1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چھوٹی چھوٹی باتیں، بڑا سبق

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏9 مارچ 2014۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
  2. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    کس بات پر
     
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی شئیرنگ پر
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    غالبا شیخ سعدی فرماتے ہیں
    " میں نے دنیا گھومی لیکن ایک شخص بھی ایسا نہیں دیکھا جو صدقہ دینے کی وجہ سے مفلس ہوگیا ہو"
     
    دُعا، ھارون رشید اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    مریم سیف اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    گڈ آئیڈیا
     
  7. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    فتح مکہ کا دن اسلام کا شاندار دن تھا، پر نبی اکرم ﷺ کی گردن عاجری سے یوں جھکی ہوئی تھی کہ اونٹ کے کجاوے کے ساتھ لگی ہوئی تھی۔ اس دن
    تمام وہ لوگ جو راستے میں کانٹے بچھاتے تھے، اوجھڑیاں پھینکنے والے۔ پھتر مارنے والے سب قطاروں میں گھڑے تھر تھر کانپ رہے تھے کہ پتہ نہیں کیا سلوک ہوگا۔
    اب اللہ اکبر نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارکہ میں سے یہ لفظ نکلے۔
    (ازھبوانتمطلق لاتصریباعلیکم الیوم) یعنی فرمایا جاو آج میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گا تم سب آزاد پو۔
    پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ عثمان بن طلحہ کو بلاو ۔
    عثمان بن طلحہ کعبہ کا کنجی بردار تھا۔ ایک مرتبہ جب حضور ﷺ مکہ میں تھے تو آپ ﷺ نے عثمان بن طلحہ کو کہا تھا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں کعبہ کو کھولوں اور اندر نوافل ادا کروں ۔ تو عثمان بن طلحہ نے کہا تھا کہ میں آپ کو چابی نہیں دے سکتا،
    آج جب حضور ﷺ فاتح بن کر آئے تو فرمایا بلاو زرا عثمان بن طلحہ کو۔ عثمان بن طلحہ حاضر ہوا تو ایک سمت کھڑا ہوگیا اور تھر تھر کانپنے لگا
    آپ ﷺ نے چابی لے کر کعبہ کا دروازہ کھولا۔ اند نوافل ادا کیے پھر تالہ لگا دیا۔
    اب تمام صحابہ منتظر تھے کی عثمان بن طلحہ کو تو چابی ملنی نہیں ۔ حضرت ابوبکر صدیق ۔ حضرت علی،حضرت عثمان غنی اور دیگر جید صحابہ کی خواہش تھی کی چابی ہم کو ملے پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ (عین عثمان بن الطلحہ) فرمایا عثمان بن طلحہ کہاں ہے۔ آپ ﷺ نے اس بلا کر کہا کہ تو نے تو ہمیں چابی نہیں دی تھی جاو ہم تمہٰن عطا کرتے ہیں،۔ یوں عثمان بن طلحہ نبی اکرم ﷺ کا یہ خلق دیکھ کر مسلمان ہوگیا۔
     
    دُعا اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جی
     
  9. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی
    تفسیر روح البیان میں ایک قصہ منقول ہے کہ شہر بخارا میں ایک جیولر کی مشہور دکان تھی اس کی بیوی خوبصورت اور نیک سیرت تھی ایک سقا ( پانی لانے والا)اس کے گھر تیس سال تک پانی لاتا رہا بہت بااعتماد شخص تھا ایک دن اسی سقا نے پانی ڈالنے کے بعد اس جیولر کی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر شہوت سے دبایا اور چلاگیا عورت بہت غمزدہ ہوئی کہ اتنی مدت کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اسی دوران جیولر کهانا کها نے کے لئے گھر آیا تو اس نے بیوی کو روتے ہوئے دیکھا پوچھنے پر صورتحال کی خبر ہوئی تو جیولر کی آنکھوں میں آنسو آگئے بیوی نے پوچھا کیا ہوا جیولر نے بتایا کہ آج ایک عورت زیور خریدنے آئی جب میں اسے زیور دینے لگا تو اس کا خوبصورت ہاتھ مجھے پسند آیا میں نے اس اجنبیہ کے ہاتھ کو شہوت کے ساتھ دبایا یہ میرے اوپر قرض ہو گیا تها لہذا سقا نے تمہارے ہاتھ کو دباکر چکادیا میں تمہارے سامنے سچی توبہ کر تا ہوں کہ آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا
    البتہ مجھے ضرور بتانا کہ سقا تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرتا ہے دوسرے دن سقا پانی ڈالنے کے لئے آیا تو اس نے جیولر کی بیوی سے کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں کل مجھے شیطان نے ورغلا کر براکام کروا دیا میں نے سچی توبہ کرلی ہے آپ کو میں یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگا
    عجیب بات ہے کہ جیولر نے غیر عورت کو ہاتھ لگانے سے توبہ کر لی تو غیر مردوں نے اس کی عورت کو ہاتھ لگا نے سے توبہ کر لی. (تفسیر روح البیان)
    ہمیں مندرجہ بالا واقعات سے عبرت حاصل کرنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ ہماری کوتاہی کا بدلہ ہمارا اولادیں چکاتی پھریں جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے گھر کی عورتیں پاکدامن بن کر رہیں اسے چاہئے کہ وہ غیر محرم عورتوں سے بے طمع ہوجائے اسی طرح جو عورتیں چاہتی ہیں کہ ہمارے خاوند نیکو کاری کی زندگی گذاریں بے حیائی والے کاموں کو چھوڑ دیں انہیں چاہئے کہ وہ غیر محرم مردوں کی طرف نظر اٹها نا بهی چھوڑ دیں تا کہ "پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی" کی صورت میں مل جائے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ بہت سبق آموز ہے
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت داتا گنج بخش نے ”کشف المحجوب“ میں ذکر کیا ہے
    کہ بایزید جب سفر حجاز سے واپس تشریف لائے تو ان کے آنے کی منادی کی گئی۔ لوگوں میں مشہور ہوا کہ بایزید تشریف لائے ہیں۔ شہر کے لوگ جمع ہوئے اور آپ کے استقبال کیلئے شہر سے باہر آئے تاکہ اعزاز و اکرام کے ساتھ شہر میں لائیں۔ حضرت بایزید لوگوں کی آمدورفت کو دیکھ کر جب ان کی طرف مشغول ہوگئے تو محسوس فرمایا کہ اب ان کا دل بھی تقرب الٰہی سے دور ہو رہا ہے تو پریشان ہوگئے لوگوں کو اپنے سے دور کرنے کیلئے آپ نے یہ حیلہ کیا کہ جب وسط شہر میں تشریف لائے تو روٹی کا ایک ٹکڑا نکال کر سرعام چبانا شروع کر دیا۔ ماہ رمضان میں آپ کے اس عمل پر عوام میں منافرت پیدا ہوگئی اور لوگ حضرت بایزید کو تنہا چھوڑ کر چل دئیے۔ کیونکہ یہ واقعہ رمضان شریف میں ہوا تھا اس لئے لوگوں نے آپ کے سر عام کھانے کے عمل پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ حضرت بایزید کے ہمراہ ایک مرید تھا۔ آپ نے اس مرید سے فرمایا ”دیکھا تونے شریعت مطہرہ کے ایک مسئلہ پر میں نے عمل کیا تو لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ آپ کا اشارہ مسئلہ شرعی کی طرف تھا کہ مسافر اگر بحالت مسافرت روزہ نہ رکھے تو اس پر گناہ نہیں۔ وہ اس روزے کی قضا دوسرے ایام میں کر سکتا ہے۔
    حضرت داتا گنج بخش فرماتے ہیں کہ ایسی حالت میں حصول ملامت کیلئے ایک برا فعل بہتر تھا۔ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی دو رکعت نفل لمبے کر کے پڑھے یا اپنے دین کو مضبوطی سے تھام لے توآج کل کی عوام اس کے متعلق ریاکاری یا منافقت کا فتویٰ دے دیتی ہے۔ داتا گنج بخش فرماتے ہیں کہ اگر کوئی خلاف شریعت عمل کرے اور خود کو ملامتی ظاہر کرے تو یہ سراسر گمراہی‘ آفت اور ہوس کاذب ہے۔ اس وضاحت کے بعد حضرت داتا گنج بخش نے ریاکار ملامتی فرقہ کے متعلق کافی طویل بیان لکھا ہے۔ حضرت بایزید ر،ح اسی طرح اپنے نفس کا علاج کیا کرتے تھے اور اس کیلئے کبھی نفس پر عتاب فرماتے اور کبھی تکبر کے احساس کا تدارک کرتے۔
     
    مریم سیف اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ہوئی تو کہرام مچ گیا۔ جنازہ تیار ہوا، ایک بڑے میدان میں لایا گیا۔ بے پناہ لوگ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ انسانوں کا ایک سمندر تھا جو حد نگاہ تک نظر آتا تھا۔ جب جنازہ پڑھنے کا وقت آیا، ایک آدمی آگے بڑھا اور کہنے لگا کہ میں خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کا وکیل ہوں۔ حضرت نے ایک وصیت کی تھی۔ میں اس مجمعے تک وہ وصیت پہنچانا چاہتا ہوں۔ مجمعے پر سناٹا چھاگیا۔ وکیل نے پکار کر کہا۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چار خوبیاں ہوں۔
    زندگی میںاس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
    اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔
    اس نے غیر محرم پر کبھی بھی بری نظر نہ ڈالی ہو۔
    اتنا عبادت گزار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں۔
    جس شخص میں یہ چار خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے۔ جب یہ بات سنائی گئی تو مجمعے پر ایسا سناٹا چھایا کہ جیسے مجمعے کو سانپ سونگھ گیا ہو۔ کافی دیر گزر گئی، کوئی نہ آگے بڑھا۔ آخر کار ایک شخص روتے ہوئے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کے جنازے کے قریب آئے۔ جنازہ سے چادر اٹھائی اور کہا۔ حضرت! آپ خود تو فوت ہوگئے مگر میرا راز فاش کردیا۔
    اس کے بعد بھرے مجمعے کے سامنے اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر قسم اٹھائی کہ میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں۔ یہ شخص وقت کا بادشاہ شمس الدین التمش تھے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ۔۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ایک دفعہ ایک بادشاه نے ایک کمہار کے گدھوں کو ایک قطار میں چلتے دیکھا۔ کمہار کو بلایا اور پوچھا یہ کس طرح سیدھے چلتے ہیں۔ کمہار نے کہا جو لائن توڑتا ہے اس کو سزا دیتا ہوں۔
    بادشاہ بولا میرے ملک میں امن و امان ٹھیک کر سکتے ہو۔ کمہار نے حامی بھر لی اور بادشاہ کےساتھ چل پڑا۔ دارالحکومت پہنچتے ہی عدالت لگا لی‘ چور کا مقدمہ آیا تو چور کو ہاتھ کاٹنے کی سزا دی۔
    جلاد نے وزیراعظم کی طرف اشارہ کیا کہ چور کو انکی سرپرستی حاصل ہے۔ کمہار نے پھر حکم دیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔ وزیراعظم سمجھا شاید جج کو پیغام کی صحیح سمجھ نہیں آئی۔ وہ آگے بڑھا۔ کمہار کے کان میں کہا کہ یہ اپنا آدمی ہے۔
    کمہار نے بطور جج فیصلے کا اعلان کیا چور کا ہاتھ کاٹا جائے اور وزیر کی زبان کاٹ دی جائے بادشاہ نے فیصلہ پر عمل کرایا۔ آگ و خون کی لپیٹ میں آئے ہوئے ملک میں ایک فیصلہ سے ہی مکمل امن قائم ہو گیا۔
    سچ ہے کہ اگر
    اگر گنہگار کی سفارش کرنےوالی زبان کاٹ دی گئی۔ اگر اپنوں کی سرپرستی چھوڑ دی گئی۔
    اگر مخالفین کو پھنسانے کی سیاسی چالیں بند کر دی گئیں
    تو گولیاں بھی بند ہو جائیں گی اور قتل و غارت بھی رک جائےگا، امن بھی قائم ہو جائےگا--
     
    نعیم، پاکستانی55 اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اعلیٰ جناب بہت شکریہ
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دانت و زبان کی تکرار ہوگئی
    دانت نے کہا " ہم 32 ہیں ۔ تمھیں ایک ہی دفعہ چبا سکتے ہیں "
    زبان بولی" میری ذرا سی حرکت تم 32 کے 32کو باہر پھینکوا دے"
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    ایک بار بہلول کسی نخلستان میں تشریف رکھتے تھے۔ ایک تاجر کا وہاں سے گذر ہوا۔ وہ آپ کے پاس آیا سلام کر کے مودب سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گذارش کی '' حضور ! تجارت کی کونسی ایسی جنس خریدوں جس میں بہت نفع ہو' جناب بہلول نےفرمایا ' کالا کپڑا لے لو' تاجر نے شکریہ ادا کیا اور الٹے قدموں چلتا واپس چلاگیا۔
    جا کر اس نے علاقے میں دستیاب تمام سیاہ کپڑا خرید لیا۔
    کچھ دنوں بعد شہر کا بہت بڑا آدمی انتقال کر گیا۔
    ماتمی لباس کے لئے سارا شہر سیاہ کپڑے کی تلاش میں نکل کھڑا ھوا، اب کپڑاسارا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا تو اب اس نے منہ مانگے داموں فروخت کیا اور اتنا نفع کمایا جتنا ساری زندگی نہ کمایا تھا اور بہت ہی امیر کبیر ہو گیا۔
    کچھ عرصے بعد وہ گھوڑے پر سوار کہیں سے گذرا بہلول وہاں تشریف رکھتے تھے۔
    وہ وہیں گھوڑے پر بیٹھے بولا ' او دیوانے ! اب کی بار کیا لوں' بہلول نے فرمایا ' تربوز لے لو'۔ وہ بھاگا بھاگا گیا اور اپنی ساری دولت لگا کر پورے ملک سے تربوز خرید کر ذخیرہ کرلئے۔ اب وہ انتظار کرنے لگا کہ کب لوگ اس سے تربوز خریدنے کے لیے آتے ہیں لیکن وقت گزرنے لگا اور کوئی بھی تربوز لینے کے لیے نہ آیا ۔چند ہی دن بعد اس کے سب کے سب تربوز خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گیا۔
    اسی خستہ حالی میں گھومتے پھرتے اس کی ملاقات بہلول سے ہوگئی تو اس نے کہا ' یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا؟' تو جناب بہلول نے فرمایا ' میں نے نہیں، تیرے لہجے اور الفاظ نے کیا سب۔ جب تو نے ادب سے پوچھا تو مالا مال ھوگیا اور جب گستاخی کی تو کنگال ہو گیا'
    کسی نے سچ کہا ہے کہ باادب با نصیب،بے ادب بے نصیب۔
    ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
     
    آصف احمد بھٹی، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    منافق دوست اور سایہ ایک جیسے ہوتے ہیں۔
    دونوں میں روشنی (اچھے وقت) میں ساتھ ہوتے ہیں
    اور اندھیرے (برے وقت) میں غائب
     
    پاکستانی55، ھارون رشید اور دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    حکایات سعدی سے سبق آموز قصہ۔۔۔۔
    ....
    ایک گدھے نے کہیں سے شیر کی کھال حاصل کرکے اپنے جسم پر اوڑھ لی۔ اب وہ جنگل میں جس طرح جاتا سبھی جانور اس کو دیکھ کر بھاگتے۔ گدھا بڑا خوش تھا کہ جنگل کے جانور اسے شیر سمجھتے ہیں اور ڈرتے ہیں۔
    اسی غرور میں گدھا ایک دن جنگل میں گھوم پھر کر جانوروں پر اپنی دہشت طاری کر رہا تھا کہ اچانک ایک کچھار سے شیر نکل آیا مگر گدھا ذرا نہ گھبرایا اور اسی ٹھاٹھ سے چلتا رہا۔ شیر نے اسے غور سے دیکھا تو نقلی شیر کو پہچان لیا۔ بپھر گیا اور گرجا۔
    "آخر گدھا ہے نا۔ گدھے میں عقل کہاں؟ شیر کی کھال اوڑھ کر نقلی شیر بن گیا لیکن شیر کی طرح چلنا نہ سیکھا۔"
    اتنا کہہ کر شیر نے گدھے پر حملہ کر دیا اور اسے ادھیڑ کر رکھ دیا۔

    حاصل کلام...نقلی چیز اصل نہیں ہو سکتی۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں