1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی صحابہ کے شان میں گستاخی

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏29 جون 2008۔

  1. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  2. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    اور وہ آئت جس میں غیبت کا ذکر ہے اور جس کا حوالہ پہلے مجھے نہیں ملا تھا، اب مل گیا ہے۔ وہ یہ ہے:
    Sura Hujrat, chapter 49, verse 12.
    اے ایمان والو بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی سے غیبت کیا کرے کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سواس کو توتم ناپسند کرتے ہو اور الله سے ڈرو بے شک الله بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے (۱۲)
     
  3. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    فرخ نے لکھا۔۔
    السلام علیکم فرخ بھائی ۔
    بہت شکریہ یہ آیات و احادیث یہاں نقل کرنے کا۔ اللہ تعالی ہم سب کو غیبت و تہمت کی بیماری سے بچائے۔ آمین

    اب آپ سے صرف اتنی گذارش ہے کہ یہی آیات و احادیث کسی طرح ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کو بھی پہنچا دیں۔ تاکہ انکے چند جملوں سے ہزاروں لاکھوں محبانِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کے دلوں میں جو "جدائی و تفریق" پڑی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کو اسکا احساس ہوسکے اور ممکن ہے وہ اسکا کچھ مداوا کر سکیں ۔

    اور ہاں۔ امت مسلمہ میں آجکل ڈاکٹر اسرار احمد صاحب سمیت بہت سے ایسے " دیندار " ہیں جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم جیسے " پاک لوگوں سے فساد و گناہ کے متوقع" رہنے لگے ہیں۔ اور ڈاکٹر اسراراحمد صاحب کا انتہائی ضعیف و ناقابل اعتبار روایت نقل کرنا اور اس پر اصرار کرنا ۔۔۔ اس "توقع" کی واضح نشانی ہے۔
    اللہ تعالی سب کو ایسی گستاخیوں سے محفوظ رکھے۔ آمین

    کیونکہ اس مسئلے کا آغاز بہرحال ڈاکٹر اسرار صاحب کے بیان سے ہوا ہے۔ نہ کہ ہم جیسے بےعلم لوگوں سے۔
    اس لیے اصلاح و درستگی کی کوشش بھی وہیں سے ہونا چاہیے۔ شکریہ
     
  5. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام وعلیکم نعیم بھائی
    اصل میں میرے اور آپکے خیالات میں بہت چھوٹا سا ایک اختلاف ہے۔ آپ نے ڈاکٹر اسرار احمد کے بیان کو جس طرح لیا، میں نے اس طرح نہیں لیا۔ فرق صرف اتنا ہے، میں‌ ان کے غلط الفاظ کے استعمال کو انکی نیتآ اور ارادۃٓ غلطی نہیں‌سمجھ رہا، مگر آپ کی باتوں سے لگ رہا ہے، کہ شائید ڈاکٹر صاحب نے اراداۃٓ اوربامقصد طریقے سے یہ حرکت کر ڈالی۔

    مگر بات جو بھی ہو،میرا پوائینٹ اب بھی وہی ہے، کہ ہمیں اسطرح یہاں جذبات کی بھڑاس نکالتے ہوئے غیبت و تہمت کے راستے پر نہیں چلنا چاہیئے، کیونکہ اسطرح ہم کسی کا بھی فائدہ نہیں کر رہے، نہ اپنا، نہ ڈاکٹر صاحب کا اور نہ ہی اُمت کا۔

    اب غلطیاں‌چاہے ڈاکٹر طاہر القادری کریں، یا ڈاکٹر اسرار یا ڈاکٹر ذاکر یا کوئی بھی اور، ان کا حال سب سے بہتر یہی ہوتا ہے، کہ باقی علماء کرام ان سے براہِ راست رابطہ کر کے ان کے معاملے پر بات چیت کریں اور اصل حقیقت جانیں، نہ کہ عوام الناس خود اٹھہ مفتی و عالم بننے کی کوشش شروع کردے اور جذباتی رو میں بہہ کر نہ جانے کہاں‌سے کہاں‌جا نکلے۔

    اصلاح اور درستگی تو ہر شخص کو اپنے آپ سے پہل کرکے کرنی چاہیئے، نہ کہ علماء پر ڈال دینی چاہیئے۔ علماء کرام کا کام سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرنا اور اتباع کرنا ہے، اور ایک بڑی سنت یہ بھی ہے کہ دین کا علم اور پیغام لوگوں تک پہنچا دیں۔ انکا کام ہمیں‌سنوارنا نہیں ہے۔ سنورنا ہمیں‌خود ہوگا اور اللہ تعالٰی ہی ہمیں‌ہدائیت دے سکتا ہے۔ اور ایسا تب ہی ہو سکتا ہے کہ ہم دین کا علم علماء اور دوسرے ذرائیع سے حاصل کریں‌اور خود کو اس کے مطابق ڈھالیں۔ ورنہ علماء کرام ہمارے کرتوتوں کے جوابدہ نہیں ہیں۔ وہ صرف اپنے اعمال کا حساب دیں گے۔ اور سب سے زبردست اور بہترین علم والا تو اللہ ہی ہے، سو وہ بہتر جانتا ہے کہ کس نے کیا کیا۔ وہ خود ان سے حساب کر لے گا۔
    ہمیں اپنی فکر کرنی چاہیئے کہ ہم نے کیا جواب دینا ہے۔

    اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں پر اپنی رحمتیں نازل کرے، اور بہتریں علم اور بہترین راستہ اور مغفرت عطا فرمائے۔ آمین۔
     
  6. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    مفہوم حدیث۔۔۔۔
    نبیء آخرالزمان، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
    جب آدمی کسی پر لعنت بھیجتا ہے تو وہ لعنت بلند ہو کر جنت کی طرف جاتی ہےاور جنت کے دروازے بند ملتے ہیں تو پھر یہ زمین کی طرف واپس آتی ہے اور اسکے دروازے بھی بند ملتے ہیں، پھر یہ دائیں اور پھر بائیں جاتی ہےاور جب اسے کوئی جگہ نہ ملے تو یہ اس چیز کی طرف جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی۔ اور اگر وہ چیز لعنت کے قابل ہو تو اس میں داخل ہو جاتی ہے اور اگر وہ چیز لعنت کے قابل نہیں تو پھر یہ اس کی طرف واپس جاتی ہے جس نے لعنت کی تھی۔
    سنن ابی داؤد۔ جلد 3، باب اخلاقیات Book of Manners
    حدیث نمبر 4887

    اس لیئے بات کرنے اور کسی کو لعنت کرنے سے پہلے محتاط رہنا چاہیئے۔

     
  7. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اجی چھوڑیئے بھی فرخ بھائی آپ بھی کیا سادہ ہیں چھوڑیئے ان لوگوں یہ لوگ باز نہیں آنے والے کیونکہ ان کے اندر صحابہ کرام اور اسی طرح تمام نفوس قدسیہ کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے بلکہ نس نس میں سمائی ہوئی ہے لہزا آپ خواہ مخواہ میں اپنا قیمتی وقت برباد کررہے ہیں آپ سے گزارش ہے کہ اس بحث کو طول دینے کی بجائے آپ امت مسلمہ کا فائدہ سوچتے ہوئے محبت و اخوت اور بھائی چارے کے تھریڈ لگائیں نیز غیبت تہمت اور بہتان جیسے اخلاق رذیلہ سے امت کو متنبع کرنے کے لیے نئے نئے تھریڈز لگائیں تاکہ امت کا بھلا ہوسکے لیکن پلیز یہاں اب اور بحث مت کریں کیونکہ یہ لوگ پاگل ہیں اس لیے کہ نفوس قدسیہ میں سے کسی کی بھی توہین پر یہ کسی کو نہیں بخشتے چاہے سامنے والا کتنا ہی بڑا علامۃ الدہر ہی کیوں نہ ہو ۔ ۔ ۔ ۔
     
  8. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جی عابد بھائی۔
    واقعی، میرے جیسے سادے بندے کو کیا پتا صحابہ سے محبت کرنے والوں کا۔ :titli:
    صحابہ اکرام رضی اللہم اجمعیں وہ لوگ تھے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقلید کیا کرتے تھے:
    اللہ کے نبی اور صحابہ کی سنت تھی، لوگوں کی خطاؤں سے درگزرفرماتے اور ان کی پردہ پوشی کرتے تھے
    لوگوں‌کو پیار و محبت کا درس دیتے تھے
    غیبت و بہتان سے منع کرتے، اور کسی انسان کی برائیوں سےمنع کرتے
    جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی حدیث بتاتے توصحابہ اس پر بے چون و چرا عمل پیرا ہو جاتے، نہ کہ بحث کرتے
    وہ آپس میں نیک اور محبت کرنے والے لوگ۔ ایک دوسرے کا احترام کرنے والے لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔
    اور نہ جانے کیا کیا بہترین خصوصیات کہ گنوائے نہ گنیں جائیں

    اور یہاں ان سے محبت کرنے والے جس خوبی سے اس محبت کا اظہار کر رہے ہیں ، اس سے انکی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی محبت کا خوب اندازہ ہوچکا ہے مجھے۔۔۔

    بہت خوب۔
     
  9. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
  10. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کاش کہ عظیم صحابہ کرام عنھم الرضوان اللہ کی یہ خوبیاں‌، ڈاکٹر اسرار صاحب اور ڈاکٹر عامر لیاقت جیسے علمائے کرام بھی سمجھ جائیں اور اپنے دروس میں انکی شان میں تنقیص کی بجائے ، انکی شان کو بلند کرنے والی خوبیوں کا ذکر کیا کریں۔
     
  11. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    برادر بھائی

    کیا آپ ڈاکٹر عامر لیاقت کے حق میں میرا کوئی ایک جملہ یا ایک لفظ بھی دہرا سکتے ہیں۔ اگر نہیں تو اس الزام کا مقصد کیا ہے۔ کیا آپ کی یہ بات دروغ کے زمرے میں آتی ہے؟

    ڈاکٹر اسرار کے حق میں صرف یہ کہا کہ" ان کی تردید اور معذرت کے بعد ان پر مشق ستم مناسب نہیں اور میرے نزدیک نہ ہی ان کی نیت گستاخی کی ہو سکتی ہےتاہم انہیں الفاظ کے استعمال میں دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیئے۔" اگر یہ بات بھی ان کے دفاع میں جاتی ہے تو میں صرف یہ کہوں گا کہ ہٹ اور تعصب کا کوئی علاج نہیں پہلے اسے ذہن سے نکالیں۔

    ویسے جس انسان کی عقیدہ یہ
    ہو وہ گستاخی کا سوچ بھی کیسے سکتا ہے۔


    اگر ہم اپنی توانایاں ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے ان لوگوں کے خلاف استعمال کریں جو واقعی گستاخان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم و امہات المومنین رضی اللہ عنھما ہیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ لیکن آپ سے اس کی توقع کم ہے کیونکہ آپ کے ڈاکٹر صاحب "ان" کے حق میں ہیں۔
     
  12. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نور بہن
    ڈاکٹر اسرار اور ڈاکٹر عامر لیاقت کو ایک ہی پلڑے میں رکھ کر آپ نے انتہائی نا انصافی کا مظاہرہ کیا ہے۔
    ڈاکٹر اسرار نے براہ راست کسی صحابی کی شان میں گستاخی نہیں کی جبکہ ڈاکٹر عامر نے غیظ و غضب کا لہجہ اختیار کرتے ہوئے براہ راست گستاخی کا ارتکاب کیا ہے۔

    میرا خیال ہے کہ دونوں کے عمل میں فرق ہے۔
     
  13. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نور اللہ تعالیٰ نے انسان کو آنکھ یعنی بصیرت اور کان یعنی سماعت اور دماغ یعنی ذھانت عطا کی ہے اور قیامت والے دن ان کے متعلق پوچھ ہوگی۔
    "ان السمع والبصر و الفواد کل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
    ڈاکٹر اسرار اور ڈاکٹر عامر لیاقت کو ایک ہی پلڑے میں رکھ کر آپ نے انتہائی نا انصافی کا مظاہرہ کیا ہے۔
    ڈاکٹر اسرار نے براہ راست کسی صحابی کی شان میں گستاخی نہیں کی
    جبکہ ڈاکٹر عامرنے غیظ وغضب کا لہجہ اختیار کرتے ہوئے براہ راست گستاخی کاارتکاب کیا ہے۔

    میرا خیال ہے کہ دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
     
  14. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    میں نے بھی دونوں ڈاکٹرز کے کلپس دیکھے ہیں۔
    مجھے تو ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کے بیان یا لہجہ میں بھی کوئی " شگفتگی" تو نظر نہیں آئی :soch:
    باقی ہر کسی کی اپنی اپنی رائے اور عقیدت ہوتی ہے۔
     
  15. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    چلو آپ کے مطابق ہی سہی

    شفتگی نہ ہونا اور

    اور گستاخی کرنا میں کوئی فرق نہیں
     
  16. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    زہرہ بہن
    کیا آپ کے نزدیک ڈاکٹر اسرار اور ڈاکٹر عامر دونوں کا لب و لہجہ اور انداز یکساں تھا
    اگر ایسا ہے تو میں درخواست کروں گا کہ ایک مرتبہ پھر دونوں ویڈیو دیکھیں اور اپنی رائے دیں۔
     
  17. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    انصاف اور حق کی بات کریں جیسا کہ سورۃالعصر میں ہے
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ حضرات کے دلوں میں "ڈاکٹر اسرارصاحب" کی محبت و عقیدت اس درجہ سرایت کرگئی ہے کہ کسی کی رائے سننے کا بھی حوصلہ نہیں ۔ عجیب اندھی عقیدت ہے۔

    اگر کسی آدمی کو ڈاکٹر اسرار صاحب کی گفتگو میں شگفتگی نظر نہیں آتی تو کیا آپ زبردستی اس سے اقرار کروانا چاہیں گے؟

    میں خود بھی اس بات کا گواہ ہوں کہ میں نے ڈاکٹر اسرار صاحب کو سینکڑوں دفعہ ٹی وی سکرین پر دیکھا ہے۔ لیکن کبھی بھی انہیں مسکرا کر بات کرتے یا بات کرتے ہوئے مسکراتے نہیں دیکھا۔ اور نہ ہی انکے لہجے میں کبھی "شگفتگی" نظر آئی ہے۔ بلکہ میری چھوٹی بیٹی فائزہ تو انہیں دیکھ کر اور لہجہ سن کر ڈر جاتی ہے اور ٹی وی چینل تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیتی ہے (یہ مذاق نہیں بلکہ بالکل سچ ہے ) :takar:

    البتہ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کی گفتگو کے درمیان ایسی شگفتگی اور مسکراہٹ کی جھلک ضرور نظر آتی ہے۔اکثر سوالات کا مسکراتے ہوئے جواب دیتے ہیں۔ کبھی جلال میں نظر نہیں آئے۔
    اور ڈاکٹر طاہر القادری بھی جب محبت و عظمت رسالت :saw: کی بات کرتے ہیں تو انکے چہرے پر عجیب شگفتگی اورلہجے میں مٹھاس کی آمیزش ہوجاتی ہے۔ البتہ دشمنانِ اسلام کی بات کرتے ہوئے انکے لہجے میں جلال ضرور آتا ہے۔

    قرآن مجید نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کی یہ خوبی بیان فرمائی ہے کہ وہ
    اشداء علی اللکفار رحماء بینھم ۔ کافروں کے لیے شدید (سخت) اور آپس (مسلمانوں) کے لیے نرم و رحیم ہیں۔

    علامہ اقبال :ra: نے فرمایا تھا

    ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
    رزمِ حق و باطل ہوتو فولاد ہے مومن
     
  19. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    السلام و علیکم
    یہ ویسے کوئی ایسا موضوع نہیں ہے کہ جس پر بحث کی جائے
    ہر عالم کا اپنا اپنا اندازِ بیاں ہوتا ہے اور ہر کوئی مختلف طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ بلکہ ہر عالم تو کیا، تقریبآ ہر انسان میں ہی ایسا دیکھا جا سکتا ہے۔

    اور غالبآ صحابہ اکرام :rda: میں‌بھی ایسے صحابی موجود تھے تو بہت سنجیدہ رہتے تھے اور کچھ خوشگوار طبیعت کے مالک تھے۔

    یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے عنائیت کردہ خصوصیات ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی ایسا موضوع ہے جس پر بحث کی جائے۔
     
  20. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی اور فرخ بھائی

    ڈاکٹر طاہر القادری ہوں ڈاکٹر اسرار ہوں ڈاکٹر ذاکر نائک یا کوئی بھی شخصیت ہو، اس کے عقیدت مند اور چاہنے والے اور اس سے مخالفت رکھنے والے، ہر دو طرح کے لوگ موجود ہوتے ہیں مناسب یہ ہو گا کہ کسی شخصیت کو زیر گفتگو لانے کی بجائے اس کئ اچھی باتوں پر توجہ دی جائے۔

    اگر کوئی شخصیت اپنے طور پر اللہ کے راستے پر چل رہی ہے اور اللہ ہی کی خاطر اس کے پیغام کو پھیلانے کی تگ و دو کر رہی ہے تو اس کے اس عمل کو سراہنا چاہیئے۔

    غلطیاں کس سے نہیں ہوتیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس شخصیت کی ساری اچھائیوں کو اس ایک غلطی کے باعث پس پشت ڈال دیا جائے۔

    گو ڈاکٹر طاہر القادری اور ڈاکٹر اسرار دونوں مختلف مکتبہ ہائے فکر کے علما ہیں تاہم اگر دونوں دین حق کی تبلیغ و ترویج کے لیے خلوص نیت سے کوشاں ہیں تو ہمیں ان میں خامیاں نہیں تلاشنی چاہئیں۔
     
  21. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سیف بھائی
    میں ویسے شروع ہی سے یہی بات کہتا آ رہا ہوں، مگر یہاں کے لوگ باز نہیں آتے ۔۔۔
     
  22. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سیف بھائی
    میں ویسے شروع ہی سے یہی بات کہتا آ رہا ہوں، مگر یہاں کے لوگ باز نہیں آتے ۔۔۔[/quote:mkw0fh2o]
    آپ دونوں کو اللہ پاک جزائے خیر دے۔
    ایک دعا جو حضور اکثر خطبہ میں مانگا کرتے تھے
    اللٰھم ارنا الحق حقاّ وارزقنا اتباعہ وارنا باطل باطلا وارزقنا اجتنابہ
    اے اللہ ہمیں حق کو حق سمجھنے کی توفیق عطا فرما اور اس کا اتباع کرنے کی۔۔۔۔
    اور باطل کو باطل ماننے کی توفیق عطا فرما اور اس سے اجتناب کرنے کی توفیق دے۔
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم !
    سیف صاحب ۔ فرخ صاحب اور انکے پیچھے تائیدی نقارہ بجانے والے عرفان صاحب !

    کمال ہے آپ کو ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کا " تعریف " کے علاوہ کسی بھی حوالے سے کیا جانے والا ذکرسیدھا " تنقید" یا " بحث " ہی کیوں‌ دکھائی دیتا ہے ؟
    مجھے افسوس ہوا آپ کی ایسی اندھی عقیدت اور عدم برداشت کا رویہ دیکھ کر۔
    یوں تو آپ سب حضرات صحیح احادیث کو بھی ضعیف قرار دے کر بڑے بڑے آئمہ کرام کے علم پر انگشتِ اعتراض دراز کرنے سے نہیں چوکتے ۔ خود آپکے قائد و اسلامی انقلابی راہنما صاحب تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم تک کسی کو نہیں چھوڑتے۔ وہاں آپ برداشت، رواداری، اخوت و بھائی چارے کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔

    اور اپنا حال یہ کہ اپنے محبوب راہنما کی شخصیت پرستی میں اسقدر آگے نکل گئے کہ انکی عدم شگفتگی کے ذکر پر بھی میدانِ کارزار شروع کرلیا ؟ :horse:

    ادب و احترام و عقیدت و نسبت کی عجیب منطق ہے :pagal:
     
  24. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وعلیکم السلام
    مجھے بھی بہت افسوس ہوا، آپ کی غیبت اور ایک بہتانِ مسلسل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے انداز پہ۔
    آپ کو خود بھی شائید اندازہ نہیں، کہ آپ ڈاکٹر اسرار احمد پر اپنی ضد اور انا کے چکر میں کس حد تک بہتان لگا چکے ہیں اور بڑھا چڑھا کر کس قسم کے گھٹیا الفاظ استعمال کر چکے ہیں جو کہ آپ کی پچھلی پوسٹوں میں دیکھے جا سکتے ہیں

    اور آپ کے طور طریقوں سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ برداشت، رواداری، اخوت و بھائی چارے کے نعرے آپ کو اچھے ہی نہیں لگتے اور شائید اسی لیئے آپ ان لوگوں کی تقلید کرتے ہیں جو ہمیشہ دوسرے کی غلطیوں کو اچھالتے ہیں اور اس کی بنیاد پر اپنی مارکیٹنگ کرتے پھرتے ہیں، ورنہ انکی اپنی حرکات سے لوگ نا واقف نہیں

    اگر آپ خود برداشت، رواداری، اخوت و بھائی چارے کو پسند کرنے والے ہوتے تو شائید آپ بھی بہتان بازی، اور الزام تراشی کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی بجائے ایک اچھا راستہ اختیار کرتے جسکی مجھ سمیت دوسرے حضرات بات کرتے رہے ہیں۔ مگر شائید آپ کسی ایسی تربیت سے گزرے ہیں جہاں برداشت، رواداری، اخوت و بھائی چارے کا تصور ہی مختلف ہے۔
    انا للہ وانا الیہ راجعون۔
     
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔
    آپ اس سے بڑا فونٹ لگا کر پیغام لکھ سکتے ہیں۔
    اور ہاں ۔ آپ اور آپ کے ایم بی بی ایس مولانا "محبت، ادب، اخوت، رواداری، برداشت پر لیکچر خوب دیتے ہیں۔ جبھی تو حضرت علی :rda: کے معاملے میں خوب محبت، ادب ، رواداری کا مظاہرہ فرمایا ۔
    اور آپ بھی انکی اندھی عقیدت اور تقلید میں اس قدر آگے نکل گئے کہ اپنے مولانا سے آگے آپکو کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ باقی سب کچھ غلط اور صرف آپکے محبوب راہنما درست۔ ایسی بھی کیا شخصیت پرستی ؟؟؟
     
  26. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وعلیکم السلام
    آپ مسلسل شخصیت پرستی کا الزام لگا کر بحث کو الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جبکہ میرا مقصد کچھ اور ہے۔ اور اس مقصد سے متعلق صحابہ اکرام کی باتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ پر میں پہلے بھی بات کر چکا ہوں۔ مگر افسوس ناک بات یہ ہے، کہ آپ ان تمام باتوں‌کو نظر انداز کرکے ضدی رویہ اپنائے ہوئے ہیں اور مسلسل بہتان بازی کر رہے ہیں جبکہ یہ معاملہ پہلے ہی علماء اکرام کے ہاتھ میں‌جا چکا ہے اور وہ اسکے طے بھی کر چکے ہیں۔

    لیکن اگر آپ ان لوگوں‌میں سے ہیں جو اپنے نفس کی آواز پر لبیک کہتے ہیں اور مسلسل غیبت و بہتان لگانے کا شوق رکھتے ہیں‌تو پھر لگے رہیئے۔

    اور جہاں تک کچھ اور نظر نہ آنے کا تعلق ہے، تو مجھے آپکے محبوب راہنما کی اچھی خصوصیات بھی نظر آتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کافی غلط قسم کی چیزیں‌بھی نظر آتی ہیں لیکن میں‌آپ کی طرح انکو اچھالتا نہیں ہوں۔ کیونکہ ایسا نہ کرنا سنتِ صحابہ :rda: اور سنتِ نبوی :saw: ہے۔

    خدارا، اب پرانی رٹے بازی سے باز آئیے۔
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :salam:
    بات محبوب راہنماؤں کی نہیں حضرت۔
    بات ادب و تکریم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اور بالخصوص خلیفہ راشد اور دامادِ رسول :saw: حضرت مولا علی :rda: کے احترام و تکریم کی ہے۔
    آپ کے ممدوح ڈاکٹر اسرار نے انہی کی شان میں گستاخانہ الفاظ بول کر مسئلہ شروع کیا تھا۔ اور ایک عام مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے دلوں پر صحابہ کرام کی بالعموم اور حضرت مولا علی :rda: کی شان میں بالخصوص خارجیوں اور دشمنانِ اہلبیت کی طرف سے اچھالی گئی کمزور روایت کے ذریعے گستاخی ، بہت گراں گذری ۔
    اور ہم اس پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
    آپ کو اپنے ممدوح اور اسلامی انقلاب کے راہنما ایم بی بی ایس مولانا کے ذات کے آگے قرآن مجید کے احکامات یا احادیث نبوی :saw: میں بیان کیے گئے حقائق سے کوئی دلچسپی نظر ہی نہیں آتی ۔ نہ ہی آپ وہ سب کچھ سننے کو تیار نظر آتے ہیں۔ اس قدر شخصیت پرستی تو بندے کو خدانخواستہ گستاخِ صحابہ رضوان اللہ عنھم اور بغضِ علی رضی اللہ عنہ کی بیماری میں مبتلا کرکے ایمان کا بیڑہ غرق بھی کر سکتی ہے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو اپنے اپنے مولاناؤں کی شخصیت پرستی کے چنگل سے نکل کر قرآن و حدیث کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور خارجیوں، رافضیوں اور گستاخوں کے فتنوں سے بچا کر محبت، ادب ، احترام و عقیدت و اتباع والا ایمان عطا فرمائے۔ آمین
     
  28. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    یعنی وہی مرغے کی ایک ٹانگ :takar:
     
  29. فرخ
    آف لائن

    فرخ یک از خاصان

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2008
    پیغامات:
    262
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ویسے میں ایک بات پر بہت حیران ہوں
    جتنا شور ڈاکٹر اسرار کے خلاف مچایا گیا اورانکے خلاف جس قسم کے مظاہرے سامنے آئے، اس قسم کا کوئی ری ایکشن ڈاکٹر عامر لیاقت کے بیان کے خلاف سامنے نہیں آیا،سوائے چند ایک آوازوں کے

    حیرت اس بات پر بھی ہے، کہ ڈاکٹر طاہر القادری جن کے اندھے مقلدین کی کمی نہیں، ان کی طرف سے بھی ڈاکٹر عامر لیاقت کے جواب میں کوئی بیان سننے کو نہیں‌ملا، یا کم از کم مجھ تک نہیں پہنچا، جبکہ ڈاکٹر اسرار کے معاملے پر موصوف نے فورآ تقریر کر ڈالی۔

    شائید اسلیئے کہ عامر لیاقت شعیہ اور بریلیوں دونوں‌کے بیچ پل کا کردار ادا کرتے ہیں؟ اور جس کی تعلیمی قابلیت ابھی تک مشکوک ہے۔

    شائید کسی نے اسکی وہ وڈیو ابھی تک دیکھنا گوارا نہیں کی،

    اس کے الفاظ اور انداز اسقدر زہر آلودہ ہیں کہ بیان نہیں کیا جاسکتا ۔۔اور پوری وڈیو دیکھنے کے بعد پتا چلا کہ اس نے صحابہ کرام کی شان میں ایک نہیں اور بھی گستاخیاں کی ہیں۔ اور شائید گستاخی کا لفظ بہت چھوٹا ہو اس کو بیان کرنے کے لیئے۔

    تو ڈاکٹر طاہر القادری کی باتوں کو رٹنے والوں‌ کو اپنے اس بریلوی اور شعیہ بھائی کے کالے کرتُوت ابھی تک نظر نہیں آئے کیا؟

    حبِ‌ صحابہ کا دعویٰ کرنے والوں‌کا کوئی مظاہرہ ابھی تک میرے علم میں‌نہیں‌آیا جو عامر لیاقت کی اس حرکت کے جواب میں‌کیا گیا ہو، شائید اس لیئے کہ ڈاکٹر اسرار کی دفعہ مظاہرہ کرنے والے زیادہ تر بریلوی اور شعیہ تھے؟ اور اب جبکہ انکے اپنے اندر سے اس سے زیادہ گھناؤنا فتنہ اٹھا تو اس کو نظر انداز کردیا گیا؟

     
  30. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اور میں اس بات پر حیران ہوں کہ جو بندہ اپنی اولین رپلائی میں مصلح امت ہونے کی حیثیت سے غیبت اور تہمت کا سہارا لیکر دفاع اسرار پر مصر تھا اور جسکو بحث کرنا قطعی پسند نہیں تھا وہ ابھی تک کیوں ان مباحث میں الجھا ہوا ہے ؟ باوجود اسکے کہ ہم نے ان سے عرض کردی تھی کہ آپ لوگوں کا دفاع اسرار پر بے جا اصرار اس بحث کی طولانی کا باعث ہے مگر ہنوز یہ حقیقت ان لوگوں کی سمجھ میں نہیں آرہی اور خود اپنے ہی پیش کردہ فلسفہ اتحاد امت اور ترک غیبت و بہتان طرازی کے خلاف کمر بستہ ہیں اور بحث پر بحث کیئے جارہے ہیں ۔ ۔
    آئیے میں آپ کو حیرت کے اس سمندر میں غرق ہونے سے بچاؤں اگر فی الوقت آپ کو واقعی بچنا مقصود ہے یا پھر آپ واقعی میں حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہیں لیکن آپ حیرت میں ڈوبنے کی محض اداکاری کررہے ہیں تو معاف کیجئے گا اس کا علاج میرے پاس نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔
    پہلی بات تو یہ ہے کہ ڈاکٹر اسرار احمد کا وہ بہت ہی پرانا بیان ایک ٹی وی چینل کے توسط سے سامنے آیا ٹی وی جو کہ ایک انٹرنیشنل میڈیم ہونے کے ساتھ ساتھ ہر خاص و عام کی دسترس میں ہوتا ہے اس پر ہونے والی کوئی بھی کاروائی دوسرے کسی بھی میڈیم سے زیادہ پر اصر اور کارگر ہوتی ہے اور اسکے نتیجے میں اس پر ردعمل بھی زیادہ سے زیادہ متوقع ہوتا ہے جبکہ عامر لیاقت کا بیان انٹر نیٹ پر ایک مخصوص ویب کے زریعے منظر عام پر آیا اور انٹر نیٹ ہر خاص و عام کی پہنچ میں نہیں ہے ۔ ۔ ۔ ۔
    دوسری بڑی اور سب سے اہم وجہ کہ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کا ایک بہت بڑا حلقہ اثر و احباب ہے اور وہ ایک عالم دین کی حیثیت سے معروف ہیں اور جانے پہچانے جاتے ہیں لہذا ایک اتنی بڑی شخصیت کی غیر زمہ دارانہ حرکت پر ردعمل بھی شدید ہی ہوتا ہے جبکہ ان کے مقابلے میں نام نہاد عامر لیاقت کی کیا اوقات ہے (وہ تو ایک بھاڑے کا ٹٹو ہے اس سے تو چنوں بھوجے گدھے بہتر ہیں )
    نہ تو وہ عالم دین ہے اور نہ ہی کوئی ڈاکٹر بلکہ ہر دو لحاظ سے اسکی شخصیت مجروح مطعون اور مشکوک ہے لہزا یہ بھی ایک وجہ بنی ۔ ۔ ۔ ۔
    رہ گیا ڈاکٹر اسرار کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کا تقریر کرنا تو اسکی اولین دو وجہیں تو میں بیان کرچکا کہ ڈاکٹر اسرار احمد ایک تو بہت بڑے عالم دین کی حیثیت سے معروف ہیں اور دوسرے انکا وہ متنازعہ بیان ایک بین الاقوامی میڈیم اے آر وائے والوں کی وجہ سے ہر خاص و عام تک پہنچا اس لیے خود اے آر وائے والوں نے ڈاکٹر طاہر القادری سے پرسنل ریکوسٹ کر کے اس بیان کی حقیقت کو واضح کرنے لیئے کہا ۔ ۔ ۔
    رہ گی عامر لیاقت پر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے کسی بیان کہ نہ آنے کی وجہ تو اول بہت ممکن ہے کہ عامر لیاقت کو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب جانتے تک بھی نہ ہوں جب کہ اسرار احمد صاحب کے ساتھ ان کی پرانی شناسائی ہے اور دوسرا وہی بات کہ عامر لیاقت کا بیان کسی ٹی وی چینل پر نہیں آیا گو کہ ڈاکٹر اسرار احمد کا ٹی وی پر آنے والا بیان بھی بہت ممکن ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے خود نہ سنا ہو بلکہ اس کے حوالے سے جو رد عمل آیا ہے اس کے نتیجے میں یا پھر اے‌آر وائی والوں کی پرسنل ریکویسٹ کے نتیجے میں اس طرف متوجہ ہوئے ہوں ۔ ۔
    جب کہ نام نہاد عامر لیاقت کا بیان انٹر نیٹ کے توسط سے ہم تک پہنچا اور انٹر نیٹ پر اس طرح کہ قبیح بیانات کیی بھرمار ہے جو کہ اہل تشیع کے جاہل ذاکرین کی بدولت ہیں اب بندہ کس کس کو جواب دے اور جاہلوں کو بھلا کیا جواب دے لہزا ہماری دانست میں عامر لیاقت کا بھی شمار انھی غالی جاہلین میں ہوتا ہے کہ جن کو کسی قسم کے علمی جواب کی ضرورت نہیں ہوا کرتی بلکہ قولو سلاما بہتر ہوا کرتا ہے ۔ ۔ ۔ امید کرتا ہوں آپ حیرت کے سمندر سے باہر نکل آئے ہوں اور اب مزید بال کی کھال اتار کر اس موضوع کا باعث بحث نہیں بنائیں گے ۔ ۔ ۔


    :dilphool:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں