1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چوہوں کی عجیب و غریب قسم ۔۔۔۔ تحریر : یسرا خان

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 جولائی 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    چوہوں کی عجیب و غریب قسم ۔۔۔۔ تحریر : یسرا خان

    جانوروں کی ہر قسم کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں لیکن چوہوں کی ایک قسم کی بعض خصوصیات عجیب و غریب اور حیران کن ہیں۔ اس قسم کے چوہوں کو ''نیکڈ مول ریٹس‘‘ کہا جاتا ہے جس کا اردو میں ترجمہ ''عریاں چوہے‘‘ کیا جاتا ہے۔ اس نام کی وجہ غالباً یہ ہے کہ ان کے جسم پر بال نہیں ہوتے۔ دراصل بال ہوتے تو ہیں لیکن اتنے چھوٹے اور باریک کہ دکھائی نہیں دیتے۔
    چوہوں کی اس قسم کو ان کے دانتوں اور جلد سے بآسانی پہچانا جا سکتا ہے۔ ان کا جسم زیرزمین ماحول سے مطابقت رکھتا ہے۔ باہر نکلے ہوئے اس کے دانت زمین کھودنے کے کام آتے ہیں۔ نیز ہونٹ دانتوں کے پیچھے ہوتے ہیں جس سے مٹی منہ میں نہیں جاتی۔ یہ چوہا دیکھ سکتا ہے لیکن اس کی آنکھیں بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔ اس چوہے کی ٹانگیں چھوٹی مگر موٹی ہوتی ہیں اور یہ آگے اور پیچھے کی جانب یکساں آسانی سے چل سکتا ہے۔ اوسطاً اس چوہے کی لمبائی تین سے چار انچ ہوتی ہے اور وزن 30 سے 35 گرام ہوتا ہے۔ عام چوہوں کی عمر تین سال کے قریب ہوتی ہے جبکہ نیکڈ مول ریٹس 32 برس تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
    یہ چوہے نباتات خور ہیں اور پودوں کے موٹے تنے اور جڑیں کھاتے ہیں، جیسے آلو، شلجم اور گاجر وغیرہ۔ سانپ اور رینگنے والے دوسرے جانور ان کا شکار کرتے ہیں۔یہ مشرقی افریقہ کے مقامی چوہے ہیں اور 20 سے 300 کی آبادیاں بنا کر رہتے ہیں۔اپنی جسمانی ساخت کی بدولت یہ چوہے زیرزمین انتہائی سخت حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
    واحد کولڈ بلڈڈ میمل ہے
    انسان، بلی، گائے وغیرہ، یہاں تک کہ انڈے دینے والے پرندے، گرم خون والے یا وارم بلڈڈ ہوتے ہیں۔ یہ جانور بیرونی درجہ حرارت میں تبدیلی پر جسمانی درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن صرف نیکڈ مول ریٹ اس اصول کی نفی کرتا ہے۔ یہ کولڈ بلڈڈ میمل ہے۔ جب گرمی ہو تو یہ زمین کے بہت نیچے تک چلا جاتا ہے تاکہ ٹھنڈک میسر آ سکے، سرد موسم میں اسے دھوپ کی تلاش ہوتی ہے، تاکہ جسمانی درجہ حرارت برقرار رکھا جا سکے۔
    آکسیجن کی کمی برداشت کرسکتا ہے
    انسانی دماغ کے خلیے آکسیجن نہ ملنے کی صورت میں 60 سیکنڈ بعد مرنا شروع کر دیتے ہیں۔ تین منٹ تک اگر انہیں آکسیجن نہ ملے تو انہیں مستقل طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کے برخلاف نیکڈ مول ریٹس 18 منٹ تک آکسیجن کے بغیر کوئی جسمانی نقصان اٹھائے بنا رہ سکتے ہیں۔
    یہ اس فضا میں رہ سکتے ہیں جس میں 80 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ اور 20 فیصد آکسیجن ہو۔ ایسی زہریلی فضا میں انسان مر جائیں گے۔
    چیونیٹوں کی طرح آبادی بنا کر رہتا ہے
    شہد کی مکھیوں اور چیونٹیوں کی طرح یہ آبادیاں بناتے ہیں اور ان میں کام کی تقسیم ہوتی ہے۔ یوں سمجھیں کہ ایک طرح کا کاسٹ سسٹم ہوتا ہے۔ ایک آبادی میں ایک مادہ اور ایک سے تین نر ہوتے ہیں۔ باقی چوہے کام کرتے ہیں۔کام کرنے والے یا مزدور چوہوں کا ایک گروہ بل کھودتا ہے جن میں ساری آبادی رہتی ہے ایسا کرتے ہوئے ان کے بڑے دانت ان کے لیے نہایت مددگار ہوتے ہیں، ، نیز یہ گروہ خوراک کا اہتمام بھی کرتا ہے۔ کام کرنے والے چوہوں کے دوسرے گروہ کا کام آبادی پر حملے کی صورت میں اس کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ ایک آبادی کے اندر حکمرانی ایک چوہی یعنی ملکہ کی ہوتی ہے۔ بہت سے حشرات الارض کی طرح ایک ہی ملکہ بچوں کو جنم دیتی اور ان کا خیال رکھتی ہے۔ 70 دنوں کے حمل کے بعد ملکہ تین سے 12بچوں کو جنم دیتی ہے۔ جنگل کے ماحول میں اس کے ہاں بچوں کی پیدائش عموماً سال میں ایک بار ہوتی ہے۔ پیدائش کے وقت بچے دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور ان کا وزن دو گرام ہوتا ہے۔ ملکہ ایک ماہ تک ان کی غذائی ضروریات پوری کرتی ہے، اس کے بعد آبادی کے دوسرے چوہے ان کے لیے تب تک نرم غذا کا اہتمام کرتے ہیں جب تک وہ تلاش کر کے سخت غذا کھانے کے قابل نہیں ہو جاتے۔
    سرطان اور درد سے بچا رہتا ہے
    اگرچہ یہ چوہے بعض بیماریوں سے مرتے ہیں لیکن ان میں ٹیومر اور سرطان ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ سائنس دانوں نے اس کے کئی اسباب بتائے ہیں جن میں سے ایک ان میں مخصوص جین کی موجودگی ہے۔
    ان چوہوں کو درد بھی نہیں ہوتا۔ ان کی جلد پر وہ عنصر موجود نہیں جو دماغ کو درد کا احساس دلاتا ہے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں