1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پروٹین کے فوائد ۔۔۔۔۔ تحریر : وردہ بلوچ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 مئی 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پروٹین کے فوائد ۔۔۔۔۔ تحریر : وردہ بلوچ

    متوازن اور توانائی بخش غذا کا استعمال ہماری صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ پروٹین ہماری غذا کا لازمی جزو ہے۔ اس کی مقدار میں کمی سے صحت کے متعدد مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ آئیے پروٹین کے بارے میں دلچسپ حقائق اور اس کے فوائد جانتے ہیں۔
    ٭: لفظ ''پروٹین‘‘ یونانی لفظ ''پروٹیوس‘‘ سے نکلا ہے جس کے معنی ''بنیادی‘‘ یا ''اولین‘‘ کے ہیں۔
    ٭: کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کی طرح پروٹین ایک میکرونوٹرینٹ ہے۔ میکرونوٹرینٹس ہمیں حرارے یا توانائی فراہم کرتے ہیں۔ ایک ایک گرام پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس سے 4، 4 گرام حرارے ملتے ہیں۔ ایک گرام چکنائی 9 گرام حرارے فراہم کرتی ہے۔
    ٭: پنیر کی تمام اقسام میں کم سوڈیم والی پارمیسن پنیر میں سب سے زیادہ پروٹین ہوتی ہے۔ اس کے 100 گرام میں 41.6 گرام پروٹین ہوتی ہے۔
    ٭: مچھلیوں میں سب سے زیادہ پروٹین یلوفن ٹونا میں ہوتی ہے۔ اس کے 100 گرام میں 30 گرام پروٹین ہوتی ہے۔ سالمون مچھلی میں یہ مقدار 29 گرام ہوتی ہے۔
    ٭: ہمارے بال کیراٹین کہلانے والی پروٹین سے بنے ہوتے ہیں۔
    ٭: پھلیاں جتنی بڑی اور پرانی ہوں گی، ان میں پروٹین اتنی زیادہ ہو گی۔ پھلیوں میں پکے ہوئی روسٹڈ سویابین میں سب سے زیادہ پروٹین ہوتی ہے۔ اس کے 100 گرام میں 39.6 گرام پروٹین ہوتی ہے۔
    ٭: پیٹھے کے 100 گرام بیجوں میں 33 گرام پروٹین ہوتی ہے۔ اتنی مقدار میں تربوز کے بیجوں میں قدرے کم یعنی 28 گرام پروٹین ہوتی ہے۔
    ٭: دنیا کے سب سے چھوٹے ممالک میں سے ایک لکسمبرگ میں فی کس سب سے زیادہ گوشت کھایا جاتا ہے۔ وہاں ہر فرد اوسطاً 300 پاؤنڈ سالانہ گوشت کھاتا ہے۔ اس کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکا کا نمبر آتا ہے جہاں یہ شرح 276 ہے۔ آسٹریلیا تیسرے نمبر پر ہے۔
    ٭: بھارت کی آبادی ایک ارب سے زیادہ ہے لیکن یہاں سب سے کم گوشت کھایا جاتا ہے، یہاں فی کس 7 پاؤنڈ سالانہ گوشت کھایا جاتا ہے۔
    ٭: الگومین نامی پروٹین نہ ملے تو پورا انسانی جسم سوج جاتا ہے۔
    ٭: ماہرین کے مطابق ہم روزانہ جتنے حرارے بذریعہ خوراک لیتے ہیں ان کا 10 سے 35 فیصد پروٹین پر مشتمل ہونا چاہیے۔
    ٭: انسانی جسم میں تقریباً ایک لاکھ مختلف اقسام کی پروٹین پائی جاتی ہیں۔ جسم کو بڑھنے، بحال ہونے اور کم و بیش ہر کیمیائی عمل کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔
    ٭: مکمل پروٹین وہ پروٹین ہوتی ہے جس میں تمام ضروری امینو ایسڈز ہوتے ہیں۔ جانوروں سے حاصل شدہ غذا جیسا کہ گوشت، مچھلی، ڈیری اور انڈے میں مکمل پروٹین ہوتی ہے۔ پروٹین کے غیرمکمل ذرائع میں پھلیاں اور سبزیاں شامل ہیں۔
    ٭: پروٹین کی کمی سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر بچوں میں پروٹین کی کمی سے ایک مسئلہ پیدا ہوتا ہے جسے ''کواشیورکور‘‘ کہتے ہیں۔ اس کی علامات میں پیٹ کا پھولنا، بالوں کا باریک ہونا اور وزن میں کمی ہونا شامل ہیں۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو اس سے جسمانی و ذہنی نشوونما کم ہو جاتی ہے اور اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
    ٭: انسانی جسم میں پروٹین کے کھربوں خلیے ہوتے ہیں۔ پروٹین کے بغیر زندگی کا تصور محال ہے۔ پروٹین سے زیادہ جسم میں جو چیز ہوتی ہے وہ پانی ہے۔ ہمارے جسم کے وزن کا 18 سے 20 فیصد پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے۔
    ٭: غذاؤں میں سب سے اعلیٰ معیار کی پروٹین انڈے میں پائی جاتی ہے۔
    ٭: بہت زیادہ پروٹین کھانا جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔ مثال کے طور پر پروٹین کے زیادہ استعمال سے جگر اور گردوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ ٭ زیادہ پروٹین وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
    ٭:بعض غذاؤں میں پائی جانے والی پروٹین سے الرجی ہو سکتی ہے کیونکہ ان کی ساخت نظام مدافعت کو متحرک کرتی ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں