1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پکارے جا رہے ہو اجنبی سے چاہتے کیا ہو

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏1 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    پکارے جا رہے ہو اجنبی سے چاہتے کیا ہو
    خود اپنے شور میں گم آدمی سے چاہتے کیا ہو

    یہ آنکھوں میں جو کچھ حیرت ہے کیا وہ بھی تمہیں دے دیں
    بنا کر بت ہمیں اب خامشی سے چاہتے کیا ہو

    نہ اطمینان سے بیٹھو نہ گہری نیند سو پاؤ
    میاں اس مختصر سی زندگی سے چاہتے کیا ہو

    اسے ٹھہرا سکو اتنی بھی تو وسعت نہیں گھر میں
    یہ سب کچھ جان کر آوارگی سے چاہتے کیا ہو

    کناروں پر تمہارے واسطے موتی بہا لائے
    گھروندے بھی نہیں توڑے ندی سے چاہتے کیا ہو

    چراغ شام تنہائی بھی روشن رکھ نہیں پائے
    اب اور آگے ہوا کی دوستی سے چاہتے کیا ہو
    ظفر گورکھپوری

     

اس صفحے کو مشتہر کریں