1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پسند اپنی اپنی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏11 اکتوبر 2017۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    اردو شاعری کے سلسلے میں ایک لڑی کی ابتدا کر رہی ہوں
    پسند اپنی اپنی
    یہاں کسی کو غزل نظم شعر جو بھی اچھا لگے دوستوں کے ساتھ شئیر کیجیئے
    -------------

    جب تیرا درد میرے ساتھ وفا کرتا ہے
    ایک سمندر میری آنکھوں سے بہا کرتا ہے

    اس کی باتیں مجھے خوشبو کی طرح لگتی ہیں
    پھول جیسے کوئی صحرا میں کھلا کرتا ہے

    میرے دوست کی پہچان یہی کافی ہے
    وہ ہر شخص کو دانستہ خفا کرتا ہے

    اور تو سبب اس کی محبت کا نہیں
    بات اتنی ہے وہ مجھ سے جفا کرتا ہے

    جب خزاں آئی تو لوٹ آئے گا وہ بھی فراز
    وہ بہاروں میں ذرا کم ہی ملا کرتا ہے​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نہ بھول کر بھی تمنائے رنگ و بو کرتے
    چمن کے پھول اگر تیری آرزو کرتے
    مسرت! آہ تو بستی ہے کن ستاروں میں؟
    زمیں پہ عمر ہوئی تیری جستجو کرتے
    ایاغِ بادہ میں آکر وہ خود چھلک پڑتا
    گر اُس کے رند ذرا اور ہاؤ ہو کرتے
    پکار اٹھتا وہ آکر دلوں کی دھڑکن میں
    ہم اپنے سینوں میں گر اس کی جستجو کرتے
    جنونِ عشق کی تاثیر تو یہ تھی اختر
    کہ ہم نہیں وہ خود اظہارِ آرزو کرتے​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جل پری

    اس قدر دودھیا خوشنما ہنس کر

    اپنی جانب لپکتے ہُوئے دیکھ کر مُسکرائی

    مگر اس کی یہ مسکراہٹ ہنسی بننے سے قبل ہی چیخ میں ڈھل گئی

    اُس کا انکار بے سُود

    وحشت ، سراسیمگی ، اجنبی پھڑپھڑاہٹ میں گُم ہو گئی

    آہ وزاری کے باوصف

    مضبوط پَر اُس کا سارا بدن ڈھک چکے تھے!

    اُجلی گردن میں وحشت زدہ چونچ اُتری چلی جا رہی تھی

    اُس کے آنسو

    سمندر میں شبنم کی مانند حل ہو گئے!

    سِسکیاں

    تُند موجوں کی آواز میں بے صدا ہو گئیں !

    ہنس اپنے لُہو کی دہکتی ہُوئی وحشتیں

    نیم بے ہوش خوشبو کے رس سے بجھاتا رہا

    اورپھر اپنے پیاسے بدن کے مساموں پہ

    بھیگی ہُوئی لذّتوں کی تھکن اوڑھ کر اُڑگیا!

    جل پری

    گہرے نیلے سمندر کی بیٹی

    اپنی مفتوح و نا منتظر کوکھ میں

    آسماں اور زمیں کے کہیں درمیاں رہنے والو ں کا

    بے شجرہ و بے نسب ورثے کا بوجھ تھامے ہُوئے

    آج تک رو رہی ہے!

    کیا کیا نہ خواب ہجر کے موسم میں کھوگئے

    ہم جاگتے رہے تھے مگر بخت سوگئے

    اُس نے پیام بھیجے تو رستے میں رہ گئے

    ہم نے جو خط لکھے تو ہَوا بُرد ہو گئے

    مَیں شہرِ گل میں زخم کا چہرہ کسے دکھاؤں

    شبنم بدست لوگ تو کانٹے چھبوگئے

    آنچل میں پُھول لے کے کہاں جا رہی ہُوں مَیں

    جو آنے والے لوگ تھے ، وہ لوگ تو گئے

    کیا جانیے ، اُفق کے اُدھر کیا طلسم ہے

    لَوٹے نہیں زمین پہ ، اِک بار جو گئے

    جیسے بدن سے قوسِ قزح پھوٹنے لگی

    بارش کے ہاتھ پُھول کے سب زخم دھوگئے

    آنکھوں میں دھیرے دھیرے اُتر کے پُرانے غم

    پلکوں میں ننھّے ننھّے ستارے پروگئے

    وہ بچپنے کی نیند تو اب خواب ہو گئی

    کیا عُمر تھی کہ رات ہُوئی اور سوگئے!

    کیا دُکھ تھے ، کون جان سکے گا، نگارِ شب !

    جو میرے اور تیرے دوپٹّے بھگوگئے!

    ویسے تو کج ادائی کا دُکھ نہیں سہا

    آج اُس کی بے رُخی نے مگردل دُکھا دیا

    موسم مزاج تھا ، نہ زمانہ سرشت تھا

    میں اب بھی سوچتی ہوں وہ کیسے بدل گیا

    دُکھ سب کے مشترک تھے مگرحوصلے جُدا

    کوئی بِکھر گیا تو کوئی مُسکرا دِیا

    جھوٹے تھے کیا ہُوئی کہ جو آنسو نہ بن سکی

    وہ درد کیا ہُوا کہ جو مصرعہ نہ بن سکا

    ایسے بھی زخم تھے کہ چھپاتے پھرے ہیں ہم

    درپیش تھا کسی کے کرم کا معاملہ

    آلودۂ سخن بھی نہ ہونے دیا اُسے

    ایسا بھی دُکھ ملا جو کسی سے نہیں کہا

    تیرا خیال کر کے میں خاموش ہو گئی

    ورنہ زبانِ خلق سے کیا کیا نہیں سُنا

    میں جانتی ہوں ، میری بھلائی اسی میں تھی

    لیکن یہ فیصلہ بھی کچھ اچھّا نہیں ہُوا

    میں برگ بر گ اُس کو نمو بخشتی رہی

    وہ شاخ شاخ میری جڑیں کاٹتا رہا

    از پروین شاکر
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    وہ کہتی ہے، یہ خاموشی بھی کچھ تو سوچتی ہوگی
    میں کہتا ہوں، وہی جو گفتگو کی بھیڑ میں کھو جائے
    وہ کہتی ہے، کہ عادل کچھ دنوں سے بولتے کم ہو
    میں کہتا ہوں، کئی دکھ بولنے سے روک دیتے ہیں
    وہ کہتی ہے، مجھے یہ سوچ کر بتلا میں کیسی ہوں
    میں کہتا ہوں، سرابی سوچنے میں وقت لگتا ہے
    میں کہتا ہوں، تمہیں دریا کنارے کیسے لگتے ہیں
    وہ کہتی ہے، تمہیں بچھڑے سہارے کیسے لگتے ہیں
    میں کہتا ہوں، مجھے تم ہنستی گاتی اچھی لگتی ہو
    وہ مجھ سے، پوچھتی ہے، درد سے ڈرنے لگے ہو کیا
    وہ بولی، رات سے کیا بات کرتے ہو اکیلے میں
    میں بولا، درد کی، کچھ کچھ محبت کی، جدائی کی
    وہ بولی، چاند کیا آتا ہے تم سے چونچلیں کرنے
    میں بولا، ہاں کبھی سپنوں کے آنگن میں اترتا ہے
    وہ بولی، کون اکثر یاد آتا ہے اداسی میں
    میں بولا، کچھ پرانے راستے، بچپن اور اک لڑکی
    وہ بولی، درد کی جزیات میں پڑنے سے کیا بہتر
    میں بولا، درد کو خوش خوش سہیں اور کوچ کر جائیں
    وہ بولی، زندگی تو دائرں کے پھیلنے سے ہے
    میں بولا، موت بھی اک دائرہ ہے دور تک پھیلا
    وہ بولی، روح کے اندر کہیں پر آگ جلتی ہے
    میں بولا، ہاں دھواں میں نے بھی دیکھا ہے نگاہوں میں
    وہ بولی، اک دہکتا شور شریانوں میں بہتا ہے
    میں بولا، ہاں، بدن پر آبلے میں نے بھی دیکھے ہیں
    وہ بولی، سانس پر بھی درد کے کوڑے برستے ہیں
    میں بولا، ہاں لہو پر نیل تو میں نے بھی دیکھے ہیں
    وہ بولی، ذات کی تہ میں نہ جانے کیا نہاں ہوگیا
    میں بولا، جسم پر ابھری وریدوں سے بھی ظاہر ہے
    وہ بولی دق زدہ جیون چھپاتی پھر رہی ہوں میں
    میں بولا، ناخنوں کی زردیوں نے کر دیا عریاں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی خوابوں پہ مرتا ہوں، کبھی تعبیر مارے ہے
    کبھی تدبیر سے مرتا، کبھی تقدیر مارے ہے

    عجب فطرت ہے انساں کی وہ چاہے جو نہیں ہوتا
    کبھی زندان کی خواہش، کبھی زنجیر مارے ہے

    *فنا ہونا ہی قسمت ہے، بدلنا جس کا ناممکن *
    نہ پیتا زہر جو ظالم اسے اکسیر مارے ہے

    محبت بھی ہے اک پھندا، نہ جس سے کوئی بچ پایا
    وہ جو اپنوں سے بچ جائے اسے رہگیر مارے ہے

     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ﮔﮭﺎﺅ ﮔﻨﺘﮯ، ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺯﺧﻢ ﺷﻤﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ
    ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
    ﺗﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺧﯿﺮ ﻣﺤﺒّﺖ ﮐﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮩﻠﻮ ﮨﯽ ﺑﮩﺖ ...
    ﺩﺷﻤﻦ ِﺟﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﯾﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !!
    ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺩﮬﻮﻝ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ...
    ﺑﻦ ﮔﺌﮯ ﻋﮑﺲ ﺗﯿﺮﯼ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !!
    ﻭﻗﺖ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﺗﻮ ﺍﺏ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﯿﮟ ....
    ﺗﺠﮭﮯ ﺍﻋﺼﺎﺏ ﭘﮧ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﻃﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
    ﮨﻮﺗﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺷﺎﮦِ ﻓﻠﮏ ﮨﻮﻧﺎ ﺗﮭﺎ !!
    ﭼﺎﻧﺪ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﭘﮧ ﺳﻮﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !!
    ﮐﺒﮭﯽ ﺍﮎ ﭘﻞ ﻧﮧ ﻣﻼ ﺗﺨﺖِ ﺗﺨﯿّﻞ ﻭﺭﻧﮧ .....
    ﺗﯿﺮﯼ ﮨﺮ ﺳﻮﭺ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺭﺍﺝ ﮐﻤﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
    ﺁﺧﺮﯼ ﺩﺍﺅ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ...... ﮨﻢ ﮐﻮ !!!
    ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﯿﺖ ﮔﺌﯽ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺟﻮﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !

     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    پشت پر سنگ زنی آپ نے کر لی ہے بہت
    اب ذرا سامنے آکر بھی ملائیں آنکھیں
    احمدعلی
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دروازے کو اوقات میں لانے کے لیے میں
    دیوار کے اندر سے کئی بار گیا ہوں
    اسحاق وردگ
     
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آج بچوں پہ ہمیں کیسا گلہ ہے آخر
    اپنے کردار مثالی تو نہیں تھے صاحب
    نظامت حسین نظمی
     
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اس بار جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے
    چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
    پروین شاکر
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جا پرے ہٹ، نکل، سرک، چل دور
    ہے سبق اس شریر چنچل کا​
     
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دوستوں نے کچُھ سبق ایسے دیئے
    اپنے سائے سے بھی ہُوں سہما ہُوا​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں