پومی تم کہاں ہو۔۔۔۔۔۔۔۔! پومی کیوپڈ کی طرف سے پومی کیوپڈ کے لیے پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندوں کے لئے اپنی معرفت کی طرف سوائے اعتراف و عجز کے اور کوئی راستہ نہیں رکھا۔ پتھر جدھر سے آیا ہو ادھر کو لوٹا دو کیونکہ شر کا دفاع شر ہی سے کیا جاتا ہے۔ پتھر موسم بہار میں بھی سرسبز نہیں ہوتا خاک بن جا کہ تجھ سے رنگا رنگ پھول کھلیں۔ پڑھنے سے انسان بیدار ہوتا ہے۔ مکالمہ سے تمیز پیدا کرتا اور لکھنے سے ذہین ہو کر صحیح المزاج بن جاتا ہے۔ پریشانی حالات سے نہیں ، خیالات سے پیدا ہوتی ہے۔ پراسراریت بھی ایک سرمایہ ہے۔ پیار ایک خوشبو ہے اور خوشبو کو اپنی موجودگی کا احساس قسم اٹھا کر ثابت نہیں کرنا پڑتا بلکہ اس کی مہک خود اپنے وجود کو پتہ دیتی ہے۔ پانی اور ادھار چلتے چلتے اچھے لگتے ہیں۔
پومی آپ کہاں ہو۔۔۔۔۔۔! عبدالجبار کی طرف سے پومی کیوپڈ کے لیے 1۔ پیش کرنے کا انداز تحفے سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔ 2۔ بیکار مت بیٹھو اس سے زندگی کی مشکلات بڑھتی ہیں۔ 3۔ ہم نے جتنا اسلحہ اکٹھا کیا ہے اگر اتنا پھولوں کا باغ لگاتے تو دنیا مہک جاتی۔ 4۔ ہر گدھا دیوار پھاندنے سے پہلے خود کو ہرن سمجھتا ہے۔ 5۔ جو ہوش میںہو وہ کبھی تکبر نہیںکرتا۔ 6۔ عقلمند تب بولتا ہے جب سب خاموش ہوتے ہیں۔ 7۔ ہر انسان اپنی عقل کو بڑا سمجھتا ہے اور اپنے بچے کو خوبصورت۔ 8۔ شاعر دکھوں سے سیکھتے ہیں اور گیتوں سے سکھاتے ہیں۔ 9۔ اگر انسان بننا چاہتے ہو تو ساری انسانیت کا احترام کرو۔ 10۔ غریب وہ ہے جس کا کوئی دوست نہیں۔