1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محبوب خان, ‏13 ستمبر 2012۔

  1. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    اس فلم کی مخالفت کا معیار

    کراچی میں امریکی قونصلیٹ پر " محمد رسول اللہ" صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا پرچم لہرانے اور سید علی رضا تقوی کو گولی لگنےکی خبر میں نے پڑھی اور سنی تومجھے شدت سے احساس ہواکہ ہماری اس چھوٹی سی دنیامیں یوں تو ہر شئے کی ایک انتہااور حد ہے لیکن شایددوہرے پن،دوغلے پن اور دوہرے معیار کی کوئی انتہانہیں۔جو قوم دوہرے پن اور دوہرے معیار کی عادی ہوجائے اسے ذلت و رسوائی کی گھاٹیوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔
    جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ امریکی پادری کی"مسلمانوں کی معصومیت" نامی فلم منظر عام پر آنے کے بعد ہر روز اس کے خلاف احتجاج میں اضافہ ہی ہوتاچلاجارہاہےاور اب تک شاید دنیاکا کوئی ہی ملک یا خطہ ایسا ہوگا جس کے رہنے والوں بالخصوص مسلمانوں نے اس فلم کی مذمت نہ کی ہو۔
    ممکن ہے آپ اسے " لوگوں کی بیداری قراردیں"اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اسے "ناموس پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم" کی خاطر مسلمانوں کی یکجہتی قراردیں۔
    آپ اس فلم کے خلاف موجودہ احتجاجی تحریک کو جو مرضی نام دیں،آپ جتنے مرضی جلوس نکالیں،ہزاروں ٹائر جلائیں،گھنٹوں لمبی لمبی تقریریں کریں،ہرملک اور شہر کا پہیہ جام کریں،ہر ریاست میں سول نافرمانی کا اعلان کریں لیکن آپ کے پاس کوئی ضمانت نہیں کہ غیرمسلم دانشوروں اور میڈیا کی طرف سےآئندہ پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی نہیں کی جائے گی۔۔۔؟
    جی ہاں آپ کے پاس کوئی ضمانت نہیں۔۔۔؟
    آپ جائیے۔۔۔کسی سے ضمانت مانگ کر دیکھ لیجئے آپ کو احساس ہوجائے گا کہ اس امر کی ضمانت ملنا ناممکن ہے۔۔۔
    سوچئے ضرور سوچئے آخر کیاوجہ ہے کہ دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بسنے والے مسلمان اپنے پیغمبر ؐکی ناموس کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ اس سے بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس دوسروں کو کافر ثابت کرنے اور قتل کرکے جنّت میں جانے کی گارنٹی تو موجود ہے لیکن ناموس پیغمبر کے لئے کوئی گارنٹی و ضمانت نہیں۔
    جب آپ فرقہ اور ذاتوں یعنی پنجابی اور پٹھان،عربی اور عجمی،ہندی اور پاکستانی،کشمیری اور افغانی ،کالے اور گورے نیز وڈیرے اور کمّی سے بالاتر ہوکر سوچیں گے تو تب آپ کو اس سوال کا جواب خود بخود مل جائے گا ۔
    آپ جان جائیں گے کہ دنیامیں ایک بڑی اکثریت رکھنے کے باوجود ہمارے پاس اپنے پیغمبر کی ناموس کی حفاظت کے لئے کوئی ضمانت اور کوئی گارنٹی کیوں موجودنہیں۔
    آپ سوچیں گے توآپ کو اسلامی دنیا کی آستین میں سانپ اور مسلمانوں کے ہاں دوہرا معیار صاف دکھائی دے گا۔آپ سوچیں تو سہی کہ کیا یہ "مسلمانوں کی معصومیت" نامی فلم اس لئے بری ہے کہ اس کا بنانے والا ایک عیسائی پادری ہے یاپھر اس لئے بری ہے کہ اس میں معراج انسانیت اور ختمی المرتبت کی شان میں گستاخی کی گئی ہے۔۔۔؟
    اگرآپ کے نزدیک اس فلم کی مخالفت کا معیار" ختمی المرتبت کی شان میں گستاخی ہے"۔۔۔ تو پھر انصاف سے بتائیے کہ ۔۔۔
    کیا جنّت البقیع میں رسول گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ اور ان کی آل کے مزارات کو منہدم کر کے توہین رسالت نہیں کی گئی؟
    کیا رسول اکرم کی اکلوتی بیٹی کے مزار کو گراکر ویران کرنے سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین نہیں ہوئی؟
    کیا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اصحاب اور آل کے مزارات کو شرک کے مراکز کہنے سے رسول کی توہین نہیں ہوتی؟
    کیا حضور کے مزار کی جالی کو چومنے والوں کو ڈانٹنے اور انہیں مشرک کہنےسے حضور کی اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا اولیائے کرام کے مقدس مزارات پر دھماکے کر نے سے حضور کی اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا بے گناہ لوگوں کو قرآن مجید کی آیات پڑھ پڑھ کر جانوروں کی طرح ذبح کردینے سے قرآن اور پیغمبر کی توہین نہیں ہوتی؟
    کیامسجدوں میں نمازیوں کو گولیاں ماردینے سے اسلام اور پیغمبر اسلام کی اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا بیت المقدس پر یہودیوں کے قبضے اورفلسطینیوں کی در بدری کے باوجود سعودی شہزادوں کے ،صہیونی نیزامریکی و یورپی آقاوں کے ساتھ جام چھلکانے سے اسلام اور پیغمبر اسلام اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا اپنے آپ کو طالبانِ اسلام کہنے والوں کے ہاتھوں بچیوں کے سکول بند کرانے اور عورتوں کو مجمع عام میں پیٹنے سے اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی رسوائی نہیں ہوتی؟
    آپ جس بھی مذہب اور جس بھی مکتب سے تعلق رکھتے ہوں اپنے ضمیر سے پوچھئے کہ عورتوں اور بچوں کی چیخ وپکار کے درمیان، " کلمہ گو مسلمانوں کو" کلمہ پڑھتے ہوئے ، بسوں سے اتار کر موت کے گھاٹ اتار دینے سے اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی شان میں اضافہ ہوتاہے یا توہین ہوتی ہے۔۔۔؟
    امریکی پادری ٹیری جونز اور اس کے ہمنواوں کو یہ جرات صرف اسی لئے ہوئی ہے کہ وہ ہمارے دوہرے معیار اور دوہرے پن سے آگاہ ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ جب مسلمان خودہر روز پیغمبرِ اسلام کی توہین کرکے "مجاہد اسلام" طالبانِ اسلام " رہ سکتے ہیں اور کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتاتو پھر انہیں مسلمانوں کے احتجاجات اور جلوسوں کو خاطر میں لانے کی کیا ضرورت ہے۔
    آج ناموس رسالت پر اپنی جان قربان کرنے والے " سید علی رضا تقوی" کا خون ہم سے کہہ رہاہے کہ اے فرقوں اور علاقوں،نعروں اور تنظیموں،قبیلوں اور ٹولوں میں بٹے ہوئے مسلمانو!اگر ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے مخلص ہوتو میری طرح ظاہر و باطن کو ایک کردو،جس کے نام کا کلمہ پڑھتے ہو اس کے نام پر جان دے دو،جس کی امّت کہلاتے ہو اسی کی محبت کو زندگی کا معیار قرار دو، چاہے گستاخ رسول کوئی بھی ہو اس کی سزا ایک ہی مقرر کرو۔۔۔بصورت دیگر نعرے لگاتے رہو اور احتجاج کرتے رہو!
    یقین جانیں ہمارے دوغلے پن،دوہرے معیار اورکھوکھلے احتجاجوں کو دیکھ کر ٹیری جونز ہنستا اور سید علی رضا تقوی روتاہوگا چونکہ دونوں جانتے ہیں کہ جو قوم دوہرے پن اور دوہرے معیار کی عادی ہوجائے اسے ذلت و رسوائی کی گھاٹیوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔
     
  2. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد
    اسی آزادی اظہار رائے کے قانون کے سہارے ہولو کاسٹ پر بھی کچھ اظہار کر دیں اگر آپ کے لب نہ جلیں تو؟
     
  3. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    يہ تاثر بالکل غلط ہے کہ امريکہ ميں آزادی راۓ کے اظہار سے متعلق قوانين اور استحقاق صرف مسلمانوں پر تنقيد کے ليے ہی استعمال ہوتا ہے۔ ايسی بے شمار مثاليں موجود ہيں جن ميں يہوديوں اور عيسائيوں سميت ديگر مذائب کو بھی ہدف تنقيد بنايا گيا اور ان پر منفی انداز ميں بحث کی گئ۔ يہ بات بھی حقيقت پر مبنی نہيں ہے کہ امريکہ ميں کوئ بھی ہالوکاسٹ کے حوالے سے بات نہيں کر سکتا۔ بلکہ ايران کے صدر نے اس حوالے سے جو مشہور زمانہ بيان ديے تھے، ان ميں سے کچھ امريکی ميڈيا کے پليٹ فارمز کو استعمال کر کے ديے گۓ تھے۔ کسی نے بھی ان کو اپنے نقطہ نظر پيش کرنے سے روکنے کی کوشش نہيں کی۔

    امريکی فيڈرل حکومت اور اسٹيٹ کی سطح پر حکومتی نظام پر امريکی آئين کے اظہار راۓ کی آزادی سے متعلق شق کی بدولت يہ پابندی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی تقرير يا بيان پر قدغن لگائيں۔ يہاں تک کہ وہ تقارير جو غير قانونی تشدد کی حوصلہ افزائ کرتی ہيں ان کے حوالے سے سے صرف وہی عمل جرم سے تعبير کيا جاتا ہے جہاں تشدد کے حوالے سے خطرات ناگزير ہو جائيں۔

    جہاں تک امريکہ ميں "اينٹی سيميٹزم" اور "ہيٹ سپيچ" کے حوالے سے رائج قوانين سے متعلق سوال ہے تو میں واضح کر دوں کہ اس کا اطلاق اسی صورت ميں ہوتا ہے جب کوئ فرد يا گروہ کسی مخصوص گروپ سے متعلق دانستہ تشدد کی ترغيب میں ملوث ہو۔ قانون کی تشريح کے مطابق "ہيٹ سپيچ" وہ تقرير ہوتی ہے جو نفرت اور تشدد کی حوصلہ افزائ اور ترغيب ديتی ہے۔

    میں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکی حکومت يقينی طور پر اظہار راۓ کی آزادی کا مکمل احترام کرتی ہے ليکن ملک کے اندر مسلمانوں سميت کسی بھی گروہ کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کے ليے پوری طرح پرعزم ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  4. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    کیا یہی ہے اظہار رائے کی آزادی
    [fv]3560949314426[/fv]
     
  5. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    جو قوم دوہرے پن اور دوہرے معیار کی عادی ہوجائے اسے ذلت و رسوائی کی گھاٹیوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    بالکل صیح فرمایا آپ نے
     
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے حکومت کی کال پر منائےگئے یومِ عشق رسول کے موقع پر اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ توہین مذہب کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے۔ایسی اپیل پہلی مرتبہ نہیں کی جا رہی ہے بلکہ اس سے قبل بھی اقوام متحدہ میں مذہبی عقائد اور شخصیات کی توہین کے خلاف قرار دادیں منظور کی جاتی رہی ہیں۔مغربی ممالک کی شہری آزادیوں کی تنظیمیں ان الفاظ کی مخالفت کرتی رہیں۔ لہٰذا انیس سو ننانوے کے بعد پہلی بار رواں برس اقوام متحدہ کی ایسی قراردادوں میں توہین مذہب یا مذہبی شخصیات کی تذلیل جیسے الفاظ شامل نہیں کیےگئے بلکہ اس کی جگہ مذہبی عدم برداشت کی مذمت کی گئی۔
    سن دو ہزار چھ میں جب ڈنمارک کے ایک اخبار نے پیغمبرِ اسلام کے تمسخر آمیز خاکے شائع کیے اور خاکوں کی اشاعت کا دفاع آزادی اظہار کے حق کے تحت کیا تھا۔ اس وقت پاکستان کے نامور سفارت کار مرحوم آغا شاہی نے بین الااقومی قراردادوں اور قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آزادی اظہار رائے ایک مطلق حق نہیں ہے اس پر بھی امن عامہ اور عمومی اخلاقیات کی حدوں کا اطلاق ہوتا ہے۔
    امریکہ میں ’مسلمانوں کی معصومیت‘ کے نام سے بننے والی حالیہ فلم نے اب اس بحث کو دوبارہ سے چھیڑ دیا ہے۔ اپنے تئیں مسلمان ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس آزادای پر پابندی کا مطالبہ یہ کہہ کر کیا ہے کہ امریکی فلم یا اس جیسے مواد ’نفرت‘ پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔
    مغربی ثقافت میں اس وقت اگر آزادی اظہار رائے پر کسی طریقے کی پابندی یا کسی لحاظ سے اس پر حد قائم کرنے کی بات ہو سکتی ہے تو وہ نفرت پھیلانے والے مواد کو روکنے کے نام پر ہی ممکن ہے۔ بین الاقوامی کنونشن کسی ایک نسل کو دوسروں سے افضل کہنے، نفرت پھیلانے والے مواد یا نسل پرستی کو فروغ دینے والی ہر قسم کی تقریر اور مواد کو جرم قرار دیتی ہیں۔
    مگر اس ضمن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ’نفرت‘ پھیلانے والا مواد کیا ہو سکتا اور’اشتعال انگیز‘ اور ’بھڑکانے‘ والے ’غیر روایتی‘ مواد کیا ہیں۔
    اگر ان نازک موضوعات پراختلاف رائے کا حل پابندیاں ڈھونڈا گیا تو انسانی معاشرے نے جو اب تک آزادی حاصل کی ہے اور آزادیوں کی وجہ سے جو ترقی کی ہے وہ سب کی سب خطرے میں پڑ جائیں گی۔ آزادی اظہار رائے پر صدیوں سے مختلف حیلوں بہانوں سے حملے ہوتے رہے ہیں اور کئی مرتبہ اس حق کے غلط استعمال کا بہانہ بنا کر آمروں نے عوام پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
    غور طلب بات یہ ہے کہ ’مسلمانوں کی معصومیت‘ نامی فلم یو ٹیوب پر تو گزشتہ کئی ماہ سے موجود تھی مگر اس وقت مختلف مسلمان ملکوں میں ہنگامے دیکھنے میں نہیں آئے۔
    اب جب کہ یہ فلم اتنے زیادہ ہنگاموں کا سبب بن گئے ہیں تو خود یوٹیوب یا امریکی حکومت کو مناسب کارروائی کرنا چاہیے تھی۔ مگر ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے آزادی اظہار کے حق کو کیوں چھینا جائے۔ دیکھنا یہ چاہیے کہ کیا اشتعال انگیزی اور نفرت آزادی اظہار کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے یا اس کے کچھ اور اسباب ہیں۔
    آخر مسلمان ممالک میں بھی تو عیسائیوں یا دوسرے مذاہب کے خلاف شدت پسند عناصر نفرت انگیز مواد انٹرنیٹ پر شائع کرتے رہتے ہیں۔ مگر کیا اس کے جواب میں مغربی ممالک میں ہنگامے شروع ہوجاتے ہیں؟
    ہمارے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف بھی شاید آزادی اظہار رائے کے حق کو فساد کا سبب سمجھ رہے ہیں لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ فساد کا اصل اسباب موجودہ عالمی سیاست میں ’عالمی طاقت‘ کی خود پسندی ہو۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    ڈھاکا(ایجنسیاں) گستاخانہ فلم اورخاکوں کیخلاف سوئٹزر لینڈ‘ فرانس‘ جرمنی ‘سعودی عرب ‘ ایران ‘ ہانگ کانگ اور جنوبی امریکہ میں مظاہرے جاری ہیں‘ توہین آمیز فلم کے خلاف برازیل کے شہرساوٴپولومیں عیسائیوں اور یہودیوں نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر احتجاجی مارچ کیا ‘بنگلہ دیش میں اتوار کو ملک گیرہڑتال کی گئی،پولیس پر پتھراوٴکے الزام میں 40افرادکوگرفتار کرلیا گیا،ڈھاکامیں 10ہزارپولیس اہلکاروں کو تعینات کیاگیا تھا ، چٹاگانگ میں مظاہرین نے ایک بس نذرآتش کردی،ادھر اوباما نے مصری صدرمحمد مرسی کو امریکی سفارتخانے کی حفاظت پر شکریہ کا خط لکھا اور گستاخانہ فلم کی مذمت بھی کی۔دریں اثناء عرب ہیکروں نے توہین آمیز فلم کیخلاف مغربی ویب سائٹس پر حملے کئے۔ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ فرانس میں پولیس نے مظاہروں پر پابندی کی خلاف ورزی پر 21 افرادکو گرفتار کرلیا۔ ادھرامریکی صدر باراک اوباما نے گستاخانہ فلم کی مذمت کرتے ہوئے رد عمل میں معصوم لوگوں پر تشدد کو بلا جواز قرار دیا ہے ۔ تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کے باہر سیکڑوں افرادنے احتجاج کیا،ہانگ کانگ میں بھی ہزاروں افرادنے گستاخانہ فلم اورخاکوں کے خلاف احتجاج کیا،اس موقع پر مظاہرین نے امریکی قونصل خانے کو ایک یادداشت پیش کرنے کی بھی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین میں معمولی جھڑپ ہوئی،ادھر سعودی عرب کے مشرقی صوبے القطیف میں بھی سیکڑوں افرادنے احتجاجی مظاہرہ کیااورامریکاکے خلاف نعرے لگائے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    ایتھنز …گستاخانہ فلم اور خاکوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔ یونان میں پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں نے مظاہرہ کیا۔یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں پاک ہیلینک ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے مظاہرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی جانب بڑھنا شروع کیا تو پولیس نے انھیں روکنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی۔ مظاہرین منتشر ہونے کے بعد دوبارہ اومونیا اسکوائر پر جمع ہوئے جہاں نماز ظہر ادا کرنے کے بعد دوبارہ مظاہرہ کیا گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور کالی مرچوں کا اسپرے کیا۔مشتعل مظاہرین نے کئی دکانوں اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے۔ رہنماوٴں نے مظاہرین سے پْرامن رہنے کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ گستاخانہ فلم انٹرنیٹ سے ہٹا کر فلم بنانے والے کو سزا دی جائے۔یمن کے دارلحکومت صنعا میں سیکڑوں خواتین اور بچیوں نے احتجاجی جلوس نکالا جو شہر کی مختلف سڑکوں سے ہوتا ہوا یمن کے صدر کی رہائش گاہ کے باہر پہنچا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گستاخانہ فلم بین الاقوامی امن کے لیے نقصان دہ اور نفرت پھیلانے کی کوشش ہے۔ مغربی حکومتیں ایسے اقدامات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کریں۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    لندن (رپورٹ: آصف ڈار) برطانوی مسلمان لیڈروں نے مغربی حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی دل آزاری پر مشتمل مواد کی اشاعت، فلموں، یوٹیوب اور دوسری انٹرنیٹ جگہوں پر مسلم دشمن پروپیگنڈے کی واضح انداز میں مذمت کریں اور دنیا میں مذہبی منافرت کے ذریعے تصادم کی فضا پیدا ہونے کو روکیں۔ ان رہنماؤں نے اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں پر بھی زور دیا کہ وہ گستاخانہ فلم اور دیگر دل آزاری کے مواقع پر لوگوں کی املاک کو تباہ کرنے سے گریز کریں اور پرامن رہیں۔ انہوں نے مظاہروں کے دوران دوسروں کو نقصان پہنچانے کے رویے کی مذمت بھی کی۔ ان خیالات کا اظہار اتوار کو لندن میں مسلم ایکشن فورم کے زیر اہتمام امریکی گستاخانہ فلم کے خلاف ہزاروں برطانوی مسلمانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی موجودگی میں علمائے کرام، مشائخ عظام اور کمیونٹی رہنماؤں نے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ رسول کریمﷺ کی شان میں بنائی گئی گھٹیا ترین فلم کے خلاف امریکی سفارتخانے کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں شدید بارش اور بدترین موسم و سردی کے باوجود ایک اندازے کے مطابق 5 ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھا اور فلم بنانے والے ملعونوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے فلک شگاف نعرے لگائے جن کی وجہ سے علاقہ گونجتا رہا اور یہ آوازیں سفارتخانے کی اونچی دیواروں کو چیرتی ہوئی امریکی ایوانوں تک پہنچتی رہیں۔ اگرچہ مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے مسلم ایکشن فورم نے سیکورٹی سٹورٹ تعینات کررکھے تھے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ سفارتخانے کے آس پاس پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔ تاہم کسی بھی وقت تناؤ کی کیفیت پیدا نہیں ہوئی۔ اس موقع پر علماء کرام اور مشائخ عظام نے اپنے خطاب میں مغربی اقوام اور حکومتوں کو خبردار کیا کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور ان کی حساسیت کا احترام کریں اور رسول کریمﷺ کی شان میں کوئی گستاخی نہ ہونے دیں۔ مسلمان تو اپنے والدین کی توہین برداشت نہیں کرسکتے ہیں وہ شان رسالت میں کوئی گستاخی کیسے برداشت کرسکتے ہیں جو تمام دنیا کے لئے رحمت ہیں۔ اس موقع پر انگریزی میں ایک اعلامیہ بھی پڑھا گیا جس میں فلم کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ روحانی پیشواؤں، آئمہ کرام، برطانوی مساجد کے ٹرسٹیز اور اہلسنت کی تمام جماعتوں پر مشتمل مسلم ایکشن فورم کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مغربی لیڈر مسلمانوں کے رسول کریم اور مذہب کے خلاف نفرت پر مشتمل مواد کی مذمت کریں اور دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹوں کو ختم کریں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امریکی گستاخانہ فلم کی اگرچہ دنیا بھر نے مذمت کی ہے مگر اس کے باوجود یہ فلم یوٹیوب پر موجود ہے اور مسلسل مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بن رہی ہے۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مذہبی منافرت پر مشتمل موجودہ عالمی قوانین کو پوری قوت کے ساتھ لاگو کیا جائے اور ان میں جہاں ضرورت ہو وہاں ترمیم کی جائے تاکہ بعض جنونی افراد مذاہب کے ماننے والوں کی بے حرمتی کرکے دنیا میں تصادم کا سبب نہ بنیں۔ اعلامیہ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ یوٹیوب اور دوسری انٹرنیٹ سروسز کو ریگولیٹ کیا جائے اور اس طرح قانون کے دائرہ میں لایا جائے تاکہ کسی بھی شکایت پر فوری کارروائی ہو اور دل آزاری پر مشتمل مواد کو فوری طور پر اتارا جاسکے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو جمہوری اقدار، اظہار رائے کی آزادی اور حساس نوعیت کے معاملات پر اظہار خیالات کرتے وقت لوگوں کو اس بات کا پابند بنانا چاہئے کہ ان کی آزادی کسی کی دل آزاری کا سبب نہ بنے۔ اعلامیے میں اقوام متحدہ کی سیکرٹری جنرل بان کی مون اور یہودیوں کی ان تنظیموں کا بھی شکریہ ادا کیا گیا ہے جنہوں نے اس گستاخانہ فلم کی مذمت کی تھی۔ اعلامیہ میں مظاہروں کے دوران پرتشدد ہونے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ اعلامیے میں پرتشدد مظاہروں کے دوران کسی بھی جانی و مالی نقصان کی بھی مذمت کی گئی ہے اور مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مظاہروں کے دوران پرامن رہیں اور میڈیا اور حکومتوں کو باور کرائیں کہ ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے مگر وہ پرامن ہیں۔ مظاہرے کے اختتام پر امریکی صدر بارک اوباماکے نام امریکی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ایک یادداشت بھی پیش کی گئی جس میں امریکی فلم میں کھائے گئے گستاخانہ رویے کی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے اس انتہائی گھٹیا اور غلیظ فلم کو بنانے اور تقسیم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ مظاہرین سے خطاب کرنے والوں میں علامہ احمد نثار بیگ قادری، پیر نیاز الحسن، علامہ شاہد رضا نعیمی، علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی، علامہ ظفر محمود فراشوی، علامہ قاری ارشد جمیل، علامہ محمد ظفر اللہ شاہ، علامہ شفقت شاہ، علامہ نعمت علی چشتی، قاری محمد ظہیر الدین، سید محمد شعیب شاہ، صاحبزادہ مزمل حسین شاہ، مفتی علامہ سرور قادری، علامہ طالب حسین نورانی، مفتی غلام رسول، علامہ سید اسد علی، صاحبزادہ لخت حسنین، علامہ سید مظہر حسین، پیر سید صابر حسین گیلانی، علامہ مسعود، علامہ حافظ فضل قادری، عبدالرزاق ساجد، مفتی محمد طاہر چشتی، علامہ مفتی مصباح المالک، صاحبزادہ مالک، علامہ محمد ظفر قادری، لیاقت علی قادری، مولانا عبدالباری چشتی، محمد شعیب چشتی، مولانا غلام رسول، پروفیسر مسعود اختر، مولانا حافظ محمد اسلم، مولانا حافظ فاضل بندیالوی، علامہ محمد عقیل جلالی، علامہ قاضی عبدالرشید چشتی، مولانا محمد ریاض، قاری محمد جمشید سعیدی، قاری محمد اشرف سیالوی اور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے کہا کہ دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی شدید توہین کی گئی ہے۔ امریکہ اور دوسری مغربی اقوام نے اگر نوٹس نہ لیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر مسلمانوں کے مطالبات کو پورا نہ کیا گیا تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری مغربی اقوام خصوصاً امریکہ پر ہوگی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اگر ا سطرح کے واقعات میں ملوث بعض لوگوں کو سزا دی جاتی تو امریکی پروڈیوسر یہ فلم بنانے کی جرات نہ کرتا۔ مقررین نے کہا کہ اسلام ایک روشنی، ہدایت اور امن و آشتی کا درس دینے والا دین ہے۔ رسول کریمﷺ نے اپنے ساتھ زیادتیاں کرنے والوں کو کبھی سزا نہیں دی بلکہ ان کی تیمار داری تک کرنے کے لئے جایا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فلم بنا کر ساری دنیا کے اربوں مسلمانوں کی توہین کی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے واقعات سے تہذیبوں کے درمیان تصادم ہوسکتا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اس وقت مسلمان ہر سطح پر زیر عتاب ہیں۔ مسلمانوں یک ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکہ کی قید میں ہے۔ ان کو ناحق اور ناکردہ گناہوں کی سزا دی جارہی ہے۔ دوسری طرف رسول کریمﷺ کی شان میں بار بار گستاخی ہورہی ہے۔ مقررین نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی ممالک کے ان گستاخانہ رویوں کو ختم کرانے کیلئے مسلمان ممالک کا اجلاس طلب کرے اور اقوام متحدہ کے ذریعے ان امور کے بارے میں قانون سازی کرائے۔ مظاہرے میں شرکت کیلئے وٹفورڈ، لوٹن، سلاؤ، برمنگھم، مانچسٹر، بریڈ فورڈ اور دیگر کئی شہروں سے قافلے آئے تھے۔ لندن اور اس کے گرد نواح کے لوگوں کی بڑی تعداد نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرہ تین گھنٹے سے زیادہ دیر تک جاری رہا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی اور علامہ ظفر نے انجام دےئے۔ مظاہرین میں سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی جن میں چوہدری شعبان، کونسلر ریاض بٹ، راجہ اظہر، ممتاز راٹھور، کونسلر لیاقت علی، چوہدری شوکت علی، راجہ اللہ دتہ، کونسلر ندیم علی، غضنفر ملک اور دیگر شامل تھے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    یہ بات بلکل صحیح ہے کہ سفیر کو قتل کرنا اور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچانا شدت پسندی یا دہشت گردی ہے لیکن پاکستان میں ڈرون حملے کرنا، پورے پورے قبیلوں کو تہس نہس کردینا، عراق کو قبرستان بنادینا، پاکستانی فوج پر حملہ کرکے 24 جوان شہید کردینا دہشت گردی ہے، شدت پسندی ہے یا بہادری ہے؟
    کشمیر ، فلسطین ، لبنان میں ہونے والی غیر انسانی سرگرمیوں کو بھی آزادی راے کہتے ہیں کیا؟
    9ستمبر کے واقعے کے بعد پورے امریکہ میں مسلمانوں پر کریک ڈاون کو کس نظر سے دیکھتی ہے امریکہ کی حکومت؟
    ریمنڈ ڈیوس جب پاکستان میں قتل کرتا ہے تو امریکہ حکومت اس کی مذمت کیوں نہیں کرتی؟
     
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اسلامی ممالک میں جو اسلام کے خلاف بات کرے وہ مغربی ممالک کا ہیرو بن جاتا ہے۔اس کو سزا سے بچانے کے لئے ۔یہ اس کو ویزہ دے دیتے ہیں۔ سلمان رشدی کو یہودیوں نے بہت سا پیسہ دے کر شیطانی آیات نامی کتاب کو اس کا نام دیا۔سب جانتے ہیں برطانیہ نے کس طرح اس کا ساتھ دیا اور اسکی حفاظت کی۔جو بھی مسلمانوں یا اسلام کے خلاف کوئی چھوٹے سے چھوٹا کام کرے وہ ان کا ہیرو بن جائے گا۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    کیا یہ موقع خود ہم عوام کے سوچنے اور عمل کرنے کا بھی نہیں
    کہ آئندہ ہم امریکی غلاموں اور مغربی جمہوریت زدہ ذہنوں کے حامل " سیکولر " رہنماؤں کی بجائے ایسے لائق، اہل، محب وطن اور سچے محبانِ رسول و خادمانِ دین کے اپنا رہنما مان کر انکا دست و بازو بن جائیں کہ جن کے اندر ٹیری جونز جیسے گستاخاوں کی زبان بند کرنے ، اقوامِ متحدہ میں کلمہء حق بلند کرنے اور عالمی برادری میں بنیادی اصولوں پر اسلام کا اور پاکستان کا مقدمہ لڑنے کی اہلیت اور جرات ہو ؟

    سوچیے گا ضرور۔۔۔ کیونکہ ہم عوام خود دوغلےہیں۔۔۔
    یومِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہوئے اپنے رہنماؤں پر تلملانے سے بہتر نہیں کہ آئندہ کے لیے ایسے بےغیرت و بےحمیت اور مغرب زدہ بلکہ مغرب پرست مٹھی بھر اشرافیہ کو خود پر مسلط کرنے کی بجائے لائق، اہل، صاحبِ کردار، محب وطن اور عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علمبردار سچے خادمانِ دین کے اپنا رہنما مانا جائے !!!

    سوچئیے گا ضرور !!!! وگرنہ کفر و باطل کی طرف سے ایسے حملے ہمارا مذاق اڑاتے رہیں گے
     
  16. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    ليبيا ميں امريکی سفير کرس اسٹيفنز کا کردار



    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    نئی دہلی (جنگ نیوز) بھارت کے صنعتی شہر ممبئی کی ہائی کورٹ میں ایک شہری نے امریکا میں بننے والی گستاخانہ فلم کیخلاف یوٹیوب پر مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ ممبئی کے مقامی وکیل اعجاز نقوی نے فلم کے پروڈیوسر اور یوٹیوب پر فلم کے ٹریلر ڈالنے کیخلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ کیس کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کھن ولکر کریں گے۔ یہ مقدمہ کانگریس پارٹی کے رکن امین مصطفی ادریسی کے نام سے اعجاز نقوی نامی ممبئی کے وکیل نے دائر کیا۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    وا(رائٹرز)امریکا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر توہین رسالت کیخلاف عالمی قانون بنانے کے لئے کارروائی کا امکان مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں اظہارخیال کی آزادی ہو وہاں مذہبی وقار کا بہترین تحفظ ہوگا۔ ایک امریکی عہدیدار نے پیر کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق اپنے ذیلی دارے کو بتایا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ مذہبی آزادی اورآزادانہ اظہارخیال کو لازم وملزوم ہے،جبکہ امریکا نے یہ بات کئی اسلامی ملکوں کی جانب سے توہین رسالت سے متعلق ایک سمجھوتے کے ردعمل کے طورپر کہا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرزکے مطابق گستاخانہ فلم کے خلاف عالم اسلام میں تقریباً2ہفتوں کے احتجاج کے بعدامریکی سفیر ایلین چمبرلین ڈونا ہونے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ مذہبی وقار کو وہاں بہترین تحفظ دیا جاتا ہے جہاں اظہارخیال کی آزادی ہو۔نیویارک میں جنرل اسمبلی کے لئے عالمی رہنماؤں کی آمد کے موقع پر،جہاں کچھ رہنماؤں کی جانب سے توہین رسالت کے خلاف کارروائی کا اعلان متوقع ہے، پہلے سے طے شدہ پروگرام کے بغیر مداخلت کرتے ہوئے امریکی سفیر نے مزید کہا کہ اظہاررائے اورمذہب دونوں کی جدانہ ہونے والی آزادیاں صرف تصوراتی وجوہات کے لئے ضروری نہیں۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    محبوب خان بھائی ۔ میں آپ کی پر مغز تحریروں سے مستفیض ہوتا ہوں۔
    لیکن آپ کی کچھ پوسٹس مثال کے طور پر پوسٹ نمبر 77 ۔۔ بالکل خالی نظر آرہی ہے۔ پچھلے صفحات پر بھی بعض پوسٹ خالی نظر آتی ہیں ۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟
     
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    بہت شکریہ نعیم بھائی۔۔۔۔یہ دراصل روزنامہ ایکسپریس سے لی گئی تراشے ہیں۔۔۔جو یہاں بطور تصویر ۔۔۔ ان کے براہ راست ربط میں موجود تصویر کو جوڑ کر ارسال کردیتا ہوں۔ ۔ ۔ یہ تصاویر شاید آپ کے پاس لوڈ نہیں ہوپارہے ہیں جس کی وجہ سے خالی نظر آتے ہیں۔ اب مذکورہ اخبار نے یونی کوڈ ورژن بھی متعارف کروادیا ہے۔۔۔۔سو پیغام نمبر 77 کا متن آپ کی توجہ کے لیے پیش خدمت ہے:
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نیو یارک: صدرآصف زرداری نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے کہاہے کہ گستاخانہ فلم پر پاکستانی عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
    امریکااس بات کا احساس کرے اور اس واقعے پر فوری ایکشن لے،اظہاررائے کے نام پرکسی کوعالمی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پاکستان امریکاسے امداد کے بجائے تجارت کوترجیح دیتا ہے۔
    ہلیری کلنٹن نے یہاں صدر زرداری سے ملاقات کی جس میں صدرنے گستاخانہ امریکی فلم کی مذمت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کو پاکستانیوں کے جذبات سے آگاہ کیا۔
    انھوں نے کہا ٹیکسٹائل اور دیگر پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے، پاکستان امداد کے بجائے تجارت کو ترجیح دیتا ہے۔ صدر زرداری اور ہلیری کلنٹن کی ملاقات میں پاک، امریکاتعلقات کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔
    اے ایف پی کے مطابق کے ہلیری کلنٹن نے صدر زرداری کو ’’میرے دوست‘‘ کہہ کر مخاطب کیا اور پاکستان کیلیے نئے امریکی سفیر رچرڈ اولسن سے بھی ملوایا۔ ہلیری کلنٹن نے امریکاکے خلاف پرتشدد مظاہرے کنٹرول کرنے پر صدر زرداری کا شکریہ ادا کیا، صدرنے کہا کہ یہ ہم سب کیلیے ایک مشکل وقت تھا۔
    وزیر خارجہ حنا ربانی، امریکامیں پاکستانی سفیر شیری رحمٰن، سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، اسفند یار ولی، فاروق ستار،مصطفی نوازکھوکھر اور مارک گراسمین بھی ملاقات میں شریک تھے۔ قبل ازیں صدر زرداری نیویارک پہنچے تو ہوائی اڈے پر ان کا پرتپاک استقبال کیاگیا۔ صدر زرداری آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 67 ویں اجلاس سے خطاب کریں گے۔
    جس میں وہ گستاخانہ فلم پر پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی کریںگے۔ اس کے علاوہ وہ امن و سلامتی کے فروغ میں عالمی برادری کودرپیش مشکلات اورمذہبی ہم آہنگی کیلیے پاکستان کے نقطہ نظرکی وضاحت کریں گے،صدر ایسا قانون وضع کرنے پر زور دیں گے جس کے ذریعے مذہبی دل آزاری کے واقعات روکے جا سکیں۔ صدر زرداری برطانوی وزیر اعظم، افغان صدرحامد کرزئی اور چینی وزریر خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
    جن میں افغان مسئلے کے مستقل حل پر بات چیت کی جائے گی۔ ثنانیوز کے مطابق صدرجنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران گستاخانہ فلم پر قرارداد مذمت پیش کریں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان معظم خان نے بتایا کہ صدر توہین رسالت کو بین الاقوامی سطح پر جرم قرار دینے کا مطالبہ کرینگے۔

    بشکریہ روزنامہ ایکسپریس
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے منگل کو اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں مسلمانوں کے مذہبی عقائد کے خلاف نفرت پھیلانے کی شدید مذمت کی ہے اور بین الاقوامی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ مذہب کی توہین کرنے والے عناصر کو سزا دیں۔
    صدر آصف علی زرداری نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اڑسٹھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے اور ایسے عناصر کو جو آزادی رائے کا غلط استعمال کرتے ہوئے عالمی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں مجرم قرار دینا چاہیے۔صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سے رجوع کیا کہ وہ فوری طور پر اس تشویش کا ازالہ کرے اور اقوام عالم میں بڑھتی ہوئی خلیج کو پاٹنے کے لیے اقدام کرے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم نے اسلام کے خلاف نفرت کے اظہار کو روکنے کے لیے قوانین بنانے کا مطالبہ کیا ہے جس طرح مختلف ملکوں میں یہودیوں کے خلاف اظہار رائے اور ہولوکاسٹ سے انکار پر قوانین موجود ہیں۔
    دنیا کے چھپن اسلامی ملکوں پر مشتمل تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کی طرف سے بات کرتے ہوئے پاکستان نے امریکہ میں پیغمبر اسلام کے بارے میں بننے والی توہین آمیز فلم کی مذمت کی جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کی اور بہت سے ملکوں میں پرتشدد مظاہروں کا موجب بنی۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    ساوٴپالو… برازیل کی ایک عدالت نے یو ٹیوب کو دس دن کے اندر گستاخانہ فلم کا ٹریلر اپنی ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم ساوٴپاوٴلو کی عدالت نے صدر ڈلما روزیف کی جانب سے مغرب پر اسلام فوبیا کا الزام سامنے آنے کے کچھ گھنٹوں بعد دیا۔ برازیل کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران مغرب پر اسلام مخالف رویہ پر تنقید کی۔ اہانت آمیز فلم کے خلاف اپیل برازیلین مسلم گروپ دی نیشنل اسلامک یونین نے دائر کی تھی ،جس میں کہا گیا تھا کہ یوٹیوب کو یہ فلم ہٹانے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے حکم میں کہا ہے کہ فلم ملک میں اظہار رائے کی آزادی کے قانون کے خلاف ہے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    فورمز پر بہت سے راۓ دہندگان نے مجھ سے ہالوکاسٹ کے حوالے سے براہراست سوال کيے ہيں اور اس بنياد پر امريکی حکومت کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے جو ان کے نزديک امريکہ ميں مختلف مذاہب کے حوالے سے امريکی حکومت کے مبينہ دوہرے معيار کو ثابت کرتا ہے۔

    ہالوکاسٹ کے حوالے سے سادہ اور براہراست جواب يہ ہے کہ امريکہ ميں ہالوکاسٹ سميت کسی بھی سياسی يا مذہبی معاملے پر سوالات اٹھانے يا راۓ زنی کرنے کی قانونی اجازت ہے۔ يورپ کے کچھ ممالک ايسے ضرور ہيں جہاں مروجہ قوانين کے تحت ہالوکاسٹ کے حوالے سے راۓ پر قدغن ہے۔

    ليکن ميں واضح کر دوں کہ ان قوانين کا اطلاق امريکہ ميں نہيں ہوتا۔

    يہ حقیقت مدنظر رکھنی چاہيے کہ امريکی حکومت نہ تو مغربی ممالک ميں رائج قوانين کے لیے ذمہ دار ہے اور نہ اس ضمن میں امريکہ کو مورد الزام ٹھہرايا جا سکتا ہے۔ ايسے بہت سے مغربی اور غير مسلم ممالک ہيں جہاں پر قانونی فريم ورک، آئينی اصول اور آزادی راۓ کے حوالے سے قوانين امريکی معاشرے ميں متعين کردہ بنيادی جمہوری اصولوں سے متصادم ہيں۔

    امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ اور بے شمار نجی تنظيميں ہر سال ايسی بے شمار رپورٹس مرتب کرتی ہيں جن ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے عالمی برادری ميں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    جہاں تک اس عمومی تاثر کا تعلق ہے کہ امريکہ ميں يہوديوں يا کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف مواد کی اجازت نہيں ہے تو حقائق اس کے بالکل منافی ہيں۔

    يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ امريکہ کے اندر ايسے کئ افراد اور تنظيميں موجود ہيں جو عوامی سطح پر ہالوکاسٹ کی حقيقت کے حوالے سے کھلم کھلا سوالات بھی اٹھاتے رہتے ہيں اور اس بات پر بھی بضد ہيں کہ اس قسم کا کوئ واقعہ سرے سے ہوا ہی نہيں تھا۔

    اس ضمن ميں امريکہ کے اندر اينٹی سميٹک سوچ کی حامل تنظيموں کی مکمل تاريخ ہے جن ميں سے کچھ تو بذريعہ تشدد بھی سفيد رنگت يا آرئين وائٹ سپريمسی کا پرچار کرتی ہيں۔ ان ميں کچھ چيدہ نام يہ ہيں

    کرسچن آئڈينٹٹی چرچز
    آرئين وائٹ ریذزٹينس
    کو کلس کلين
    امريکنز نازيز
    گينگز آف سکن ہيڈز

    اسی طرح کئ قدامت پسند چرچز جيسے کہ ويسٹ برو بيپٹسٹ چرچ بھی اينٹی سميٹک پيغامات کی ترويج اور تشريح کرتے ہيں۔ اکثر اينٹی سميٹک گروہوں کے اراکين اپنے سر منڈھوا کر باقاعدہ نازی سے متعلق نشانات، ٹيٹوز اور پيغامات جيسے کہ سواسٹیکاس، ايس ايس اور "ہيل ہٹلر" بھی نماياں کرتے دکھائ ديتے رہتے ہيں۔ امريکا بھر ميں اينٹی سميٹک گروہ مارچ بھی کرتے ہيں اور اپنے پيغام کو بھی کھلم کھلا سب کے سامنے بيان کرتے ہيں۔

    سال 1979 ميں کيلی فورنيا ميں انسٹی ٹيوٹ فار ہالوکاسٹ ريوو (آئ – ايچ – آر) کے نام سے ايک ادارہ بھی قائم کيا گيا تھا جس کا مقصد ہی يہ تھا کہ اس سوچ کو مقبول عام کيا جاۓ کہ ہالوکاسٹ محض ايک فراڈ تھا۔ اس ادارے کے روح رواں ولس کاسٹرو نے اپنی پوری زندگی اسی بات کے ليے وقف کر رکھی تھی کہ عوامی سطح پر ہالوکاسٹ کے حوالے سے تسليم شدہ تاريخ کو چيلنج کیا جاۓ۔
    اسی طرح 80 کی دہائ ميں کچھ اور گروہ جيسے کہ پوسی کامیٹيٹس پورے امريکہ ميں اينٹی سميٹک پيغامات کی تشہير کے ليے جانے جاتے تھے۔

    سال 1987 ميں آئ – ايچ – آر کے سابقہ ميڈيا ڈائريکٹر بريڈلی آر اسمتھ نے کميٹی فار اوپن ڈيبيٹ آن ہالوکاسٹ (سی – او – ڈی – او – ايچ) تشکيل دی۔ امريکہ ميں سی – او – ڈی – او – ايچ نے باقاعدہ اخبارات، خصوصی طور پر کالجوں کے اخبارات ميں ميں اشتہارات بھی جاری کرنے کی کوششيں کی ہيں جن ميں يہ سوال اٹھايا گيا تھا کہ آيا ہالوکاسٹ کا واقعہ کبھی پيش بھی آيا تھا کہ نہيں۔ حاليہ عرصے ميں بريڈلی آر اسمتھ نے ہالوکاست سے انکار سے متعلق اپنی سوچ کی ترويج کے ليے ديگر طريقوں کا استعمال بھی شروع کيا ہے۔

    ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ ميں ايسی بے شمار کتابيں ، ويڈيوز اور ديگر مواد بآسانی دستياب ہے جن ميں لکھاريوں اور مبصرين نے ہالوکاسٹ کے حوالے سے کھل کر اپنی راۓ کا اظہار کيا ہے۔

    اس ضمن میں کچھ مثاليں

    http://www.amazon.com/s/ref=nb_sb_n...ld-keywords=The Hoax of the Twentieth Century
     
    http://www.amazon.com/The-Great-Holocaust-Trial-Landmark/dp/0970378467
     

    http://www.amazon.com/Did-Six-Million-Really-Die/dp/1471004643

     
    امريکہ بھر ميں ايسی کئ مثاليں موجود ہيں جب کسی مخصوص بيان، فلم، ٹی وی شو، کارٹون، کتاب يا کسی بھی اور ميڈيم کے ذريعے دانستہ يا غير دانستہ اظہار راۓ کے نتيجے میں معاشرے کے کسی گروہ نے تضحيک محسوس کی اور اپنے ردعمل کا اظہار کيا۔

    اسی ضمن ميں ايک مثال حاليہ فلم "اينجلز اور ڈيمنز" کی بھی دی جا سکتی ہے جس کی ريليز پر عيسائيوں کی ايک بڑی تعداد نے شديد منفی ردعمل کا اظہار کيا تھا۔

    يہ تاثر بالکل غلط ہے کہ صرف مسلمان ہی آزادی راۓ کے حق کے قانون کی آڑ ميں نشانہ بناۓ جاتے ہيں۔

    ليکن يہ مطالبہ يا توقع غير منطقی اور امريکی آئين کے خلاف ہے کہ ايسے ہر اقدام کے بعد امريکی حکومت ايسے افراد کی گرفتاری شروع کر دے جو کسی بھی میڈيم کے ذريعے اپنی راۓ کے اظہار کے حق کو استعمال کريں۔ اس ضمن ميں سب سے موثر اور تعميری ردعمل يہ ہے کہ معاشرے کی متنوع کميونٹيز کے مابين ڈائيلاگ اور بحث و مباحثے کے ذريعے بہتر شعور اور آگاہی کے رجحان کے فروغ ديا جاۓ۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

     
     
     
  26. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    واشنگٹن. . . امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے پاکستان کا غیراعلانیہ دورہ ملتوی کرنے مجبور ہوگئے۔جنرل مارٹن ڈیمپسی نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ انہیں اس ہفتے پاکستان کا دورہ کرنا تھا اور جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کرنی تھی لیکن پاکستان میں گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کی وجہ سے انہوں نے اور جنرل اشفاق پرویز کیانی نے فیصلہ کیا کہ دورہ ملتوی کردیا جائے۔ جنرل ڈیمسپی کے مطابق یہ دورہ ملتوی کرنے کی وجہ سے ان کے پاس وقت تھا اس لئے انہوں نے افغانستان جانے کا فیصلہ کیا۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اسلام آباد … گستاخانہ فلم کیخلاف متوقع احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ اور ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ توڑ پھوڑ کرنیوالوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق کل (جمعہ کو) گستاخانہ امریکی فلم کے خلاف متوقع مظاہروں کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی ہائی الرٹ اور ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون کو جانے والے راستوں پر خار دار تاریں بچھادی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانے والے مظاہرین سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق متوقع مظاہروں کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی جائزہ بھی لیا جائے گا جبکہ شہر میں پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔ واضح رہے کہ گستاخانہ امریکی فلم کے خلاف وکلاء نے شاہراہ دستور پر مظاہرے کا اعلان کر رکھا ہے، دوسری جانب مختلف سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی کل مظاہرے کریں گی۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    مریکہ میں بننے والی اسلام مخالف فلم کے مبینہ پروڈیوسر نیکولا بیسیلی نیکولا کو امریکی شہر لاس اینجلس میں عدالت میں پیش ہونے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔اسلام مخالف فلم کی انٹرنیٹ پر اشاعت کے بعد مسلم ممالک میں احتجاجی مظاہروں کی لہر دوڑ گئی تھی جن میں لیبیا میں امریکی سفیر سمیت درجنوں افراد مارے گئے تھے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جج نے کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ نیکولا فرار ہو جائیں گے۔ جج نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے کئی مثالیں پیش کیں جن میں نیکولا کی طرف سے دھوکا دہی کی کئی مثالیں پیش کی گئی تھیں۔
    تاہم پچپن سالہ نیکولا بیسلی کو فلم میں موجود متنازع مواد کی وجہ سے نہیں بلکہ مشروط رہائی کے ضباطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دو ہزار گیارہ میں نیکولا کو ایک بینک فراڈ میں سزا پوری کرنے کے بعد مشروط رہائی ملی تھی۔
    عدالت کے مطابق مشروط رہائی کی مدت پوری ہونے تک نیکلولا پر پابندی عائد کی گئی تھی کہ وہ اجازت کے بغیر انٹرنیٹ استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی پولیس کی اجازت کے بغیر انٹرنیٹ پر فرضی نام کا استعمال کریں گے، جس کا انہوں نے پاس نہیں رکھا۔
    اس سے قبل اوباما انتظامیہ نے گوگل سے درخواست کی تھی کہ وہ یوٹیوب سے متازعہ فلم ہٹا دے۔ لیکن کمپنی نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ فلم اس کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں کرتی۔
    نیکولا ویڈیو نشر ہونے کے بعد سے اب تک روپوش تھے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    برازیل کی پولیس نے برازیل میں گوگل کے صدر فیبیو ژوزے سِلوا کوئلیو کو یو ٹیوب سے چند ویڈیوز ہٹانے سے انکار پر مختصر وقت کے لیے حراست میں لیا۔
    واضح رہے کہ بدھ کو براّیل کے ایک مقامی جج نے برازیل میں گوگل کے صدر فیبیو ژوزے سِلوا کوئلیو کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
    حکام کا کہنا ہے کہ ان ویڈیوز میں ایک امیدوار کے خلاف بہتان تراشی کی گئی ہے جو میئر کے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
    جج نے گذشتہ ہفتے ویڈیوز ہٹانے کا حکم دیا تھا لیکن گوگل نے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا۔
    کمپنی کا کہنا ہے کہ گوگل یوٹیوب پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز کے مواد کے لیے ذمے دار نہیں ہے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. اذان
    آف لائن

    اذان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2011
    پیغامات:
    679
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں