1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چائے،کافی، شوگر مریضوں کو خطرہ

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از سیف, ‏18 فروری 2008۔

  1. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    چائے،کافی، شوگر مریضوں کو خطرہ

    چائے، کافی یا سافٹ ڈرنکس ان لوگوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں جو ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ایک تازہ تحقیق کے مطابق چائے یا کافی میں شامل کیفین سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ سکتی ہے لیکن خطرہ ان لوگوں کو زیادہ ہے جن کے جسم میں انسولین بنتی تو ہے لیکن شکر کی مقدار قابو میں نہیں رہتی۔ (اس قسم کی ذیابیطس کو ٹائپ 2 کہا جاتا ہے)۔

    امریکی ماہرین کی یہ ریسرچ ذیابیطس کئیر نامی سائسنی جریدے میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق ایک دن میں چار کپ کافی کے برار کیفین کی گولیاں لینے سے خون میں شکر کی مقدار آٹھ فیصد بڑھ جاتی ہے۔ لیکن برطانوی ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں کوئی مشورہ دینے کے لیے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    اس رسرچ میں جن دس لوگوں نے حصہ لیا ان کی جلد کے نیچے ایک بہت چھوٹا سا گلوکوز مانیٹر لگایا گیا تھا تاکہ ان کے خون میں شکر کی مقدار کو جانچا جاسکے۔


    نئی رسرچ کی تیاری
    ماہرین اب ایک نئی رسرچ کی تیاری کر رہے ہیں جس کے تحت اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا کیفین کا استعمال بالکل بند کرنے سے خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں رکھا جاسکتا

    اس کا مقصد یہ تھا کہ ماہرین کیفین کے اثر پر بہتر گھنٹوں تک نظر رکھ سکیں اور اس دوران ریسرچ میں حصہ لینے والے لوگ اپنی زندگی کے معمولات میں کوئی تبدیلی نہ کریں۔

    اس سے پہلے ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیفین سے انسولین کا اثر کم ہوتا ہے۔ انسولن ہی وہ ہارمون ہے جو قدرتی طور پر جسم میں بنتا ہے اور شکر کی مقدار کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اگر انسولین بننا بند ہو جائے یا بے اثر ہو جائے تو ذیابیطس کی شکایت ہوتی ہے۔

    یہ ریسرچ ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سکول میں کی گئی ہے۔ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر جیمس لین کے مطابق صحت مند لوگوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

    ڈاکٹر لین اب ایک نئی ریسرچ کی تیاری کر رہے ہیں جس کے تحت اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ کیا کیفین کا استعمال بالکل بند کرنے سے خون میں شکر کی مقدار کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔
     
  2. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کافی سے اسقاطِ حمل کا خطرہ

    کافی سے اسقاطِ حمل کا خطرہ

    محققین کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو کافی پینے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ کافی کا استعمال اسقاطِ حمل کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ حال ہی میں فوڈ سٹینڈرڈ ایجنسی نے حمل کے دوران کافی کی مقدار کی یومیہ حد تین سو ملی گرام یا چار کپ مقرر کی ہے لیکن امریکن جرنل آف آبسٹیٹرِکس اینڈ گائناکالوجی کے ایک مطالعے نے یہ اخذ کیا ہے کہ ایک دن میں دو سو ملی گرام کافی کی مقدار لینے والی خواتین میں اسقاطِ حمل کا خطرہ پرہیز کرنے والی خواتین کی نسبت دگنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مشورے میں تبدیلی درکار ہوئی تو وہ اعداد و شمار کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ رائل کالج آف آبسٹیٹریشنز اینڈ گائناکالوجسٹس کے ترجمان اور مشیرِ امور زچگی پیٹ او برائن کا کہنا ہے کہ محاصل کو مدنظر رکھتے ہوئے اب وہ خواتین کو حمل کے ابتدائی بارہ ہفتوں کے دوران کافی کے استعمال سے اجتناب کا مشورہ دیتے ہیں۔

    انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی بارہ ہفتوں کا وقت بچے کی نشوونما کا بہت نازک دور ہوتا ہے اور اسقاطِ حمل کے زیادہ تر واقعات اسی دور پیش آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا حمل کے ابتدائی دور میں زیادہ تر خواتین کو کافی کے مشروبات کا ذائقہ پسند نہیں ہوتا اور ایسے میں ان کا پرہیز کرنا بہت مشکل نہیں ہوتا۔لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ حاملہ عورتوں کو حمل کے باقی ایام میں بھی کافی سے پرہیز کرنا چاہیے یا نہیں۔

    ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں ہر پانچ میں سے ایک حمل، اسقاطِ حمل کا شکار ہو جاتا ہے جس سے امریکہ میں ہر سال دو لاکھ پچاس ہزار خواتین متاثر ہوتی ہیں۔ اسقاطِ حمل میں کئی خطرات کار فرما ہوتے ہیں جن میں زچگی کے لیے درکار موزوں اوسط عمر سے بڑھ جانا، ماضی میں اسقاطِ حمل کے واقعات اور بانجھ پن شامل ہیں۔ تاہم زیادہ تر اسقاطِ حمل کی وجوہات مکمل طور پر معلوم نہیں ہو سکیں۔ اس سے پہلے کافی کو حمل کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا لیکن مطالعے سے اس کے برعکس نتائج سامنے آئے ہیں۔
     
  3. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    چینی چائے یرقان بھگائے

    چینی چائے یرقان بھگائے

    سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چین میں یرقانی کے علاج کے لئے استعمال کی جانے والی چائے جلد ہی مغرب میں بھی متعارف ہو سکتی ہے۔

    امریکی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چینی میں کثرت سے استعمال کی جانے چائے ژن زوئی ہوانگ سے انسانی جسم میں اس خاص قسم کی رطوبت کا بننا بند ہو جاتا ہے جس سے یرقان کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

    طبی تحقیق کے ایک مجلے میں شائع ہونے والی ایک مضمون میں امریکی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یرقان کے علاج میں یہ چائے بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے۔ یرقان نوزائیدہ بچوں میں عام ہے اور اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو اس کی وجہ کئی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ مور اور بیلور کالج آف میڈیسن، ہوسٹن، ٹیکساس، میں کام کرنے والے ان کے رفقائے کار نے پتا لگایا ہے کہ چینی چائے سے جگر کا ایک اہم حصہ کام کرنا شروع کر دیتا ہے اور وہ اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ بلیروبن کو باہر دھکیل دے۔

    بلیروبن خون کے سرخ خلیوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہوموگلوبن کی توڑ پھوڑ میں ایک فاضل مادے کے طور پر پیدا ہوتا ہے۔ اس کا بنیادی کام آکسیجن کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچانا ہے۔

    بلیروبن کو جگر عام طور پر خود بخود باہر دھکیل دیتا ہے لیکن بیماری یا کسی اور وجہ سے یہ عمل رک جاتا ہے۔ جگر میں بلیروبن کے زیادہ مقدار میں اکٹھا ہو جانے کی وجہ سے جلد پیلی پڑ جاتی ہے اور آنکھیں سفید ہو جاتی ہیں۔

    وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کے جگر سے بلیروبن باہر نہیں نکل پاتا کیونکہ ایسے بچوں کے دل بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ یرقان سے متاثرہ بچوں کو زیادہ سے زیادہ سے سورج کی روشنی میں رکھا جاتا ہے۔
     
  4. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    چائے یاداشت بڑھائے

    چائے یاداشت بڑھائے

    کہا جاتا ہے کہ چائے مضرِصحت ہے لیکن ایک نئی تحقیق کے مطابق یاداشت بڑھانےکے لیے چائے کا استعمال مفید ہے۔ اگر یہ تحقیق درست ثابت ہوتی ہے تو چائے سے ایلزائمرز کے مرض کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔

    برطانیہ کی نیوکاسل یونیورسٹی کی ایک ٹیم کے مطابق سبز اور کالی چائے انسانی دماغ میں پائے جانے والے ان اینزائمز پر اثر انداز ہوتی ہے جن کا تعلق یاداشت سے ہے۔

    ٹیم کا کہنا ہے کہ چائے کا انسانی دماغ پر اثر ان ادویات جیسا ہوتا ہے جو کمزور یاداشت کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ کالی اور سبز چائے دماغ میں موجود ایسیٹائیلکولین ایسٹیریس اور بیوٹائیرائلکولین ایسٹیریس نامی اینزائمز پر قابو پانے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ اینزائمز یاداشت کو کمزور کرتے ہیں۔

    ایلزائمرز کے مرض میں مبتلا لوگوں کے دماغ میں ایسیٹائکولین نامی کیمیائی مادے کی کمی ہو جاتی ہے۔ چائے اس اینزائم کے لیے مفید ہوتی ہے جو اس مادے کو دماغ میں پھیلنے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح یاداشت میں بہتری پیدا کرتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بطور دوا سبز چائے کالی چائے پر قدرے سبقت لے جاتی ہے کیونکہ سبز چائے اس کیمیائی مادے پر بھی قابو پاتی ہے جو انسانی دماغ میں ایسی پروٹین پیدا کرتا ہے جو ایلزائمرز کے پھیلنے میں مددگار ہوتی ہے۔ کالی چائے اس مادے پر صرف ایک دن تک ہی قابو رکھتی ہے جبکہ سبز چائے ایک ہفتے تک۔

    اگرچہ ایلزائمرز ابھی ایک لاعلاج مرض ہے لیکن چائے کے بارے میں نئی تحقیق سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ شاید مستقبل میں چائے کے ذریعے اس موذی مرض میں مبتلا لوگوں کی روزمرہ زندگی کو بہتر بنایا جا سکے گا۔
     
  5. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    چائے کے فوائد ’مبالغہ‘ ہیں

    چائے کے فوائد ’مبالغہ‘ ہیں

    برطانیہ میں اشتہاروں کے ایک نگراں ادارے نے چائے کے ایک ایسےاشتہار کی مذمت کی ہے جس میں چائے پینے کے فوائد کو بڑھاچڑھا کر ناظرین کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ اس ادارے نے، جو ایڈورٹائزنگ سٹینڈرز اتھارٹی (اے اس اے) کے نام سے جانا جاتا ہے، برطانیہ ٹی کونسل کے اُس پوسٹر پرتنقید ہے جو یہ کہتا ہے کہ دن میں چائے کی چار پیالیاں صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

    ٹی کونسل کا کہنا تھا کے چائے میں فائدے کے حامل ’ انٹی اُکسیڈینٹ‘ ،یعنی ایسے عناصر ہوتے ہیں جو پھلوں اور سبزیوں میں بھی پائے جاتے ہیں اور اس کی وضاحت سائنس بھی کر چکی ہے۔ مگر اے اس اے نے کہا ہے کیوں کہ اس بات کی صحیح طور پر وضاحت نہی ہوئی اس لیے یہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔

    اس نگراں ادارے نے برطانیہ ٹی کونسل پر مزید تنقید کرتے ہوے کہا کہ اس کا برطانوی حکومت کی اُس مہم سے اپنی مہم کا جوڑنا بھی غلط ہے جس میں کم ازکم پانچ پھل اور سبزیاں کھانے کی تائید کی گئی ہے۔

    اس اشتہاری پوسٹر پر لکھا گیا تھا کہ پانچ پھل اور سبزیاں اور چار پیالی چائے، یہ سب صحت مند غذا کا حصہ ہیں۔ تاہم اے اس اے کا کہنا تھا کہ اس سے لوگوں کو گمان ہو سکتا ہے کے یہ پوسٹر حکومت کی صحت مند غذا کے بارے میں کی گی مہم سے بھی منسلک ہے۔

    ایک غیرجانبدار ماہر کے مطابق جنھوں نے اے اس اے کو اس سلسلے میں مشورہ دیا ہے چائے کے فوائد کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    برطانیہ ٹی کونسل کے سربراہ ولیم گورمین نے کہا ہے کہ’ ہم نے اے اس اے کو عنقریب سو فیصد غیرجانبدار سائنسی وضاحت کرتے ہوئے تحقیاتی کاغذات پیش کیے مگر پھر بھی انھوں نے یہ بات مانتے ہوئے کہ چائے میں پائے جانے والے انٹی اکسیڈینٹ جسم میں جذب ہوتے ہیں اِسے مسترد کر دیا۔‘
     
  6. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    معلومات میں اضافہ کا شکریہ۔۔ سیف۔۔
     
  7. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بے حد شکریہ
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم سیف بھائی ۔ اتنا مزیدار (چونکہ چائے مزیدار ہوتی ہے) مضمون ارسال کرنے پر شکریہ ۔
    اگر چائے سے یادداشت بڑھانے کی تھیوری صحیح ہے تو پھر پاکستانی قوم تو چائے کی رسیا ہے لیکن یادداشت کا عالم یہ ہے کہ ہر لٹیرے حکمران کی لوٹ مار کو بھول کر چند سال بعد پھر سے انہی کی راہوں میں آنکھیں بچھائے بیٹھ جاتی ہے اور انہی کو ووٹ دے کر پھر سے ایوانِ اقتدار میں پہنچا دیتی ہے ؟
    جبکہ مغرب میں لوگ کم چائے پینے کے باوجود کسی کرپٹ سیاستدان کو گندے ٹماٹر مار مار کر ایسا ذلیل کرتے ہیں کہ بعد میں اسے سیاست سے ہی آؤٹ کردیتے ہیں۔

    ایسا کیوں ؟ :soch:
     
  9. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
     
  10. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میرا خیال ہے کہ عوام کی بے بسی کو حافظے کی خرابی نہیں کہا جا سکتا۔
    عوام احتجاج تو کرتی ہے لیکن اس نے ان ہی میں سے کسی کو منتخب کرنا ہوتا ہے جو سامنے ہوں۔ اسے آپ نظام کی خرابی کہہ سکتے ہیں اور ایسا نظام بدلنے کے لئے انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے۔
     
  11. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
    جسے نہ ہو خیال خود آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    تو کیا آپ کے خیال میں پاکستان کی سیاست میں کبھی کوئی اچھا راہنما آیا ہی نہیں ؟
     
  13. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    مریم نے بالکل درست فرمایا ہے
     
  14. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی کہاں نظام کی خرابی اور کہاں لیڈر شپ کا فقدان۔ ویسے کیا موجودہ سیاسی افق پر کوئی ایسا لیڈر موجود ہے جو قوم کو ان حالات سے نکال سکے جو اسے آج کل درپیش ہیں؟

    عوام تو اتنی بد دل ہو چکی ہے کہ اسے اب کسی پر بھی اعتبار نہیں رہا۔ نظام اتنا خراب ہو چکا ہے کہ کسی بہتری کی امید لاحاصل ہے۔

    ویسے یہ چوپال تو جنرل سائنس کی ہے اگر اپنے تبصرے سائنسی حد تک ہی رکھیں تو زیادہ بہتر اور مناسب ہوگا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں