1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پورا ملک جنگ کا میدان، اسلام آباد پہلا پڑاؤ ہوگا: مولانا فضل الرحمن

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پورا ملک جنگ کا میدان، اسلام آباد پہلا پڑاؤ ہوگا: مولانا فضل الرحمن
    [​IMG]
    مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پورا ملک جنگ کا میدان ہوگا، اسلام آباد پہلا پڑاؤ ہوگا، بی اور سی پلان کی طرف بھی جائیں گے، انسانی سیلاب سے حکمران تنکے کی طرح بہہ جائیں گے۔
    پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک اس وقت معاشی لحاظ سے ڈوب رہا ہے، روزگار کے تمام مواقع ختم کر دیئے گئے، ہم نے عام آدمی اور پاکستان کی آواز بننا ہے، ایٹمی جنگ کی بات کر کے پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا، جنگ کی دھمکیوں پر آنا سفارتی نا کامی ہے، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تبدیل کرتے رہیں گے، ملک میں کوئی حکومت نہیں، نئے انتخابات کی طرف جانے کا مطالبہ کریں گے، پورے ملک سے انسانوں کا سیلاب آ رہا ہے، حکومت تنکوں کی طرح بہہ جائیگی، تاجر برادری ناروا ٹیکسوں کی وجہ سے ہڑتال پر ہے، نا اہل اور ناجائز حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا گرفتاریوں کا کوئی ڈر نہیں، اس سے حالات مزید خراب ہوں گے، آصف زرداری ہمارے ساتھ ہیں، کہیں سے مایوسی نہیں، مدارس کا ایشو بڑھا کر حکومت عالمی سپورٹ لینا چاہتی ہے۔​
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    میدان جنگ

    اللہ خیر کرے
     
  3. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ، موجودہ صورت حال میں یہ اچھا شگون نہیں
     
  4. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    مارچ سے حقیقی آزادی ملے یا نہیں بوسیدہ نظام کو ایک اور دھچکا لگے گا ۔ سیاسی صف بندی مزید بڑھ جائیگی اور کٹھ پتلیاں بیچ میں سے نکل جائینگی اور عوام اور اسٹبلشمنٹ ایک دوسرے سے ڈائریکٹ ھوجائنگے کیونکہ بہت سی وجوھات کی بناء پر اسٹبلشمنٹ اپنی سیاسی غیرجانبداری کو برقرار رکھنے میں ناکام ثابت‬ ھوئی ہے ۔ اور بہت سے سیاسی حلقے اس کو نیوٹرل ایمپائر نہیں بلکہ کسی ایک خاص ٹیم کا بارھواں کھلاڑی سمجھتے ہیں ۔
    ماضی کی برعکس اسٹبلشمنٹ کو اس بار مغربی سامراجی قوتوں کی اتنی پشت پنائی بھی حاصل نہیں ۔ بوسیدہ نظام میں تعفن جتنا پھیلے گا گند جتنا بڑھے گا ۔ کوئی ادارہ چاہے کتنا مقدس اور بااختیار کیوں نہ ھو اپنے دامن کو پھیلے ھوئے گند کے چینٹھوں سے نہیں بچا سکے گے ۔
    مارچ کو روکنا یا کاؤنٹر کرنا سلیکٹیڈ کی بس کی بات نہیں ۔ آیا مارچ اسٹبلشمنٹ کے اندرون خانہ پائے جانے والے اختلافات کا شاخسانہ ہے یا کچھ مقتدر حلقوں کی جانب سے مذھبی کارڈ کو مغربی ممالک کو بلیک میل کرنے اور امداد اور مراعات کا پرانا حربہ یا جے یو آئی کا آزادانہ فیصلہ مگر لاکھ کوشش کے باوجود اب پنجابی اشرافیہ کے مختلف پرتوں کا ان ڈائرکٹ ہی سہی ایک دوسرے سے آمنا سامنا ناگزیر ہے ۔خاص کر مسلم لیگی کارکنوں کی بھرپور شرکت سے ریاست کے رگ رگ میں صف بندی پھیلنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔
    عوامی قوت اور حرکت کی اپنی ڈائنامکس یعنی حرکیات ہوتی ہے ۔ بعض اوقات راھنما پیچھے رہ جاتے ھیں اور عوام دور نکل جاتی ہے ۔ اگر مارچ کو عوام میں موجود غم وغصہ اور بے چینی کو چینلائیز کرنے میں کامیابی حاصل ھوئی تو پھر صورتحال یکسر تبدیل ھوجائیگی ۔ مارچ کے منتظمین کو احتیاط کی ضرورت ہے جس طرح کہ خدشہ ہے مارچ میں مذھبی رنگ کے غالب آنے کا نتیجہ بہت خطرناک نکلے گا ۔
    ملک کی موجودہ مخدوش پولیٹیکل اور سوشیو - اکنامک صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ صاف نظر آرہا ہے کہ قطع نظر اس کے کہ مارچ کامیاب ہوتا ہے یا ناکام مگر موجودہ نظام مزید کمزور اور جاری قسماقسم بحران مزید گہرے ہوجائنگے ۔ کیونکہ اب ملک پرانے طریقوں سے چل نہیں سکتا ۔ معاشی بحران اور کمزور طرز حکمرانی کی وجہ سے ریاستی اداروں کی حالات کو قابو کرنے اور ملک کو بہتر طریقے سے چلانے کی استعداد ، سکت اور صلاحیت کمزور اور طریقے غیر موثر ہوچکے ہیں ۔
    آئین کی بالادستی قائم کرنے ، طرز حکمرانی کو بہتر بنانے اور سماجی انصاف پر مبنی سیاسی اور معاشی اصلاحات کے بغیر اصلاح احوال ممکن نہیں ۔ نیم دلانہ اور کاسمیٹک اصلاحات سے حالت مزید خراب ہونگے ۔ محدود اور کنٹرولڈ جمہوریت کے تجربوں نے ملک کا ستیاناس کردیا ہے ۔ طویل ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ حکمرانی کی وجہ سے اسٹبلشمنٹ کو اب اپنے آپ کو سسٹم کو کمزور اور تباہ کرنے کے عمل سے بری الذمہ قرار دینا ممکن نہیں رہا ۔
    بدقسمتی سے حالات کی خرابی کا احساس تو ہر جگہ موجود ہے مگر بھرپور اور حقیقی اصلاحات کیلئے ارادے کا فقدان ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ اسٹبلشمنٹ اپنے آئینی مینڈیٹ کے مطابق کام یعنی پارلیمنٹ کی بالادستی کو قبول اور سویلین اختیارات پر غیرآئینی تجاوزات ختم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ اسلئے مارچ سے حقیقی آزادی کا ملنا تو دور کی بات ملک میں جاری بحران مزید شدید اور عوام کی مشکلات اور مسائل میں اضافہ ہوگا
    ( تجزیہ ایمل خٹک )
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں