1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چلو اس عید، چُرا لیں آنسو کسی کی آنکھوں سے ۔۔۔۔ کاشف شمیم صدیقی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏3 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    چلو اس عید، چُرا لیں آنسو کسی کی آنکھوں سے ۔۔۔۔ کاشف شمیم صدیقی

    چلو اس عید۔ ۔ ۔
    !چُرا لیں آنسو کسی کی آنکھوں سے

    ،عیدالضٰحی آئی ہے کیسی دھوم دھام سے
    مناتے ہیں مسلمان اسے بڑی شان سے
    ،کہیں بنتی ہے کلیجی
    تو کہیں سرِی پائے
    ،مزے، مزے کے پکوان
    یہ عید دستر خوان پر لائے

    ہلکے، پھلکے رنگوں کی
    ،پوشاک ہے پہنی جاتی
    بچوں کے ہاتھ مویشیوں پر
    مہندی لگائی جاتی

    ہنسنا، ہنسانا
    ملنا، ملانا
    پر دیکھو یہ نہ بھول جانا
    ،رکھنا خیال اُنکا
    جو ہیں نادار
    ،بے بس و مجبور
    !اور لاچار

    دے دینا دسترخوان پر
    تھوڑی سی جگہ اُنکو
    دینا گوشت کے کچھ حصّے
    ہو ضرورتِ خوراک جنکو

    اور جو گر کر نہ سکو کچھ
    تو گلے بڑھ کے ملِ لینا
    ،دستِ شفقت یتیموں
    کے سر پر رکھ دینا
    ،بُھلا کر ساری ناراضگیاں
    پہل کرکے ملِ لینا
    ،جو چاہو خود کی معافی
    !تو سیکھو معاف کرنا

    آیا دل میں خیال
    ،دیکھا جو عید کا ہلال
    مٹ جائے ہر دکھ زمانے سے
    ،جو کر لیں سب
    سب کا خیال​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں