1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پل پل جینے کی خواہش میں کرب شام و سحر مانگا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏7 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پل پل جینے کی خواہش میں کرب شام و سحر مانگا
    سب تھے نشاط نفع کے پیچھے ہم نے رنج ضرر مانگا

    اب تک جو دستور جنوں تھا ہم نے وہی منظر مانگا
    صحرا دل کے برابر چاہا اور یا آنکھوں بھر مانگا

    ابر کے احساں سے بچنا تھا دل کو ہرا بھی رکھنا تھا
    ہم نے اس پودے کی خاطر موجۂ دیدۂ تر مانگا

    فاصلے کچھ قدموں میں سمیٹے آنکھوں میں کچھ دھوپ کے پھول
    اس کے علاوہ اور نہ ہم نے کچھ سامان سفر مانگا

    کوئی سر و سامان نہیں اور آندھی ہر دن کا معمول
    ہم نے بھی کیا سوچ سمجھ کر بے دیوار کا گھر مانگا

    سوچ رہا ہوں اپنی ہستی میں اپنا کیا حصہ تھا
    دل پر یاروں کا حق ٹھہرا اور دشمن نے سر مانگا

    کھلا کہ وہ بھی تیری طلب کا اک بے نام تسلسل تھا
    دنیا سے جو بھی ہم نے حالات کے زیر اثر مانگا

    ظفر گورکھپوری

     

اس صفحے کو مشتہر کریں