت کشادہ ہیں (کم از کم میرا مشاہدہ تو یہی ہے) لیکن دلیل کے لیے بھی ایک ذہن درکار ہوتا ہے۔

    اور اگلی بات اگر آپ یہاں نوید بھائی یا کسی دوست کی بات سے ڈاکٹر قادری صاحب کی ذات سے مطمئن ہو بھی گئے (اور ان شاءاللہ ہوجائیں گے) تو اُن “ ڈسکشن فورم“ کے ہمارے سادہ لوح دوستوں کو کیسے مطمئن کریں گے ؟؟؟

    اللہ تعالی اپنے محبوب :saw: کے صدقے ہم سب کو عقیدہ صحیحہ کی کامل معرفت اور استقامت اور وسعتِ قلبی عطا فرمائے۔ آمین
     
  14. حافظ نقشبندی
    آف لائن

    حافظ نقشبندی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کیا یہ ضروری ہے کہ مخالفت اور رد ضرور کیا جائے

    ایک پڑوسن دوسری پڑوسن کی ہر بات رد کرنے پے تلی ہوتی ہے
    ایک دن دونوں کے گھر دال پکی ہوتی ہے تو دونوں اپنی اپنی دال کی تعریفوں میں لگ
    جاتی ہیں ایک کہتی ہے میری دال میں یہ خوبی ہے تمھاری دال میں فلاں فلاں نقص
    ہے دوسری بھی یہی راگ الاپتی ہے
    محلے والے ان کی روز روز کی لڑائیوں سے بہت تنگ ہوتے وہ ترکیب سوچتے ہیں اور ایک بابا جی کو اسکام کے لئے راضی کر لیتے ہیں
    اب بابا جی دونوں کوبلاتے ہیں اور پوچھتے ہیں
    بی بی تیر ے گھر سالن پکا ہوا ہے وہ کہتی ہے جی بابا جی
    دوسری سے بھی یہی سوال کرتے ہیں تو وہ بھی جواب میں کہتی جی
    بابا جی سالن پکا ہوا ہے
    تو بابا جی پوچھتے ہیں لڑائی کس بات کی تو یہ بات انکی سمجھ میں آ جاتی ہے
    اور دوبارہ لڑائی نہیں ہوتی
    کیا یہاں پر بھی دو پڑوسیوں کا جگھڑا چل رہا ہے کہ میری دال مسور بہتر ہے یا میری دال چنا بہتر ہے اگر ایسا مسلہ ہے تو ان سے کہیں کہ بابا جی کی بات پر عمل کر کے سالن پر اجماع کر لیں
     
  15. حافظ نقشبندی
    آف لائن

    حافظ نقشبندی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بنام مدنی بھائی

    اپکی تحریریں بہت فکر انگیز نظر آ رہی ہیں
    اور بہت دل خوش ہو کہ کو ئی ندیم تو ملا
    نداما ڈھونڈتے ڈھونڈتے
    آج کل پتا نہیں رویوں کے اندر اتنی تلخی کیوں آ گئی ہے
     
  16. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    فتنہ طاہریہ (طاہر القادری) کے عقائد

    اسے پڑھیں ذرا خود ہی جواب مل جائے گا کہ رویوں کے اندر اتنی تلخی کیوں آ گئی ہے۔

    فتنہ طاہریہ (طاہر القادری) کے عقائد
    موجودہ دور میں جہاں ہزاروں فتنے بر پا ہوئے وہاں اہلسنّت و جماعت سنّی حنفی بریلوی مسلک کا لبادہ اوڑھ کر ایک نیا فتنہ طاہر القادری کی شکل میں نمودار ہوا۔اپنے آپ کو سنّی قادری اور حنفی کہلانے والا طاہر القادری پس پر دہ کیا عقائد رکھتا ہے طاہر القادری نہ قادری ہے نہ حنفی نہ سنّی ہے بلکہ ایک نیا فتنہ ہے جسے فتنہ طاہریہ کہنا غلط نہ ہوگا ۔
    اپنے آپ کو امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کا مقلّد کہتا ہے مگر امام اعظم کی بات کو نہیں مانتا اور امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے خلاف بات کرتا ہے
    1)....طاہر القادری کہتا ہے کہ عورت کی دیت (گواہی )مرد کے برابر ہے ۔
    2)....میں حنفیت یا مسلک اھلسنّت و جماعت کی بالا تری کے لئے کام نہیں کر رہا ہوں ۔
    ( نوائے وقت میگزین ص 4تا 19ستمبر 1986ءبحوالہ رضائے مصطفی گوجرانوالہ )
    3)....نماز میں ہاتھ چھوڑنا یا باندھنا اسلام کے واجبات میں سے نہیں اہم چیز قیام ہے قیام میں اقتداءکر رہا ہوں (امام چاہے کوئی بھی ہو)امام جب قیام کرے سجود کرے ،سلام پھیرے تو مقتدی بھی وہی کچھ کرے یہا ں یہ ضروری نہیں ہے کہ امام نے ہاتھ چھوڑ رکھے ہیں اور مقتدی ہاتھ باندھ کر نماز پڑھتا ہے یا ہاتھ چھوڑ کر ۔
    (بحوالہ :نوائے وقت میگزین 19ستمبر 1986ءمخصاًرضائے مصطفی گوجرانوالہ ماہِ ذیقعد 1407ھ)

    اپنے آپ کو اہلسنّت وجماعت کہتا ہے مگر پسِ پردہ

    4)....میں فرقہ واریت پر لعنت بھیجتا ہوں میں کسی فرقہ کا نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نمائندہ ہوں ۔
    (رسالہ دید شیند لاھور 4تا19اپریل 1986ءبحوالہ رضائے مصطفی گوجرانوالہ )
    5)....میں شیعہ اور وہابی علماءکے پیچھے نماز پڑھنا صرف پسند ہی نہیں کرتا بلکہ جب بھی موقع ملے ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں ۔(رسالہ دید شنید لاھور 4تا19اپریل 1986ء،رضائے مصطفی گوجرانوالہ )
    6)....بحمد للہ مسلمانوں کے تمام مسالک اور مکاتب فکر میں عقائد کے بارے میں کوئی بنیادی اختلاف موجود نہیں ہے البتہ فروعی اختلافات صرف جزئیات اور تفصیلات کی حد تک ہیں جنکی نوعیت تعبیری اور تشریحی ہے اس لئے تبلیغی امور میں بنیادی عقائد کے دائرہ کو چھوڑ محض فروعات و جزئیات میں الجُھنا اور ان کی بنیاد پر دوسرے مسالک کو تنقید و تفیق کا نشانہ بنانا کس طرح دانشمندی اور قرین انصاف نہیں ۔(بحوالہ :کتاب فرقہ پرستی کا کیو نکر ممکن ہے ص65)
    اپنے آپ کو اسلام کا خیر خواہ کہتا ہے مگر نظریہ :
    7)....روزنامہ جنگ جمعہ میگزین 27فروری تا 5مارچ 1987ءایک انٹر ویو میں کہتا ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں اگر تعلیمی اور دینی مقصد کےلئے آپس میں ملیں تو ٹھیک ہے ۔
    8)....داڑھی رکھنا میرے نزدیک ضروری نہیں ہے ۔
    9)....روزنامہ جنگ 19مئی 1987ءکے ایک مضمون میں طاہر القادری کا شائع کردہ ہے کہتا ہے کہ تمام صحابہ کرام بھی اکٹھے ہوجائیں تو علم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کوئی ثانی نہیں ۔
    10)....حسّام الحرمین جو امام اہلسنّت فاضل بریلی علیہ الرحمہ کی کتاب ہے اس کے متعلق کہتا ہے کہ وہ اس زمانے میں قابل قبول نہیں بلکہ اُس وقت تھی ۔

    اپنے منہ میاں مٹھو بننا :
    1)....طاہرالقادری لکھتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (والد صاحب )کو طاہر کے تو لد ہونے کی بشارت دی اور نام بھی خود تجویز فرمایا سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے خود میرے والد کو خواب میں حکم دیا کہ طاہر کو ہمارے پاس لاؤ۔پھر محمد طاہر کو دودھ کا بھرا ہو ا مٹکا عطا کیا اور اسے ہر ایک میں تقسیم کرنیکا حکم فر مایا میں وہ دودھ لیکر تقسیم کرنے لگا ۔اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پیشانی پر لوسہ دیکر مجھ پر اپنا کرم فرمایا ۔ (کتاب نابغہ عصر ،قومی ڈائجسٹ لاھور 1886ء)
    2)....منہاج القرآن کے حوالے سے احیاءاسلام کےلئے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا فرمایا میں یہ کام تمہارے سپرد کرتا ہوں تم شروع کرو منہاج القرآن کا ادارہ بناؤ میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ لاھور میں تمہارے ارادہ منہاج القرآن میں خود آؤ نگا ۔(ماہنا مہ قومی ڈائجسٹ نومبر 1986ءص 24/22/20)
    3)....حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں مجھ سے پی آئی اے کا ٹکٹ مانگا اور مجھ سے کہا کہ میں سب علماءسے ناراض ہوں صرف تم سے راضی ہوں ۔
    محترم حضرات ! اس کے علاوہ بھی پروفیسر کی باتیں موجود ہیں انہی عقائد کی بناءپر پروفیسر کو اہلسنّت وجماعت سنّی حنفی بریلوی سے خارج کردیا گیا اسکا اہلسنّت سے کوئی تعلق نہیں ہے جو آدمی امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے فقہ پر اعتراض کرے ۔
    امام اہلسنّت امام احمد رضا بریلی علیہ الرحمہ کی کتاب حسام الحرمین کو تسلیم نہ کرے اور گمراہ کُن عقائد رکھتا ہو ایسا شخص گمراہ ہے اور ایسے شخص کی جماعت منہاج القرآن نہیں ،منہاج الشیطان ہے
    ۔
     
  17. حافظ نقشبندی
    آف لائن

    حافظ نقشبندی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بنام بریلوی صاحب

    محترم
    آپ کہ رہے ہیں تو چلیے یونہی سہی علامہ صاحب کانام تو سن رکھا تھا ان کی شخصیت بارے تلاش بھی تھی چلیے یہی سے شاید حقیقت مل جائے شکریہ
    بریلوی بھائی
     
  18. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بریلوی بھائی! برائے مہربانی اپنے انداز میں تھوڑی نرمی رکھیں، بے شک یہاں ہر کسی کو اپنا نقطہءِ نظر پیش کرنے میں ہر طرح کی آزادی ہے۔ لیکن ہمیں ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے جو کسی کی دل آزاری کا باعث بن سکتے ہوں۔ (شکریہ)

    ایسا کوئی فورم نہیں جہاں ڈاکٹر طاہرقادری کے بارے بحث نہ ہو رہی ہو، آج کل تو کچھ زیادہ ہی بڑھتی جا رہی ہے۔ شاید یہ اسمِ محمد :saw: والے واقعہ کی وجہ سے ہے۔

    خیر کوئی صاحب، بریلوی بھائی کے اِن اعتراضات پر کچھ کہنا چاہیں گے؟ ویسے بریلوی بھائی نے جو باتیں کی ہیں ‌میرے لئے ان میں کافی کچھ نیا ہے۔ اب تو اس شخص (طاہرقادری) کے بارے تجسّس مزید بڑھتا جا رہا ہے۔

    میں نے کچھ دن اِن کو (بیانات) سُنا تھا ان کی گفتگو سے صاف ظاہر تھا کہ یہ سُنیّوں کے عالم ہیں، لیکن بریلوی صاحب کے اعتراضات۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مجھے بھی ایک بار یہ سُننے کو ملا تھا کہ یہ شعیہ ہو گئے ہیں۔ کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ، لیکن میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ آخر یہ شخص کس فرقہ سے تعلق رکھتا ہے؟؟؟
     
  19. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امیدہے کہ آپ خیریت سے ہونگے

    عبد الجبار بھائی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کسی بھی فرقے کے نمائندے نہیں ہیں اور ان کا نعرہ اتحادِ امت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ ایسی بات ہے جو چھوٹے ذہن رکھنے والوں کی سمجھ میں ‌نہیں‌ آتی اور اسی وجہ سے وہ شور مچاتے ہیں ! اور ساتھ ساتھ کذب پر مبنی غلط معلومات پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں‌!!!!‌


    ان کے اتحادِ امت کے اس نعرے کا عملی ثبوت بھی کئی دفعہ دیکھنے کو ملا ہے ان میں سے ایک مرتبہ جب علامہ اقبال کا خواب اور آج کا پاکستان پر الحمراء ہال لاہور میں خطابات کے دوران نمازِ مغرب کا وقت ہو گیا تو اس وقت ڈاکٹر طاہر القادری ہی ایسی شخصیت سامنے آئی جس کے پیچھے سب نے بغیر کسی اختلاف کے نماز پڑھی،، مقتدیوں میں اہلِ تشیع اور اہلِ حدیث کے علاوہ اہلِ سنت کے ہر قسم کے لیڈران بھی شامل تھے ! ۔۔۔۔۔۔۔ یاد رہے کہ قاضی حسین احمد وغیرہ بھی موجود تھے ۔

    امید ہے کہ آپ میری بات سمجھ گئے ہونگے ۔۔۔۔۔۔۔۔

    خوش رہیں
     
  20. منہاج القرآن
    آف لائن

    منہاج القرآن ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2006
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ



    نوید بھائی بہت ہی اعلیٰ قسم کا معلوماتی مضمون بھیجا ہے آپ نے۔۔۔۔۔۔


    والسلام
     
  21. منہاج القرآن
    آف لائن

    منہاج القرآن ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2006
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم



    یہاں پر کچھ احباب کے پیغامات دیکھ کر تھوڑا عجیب ماحول لگ رہا ہے

    ان سینیت کو ٹھیکیداروں‌کو میرا مشورہ ہے کہ یہ کبھی طاہر القادری کو سن کر تو دیکھیں‌، پھر بتائیں کہ ان کو کیسا محسوس ہوا ۔۔۔۔


    اللہ حافظ
     
  22. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    اپنی ٹھیکیداری اپنے پاس رکھیں
    ہم نے اسے بہت سن رکھا ہے
    اتنی ہمت تو آپ میں سے کسی کو ہو نہیں سکی کہ اوپر لکھے ہوئے اعتراضات میں سے کسی کا جواب دے سکے اور وہابیوں کی طرح ٹکے ٹکے کی باتیں کرنا شروع کر دیں
     
  23. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    محترم بریلوی بھائی

    السلام علیکم!

    آپ نے لکھا کہ موجودہ دور میں جہاں ہزاروں فتنے برپا ہوئے وہاں اہلسنّت و جماعت سنّی حنفی بریلوی مسلک کا لبادہ اوڑھ کر ایک نیا فتنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کی شکل میں نمودار ہوا۔

    بریلوی بھائی اصل میں بات کچھ اور ہے، یہ انسانی فطرت ہے کہ جب انسان اپنے میں سے کسی دوسرے کو ترقی کرتا دیکھتا ہے تو تعصب میں پڑ جاتا ہے۔ میں نے آپ کے تمام اعتراضات پڑھے ہیں، تمام کے تمام 1987 سے پہلے کے ہیں، اس کے بعد کسی نے کوئی اعتراض اور فتویٰ نہیں لگایا۔

    تحریک منہاج القرآن کا آغاز 1980 سے ہوا، 1980 سے لے کر 1987، 1988 تک کے عرصے میں تحریک منہاج القرآن کو اتنا عروج ملا کہ پاکستان بننے سے پہلے کی دینی جماعتیں پیچھے رہ گئیں، اس وقت ڈاکٹر طاہرالقادری سیاست میں نہیں آئے تھے صرف دینی حوالے سے کام کر رہے تھے۔ اتنے کم عرصے میں اتنا فروغ، اتنی شہرت۔ جگہ جگہ دروس قرآن، دروس حدیث، میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محافل، عالمی کانفرنسز وغیرہ پھر اس میں عاشقان رسول صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی تعداد دن بدن دوگنی ہوتی گئی۔ یہ شہرت دیکھ کر غیر تو غیر اپنے بھی برداشت نہ کر سکے پھر انہوں نے مختلف حیلوں بہانوں سے فتوے لگانے شروع کر دیئے۔

    اسی طرح ڈاکٹر طاہرالقادری نے 1990 میں پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لیا، 1990 سے لے کر تقریبا 2002 تک سیاست میں بھرپور شریک رہے لیکن اس عرصے کے دوران کسی عالم، مفتی نے فتویٰ نہیں لگایا۔

    جونہی انہوں نے سیاست سے استعفیٰ دیا (اس جرات مندانہ فیصلہ پر آج بھی پوری دنیا ڈاکٹر طاہرالقادری کی تعریف کرتی ہے، آپ نے دوسری جماعتوں کے بارے میں بھی یقینا سن رکھا ہو گا کہ استعفوں کی رٹ لگائی ہوئی ہے، لیکن استعفیٰ نہیں دیتے، کیا ہے پیسے وغیرہ کی لالچ اور یہ لوگ اسلام کا نام لیوا ہیں) اور ان کے خطابات کیو ٹی پر نشر ہونے لگے اور اعتکاف، ستائیسویں کا عالمی روحانی اجتماع اور عالمی میلاد کانفرنسز جس میں لاکھوں عشاقان مصطفیٰ شرکت کرتے ہیں اور فیضیاب ہوتے ہیں، اسے دیکھ کر فتوؤں کی پٹاریاں پھر حرکت میں آ گئیں۔

    اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صرف حسد ہے اور کچھ نہیں۔

    ------------------------------------------

    آپ نے لکھا کہ "طاہر القادری کہتا ہے کہ عورت کی دیت (گواہی) مرد کے برابر ہے۔" یہ ان کا مؤقف ہے نہ کہ فتویٰ۔ جہاں تک امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ سے اس مسئلہ پر اختلاف کی بات ہے تو یہ تاریخ اسلام میں دیکھیں کتنے اکابرین نے اختلافات کیئے لیکن ایک دوسرے پر فتوے تو نہیں لگائے بلکہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی مسئلہ پر اختلاف کو اللہ کی رحمت قرار دیا ہے۔

    ------------------------------------------

    دوسرا سوال آپ کا کہ "طاہرالقادری صاحب فرماتے ہیں کہ میں حنفیت یا مسلک اھلسنّت و جماعت کی بالا تری کے لئے کام نہیں کر رہا ہوں۔"

    ہاں وہ صرف حنفیت یا مسلک اھلسنّت و جماعت کی بالاتری کے لئے کام نہیں کر رہے بلکہ وہ تو پوری امت مسلمہ کے لئے کام کر رہے ہیں، ان کی ویب سائٹس دیکھ لیں، ان کے خطابات ملاحظہ فرما لیں اور دیگر لٹریچر اٹھا کر دیکھ لیں، وہ تو اتحاد امت کی بات کرتے ہیں، اس لئے تو ان کے ساتھ دوسرے مسالک کے لوگ بھی ہیں۔

    وہ شیعوں سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے نعرے لگواتے ہیں اور سنیوں سے اہل بیت اطہار کے نعرے لگواتے ہیں۔ وہ لوگ پاگل تو نہیں کہ ایسے نعرے لگائیں۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے انہیں فرقہ واریت کے اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لا کھڑا کیا ہے۔ جتنی بھی غلط فہمیاں مولویوں اور ذاکروں نے صحابہ کرام (ع) اہل بیت اطہار (ع) کے حوالے سے پھیلا رکھی تھیں ان کا قلع قمع کر کے انہیں صحیح عقیدہ پر لا کھڑا کیا۔

    واللہ ان کی کتب دیکھ لیں، چاہے وہ اہل بیت اطہار پر ہوں یا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر ہوں، احادیث مبارکہ سے ثابت ہوں گی اور ایک ایک حدیث کا درجنوں کتب احادیث سے حوالہ دیا ہو گا۔

    ملاحظہ کے لئے ان کی کتب کی ویب سائٹ منہاج بکس ڈاٹ کوم موجود ہے۔

    ------------------------------------------

    تیسرا آپ نے فرمایا کہ "روزنامہ جنگ 19مئی 1987ءکے ایک مضمون میں طاہر القادری کا شائع کردہ ہے کہتا ہے کہ تمام صحابہ کرام بھی اکٹھے ہوجائیں تو علم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کوئی ثانی نہیں۔" بھائی اس میں کسی کو اگر شک ہے تو لا علمی کے علاوہ کچھ نہیں۔ ملاحظہ ہو حدیث مبارکہ

    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَنَا مَدِيْنَةُ الْعِلْمِ وَ عَلِيٌّ بَابُهَا فَمَنْ أَرَادَ الْمَدِيْنَةَ فَلْيَأْتِ الْبَابَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ

    وَ قَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.


    ’’ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔ لہٰذا جو اس شہر میں داخل ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اس دروازے سے آئے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

    الحديث رقم 151 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 137، الحديث رقم : 4637، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 1 / 44، الحديث رقم : 106.

    اس کے علاوہ درجنوں احادیث مبارکہ اس پر موجود ہیں۔ ملاحظہ ہو

    تاجدار کائنات :saw: خود فرما رہے ہیں کہ جو علم کے شہر میں آنا چاہے وہ علی ہی کے ذریعے آ سکتا ہے۔ اس سے بڑی دلیل تمام صحابہ کرام (ع) پر سیدنا علی (ع) کی علمی برتری کی اور کیا ہو سکتی ہے؟

    ------------------------------------------

    اگلا سوال آپ کا خوابوں پر مشتمل ہے، اس پر میں ان لوگوں کی عقل پر حیران ہوں جو یہ سوال کرتے ہیں۔

    خدا کے بندو! اللہ تمہیں ذہنی تندرستی عطا فرمائے۔ بھلا آپ میں سے کس کو بلا کر انہوں نے خواب بیان کئے؟ انہوں نے تو وہ خواب اپنی مجلس شوری کے چند سو ممبران کو بیان کئے تھے۔ جس کی ویڈیو ریکارڈنگ آج تک ریلیز نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے 5000 خطابات کی فہرست میں اس کا کہیں وجود نہیں حتی کہ تحریک کے لاکھوں کارکنان میں سے (ان چند سو ممبران کو چھوڑ کر) کسی نے وہ کیسٹ نہیں دیکھی۔

    اس کیسٹ کی ایک کاپی کسی طرح مخالفین نے چوری کرائی اور محض فتنہ پھیلانے کے لئے قطع و برید کر کے مخصوص حصے پھیلانے شروع کر دیئے۔ اگر وہ کیسٹ باقاعدہ ریلیز ہوئی ہوتی تو اس کے پرنٹ کی حالت اتنی گھسی ہوئی نہ ہوتی!

    جنہوں نے یہ کرتوت کیا اس کا جواب تو وہ اللہ تعالیٰ کو دیں گے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ کیونکہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عوام الناس کے لئے اسے جاری ہی نہیں کیا۔

    جب ان شر انگیز، فتنہ پرور، جاگیردار، وڈیرے لٹیرے لوگوں نے انویسٹمنٹ کر کے ہر قسم کے میڈیا میں اسے پھیلایا تو پھر ڈاکٹر طاہرالقادری نے اس پر ایک جامع تفصیلی جواب دیا، جو قرآن و سنت اور احادیث مبارکہ سے اس فتنے کا رد کیا۔ بعد ازاں اس پر "خوابوں اور بشارات پر اعتراضات کا علمی محاکمہ" کے موضوع پر ایک مفصل کتاب لکھی اور اس موضوع پر انکا خطاب بھی ہے۔

    میری گزارش یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے آپ اور ان لوگوں میں سے کسی کو بھی خواب سنانے کے لئے نہیں بلایا تھا۔ لہذا اس پر آپ لوگوں کو بخار نہیں ہونا چاہئے۔

    امید ہے اس سے کافی غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ

    سب سے پہلے تو عرض کروں کہ ہماری اردو جیسے غیرجانبدار اور موقر چوپال پر بحث مباحثہ کے نام پر طعن و تشنیع کا بازار گرم کرنے کی بجائے “ باہم تبادلہ خیالات اور گفت وشنید “ کے ماحول کو فروغ دیا جانا چاہیئے۔

    تاکہ کسی کی دل آزاری کرنے سے ایک دوسرے سے دور ہونے کی بجائے ہم دوست ایک دوسرے کی بات سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آ سکیں۔

    اور دوسری بات یہ کہ گفتگو میں بنیاد قرآن وحدیث ہونا چاہیئے نہ کہ اپنے محلے کے مولوی کے فتاوی و آراء۔ کیونکہ محلے کے مولوی کے فتوے پر تو کوئی بھی قائل نہیں ہوتا۔ البتہ قرآن وحدیث کی دلیل کو ہر صاحبِ ایمان مان لیتا ہے۔

    جب گفتگو کا آغاز ہی کسی کو فتنہ و گمراہ کا فتوی لگا کر کیا جائے گا پھر حق و انصاف کی بات کیسے سامنے آئے گی۔
    میرے بھائی اور دوست ! سب سے پہلی بات تو یہ کہ آپ اپنا تعارف کروا دیں۔ اپنے عقائد اور نظریات اور انکی بنیاد بھی یہاں بیان فرما دیں یعنی قرآن و حدیث اور کن کن اکابر آئمہ و علمائے کرام کے حوالہ جات سے آپ اس نتیجہ پر پہنچ گئے ہیں۔

    خیال رکھئے گا اپنے محلے کے مولانا صاحب کے فتوے نہ اٹھا لائیے گا بلکہ قرآن و حدیث کے دلائل اور اکابر علمائے حق کی بات کی گئی ہے۔
    آپ کو معلوم ہوگا کہ امام اعظم ابو حنیفہ (رح) کے دو خاص شاگرد تھے۔ جنہیں صاحبین یا شیخین کے نام سے مکتوب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے متعدد مواقع پر امام اعظم سے اختلاف کیا۔

    تو کیا مناسب نہیں کہ یہی رائے اور فتوی سب سے پہلے ان کے لیے استعمال فرمائیں۔اگر ہے جراءت تو ذرا قلمِ فتاوی اٹھا کر دیکھیے !!!

    اگر آپ نے ہمارے امام اعظم کا یہ قول نہیں پڑھا کہ “اگر میری رائے کے خلاف کوئی نصِ قرآنی یا حدیث صحیح آجائے تو میری رائے چھوڑ دی جائے “ تو پھر یہ آپکے مطالعہ کی کمی ہوسکتی ہے۔ کسی دوسرے کا کیا قصور ؟؟؟

    طاہر القادری بھی اختلاف رائے کے لیے قرآن وحدیث کے دلائل کی بات کرتا ہے۔

    طاہرالقادری اپنی طرف سے نہیں کہتا۔ بلکہ وہ قرآن وحدیث کی نصوص سے بات کرتا ہے۔ اور اس مسئلے پر ہمیشہ سے تمام علمائے کرام کو دعوتِ مذاکرہ دیتا ہے کہ آئیے ہم مل بیٹھ کر علمی و تحقیقی ماحول میں اس پر گفت و شنید کریں۔

    آج سے کوئی 20 سال پہلے ایسی ہی ایک مجلسِ مذاکرہ شیرِ اہلسنت مولانا عبدالستارخان نیازی (رح) کی زیرِ صدارت منعقد بھی ہوئی تھی جس میں (غالباً ایک عالم دین ) مولانا عبدالمتین تشریف لائے تھے اور بقول مولانا عبدالستار خان نیازی باقی سب اپنی اپنی شرائط منوانے کے باوجود طاہرالقادری کا سامنا کرنے سے گریزاں رہے۔

    بات ذاتیات کی نہیں۔ بات تحقیقی اختلافِ رائے کی ہے۔

    طاہر القادری کا انٹرویو پورا پڑھیں تو پوری گفتگو کا مفہوم یہ تھا “ بلکہ احیائے دینِ اسلام کے لیے کام کرتا ہوں“

    قرآن مجید کی سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 3 دیکھیں۔ اللہ تعالی نے فرمایا

    ۔۔۔ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا۔۔ الی الخ

    ترجمہ : آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر دیا اور میں نے تم پر اپنا احسان تمام کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے۔۔۔


    اللہ تعالی اور اسکے رسول (ص) نے جو دین ہمیں دیا ہے کیا وہ حنفیت و سنیت دی ہے ؟؟؟ حنفیت اور سنیت حق ہیں لیکن دینِ اسلام کے تابع ہیں۔

    دینِ اسلام کو تو حنفیت و سنیت کے تابع نہیں کیا جاسکتا ۔ ہمیں تو خوش ہونا چاہیئے کہ فرقہ پرستی کے اس گھٹے ماحول میں کوئی عالم دین ایسا ہے کہ جو ان چھوٹے چھوٹے تشخصات سے اوپر اٹھ کر قرآن و سنت کی روح کے مطابق دینِ اسلام کی ترویج و اشاعت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہے۔

    یا پھر غالباً آپ حنیفیت اور مسلک اہلسنت کو (معاذاللہ آپ کی سمجھ کے مطابق) دینِ اسلام کے متصادم کوئی چیز سمجھتے ہیں۔ اور آپ طاہر القادری سے اس لیے ناراض ہوگئے کہ وہ حنیفیت و اہلسنت مسلک کو چھوڑ کر دینِ اسلام کی خدمت کی بات کر رہا ہے۔

    ذرا سوچئیے ! حنفیت اور مسلک اہلسنت کو دینِ اسلام سے الگ تھلگ کچھ ثابت کر کے آپ حنفیت اور اہلسنت کی کیا خدمت کر رہے ہیں۔

    آپ قرآن کی نص یا حدیث نبوی (ص) سے یہ ثابت کردیں کہ ہاتھ چھوڑنا یا باندھنا شریعت کے واجبات میں سے ہے تو بات واضح ہوجائے گی۔

    لیکن قرآن و حدیث کی کوئی نص بھی لائیں نا۔


    قرآن مجید میں سورہ آل عمران آیت نمبر 103 میں ارشاد ہے

    وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ۔۔۔ الی الخ

    ترجمہ : اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقے فرقے نہ بنو۔

    طاہرالقادری نے حکمِ خداوندی کے تحت فرقہ واریت کی مذمت کر دی تو کیا برا کر دیا ؟؟ اور خود کو ایک نبی معظم (ص) کا نمائندہ کہنے میں کیا مضائقہ ہے ؟؟
    آپ ہی اپنی اداؤں پر غور کریں۔​


    مضمون پورا بیان کریں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا تھا جب تک مجھے اس بات کی تصدیق نہ ہوجائے کہ فلاں شخص گستاخِ رسول (ص) ، گستاخِ اہلبیت (رض) اور گستاخِ صحابہ (رض) ہے میں اسے کلمہ گو مسلمان سمجھتا ہوں۔

    میرے بھائی !! فتویٰ ء کفر دراصل بربنائے گستاخی رسول (ص) ، گستاخیء اہلبیت وصحابہ کرام (رض) ہوتا ہے۔ جہاں تصدیق ہوجائے وہ کافر۔

    یہی علمی طریقہ ہے۔

    جیسا کہ اوپر آپ نے خود ہی بیان کردیا کہ طاہر القادری نمائندہء دینِ اسلام بن کر پوری دنیا میں اسلام کے آفاقی پیغام کو عام کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ تو میرے بھائی دعوتِ دین کا یہ کام بغیر حکمت کے نہیں ہوتا۔

    قرآن مجید میں سورۃ النحل کی آیت 125 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے

    ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ۔۔۔۔۔۔ الی الخ

    ترجمہ :اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت (ودانشمندی) اور عمدہ نصیحت سے بلائیے اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کیجیے۔

    تو میرے محترم بھائی اور دوست !!!

    اب میرے جیسا کوئی تنگ نظر جس نے کبھی اپنے فرقہ سے باہر نکل کر کسی غیر مسلم کو دعوت ہی نہ دی ہو اور نہ زندگی میں کبھی دینی ہے اسے کیا خبر کہ حکمت و دانشمندی کیا ہوتی ہے۔ اور دینِ اسلام کی طرف غیرمسلموں کو کیسے راغب کیا جاتا ہے ۔


    مطالعہ احادیث سے یہ بات علم میں آتی ہے کہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) سے ہزاروں صحابہ کرام نے علم حدیث اور علمِ شریعت سیکھا۔

    تو کیا پردے کی حدود کو قائم رکھتے ہوئے دینی امور سیکھنے سکھانے کا حکم انہیں (معاذ اللہ ) معلوم نہیں تھا ؟؟؟

    اور میرے برادرِ محترم !!!

    لڑکی لڑکے کے ملنے کے ذکر سے اگر آپ کے ذہنِ پارسا میں صرف ایک ہی “ مقصد“ آتا ہے تو پھر آپکے ذہنِ صفا کی مزید صفائی کے لیے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔

    میں نے انکی پوری تقریر “داڑھی کی شرعی حیثیت “ پر سنی ہے ۔ اس میں انہوں نے کہیں بھی یہ جملہ نہیں فرمایا۔

    اور اگر داڑھی رکھنا انکے نزدیک غیرضروری ہوتا تو ایک “غیرضروری“ چیز کو اپنی نوجوانی کے وقت سے لے آج تک اپنے چہرے پر کیوں سجائے پھرتے ہیں ؟؟


    اسکا جواب محترم پیا جی حدیث پاک کی روشنی میں دے چکے ہیں۔ آپ کے پاس اگر ان احادیث کی نفی میں دلائل موجود ہیں تو یہاں پیش فرما دیں۔

    اگر نہیں تو پھر اپنے قلبِ معطر کے اندر جھانکیے کہ کہیں طاہرالقادری کی مخالفت میں آپ بغضِ علی (رض) کے مرض میں تو مبتلا نہیں ہورہے اور آپ جانتے ہیں کہ یہ مرض ایمان کی تباہی کے لیے کتنا موذی ہے۔

    اس میں اعتراض والی کیا بات ہے؟ دنیا میں بے شمار کتب ایسی ہیں جو مختلف اوقات میں مفید رہی ہیں۔ اس سے کہاں ثابت ہے کہ طاہر القادری اعلیحضرت (رح) کے خلاف ہے ؟؟؟

    یا کیا خود اعلیحضرت (رح) نے کہیں یہ فرمایا ہے کہ حسام الحرمین قرآن وحدیث کے برابر ہے اور اس پر اعتراض کی کسی کو گنجائش نہیں؟؟

    اگر فرمایا ہوتو ہمارے علم میں اضافے کے لیے یہاں حوالہ پیش فرمادیں تاکہ ہم بھی طاہرالقادری کو مخالفِ اعلیحضرت (رح) مان لیں۔

    قرآن مجید کی سورہ آل عمران کی آیت نمبر 26 میں ارشاد ہے

    ۔۔۔۔ وَتُعِزُّ مَن تَشَاء وَتُذِلُّ مَن تَشَاء بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

    ترجمہ : (اے اللہ !) جسے تو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے توچاہے ذلیل کرتا ہے سب خوبی تیرے ہاتھ میں ہے بے شک تو ہر چیز قادر ہے

    کسی کے منہ مٹھو بننے سے یا دوسرے کے کہنے سے کیا ہوتا ہے۔

    اس لیے آپ پریشان نہ ہوں۔ ؛)

    کیا آپ کا عقیدہ یہ نہیں ہے کہ حضور اکرم (ص) اپنے کسی بھی ادنی سے ادنی امتی پر کرم فرما سکتے ہیں ؟؟؟ کیا آپ اس عقیدے کے انکاری ہیں ؟؟

    اگر انکار کرتے ہیں تو آپ فوراً مسلکِ اعلیحضرت (رح) سے خارج ہوتے ہیں۔

    اور اگر آپ صرف اس بات پر معترض ہیں کہ طاہر القادری یا اسکے والد کے خواب پر حضور (ص) نے یہ کرم نوازی کیوں فرمائی تو میرے بھائی یہ تو کرم کرنے والے جانیں اور جن پر کرم ہوا ہے وہ جانیں۔ میں اور آپ کون ؟؟

    ہاں مجھ جیسا ایک ادنی امتی اتنا ضرور کر سکتا ہے کہ اپنی نیت، فکر و سوچ اور اعمال درست کرنے کی کوشش کرے۔ اور خاکِ مدینہ کے ذروں سے ایسی نسبت حاصل کرنے کی کوشش کرے کہ آقائے دوجہاں (ص) اس حقیر سے غلام پر بھی کبھی کرم فرما دیں۔ کیونکہ گنبدِ خضریٰ سے تو یہی صدا آتی ہے

    جھولی ہی تیری تنگ ہے میرے یہاں کمی نہیں​



    ہر اہلسنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ جہاں بھی حضور (ص) کا ذکر خیر کیا جائے۔ حضور (ص) پر درودوسلام پڑھا جائے ۔ آقا چاہیں تو وہاں تصرف و کرم فرماتے ہیں۔ اسی لیے ہم ہر محفل میلاد میں اعلیحضرت (رح) کا مشہور زمانہ سلام “مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام “ ادب و تعظیم کے ساتھ کھڑے ہوکر پڑھتے ہیں کہ کیا معلوم آقا کب کرم فرما دیں۔

    آپ کے ساتھ ساتھ بہت سارے دوستوں کے لیے یہ ایمان افروز اطلاع دیتا چلوں کہ منہاج القرآن کے مرکز 365 ایم ماڈل ٹاؤن لاہور میں ایک گوشہء درود قائم کیا گیا ہے۔ جہاں پر کچھ لوگ بیٹھے دن رات 24 گھنٹے حضور نبی اکرم (ص) پر درودوسلام پڑھتے رہتے ہیں۔ وہاں فرض عبادات کے بعد صرف یہی کام کیا جاتا ہے اور 31 مارچ 2007 تک اس مقام سے حضور نبی اکرم (ص) کی بارگاہ میں ایک ارب سے زائد (جی ہاں ایک ارب سے زائد مرتبہ) درود وسلام پڑھا جاچکا تھا۔

    اب سوچئیے ہم 10 بندوں کو ملا کر محفلِ میلاد کروائیں اور چند سو باردرودوسلام پڑھ لیں تو ہمارا عقیدہ ہے کہ حضور (ص) کرم فرما دیتے ہیں۔ تو جہاں سینکڑوں امتی اربوں کے حساب سے بارگاہِ نبوی (ص) میں درود پڑھتے ہیں۔ وہاں آقائے مدنی سرکار (ص) کیوں تشریف نہ لائیں گے ؟؟؟؟؟

    طاہرالقادری کی مخالفت میں خدارا اپنے ہی عقیدے کا مذاق تو نہ اڑائیے۔ دوسروں کے سامنے تماشہ بن کر انہیں خود پر انگلیاں اٹھانے کا موقع تو فراہم نہ کیجئے۔


    اگر آپ قرآن مجید کی سورہ یوسف کی آیت 5 اور 6 ملاحظہ فرما لیں

    5۔قَالَ يَا بُنَيَّ لاَ تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَى إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيْدًا إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
    6۔ وَكَذَلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ ۔۔۔ الخ


    تو بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ خواب کچھ اور ہوسکتا ہے اور اسکی تعبیر کچھ اور ہوتی ہے۔ اور تعبیرِ خواب اور تاویلِ روئیت کو اللہ تعالی نے اپنی نعمت بیان فرمایا ہے۔ اور یہ باقاعدہ ایک علم و فن ہے۔

    خواب میں جو کچھ دیکھا جاتا ہے بعض اوقات وہ استعارہ و اشارہ ہوتا ہے اور اسکی تعبیر بعینہ مراد نہیں لی جاتی ۔ مثلا امام بخاری (رح) کا خواب دیکھیں۔

    امام بخاری (رح) خواب میں دیکھتے ہیں کہ حضور نبی اکرم (ص) کے جسدِ اقدس پر مکھیاں بیٹھ رہی ہیں اور میں (امام بخاری) وہ مکھیاں اڑا اڑا کر انہیں حضور سے دور کر رہا ہوں۔

    حضرت اب فرمائیے ؟؟ کیا فرماتے ہیں آپ اور آپکے مولانا صاحب امام بخاری (رح) کے بارے میں ؟؟؟؟ حضور (ص) کے جسم اقدس پر تو کبھی زندگی میں مکھی نہیں بیٹھی تھی اور امام بخاری نے سارا خواب ہی مکھیوں والا دیکھا۔

    اب سنیئے !! اسکی تعبیر یہ بیان کی گئی کہ امام بخاری حضور سرکارِ مدینہ (ص) کی احادیث مقدسہ پر کام کر کے غیر مستند اور غلط احادیث کو دور کر کے مستند اور صحیح احادیث کو جمع کریں گے اور یہی کام امام بخاری (رح) نے کیا۔

    اتنی بات سمجھ آجانے کے بعد سنیئے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے خواب بتانے کے عین اسی موقع پر یہ بات واضح کر دی تھی کہ ٹکٹ وغیرہ سے مراد دین کی خدمت ہے۔

    اس کے آغاز میں ہی طاہر القادری نے یہ حدیث بھی بیان کر دی تھی کہ آقائے رحمت اللعلمین (ص) کا فرمان ہے کہ “جو کوئی مجھ سے جھوٹ منسوب کرے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ کی آگ میں بنا لے“ (او کما قال)۔

    اب ہر پڑھنے والا خود سوچ لے۔ کہ اب کونسا ایسا ادنی سے ادنی مسلمان بھی ایسا ہوگا جو اس حدیث کو جان لینے کے بعد حضور (ص) کی نسبت کچھ بھی جھوٹ منسوب کرنے کی جرات کرے گا ؟؟؟؟

    ماشاءاللہ ۔ کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے قرآن وحدیث کی کس نص سے آپ کو یہ اختیار تفویض ہوگیا کہ جسے چاہے اہلسنت میں شامل رکھیں اور جسے چاہے خارج کردیں۔ ؟؟؟

    ایک ڈاکٹر بلکہ ایک ڈسپنسر (ہارون بھائی سے معذرت کے ساتھ :p ) بھی اپنے کلینک میں کوئی نہ کوئی سرٹیفیکیٹ ضرور آویزاں کرتا ہے جس کے تحت وہ لوگوں کو دوائیاں یا پڑیاں دینے کا مجاز ہوتا ہے۔

    کیا آپ یا آپ کے مولانا صاحب ، ڈاکٹر طاہرالقادری کے اخراج کا یہ فتوی جاری کرنے سے پہلے خود اپنے بارے میں کوئی ایسی اختیاراتی دستاویز فراہم کرسکتے ہیں جس سے یہ پتہ چل جائے کہ موصوف کے پاس ہی سنیت کا ٹھیکہ ہے ؟؟؟؟ یاد رکھیں بات قرآن وحدیث اور آئمہ کبار کی ہے۔ اس سے نیچے کی بات نہیں ہونا چاہیئے۔


    گویا آپ کو امام اعظم سے زیادہ انکی فقہ کی سمجھ بوجھ آگئی ۔کہ وہ تو فرمائیں کہ قرآن وحدیث کی نص سامنے آجانے پر میری بات کو چھوڑ دیا جائے۔

    اور آپ ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو تو واقعی امام اعظم کے پائے کا فقیہ ہونا چاہیئے تھا۔

    میرے پیارے بھائی بریلوی صاحب !!

    اللہ تعالی آپ کو خوش وخرم اور صحیح سلامت رکھے اور آپ کو دیدارِ مصطفیٰ عطا فرمائے۔ آمین

    گفتگو کے آخر میں میں آپ سے صرف ایک بات عرض کرنا چاہوں گا کہ آج رات آپ عشاء کی نماز کے بعد درودوسلام پڑھتے ہوئے دھیان حضور (ص) کے گنبدِ خضری کی طرف کر کے ، اپنے ایمان اور عقیدے کے مطابق ایک لمحہ کے لیے صرف اتنا سوچ لیجیے گا کہ اگر واقعی آقائے دوجہاں (ص) نے خواب میں ہی سہی اگر “منہاج القرآن “ کا لفظ اپنی زبان مبارک سے ارشاد فرما دیا ہو۔ اور آپ اسکو منہاج الشیطان فرما رہے ہیں۔

    تو کل بعد از مرگ قبر میں اور یوم ِ حشر سرکارمدینہ (ص) کا سامنا کرتے ہوئے کتنی ندامت ہوسکتی ہے ۔ ذرا سوچ لیجیے گا۔

    کیونکہ روح کے کانوں سے گنبدِ خضری کی صدا سنیئے۔


    ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
    راہ دکھلائیں کسے راہ روِ منزل ہی نہیں​
     
  25. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    اقتباس از نوید:
    نوید بھائی شاید آپ کی بات درست ہو۔ پیا جی اور نعیم بھائی کے جوابات بھی کافی تسلی بخش ہیں، لیکن بریلوی بھائی ان کے جواب میں کیا کہیں گے؟؟ اس بات کا شدت سے انتظار ہے۔

    پیا جی نے لکھا:
    پیا جی ایک بات میں بھی پوچھنا چاہوں گا، بُرا محسوس مت کیجیئےگا، بس یوں ہی ذہن میں آ گئی۔ (کہتے ہیں کوئی بات آپ کو اُلجھا رہی ہو تو تسلی کر لینا چاہیئے۔)

    ڈاکٹر صاحب نے اس بیان کی ریکارڈنگ ریلیز کیوں نہیں ہونے دی؟ میری آپ سے مخالفت نہیں اور نہ ہی طنزیہ یہ بات پوچھ رہا ہوں۔

    جیسا کہ نعیم بھائی نے کہا:
    اللہ معاف رکھے میں کچھ بھی کہہ کر گنہگار نہیں ہونا چاہتا۔ حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے۔ لیکن پھر بھی سچ کو کیسا ڈر؟ ڈاکٹر طاہر قادری نے صرف چند (اپنے خاص) لوگوں کو ہی یہ خواب کیوں بتایا؟ اور پھر اس بیان کو ریلیز کیوں نہیں ہونے دیا؟
     
  26. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    آپ کے جواب کا تفصیلی پوسٹ مارٹم تو میں بعد میں پیش کروں گا فی الحال مجھے یہ بتائیں کہ اس طرح کی بات کر کے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں
    اعلی حضرت :ra: جس گروہ کو کافر قرار دیں اور اس گروہ کے ایمان میں شک کرنے والے کو بھی کافر قرار دیں آپ کا طاہرالقادری اسی گروہ کو نہ صرف مسلمان مانتا ہے بلکہ ان کی مجلسوں میں جا کر انہیں تقویت پہنچاتا ہے ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہے اور سنیوں کو بھی ان کے پیچھے نماز پڑھنے کی ترغیب دیتا ہے
    کسی کافر کی اقتداء میں نماز پڑھنے والے کی نماز بھلا کیا قبول ہو گی
    یہ اچھا اتحاد امت ہے کہ ہر کافر و مشرک کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز کر دیا آپ نے


    پہلے ذرا مجھے اس سوال کا جواب دیں پھر میں آپ کے دوسرے جوابوں کا پوسٹ مارٹم بھی پیش کرتا ہوں

    اور یہ جو آپ لوگوں کو تحمل و بردباری کا سبق دینے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اس سے آپ کس کو بیوقوف بناتے ہیں لوگوں کے ایمان کے تحفظ کے لئے ایک گمراہ کو بے نقاب کرنا آپ کے تحمل و بردباری سے زیادہ اہم ہے
     
  27. دریاب اندلسی
    آف لائن

    دریاب اندلسی منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    534
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    یہاں تو لڑائی کا ماحول لگ رہا ہے
     
  28. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    نعیم نے لکھا ہے

    السلام علیکم !
    نعیم صاحب نے بہت اچھی بات کی ہے۔ مخالف کا نقطہء نظر چاہے کچھ بھی ہو۔ لیکن انسان کو اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے۔

    اور دوسرا یہ کہ بات قرآن و حدیث اور دلائلِ مصدقہ سے ہی ہوتی رہے تو بہتر ہے۔ یہ تو کوئی اصول نہیں کہ ایک بندہ قرآن کی آیت یا حدیث دلیل کے طور پر پیش کرے جبکہ دوسرا دوست گالی گلوچ کے ڈنڈے لے کر اس پر پل پڑے۔

    لیکن بدقسمتی سے دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ یہاں تو دوست اپنا پیغام شروع کرتے ہوئے کسی کے سلام کا جواب تک دینے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے۔
    بہرحال ۔ کچھ بھی ہو ۔ سچ اور جھوٹ کا نتھارا ہونا چاہئے۔ آجکل تو ہر اردو فورم پر ہی ڈاکٹر طاہر القادری پر بحث چل رہی ہے۔ خدا جانے سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے
     
  29. منہاج القرآن
    آف لائن

    منہاج القرآن ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2006
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ ومغفرتہ

    بریلوی صاحب کچھ تو شرم کیجیے، کم از کم اپنے نام کا ہی خیال کر لیں‌

    اتنا مدلل جواب دیا ہے نعیم صاحب نے آپ کو اور آپ پھر بھی میں‌نا مانوں والا رونا رو رہے ہو ۔۔۔۔

    عقل کے اندھوں صحیح ہو جا
     
  30. منہاج القرآن
    آف لائن

    منہاج القرآن ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2006
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ ومغفرتہ

    بریلوی صاحب کچھ تو شرم کیجیے، کم از کم اپنے نام کا ہی خیال کر لیں‌

    اتنا مدلل جواب دیا ہے نعیم صاحب نے آپ کو اور آپ پھر بھی میں‌نا مانوں والا رونا رو رہے ہو ۔۔۔۔

    عقل کے اندھوں صحیح ہو جاؤ اور اتحاد کے نعرہ پر اکٹھے ہو جا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں