1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاک فوج کے جوانوں نے بھارت کا 'دسواں جاسوس ڈرون' مارگرایا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏27 جولائی 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]

    پاک فوج کے جوانوں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے سیکٹر پانڈو میں بھارت کا ایک اور جاسوس ڈرون مارگرایا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'ایل او سی کے پانڈو سیکٹر میں پاک فوج کے جوانوں نے بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مارگرایا'۔

    بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی کواڈ کاپٹر ایل او سی میں پاکستان کی حدود میں 200 میٹر اندر آیا تھا'۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'پاک فوج نے رواں برس یہ دسواں بھارتی کواڈ کاپٹر مار گرایا ہے'۔

    یاد رہے کہ پاک فوج نے 28 جون کو ایل او سی ہاٹ اسپرنگ سیکٹر میں بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا تھا جو گرایا جانے والا نواں جاسوس ڈرون تھا۔

    آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاک فوج کے سپاہیوں نے ایل او سی کے ساتھ ہاٹ اسپرنگ سیکٹر میں بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا'۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ بھارتی جاسوس 'ڈرون ایل او سی پر پاکستان کی حدود میں 850 میٹر اندر آگیا تھا'۔

    اس سے قبل پاک فوج کے جوانوں نے 5 جون کو بھی ایل او سی کے قریب پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے بھارتی کواڈ کاپٹر (جاسوس ڈرون) کو مار گرایا تھا۔

    آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ جاسوس ڈرون ایل او سی کے ساتھ خنجر سیکٹر میں گرایا گیا، اس اشتعال انگیزی کے دوران بھارتی کواڈ کاپٹر جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود میں 500 میٹر تک گھس آیا تھا۔

    بھارتی جاسوس ڈرون کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ’پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رواں سال کا 8 واں بھارتی جاسوس ڈرون مار گرایا ہے‘۔

    واضح رہے کہ 9 اپریل کو پاک فوج نے ایل او سی کے سانکھ سیکٹر میں داخل ہونے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

    29 مئی کو بھارتی جاسوس ڈرون کنزلوان سیکٹر سے آیا تھا جسے پاک فوج نے ایل او سی کے نیکرون سیکٹر میں گرایا گیا۔

    اس سے قبل 27 مئی کو بھی پاک فوج نے ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈرون مار گرایا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال پاک فوج نے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے، اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:پاک فوج نے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والا بھارتی ڈرون مار گرایا

    ایک روز بعد ہی بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا‘۔

    علاوہ ازیں فروری میں پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیا تھا جسے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں گرادیا گیا تھا۔

    قبل ازیں 6 مارچ 2018 کو ایل او سی کے مقام چری کوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا تھا۔

    اکتوبر 2017 میں بھی پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

    نومبر 2016 میں بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر گرادیا تھا۔

    اسی طرح 15 جولائی 2015 کو پاک فوج نے بھارت کے جاسوس ڈرون طیارے کو لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر کے علاقے میں گرایا تھا، طیارہ فضا سے پاکستانی علاقوں کی فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

    خیال رہے کہ عمران خان نے اگست 2018 میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات استوار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا تھا۔

    اس دوران پاک-بھارت کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب 27 فروری کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مگ 21 طیارے کو مار گرایا تھا۔

    مگ 21 چلانے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جسے بعد ازاں پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کردیا تھا اور انہیں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا اصل سبب مسلمانوں کو قرار دینے پر نئی دہلی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

    اس ضمن میں پاکستان متعدد مرتبہ عالمی برداری سے باور کراچکا ہے کہ بھارت کا رویہ نہ صرف مسلمانوں کے ساتھ خطرناک ہے بلکہ وہاں پر موجود تمام اقلیتیں بھی غیر محفوظ ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں