1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی آئی سی سی سے محاذ آرائی

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از محبوب خان, ‏13 جون 2011۔

  1. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کے خلاف بیک وقت دو محاذ کھولتے ہوئے ایک طرف صدر مقرر کرنے کی روٹیشن پالیسی ختم کرنے کی مخالفت کر دی ہے تو دوسری جانب آئی سی سی کے آئین میں اس مجوزہ ترمیم کو مسترد کر دیا ہے جس کے تحت آئی سی سی اس ملک کی رکنیت معطل کر سکتی ہے جس کے کرکٹ بورڈ کو حکومتی مداخلت کا سامنا ہو۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہ صرف اس مجوزہ آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہے بلکہ آئی سی سی کو برطانوی وکیل مارک گے کے توسط سے قانونی نوٹس بھی بھیجا ہے۔

    بی بی سی کے نامہ نگار عبدالرشید شکور کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ کرکٹ بورڈ کے جمہوری انداز میں منتخب ہونے کا معاملہ جب آئی سی سی کے فروری میں ہونے والے اجلاس میں سامنے آیا تھا تو اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس کی حمایت کی تھی لیکن بعد میں اس کا موقف تبدیل ہوگیا۔

    پاکستان میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا تقرر ملک کے صدر کی طرف سے کیا جاتا ہے جو بربنائے عہدہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف ہیں اور جنہیں یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی وقت کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کو برطرف کر کے نئی تقرری کر دیں۔

    اگر آئی سی سی کے آئین میں ترمیم منظور کر لی جاتی ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ اس سے متاثر ہونے والا واحد کرکٹ بورڈ نہیں ہوگا بلکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا بھی اس کی زد میں آئیں گے جن کے کرکٹ بورڈز براہ راست حکومت کے زیرِ اثر ہیں۔
    پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی جمہوری انداز موجود نہیں ہے کیونکہ تمام کلیدی عہدوں پر الیکشن کے بجائے تقرریاں چیئرمین پی سی بی کی پسند، ناپسند سے کی جاتی ہیں۔

    اگر آئی سی سی کے آئین میں ترمیم منظور کر لی جاتی ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ اس سے متاثر ہونے والا واحد کرکٹ بورڈ نہیں ہوگا بلکہ بنگلہ دیش اور سری لنکا بھی اس کی زد میں آئیں گے جن کے کرکٹ بورڈز براہ راست حکومت کے زیرِ اثر ہیں۔

    بھارتی کرکٹ بورڈ میں اگرچہ الیکشن کے ذریعے عہدیدار سامنے آتے ہیں لیکن وہاں بھی سیاسی چہرے کرکٹ بورڈ میں دکھائی دیتے ہیں۔

    دریں اثناء پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کے صدر کے انتخاب کے لیے وضع کردہ روٹیشن پالیسی ختم کرنے کی آئی سی سی کی تجویز کو بھی ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔
    پاکستان کرکٹ بورڈ کی مخالفت کی وجہ یہ ہے کہ شرد پوار کی مدت صدارت مکمل ہونے کے بعد دو ہزار پندرہ میں آئی سی سی کا صدر پاکستانی یا بنگلہ دیشی سے ہونا ہے اور اس پالیسی کے ختم کیے جانے کی صورت میں وہ یہ تقرری نہیں کر پائیں گے۔

    غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے کچھ عرصہ قبل جان ہاورڈ کی مخالفت کر ڈالی تھی جو اسی روٹیشن پالیسی کے تحت نائب صدر کے آسٹریلوی امیدوار تھے۔

    اس وقت بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا موقف تبدیل کیا تھا کیونکہ پہلے اس نے ہاورڈ کی حمایت کی تھی۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی میں تنہا دکھائی دیتا ہے اور کسی نہ کسی کرکٹ بورڈ کو اعجاز بٹ سے شکایت ہی رہی ہے جس کا سبب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا غیرلچکدار

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
  2. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان کرکٹ بورڈ کی آئی سی سی سے محاذ آرائی

    جب تک اعجاز بٹ نے پاکستانی کرکٹ کی جان نہیں چھوڑنی تب تک بہتری کی امید بہت مشکل ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں