1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محبوب خان, ‏13 ستمبر 2012۔

  1. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان نے پیغمبر اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی ایک متنازعہ فلم کے مناظر انٹرنیٹ پر ریلیز کرنے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے مکروہ اور نفرت انگیز عمل قرار دیا ہے۔
    دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گیارہ ستمبر 2001 کے سفاکانہ حملوں کی برسی کے موقع پر اس طرح کے مکروہ عمل سے سماجوں اور مختلف عقائد کے ماننے والے لوگوں کے درمیان نفرت، اختلاف اور دشمنی کو ہوا دیتے ہیں۔
    ترجمان نے کہا ہے کہ اس عمل سے پاکستان کے لوگوں اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں۔
    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان بین العقائد ہم آہنگی کا زبردست حامی ہے اور ہر قسم کی شدت پسندی کی بہرصورت مخالفت کی جانی چاہیے۔
    پاکستان نے لیبیا میں اسی متنازعہ فلم کے خلاف پرتشدد احتجاج کے دوران مشتعل ہجوم کے حملے میں امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی سخت مذمت کی ہے۔
    دوسری طرف امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ فلم بنانے والے اسرائیلی نژاد امریکی روپوش ہوگئے ہیں۔
    اے پی کے مطابق سیم باسل کیلی فورنیا میں پراپرٹی ڈویلپر یعنی بلڈر ہیں اور خود کو اسرائیلی یہودی کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔
    انہوں نے یہ فلم خود لکھی اور خود ہی اسکی ہدایتکاری کی ہے۔
    دو گھنٹے دورانئے کی اس فلم پر پچاس لاکھ امریکی ڈالر لاگت آئی اور یہ پیسے باسل کے مطابق انہوں نے سو سے زیادہ یہودیوں سے جمع کیے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]

    بشکریہ روزنامہ ایکسپریس
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    امریکہ کے خلاف عرب ممالک میں پھییلنے والے ہرتشدد مظاہروں کے بعد امریکہ کے صدر براک اوباما نے وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک میں موجود امریکیوں کے تحفظ کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کیا جائے گا۔
    صدر اوباما نے غیر ملکی حکومتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ہاں رہنے والے امریکیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔
    امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے اس فلم کی مذمت کرتے ہوئے اسے قابلِ نفرت اور غلط اقدام قرار دیا ہے۔
    امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ اس فلم کے مواد اور اس سے دیے جانے والے پیغام کو قطعی طور پر رد کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس فلم کی بنیاد پر تشدد نہیں کیا جانا چاہئیے۔
    امریکہ میں اسلام پر بنی ایک فلم کے کچھ اقتباسات کو انٹرنیٹ پر دیکھے جانے کے بعد مصر سے شروع ہونے والے مظاہرے پوری عرب دنیا میں پھیل گئے ہیں۔ کئی ممالک میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
    مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کی جھڑپیں ہوئیں۔ فلم کے خلاف یمن، مصر، مراکش، سوڈان، تیونس میں احتجاج ہو رہا ہے۔ تیونس مظاہرین نے امریکی سفارت خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔
    ایران، بنگلہ دیش میں ڈھاکہ، عراق میں بصرہ میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ جن میں امریکی پرچم جلایا گیا۔
    امریکی حکام نے کہا کہ وہ اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ لیبیا میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے پیچھے کوئی شدت پسند سازش تھی یا صرف فلم کی وجہ سے لوگوں کی ناراضگی کا نتیجہ تھا۔
    لیبیا میں اس قتل اور حملے کے سلسلے میں کچھ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
    یمن میں مظاہرین دارالحکومت صنعا واقع امریکی سفارت خانے میں سکیورٹی اہلکاروں کا گھیرا توڑتے ہوئے داخل ہو گئے اور امریکی پرچم کو جلا دیا۔پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر قابو پانے کی کوشش میں فائرنگ کی ہے لیکن وہ انہیں احاطے میں داخل ہونے سے نہیں روک پائے۔ بہت سے لوگ اس واقعے میں زخمی ہوئے تاہم بعد میں سیکورٹی فورسز نے انہیں منتشر کر دیا۔
    صنعا میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کے اندر کئی گاڑیوں کو آگ لگی دی گئی ہے۔
    منگل کو لیبیا کے شہر بن غازي میں امریکی قونصل خانے پر حملے میں امریکی سفیر سمیت تین امریکی اور دس ليبيائي شہری مارے گئے تھے۔
    ادھر مصر میں مسلسل تیسرے روز امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرے ہوئے اور مظاہرین امریکی سفیر کو ملک سے باہر نکالے جانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
    پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا ہے۔
    مصر میں صحت کی وزارت کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران دو سو چوبیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
    مصر کے صدر محمد مرسي نے امن کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری عرب دنیا میں غصے کی لہر چل رہی ہے لیکن انہوں نے تمام غیر ملکیوں اور سفارت خانوں کی حفاظت کرنے کا وعدہ گيا ہے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    امريکی وزير خارجہ سيکرٹری کلنٹن کا متنازعہ فلم پر بيان

    واشنگٹن ڈی سی – 13 ستمبر – ميں انٹرنيٹ پر پھيلنے والی ويڈيو کے بارے ميں بات کرنا چاہوں گی جس کے باعث دنيا کے کئ ملکوں ميں احتجاج ہو رہا ہے۔

    دنيا بھر کے لوگوں پر واضح ہونا چاہیے کہ حکومت امريکہ کا اس ويڈيو سے کوئ تعلق نہيں ہے اور ہم اس ميں ديے گۓ پيغام اور اس کے مواد کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہيں۔ امريکہ کی مذہبی رواداری سے وابستگی ہماری قوم کے آغاز کے زمانہ سے ہے۔ ہمارے ملک ميں تمام مذاہب کے پيروکار بستے ہيں بشمول لاکھوں مسلمانوں کے اور ہم اہل مذہب کی انتہائ قدر کرتے ہيں۔ ہمارے ليے، بالخصوص ميرے ليے يہ ويڈيو نفرت انگيز اور قابل مذمت ہے۔ يہ انتہائ سنکی پن سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ جس کا مقصد اعلی وارفع مذہب کی تحقير کرنا اور اشتعال اور تشدد پر اکسانا ہے۔

    ليکن جيسا کہ ميں نے گزشتہ روز کہا کہ اس فلم پر تشدد آميز ردعمل کا کوئ جواز نہيں۔ امريکہ ميں اور دنيا بھر ميں بہت سے مسلمانوں نے اس پر اظہار خيال کيا ہے۔ اس قسم کے تشدد کی کسی بھی مذہب ميں کوئ جگہ نہيں ہے اور نہ ہی يہ کسی مذہب کے احترام کا طريقہ ہے۔ اسلام ديگر مذاہب کی مانند انسانوں کی بنيادی عظمت کا قائل ہے اور يہ اس بنيادی عظمت کی خلاف ورزی ہے کہ معصوم لوگوں پر حملے کيے جائيں۔ جب تک ايسے لوگ موجود ہيں جو خدا کے نام پر معصوم انسانوں کا خون بہاتے ہيں، اس دنيا ميں کبھی حقيقی اور پائيدار امن قائم نہيں ہو سکتا۔

    اور يہ تو خاص طور پر غلط ہے کہ تشدد کا رخ سفارتی مشننز کی جانب ہو۔ يہ وہ مقامات ہيں جن کا بنيادی مقصد ہی پرامن ہے کہ ملکوں اور ثقافتوں کے درميان بہتر افہام و تفہيم پيدا کيا جاۓ۔ ايک سفارت خانہ پر حملہ دراصل اس سوچ پر حملہ ہے کہ ہم بہتر مستقبل کے ليے مل جل کر کام کر سکتے ہيں۔

    ميں جانتی ہوں کہ دنيا ميں بعض لوگوں کے ليے يہ سمجھنا مشکل ہو گا کہ امريکہ کيوں اس ويڈيو پر مکمل طور پر پابندی نہيں لگا سکتا۔ ميں يہ کہنا چاہوں گی کہ آج کی دنيا ميں جديد ٹيکنالوجی کے ہوتے ہوۓ ايسا کرنا ناممکن ہے۔ ليکن اگر ايسا کرنا ممکن بھی ہوتا تو بھی ہمارے ملک ميں آزادی اظہار راۓ کی ايک ديرينہ روايت ہے جس کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ ہماری حکومت لوگوں کو انفرادی طور پر اپنی آراء کے اظہار کرنے سے نہيں روکتی اور نہ روک سکتی ہے چاہے وہ کتنی ہی قابل نفرت ہی کيوں نہ ہوں۔ ميں جانتی ہوں کہ دنيا بھر ميں تقرير اور اظہار راۓ کی آزادی کی حدود وقيود کے بارے ميں مختلف آراء پائ جاتی ہيں، ليکن اس بارے ميں کوئ دو راۓ نہيں کہ تقرير کے جواب ميں تشدد قابل قبول نہيں۔ ہم سب کو چاہے ہم سرکاری حکام ہوں، سول سوسائٹی کے رہنما ہوں يا پھر مذہبی قائدين ہوں، تشدد پر حد باندھنا ہو گی۔ اور ہر ذمہ دار رہنما کو اب تشدد کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہو گا جيسا کہ وہ مذہبی رواداری کے ليے کھڑے ہوتے ہيں۔

    ميری خواہش ہے کہ ميں يہ کہہ سکوں کہ کاش يہ آخری مرتبہ ہو کہ ہم اس قسم کی صورت حال سے دوچار ہوں۔ ليکن بدقسمتی سے جہاں ہم رہتے ہيں يہ وہ دنيا نہيں۔ يہاں ہميشہ لوگوں کا ايک چھوٹا سا گروہ رہے گا جو اس قسم کے فضوليات کا پرچار کرتا رہے گا۔ اس ليے ہميں عہد کرنا چاہيے کہ ہم نہ صرف آج بلکہ آئندہ بھی مل جل کر کام کريں تا کہ تشدد کے خلاف اور مذہبی رواداری کی حمايت ميں کھڑے ہوں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  11. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    توہین آمیز فلم کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ او آئی سی کو ہنگامی اجلاس بلا کر فلم کی نمائش رکوانا چاہیے
    حکومت پاکستان امریکی سفیر کو بلوا کر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے فلم بین کا مطالبہ کرے
    شیخ‌الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

    منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے توہین آمیز فلم کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس گھناؤنی حرکت کے مرتکب افراد کو انسانیت اور امن عالم کے دشمن قرار دیا ہے۔ انہوں نے مسلمان ملکوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کاہنگامی اجلاس بلاکر فلم بین کروانے کی کوشش کرنے کی ضروری پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پیغمبران کرام، مذاہبِ عالم اور مذہبی کتب کے تقدس کو محفوظ بنانے کی قانون سازی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے یا کسی بھی عنوان کے تحت سوا ارب سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری امن عالم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
    ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ امریکی سفیر کو بلا کر توہین آمیز فلم کی بندش کا مطالبہ کیا جائےاور آئندہ ایسے مذموم اقدامات کی روک تھام پر زور دیا جائے۔
    ڈاکٹر طاہر القادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی علمبردار قوتوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ امن عالم کی بحالی کے لیےہرسوسائٹی ، ہر طبقہ فکر اور ہر مذہب سے انتہا پسندی کا قلع قمع کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں‌گی۔

    حوالہ خبر
     
  12. امیر نواز خان
    آف لائن

    امیر نواز خان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2011
    پیغامات:
    184
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    بلا شبہ یہ مکروہ فلم بنانے کا واقعہ قابل مذمت ہے مگر اسلام امن و سلامتی،بھائی چارے، محبت، اخوت،ایثار و قربانی اور انسانیت کی خیرخواہی کا درس دیتا ہے اور فہم کا دین ہے اور ان چیزوں کا درس دیتا ہےاور اسلام ایک امن پسند دین ہے۔ بحثیت مسلمان یہ ہماری ذمہ داری ہے ہم بلوہ و فساد نہ کریں بلکہ مزید خون و خرابہ سے مکمل طور پر اجتناب کریں اور دوسرے کی تربیت کریں تاکہ مزید قیمتی جانوں کے زیاں سے بجا اور روکا جاسکے۔
    تشدد مسائل کا حل نہ ہے بلکہ مزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔ ہم جس دین کے پیروکار ہیں وہ ہمیں بے گناہ کی جان اور بلا وجہ کسی کو نقصان پہنچانے سے منع کرتا ہے۔ مسلمان اپنے بہن بھائی کو قتل نہ کر سکتا ہے اور اور نہ ہی کسی پرائیویٹ و پبلک مال و جائداد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ہمارے پیغمبر اسلام ہمیشہ عفو و درگذر سے کام لیتے تھے اور پیکر انسانیت و رحمت العالمین بنا کر اس دنیا میں بھیجے گئے تھے اور وہ برداشت، تحمل اور رواداری کا درس دیتے تھے۔ ہمیں القائدہ،طالبان اور دوسرے دہشت گرد گروپوں کو اس واقعہ سے ناجائز فائدہ اٹھا کر خطہ میں مزید بدامنی و عدم استحکام پھیلانے کا موقع فراہم نہ کرناچاہئیے، کیونکہ دہشتگردوں کے اپنے مقاصد ہوتے ہیں ان کا کسی مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ۔اسلام میں احترام انسانیت ہی سب سے بڑا شعار ہے۔ کسی کی جان اور مال کو کسی بھی حال میں نقصان پہنچانا اور زمین پر فساد پھیلانا درست نہیں۔
     
  13. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    کروں نام پہ ترے جاں فدا...طلوع …ارشاد احمد عارف

    مسلمان سادہ لوح اور کمزور سہی مگر اتنے احمق اور بے حمیت نہیں جتنا امریکی اور یورپی خیال کرنے لگے ہیں ورنہ لیبیا میں امریکی سفیر کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ ہو گلینڈ ہرگز نہ فرماتے کہ ”اسلام کا غلط تاثر دکھانا ایک شخص کا ذاتی فعل ہے یہ سارے امریکہ کی رائے نہیں۔“
    غلط تاثر اور ذاتی رائے؟ بالکل غلط! پادری ٹیری جونز 2010 سے ہر سال1 1 ستمبر کے موقع پر امریکہ میں مقیم لاکھوں مسلمانوں کے علاوہ دنیا بھر کی ایک چوتھائی مسلم آبادی کو مشتعل کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی حرکت کرتا ہے قرآن جلاتا، سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سب وشتم مسلمانوں کے عقیدے پر دلآزار تبصرے اور اب ایک ایسی فلم نمائش کے لئے پیش کرنے کا فیصلہ جس میں پیغمبر امن اور رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مکروہ الزام تراشی، گھٹیا بہتان طرازی اور اخلاق سوز کردار کشی کا ہدف بنایا گیا ہے مگر امریکی حکومت نے آج تک اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی حالانکہ وہ اپنے ہی ہم وطنوں کے خلاف عقیدے کی بناء پر منافرت پھیلانے، دنیا بھر میں امریکی فوجیوں اور مفادات کے لئے خطرات پیدا کرنے اور پیغمبر اسلام کی توہین کا مرتکب ہوا جو امریکی آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی، قابل دست اندازی پولیس جرم ہے۔
    دلآزار فلم INNOCENCE OF MUSLIMS کے اسرائیلی نژاد امریکی رائٹر، ڈائریکٹر اور فلمساز SAM BACILE نے اعتراف کیا ہے کہ فلم کے اخراجات 50 لاکھ ڈالر 100 متمول یہودیوں نے برداشت کئے اور ٹیری جونز کہتے ہیں کہ اس کا مصر اور لیبیا میں نمائش کا مقصد مسلمانوں کو نعوذ باللہ اپنے پیغمبر کے بارے میں حقائق سے آگاہ کرنا ہے۔ جب تک مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے رہے اس وقت تک یہ امریکی حکمرانوں کے نزدیک اظہار رائے کی شخصی آزادی کا مسئلہ تھا مگر جب لیبیا میں معمر القذافی کے گھر اور سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے والے احتجاجی ہجوم کو عوامی جذبات کے اظہار کا مروجہ طریقہ قرار دینے والے امریکہ کا اپنا سفارتخانہ اور سفیر زد میں آیا تو اوبامہ، ہیلری کلنٹن، پیٹریاس اور آرمی چیف ڈیمپسی میں سے کسی کو یہ باتیں یاد نہ رہیں اور ایک طرف جہاں اپنی عوام کے خلاف کارروائی کے لئے اوبامہ نے دو بحری بیڑے بن غازی روانہ کر دیئے وہاں ڈیمپسی نے ٹیری جونز کو فون تک کر ڈالا کہ بندہ پرور! اپنی زبان اور سرگرمیاں بند رکھو مسلم ممالک بالخصوص افغانستان میں ہمارے ہزاروں فوجیوں کی جانیں خطرہ میں ہیں۔
    ان میں سے کسی کو یہ احساس نہ ہوا کہ جتنی امریکیوں کو جان پیاری ہے اس سے کہیں زیادہ ہزار درجہ زائد مسلمانوں کو اپنا ایمان اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت و ناموس عزیز ہے۔
    کروں نام پہ تیرے جان فدا
    نہ بس ایک جاں دو جہاں فدا
    دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا
    کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
    اس سبب تو غازی علم الدین شہید، غازی عبدالقیوم کانپوری اور غازی عامر چیمہ نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا کہ سند رہے اور دنیا کو پتہ چلے کہ مسلمان اپنے آقا و مولا کی جناب میں گستاخی برداشت نہیں کرتے۔ خواہ جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔
    دوسروں کا تو علم نہیں مگر مجھے امریکی حکمرانوں کی اس منطق سے اتفاق نہیں کہ ٹیری جونز اور سامبیسلے نے جو کیا وہ ان کا ذاتی فعل ہے گستاخ رسول سلمان رشدی کی شیطانی خرافات منظر عام پر آئی تو اس مجہول شخص کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر نے مدعو کیا، سرکاری پذیرائی کی اور اس کے ذہنی افلاس کی داد دی ایک ارب تیس کروڑ مسلمانوں کے آقا و مولا اور محسن انسانیت کی گستاخی کے سوا سلمان رشدی نے کونسا ”کارنامہ“ انجام دیا تھا جس کی وجہ سے امریکی صدر نے اس کی پذیرائی اور حوصلہ افزائی کی اور برطانیہ سمیت ہر یورپی ملک نے امریکہ کی تقلید کی۔ ڈنمارک کے ایک وحشی، پاگل اور جاہل شخص نے خاکے بنائے تو اس کے گھٹیا اقدام کے حق میں دلائل کس نے دیئے؟ امریکی اور یورپی حکمرانوں اور مسلمانوں کو برداشت اور تحمل کرنے کی تلقین کی گئی گویا مسلمانوں کی دلآزاری اور محسن انسانیت کی توہین بھی امریکی، اسرائیل اور یورپی باشندوں کا بنیادی اور پیدائشی حق ہے جس کا احترام مسلمانوں کو بہرصورت کرنا چاہئے۔
    حقیقت یہ ہے کہ توہین رسالت کا ارتکاب جب بھی ہوا، جس نے کیا اس کے پس پردہ کوئی نہ کوئی شیطانی منصوبہ تھا، سپین کا پادری یویو جسٹس ہو، اس کی خوبرو محبوبہ فلورا، متحدہ ہندوستان کا راجپال ہو یا امریکہ کا پادری ٹیری جونز اور اس کا بغل بچہ سامبیسلے یہ ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں اور تہذیبوں کے تصادم کی راہ ہموار کر کے دنیا کے امن و سلامتی کو داؤ پر لگانے مسلمانوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں کو آپس میں لڑا کر عظیم صہیونیوں کی ریاست کے قیام کو یقینی بنانے کے خواہش مند۔ اسی لئے فلم کے لئے ایک دو نہیں سو صہیونیوں نے وسائل فراہم کئے کیونکہ گھامڑ گوروں اور گاؤدی امریکیوں سے کہیں زیادہ چالاک، عیار اور شاطر صہیونی جانتے ہیں کہ جب تک مسلمان ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں اپنے مرکز سے جڑے ہیں۔ ان کا ایمان اور جذبہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلامت ہے بدترین حالات میں بھی نہ تو ان کی تہذیبی شناخت کا خاتمہ ممکن ہے اور نہ انہیں سیاسی انفرادیت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ انہیں آتش نمرود میں ڈالو تو یہ کندن بن کر نکلتے ہیں جس کو مثال ترکی اور مصر ہیں اور انشاء اللہ تیونس، لیبیا اور یمن بھی۔
    بنابریں انہیں نہ تو فاقہ کشی سے مارنا ممکن ہے نہ سیاسی غلبے سے فنا کرنا آسان، چنانچہ مسلمانوں کے رگ و پے سے جذبہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھرچنے کے لئے توہین آمیز خاکوں، اشتعال انگیز فلموں اور قرآن جلاؤ تحریکوں کا سہارا لیا جا رہا ہے کیونکہ ابلیس کی مجلس شوریٰ میں یہ طے پا چکا ہے کہ :
    وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
    روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
    امریکہ چونکہ ان صہیونیوں کا سرپرست ہے بلکہ آلہ کار اور یورپ ان کے سامنے مجبور محض اس لئے شرارتیں عروج پر ہیں ۔ پاکستان میں بھی ایسے بدبختوں کی کمی نہیں جو کبھی قرارداد مقاصد پر حرف زنی کرتے ہیں، کبھی امریکی خواہش کے مطابق آئین کی مختلف دفعات بالخصوص قادیانیوں کے بارے میں متفقہ آئینی ترمیم اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295c پر معترض ہوتے اور کبھی نظریہ پاکستان کی آڑ میں ملک کے اسلامی تشخص کے خلاف زبان درازی کرتے ہیں مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ اقبال و قائد کے دیس میں اظہار رائے کے امریکی تصور کے مطابق ہر نوع کے سلمان رشدی کو شیطانی خرافات بکنے، ہر جنس کے ٹیری جونز قرآن مجید کے اوراق جلانے اور ہربرانڈ کے سام بیسلے کو دلآزار فلمیں بنانے کی آزادی ہو اور اسلامی ریاست ان بدبختوں کے لئے شداد کی جنت بن جائے۔
    فحاشی، بے راہروی، ہم جنس پرستی، جسم فروشی جو اسلامی تعلیمات کے مطابق انسانوں کی تذلیل اور معاشرے کے لئے تباہ کن افعال ہیں عام ہو، کوئی معترض نہ ہو، انگور کی بیٹی ہر کسی کو ظرف اور ذوق کے مطابق ارزاں ملے کوئی قانون رکاوٹ نہ بنے مسلمانوں کے عقائد، نظریات، تہذیبی تصورات اور دینی شعائر کے خلاف بیہودہ گوئی کی اجازت ہو کوئی مزاحمت نہ کرے اور توہین رسالت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر لیا جائے مگر کوئی بے عمل، جذباتی اور بھولا بھٹکا مسلمان اس پر آمادہ نہیں جس پر امریکہ و یورپ کے علاوہ ان کے ذہنی غلام پریشان جبکہ مسلمان حیران ہو کہ آخر علم و دانش کے پیکر اور عالمی قیادت کے دعویدار آج تک محسن انسانیت اور گناہ گار امتیوں کے مابین رشتہ و پیوند کو سمجھ کیوں نہیں پائے؟ گدھے کہیں کے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف مسلمان ممالک میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے بعد یورپی یونین نے ان مظاہروں کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔یورپی یونین کے رہنماؤں نے عرب اور مسلمان ممالک سے فوری طور پر ان مظاہروں کو ختم کرنے کی استدعا کی ہے۔
    واضح رہے کہ اس فلم کے خلاف مظاہرین نے امریکی، جرمنی اور برطانیہ کے سفارتخانوں پر بھی حملے کیے جبکہ لبنان میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوران ’کے ایف سی‘ کو آگ لگا دی تھی۔
    یورپی کمیشن کے صدر یوزے مینئول بروزُو نے اس حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’ناقابلِ برداشت‘ اور ’مہذب دنیا کے اصولوں کے خلاف‘ قرار دیا۔
    یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ کیتھیرین ایشٹن نے متعلقہ ممالک کے حکام سے سفارتی مشنز اور سٹاف کی حفاظت یقینی بنانے کی استدعا کی ہے۔
    انہوں نے کہا ’یہ بات بہت اہم ہے کہ متاثرہ خطوں کے رہنما ان پرتشدد مظاہروں کو ختم کروانے اور وہاں امن قائم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
    دریں اثناء جرمنی کے وزیرِ خارجہ گیڈو ویسٹرویلا نے کہا ہے کہ جمعے کو برلن میں سوڈان کے سیفر کو طلب کر کے انہیں سفارتی مشنز کی حفاظت کے حوالے سے انہیں ان کی ڈیوٹی کے بارے میں یاد دلایا گیا۔ادھر امریکہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اپنے سفارت خانے کی حفاظت کے لیے میرین بھیج رہا ہے۔ ان میرینز کو خرطوم میں جمعے کو امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں کے بعد تعینات کیا گیا ہے۔
    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اپنے ہم منصب علی عثمان سے بات کرتے ہوئے خرطوم میں امریکی اور دیگر سفارت خانوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
    بیان کے مطابق امریکی نائب صدر نے سوڈان کی حکومت سے خرطوم میں واقع سفارت خانوں کی حفاظت یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
    واضح رہے کہ پیغمبرِ اسلام کے بارے میں امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف خرطوم، تیونس، مصر اور لبنان میں جمعے کو ہونے والے مظاہروں میں کم سے کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپوں کے بعد پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
    تیونس میں مظاہرین کی جانب سے امریکی سفارتخانے کی حدود میں داخل ہونے کے بعد سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دو افراد ہلاک ہوئے۔
    مصر اور لبنان میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں ایک ایک شخص ہلاک ہوا۔
    ادھر مظاہرین نے جرمنی اور برطانیہ کے سفارتخانوں پر بھی حملے کیے جب کہ لبنان میں امریکی فاسٹ فوڈ ریستوران ’کے ایف سی‘ کو آگ لگا دی گئی۔
    جمعے کی نماز کے بعد مزید احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پولیس نے امریکی سفارت خانے کے قریب جمع ہونے والے پانچ سو کے قریب مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔
    گزشتہ منگل کو بن غازی میں واقع امریکی قونصل خانے پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے میں امریکی سفیر کرس سٹیونز اور دو دوسرے سفارت کار ہلاک ہو گئے تھے۔امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے ہلاک ہونے والوں کے بارے میں بتایا کہ ان میں سے ایک امریکی بحریہ کے سابق سیل ٹائرون ووڈز اور دوسرے گلین ڈورتھی تھے جن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کو بچاتے ہوئے ہلاک ہوئے۔ شون سمتھ ہلاک ہونے والے چوتھے فرد تھے جو امریکی محکمۂ خارجہ میں افسر معلومات تھے۔
    اس حملے کے بعد سے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں عمومی بے چینی پائی جاتی ہے۔
    دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے یقین دہانی کروائی ہے کہ بیرون ملک موجود امریکی شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے غیر ملکی حکومتوں کو امریکی شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے پر زور دیا۔
    ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس فلم اور اس کے نتیجے میں ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس تشدد اور ان حملوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ نفرت انگیز فلم جان بوجھ کر تعصب اور خون خرابے کے بیج بونے کے لیے بنائی گئی ہے۔‘
    لیبیا کے نو منتخب وزیر اعظم مصطفیٰ ابو شاقور نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ نہیں چاہتے کہ وہ قونصل خانے پر حملے کے نتیجے میں امریکہ اور لیبیا کے تعلقات خراب ہوں۔
    انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ اس معاملے سے امریکی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کسی نے ایک فلم بنائی اور اسے یو ٹیوب پر ڈال دیا جو کہ یقینی طور پر توہین آمیز تھی لیکن اس کو جواز بنا کر امریکہ یا امریکی سفارت خانوں کے خلاف وحشیانہ اقدامات کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ لوگ باہر نکل سکتے ہیں اور احتجاج کر سکتے ہیں اور اپنی رائے کا اظہار پرامن طریقے سے کر سکتے ہیں۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اسلام کے خلاف امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم پر بہت سے لوگوں نے بہت سی باتیں کہیں ہیں لیکن انڈونیشیا کے ایک عالم نے جو کہا ہے وہ توجہ کا طالب ہے۔
    امیدان شبیرا ملک کی علما کونسل سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم ساز کا مقصد لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا تھا۔ ’دنیا بھر میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے، لیکن لوگوں کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے کیونکہ اللہ اور اس کے رسول کی عظمت اور شان اس توہین سے کم نہیں ہوجائے گی!‘تو لوگوں کو کیوں مشتعل نہیں ہونا چاہیے؟
    کیونکہ یہ فلم امریکی حکومت نے نہیں ایک ایسے جرائم پیشہ شخص نے بنائی ہے جسے پہلے ایک اسرائیلی نژاد امریکی یہودی بتایا جا رہا تھا لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ ایک مصری قبطی عیسائی ہے اور امریکہ میں اس کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔ این بی سی نیوز کے مطابق اس شخص کا نام نکولا باسیلے نکولا ہے اور اس پر امریکہ کی ایک عدالت میں دھوکہ دہی کے ایک کیس میں جرم ثابت ہوچکا ہے۔ انیس سو نوے کی دہائی میں منشیات سے متعلق جرائم میں وہ دو مرتبہ جیل جاچکا ہے۔جن اداکاروں نے اس فلم میں کام کیا ہے وہ صاف طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ فلم کے مکالمے بعد میں بدلے گئے ہیں اور شوٹنگ کے وقت یہ فلم اسلام کے بارے میں نہیں تھی۔ جن لوگوں نے انٹرنیٹ پر اس فلم کے کچھ حصے دیکھے ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ توہین آمیز مکالمے بعد میں فلم کی اصل آوازوں کی جگہ پر لگائے گئے ہیں اور یہ فلم مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔ لہذا مبصرین کا کہنا ہےکہ جو لوگ فلم ساز کے منصوبے کو ناکام بنانا چاہتے ہیں انہیں مشتعل نہیں ہونا چاہیے۔ اسرائیل کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ یہ شخص ’ناقابل بیان حد تک احمق ہے‘ اور اسرائیل کی حکومت کا اس سے یا اس کی فلم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
    ماضی میں کیا ہوتا آیا ہے؟
    ماضی کی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں یا تو دانستہ طور پر اسلام یا پیغمبر اسلام کی توہین کی کوشش کی گئی ہے یا اظہار خیال کی آزادی کے نام پر ایسا مواد شائع کیا گیا ہے جو مسلمانوں کو گراں گزرا ہے۔ ڈنمارک میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کی اشاعت اس کی ایک مثال ہے۔ وجہ جو بھی رہی ہو مسلم دنیا میں ہمیشہ تقریباً یکساں ردعمل سامنے آتا رہا ہے۔ لوگ سڑکوں پر اترتے ہیں، شعلہ بیان مقرر کبھی امریکہ اور کبھی باقی مغربی دنیا کے خلاف زہر اگلتے ہیں اور اس کے بعد تشدد میں کچھ عام لوگ مارے جاتے ہیں۔ کچھ دن بعد بات پرانی ہوجاتی ہے لوگ اپنے معمولات زندگی میں پھر مصروف ہوجاتے ہیں، توہین آمیز مواد بھی بھلا دیا جاتا ہے اور جو مرتے ہیں، لوگ انہیں بھی بھول جاتے ہیں۔ اگر آپ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے تو ماضی میں ایسے مظاہروں کے دوران مارے جانے والے کسی بھی ایک شخص کا نام یاد کرنے کی کوشش کیجیے!
    ناراضی ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ملائیشیا میں سولہ غیر سرکاری تنظیموں نے اختیار کیا۔ انہوں نے اپنے بیس نمائندے بھیج کر امریکی سفارت خانے کو ایک میمورینڈم دیا، پیغام ان کا بھی یہ ہی تھا کہ انہیں اسلام کی توہین قبول نہیں ہے، بس انداز ذرا مختلف تھا اس لیے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔لیکن شاید بنیادی سوال یہ ہے کہ سلمان رشدی کی کتاب سے لے کر ماضی قریب کے متنازع واقعات تک، نقصان کس کا ہوا ہے اور کیا کبھی ہتکِ اسلام کے الزام کا سامنا کرنے والوں یا ان کے خلاف تشدد پر اترنے والوں میں سے کسی نے سامنے آکر یہ بھی کہا ہے کہ ’ ہاں مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کوئی نظریاتی بحث یا لڑائی نہیں ہے جس میں لوگ ایک دوسرے کا نظریہ سمجھنے یا بدلنے کی کوشش کررہے ہوں، بس کچھ لوگ اسلام کو پسند نہیں کرتے اور کچھ امریکہ کو! اور انہیں جہاں موقع ملے گا وہ اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔
    اور اسلام کو اب تک کتنا نقصان ہوا ہے؟ یہ سوال ان لوگوں سے کیا جانا چاہیے جو ایسے ہر موقع پر خون کی ندیاں بہانا اور مغربی اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس بحث میں آپ کا نظریہ جو بھی ہوا، انڈونیشا کے عالم کا مشورہ ایک مرتبہ ضرور پڑھ لیں۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    محبوب بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اللہ کا واسطہ، ہوش کے ناخن لو!...قلم کمان …حامد میر

    میرا درد اور تکلیف ناقابل بیاں تھی۔ یہ تکلیف میری صحافیانہ جستجو کا نتیجہ تھی۔ میں نے سی این این پر ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف لیبیا میں احتجاجی مظاہروں کی خبر دیکھی تو انٹرنیٹ پر اس فلم کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ایک ساتھی نے فلم کو کسی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے میری مشکل کو آسان کردیا لیکن جیسے ہی میں نے فلم دیکھنی شروع کی تو مجھے ایسے لگا کہ کسی نے میرے دل و دماغ پر ہتھوڑے برسانے شروع کردئیے ہیں۔ میں خود کو بہت مضبوط اعصاب کا مالک سمجھتا ہوں لیکن سام بیسائل کی طرف سے”مسلمانوں کی مظلومیت“ کے نام سے بنائی گئی یہ فلم اس دور کی سب سے بڑی دہشتگردی تھی کیونکہ اس فلم کے مناظر اور ڈائیلاگ مسلسل بم دھماکوں سے کم نہ تھے۔ گیارہ ستمبر2001ء کو نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے حملوں سے تین ہزار امریکی مارے گئے تھے لیکن گیارہ ستمبر2012ء کو یو ٹیوب پر جاری کی جانے والی اس فلم نے کروڑوں مسلمانوں کی روح کو زخمی کیا۔ میں اس فلم کو چند منٹ سے زیادہ نہیں دیکھ سکا۔ اس خوفناک فلم کی تفصیل کو بیان کرنا بھی میرے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ بس یہ کہوں گا کہ اس فلم کے چند مناظر دیکھ کر سام بیسائل کے مقابلے پر اسامہ بن لادن بہت چھوٹا سا انتہا پسند محسوس ہوا۔ یہ اعزاز اب امریکہ کے پاس ہے کہ اس صدی کا سب سے بڑا دہشتگرد سام بیسائل اپنی انتہائی گندی اور بدبو دار ذہنیت کے ساتھ صدر اوباما کی پناہ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج تک کبھی کسی مسلمان نے حضرت عیسیٰ  یا کسی دوسرے نبی کی شان میں گستاخی نہیں کی ۔ امریکہ کی طرف سے ہمارے دینی مدارس پر بہت اعتراضات کئے جاتے ہیں کہیں ان دینی مدارس کے طلبہ نے کبھی مسیحی یا یہودی مذاہب کی ایسی توہین کے بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا جو سام بیسائل نے مسلمانوں اور ان کے پیارے نبی حضرت ﷺ کی۔ مجھے افسوس ہے کہ امریکی صدر اوباما کی طرف سے اس فلم کے خلاف آنے والا ردعمل برائے نام ہے۔ اس فلم کو امریکی اقدار کے خلاف قرار دینا کافی نہیں بلکہ یہ اعتراف کرنا بھی ضروری ہے کہ کچھ مسیحی اور یہودی انتہا پسند ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو مسلمانوں کے خلاف ایک بیس کیمپ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ انتہا پسند القاعدہ، طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے زیادہ خطرناک ہیں۔ میں صدر اوباما سے سام بیسائل اور ٹیری جونز جیسے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی بھیک نہیں مانگوں گا لیکن امریکی میڈیا میں ا پنے دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ یہ پتہ ضرور لگائیں کہ ان کے ہم وطن دہشتگردوں کو امریکہ کے کون کون سے خفیہ ادارے کی حمایت حاصل ہے۔ یقینا ٹیری جونز اور سام بیسائل پورے امریکہ کے ترجمان نہیں اور آج امریکہ میں رمزے کلارک جیسے بزرگ بھی موجود ہیں جو ایک پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن مجھے ایسے لگتا ہے کہ آج عالم اسلام میں امریکہ کی پہچان رمزے کلارک نہیں بلکہ سام بیسائل بن چکا ہے۔
    سام بیسائل کی دہشتگردی نے مجھے صلاح الدین ایوبی کی یاد دلائی جس نے ایک مسیحی بادشاہ کی طرف سے مسلمانوں کے پیارے نبی حضرت محمد اکرم کی شان میں گستاخی پر غضبناک ہو کر تلوار اٹھالی تھی اور آخر کار بیت المقدس کو فتح کرکے دم لیا تھا۔ افسوس کہ آج عالم اسلام کے کسی حکمران میں اتنا دم نہیں کہ وہ آئے روز توہین رسالت اور توہین قرآن کرنے والوں کے عالمی سرپرستوں کو للکار سکے۔ ہمارے ریاستی ادارے توہین رسالت اور توہین قرآن کے جھوٹے الزامات میں اپنے ہم وطن غریب غیر مسلموں کو گرفتار کرنے میں کوئی دیر نہیں لگاتے لیکن جب امریکی فوجی گوانتاناموبے یا قندھار میں قرآن کی توہین کرتے ہیں جب ٹیری جونز الاعلان قرآ ن پاک کو نذر آتش کرتا ہے اور جب سام بیسائل ایک فلم کے ذریعہ ہماری روح کو لہولہان کردیتا ہے تو ہم اور ہمارے حکمران محض زبانی کلامی مذمت کو کافی سمجھتے ہیں اگر لیبیا یا یمن میں امریکی سفارتخانے پر حملہ ہوجائے تو امریکہ وہاں فوج بھیجنے کی دھمکی دے سکتا ہے لیکن ہم آجاکر اپنی ہی سڑکوں پر اپنی ہی املاک کی توڑ پھوڑ کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔
    ہمیں اعتراف کرنا چاہئے کہ آج ہم صلاح الدین ایوبی کو یاد تو کرسکتے ہیں لیکن صلاح الدین ایوبی بننے کی سکت نہیں رکھتے۔ صلاح الدین ایوبی ایک کرد تھا لیکن اس نے ا پنی ہمت و شجاعت سے ایک ایسی فوج کی قیادت کی جس میں عرب، ترک اورکردوں سمیت کئی زبانیں بولنے والے مسلمان شامل تھے۔اس فوج کے پاس سب سے بڑی طاقت جذبہ ایمانی تھی اور اس جذبہ ایمانی کو ختم کرنے کے لئے دشمن نے مسلمانوں میں لسانی، نسلی اور فرقہ وارانہ اختلافات کوفروغ دیا۔ کون نہیں جانتا کہ برطانوی فوج کے افسر کرنل لارنس نے مسلمانوں کا اتحاد توڑنے کے لئے ان میں قومیت پرستی کا جذبہ ابھارا اور عربوں کو ترکوں سے لڑا دیا۔ آج ہمارے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے لیکن جذبہ ایمانی مفقود ہے۔ ہمارے اندرونی حالات نے ہمارے ایٹم بم کو بھی ا یک مذاق بنادیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ایٹم بم اپنے بچاؤ کے لئے نہیں بنایا بلکہ ہم ہر وقت ایٹم بم کو دشمن سے بچائے پھرتے ہیں۔ ہماری بے بسی کا عالم یہ ہے کہ ہم اپنے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے ایک دوسرے پر گولیاں چلاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اغواء کرتے ہیں، پھر اس قتل و غارت اور اغواء کاری کی تحقیقات کا تقاضا بھی دشمن سے کرتے ہیں۔پچھلے گیارہ سال کے دوران دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکہ کے اتحادی پاکستان کے کچھ ریاستی ادارے اتنے بے لگام ہوچکے ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کو لاپتہ کرتے ہیں، جب عدالتیں حکم دیتی ہیں کہ لاپتہ افراد کو قانون کے سامنے پیش کرو تو عدالتوں کا حکم بھی نہیں مانا جاتا۔ ریاستی اداروں کی اس من مانی کے سامنے مجبور سویلین حکومت نے چپکے سے اقوام متحدہ کے ایک وفد کو پاکستان بلالیا تاکہ لاپتہ افراد کے معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کی جاسکے۔ اسے کہتے ہیں اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارنا۔
    سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارا قانون ہمیں تحفظ نہیں دے سکتا، ہم ایک دوسرے کو تحفظ نہیں دے سکتے تو ہم اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ناموس کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں؟ میری اطلاع کے مطابق امریکہ اور ہالینڈ میں دو ایسی فلمیں بنائی جارہی ہیں جن میں مسلمانوں کے شیعہ سنی اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے گا۔ اس میں سے ایک فلم ایران کے خلاف ہے جس کا مقصد شیعہ سنی اختلافات کے علاوہ ایرانیوں اور عربوں کے نسلی اختلافات کو اچھالنا ہے۔ دوسری فلم شام کے شیعہ سنی اختلافات کے متعلق ہے۔ ایک مغربی ٹی وی چینل کی طرف سے بلوچستان کے حالات پر ڈاکو منٹری فلم بنائی جارہی ہے جس میں بلوچوں اور پشتونوں کے اختلافات کو ابھارنے کی کوشش کی جائے گی۔ بلوچستان میں بلوچ ، پشتون، ہزارہ اور پنجابیوں سمیت ہندو برادری کو کون کیسے ایک دوسرے سے لڑا رہا ہے اس پر کسی اگلے کالم میں بات ہوگی فی الحال صرف یہ کہنا ہے کہ ایک نبی ماننے والو ہوش کے ناخن لو۔ نہ پشتون کسی بلوچ کا دشمن ہے نہ بلوچ کسی ہزارہ کا دشمن ہے نہ سندھی کسی مہاجر کا دشمن ہے بلکہ سب صرف مسلمان ہیں اور ہمارا اصل دشمن وہ ہے جو ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کررہا ہے۔ دشمن ہمیں آپس میں لڑارہا ہے ،ہمیں مارتا بھی ہے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں مرواتا بھی ہے اس مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوجاؤ!

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    جاپان: گستاخانہ فلم کیخلاف مسلمانوں کا مظاہرے کرنے کا فیصلہ

    ٹوکیو (عرفان صدیقی) گستاخانہ امریکی فلم کیخلاف دنیا دیگر ملکوں کی طرح جاپان میں مقیم مسلمانوں کے جذبات بھی مشتعل ہیں ، اور اس فلم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے یہاں جمعہ کے روز امریکی سفارتخانے کے سامنے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا ، جس میں جاپان بھر میں مقیم مسلمانو ں کو اس پر امن احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔جاپان میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیمیں یونائیٹڈ مسلم کمیٹی اور لورز آف محمد ﷺ کمیٹی سمیت پیپلز پارٹی جاپان ، مسلم لیگ ن جاپان ، تحریک منہاج القران ، مسلم پیس فیڈریشن سمیت کئی اہم تنظیمیں جمعے کے روز ہونے والے اس پر امن احتجاج میں شرکت کریں گی۔ دریں اثناء جاپانی حکومت نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت چین کے مختلف شہروں میں جاپان کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں جاپانی شہریوں اور املاک کی حفاظت کو یقینی بنائے ۔ دوسری جانب جاپان کی جانب سے چین کے لیئے نامزد کیئے جانے والے نئے سفیر شی نیچی نشی یامہ ٹوکیو میں پرسرار طور پر ہلاک ہوگئے ہیں۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    توہین آمیز امریکی فلم کے خلاف لندن میں امریکی سفارتخانے پر مظاہرہ

    لندن (جنگ نیوز) توہین آمیز امریکی فلم کے خلاف اتوار کے روز حزب التحریر برطانیہ کے زیر اہتمام لندن میں امریکی ایمبیسی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سیکڑوں افراد شریک تھے مقررین نے اس موقع پر کہا کہ کسی کو دوسرے مذہب کے خلاف منفی جذبات ابھارنے سے اجتناب کرنا چاہئے امریکی حکام ایسی فلم بنانے والوں کے خلاف سخت نوٹس لیں۔ مظاہرے میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ جنہوں نے مختلف نعروں پر مبنی پوسٹر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نعرے بھی لگا رہے تھے اس موقع پر سفارتخانے کے ارد گرد سخت حفاظتی انتظامات تھے۔ مظاہرے کی کوریج کے لئے لومکل مغربی میڈیا بھی بڑی تعداد میں موجود تھا۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    گستاخانہ فلم قابل مذمت، مذہبی جذبات کا استحصال روکنا مشترکہ ذمہ داری ہونی چاہئے، زرداری

    اسلام آباد(وقائع نگار،خبر نگار خصوصی،نیوزایجنسی)صدر آصف علی زرداری نے ڈرون حملوں کو غیر مو’ثر قرار دیتے ہوئے بند کرنے اور ڈرون حملوں کے متبادل پر بات چیت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔صدر زرداری نے امید ظاہر کی ہے کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے آئندہ دورہ امریکہ سے دو طرفہ اسٹریٹیجک مذاکرات میں بڑی پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔انہوں نے یہ بات پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی مارک گراس مین سے بات چیت کے دوران کی جنہوں نے ایوان صدر اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔ اس دوران قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ہوگ لینڈ،وزیر دفاع سید نوید قمر،وزیر خزانہ حفیظ شیخ،وزیر داخلہ رحمان ملک اور دیگرپاک امریکہ حکام بھی موجود تھے۔صدر زرداری نے زور دیا کہ پاکستان اور امریکہ کو باہمی اعتماد کی بحالی اور امن او استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اعتماد کے فقدان کو ختم کئے بغیر دیرپا،مستحکم اور پائیدار دو طرفہ تعلقات کا قیام ممکن نہیں،صدر نے ایک بار پھر عزم ظاہر کیا کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی میں امن اور مفاہمتی عمل کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا،صدر نے کہا کہ القاعدہ اور دہشت گردی کو شکست دینا مشترکہ ہدف رہا ہے،اور آئندہ بھی اہداف کے حصول کے لئے سرحد پار مشترکہ کارروائیاں زیادہ سود مند ہو سکتی ہیں،صدر زرداری نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ کا پیسہ عسکریت پسندی کو مالی تعان کا بڑا ذریعہ ہے۔پاکستان رواں سال کے آخر میں منشیات سے متعلق مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے علاقائی کانفرنس منعقد کرے گا،اس موقع پر صدر زرداری نے اسلام مخالف فلم کی مذمت کی اور اپنے تحفظات ظاہر کرتے کہا کہ کسی بھی مذہب کے افراد کے جذبات کا استحصال روکنا مشترکہ ذمہ داری ہونی چاہیے۔ دریں اثناء وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات انتہائی اہم ہیں اور ہم بڑے ترقیاتی پارٹنر کے طور پر امریکہ کو اہمیت دیتے ہیں۔ وہ ہفتہ کو یہاں وزیراعظم ہائوس میں امریکہ کے خصوصی ایلچی مارک گراسمین سے بات چیت کر رہے تھے۔ ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف لڑائی ہمارا مشترکہ مقصد ہے اور اس لعنت سے چھٹکارے کیلئے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس لڑائی میں مالی اور جانی طور پر سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے لیکن اس سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کیخلاف ہمارا عزم کمزور نہیں ہو سکتا۔ ہمارے پاس اس کیخلاف لڑائی کے سوا کوئی اپشن نہیں تاکہ ہم خطے میں امن اور سکون سے رہ سکیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو تو انائی کے بحران کا سامنا ہے اور امریکہ اس پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس سے امریکہ کی طرف سے ایک اچھا پیغام ملے گا کیونکہ اس بحران کے خاتمے سے عام ادمی کی مشکلات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے دیامیر بھاشا ڈیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے میں امریکہ کی شرکت کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ مارک گراسمین نے وزیراعظم سے اتفاق کیا کہ باہمی احترام اور مفاد کی بنیاد پر تعلقات کا قیام بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کیخلاف لڑنا دونوں ممالک کا مشترکہ مقصد ہے۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ خطے میں امن و سلامتی کیلئے پاکستان کی شراکت داری ضروری ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 20 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا ہے اور ہم اس منصوبے میں شرکت کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان ائندہ تعلقات منڈی تک رسائی اور تجارت پر مبنی ہونے چاہئیں۔ امریکی حکومت پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں مدد دینے اور منڈی تک بہتر رسائی کیلئے دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اس معاہدے کیلئے تمام متعلقہ فریقوں اور حکام سے تجاویز حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مارک گراسمین نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ امریکہ غیر قانونی امدورفت روکنے کیلئے پاک افغان سرحد کی مضبوطی کیلئے کام کرتا رہے گا۔
    امریکی سفارتخانہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مارک گراسمین نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان اور خطہ کو محفوظ اور خوشحال بنانے کیلئے پاکستان اور امریکہ کو مل جل کر کام کرنا ہوگا ، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کا عہد کررکھا ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات پائیدار اور واضح طور پر متعین ہونا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر آصف علی زرداری وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، وزیر حارجہ حنا ربانی کھر ، سیکرٹری خارجہ جیلانی ، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری حکام سے ملاقات میں کیا ۔ اپنی ملاقاتوں کے دوران خصوصی مندوب مارک گراسمین نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاکستان کے ساتھ تعلقات پائیدار ، تزویراتی اور واضح طور پر متعین ہونے چاہیں ۔ امریکی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا منتظر ہے اور موسم خزاں میں متعدد دوطرفہ ورکنگ گروپس کے اجلاس کیلئے چشم راہ ہے ۔ سفیر مارک گراسمین نے کہا کہ ان میں سے ہر ملاقات اور اجلاس مشترکہ مفادات کی نشاندہی اور ہمارے وسیع تر ایجنڈے پر امریکہ اور پاکستان کے ٹھوس اقدامات کرنے کا ایک موقع ہے امریکہ انسداد دہشتگردی کے مشترکہ مقاصد پر کام جاری رکھنے پاکستان کے لیے منڈی تک رسائی اور اقتصادی مواقع کی فراہمی جمہوریت اور سول سوسائٹی کی اعانت کرنے کے عزم پر بھی کاربند ہے سفیر مارک گراسمین نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ بھی اٹھایا سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ اور پاکستان مل جل کر کام کریں تاکہ پاکستان افغانستان اور خطے کو زیادہ محفوظ ، مستحکم اور خوشحال بنایا جاسکے سفیر مارک گراسمین نے زور دے کر کہا کہ ان میں سے کوئی بھی کام آیسا نہیں ہے اور ان کے لیے سوچ ، تعاون اور سخت محنت درکار ہے اور امریکہ نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات روابط جاری رکھنے اور کامیابیوں کے سلسلہ کو آگے بڑھانے کا عہد کررکھا ہے سفیر مارک گراسمین نے انٹرنیٹ پر چلنے والی ویڈیو کے معاملہ پر بھی بات کی جس کے باعث کئی ملکوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے مارک گراسمین نے واضح طور پر کہا جیسا کہ وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کہہ چکی ہیں کہ امریکہ کا اس ویڈیو سے قطعی طورپر کوئی تعلق نہیں ہم اس کے مواد اور پیغام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں امریکہ کی مذہبی رواداری کے ساتھ وابستگی کا آغاز اس قوم کی ابتدا کے ساتھ ہی ہوگیا تھا اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک میں تمام مذاہب کے پیروکار بستے ہیں اور ان میں بہت سے لوگ اپنی مذہبی آزادی کے حق کو بروئے کار لانے کیلئے یہاں آئے تھے اور ان میں لاکھوں مسلمان بھی شامل ہیں اور ہم اہل مذہب کی انتہائی عزت کرتے ہیں ہی ویڈیو قابل نفرت مذمت ہے اور انتہائی سنکی سوچ کی عکاس ہے جس کا مقصد ایک اعلیٰ اور رافع مذہب کو بدنام کرنا اور لوگوں کو اشتعال دلانا ہے تاہم وزیر خارجہ یہ بھی کہا کہ اس ویڈیو کے عمل میں تشدد کا کسی صورت کوئی جواز نہیں ہے امریکہ اس واقعہ کے نتیجہ میں رونما ہونے والے تشدد کی پرزور مذمت کرتا ہے اور اس بات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہ امریکہ میں اور دنیا بھرمیں بہت سے مسلمانوں نے اس موضوع پر اظہار خیال کیا ہے امریکہ اس قسم کے مشکل حالات میں اپنے اشتراک کار پاکستان کی حکومت اور عوام پر بھروسہ کرتا ہے مختلف افراد کی منافرت پر مبنی سرگرمیوں سے پاکستانیوں اور امریکیوں کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو آخر میں خصوصی مندوب مارک گراسمین نے اس ہفتے کراچی اور لاہور میں آتشزدگی کے المناک واقعات میں ہونے والے جانی نقصان پر بھی اظہار افسوس کیا اور لیبیا میں امریکی سفارتکاروں کی اموات پر حکومت پاکستان کی جانب سے اظہار تعزیت پر شکریہ ادا کیا ۔
    صدر /گراسمین

    بشکریہ روزنامہ اوصاف
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں