1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان نے آسٹریلیا کو ہرا دیا

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏26 اکتوبر 2014۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    ذوالفقار بابر نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا
    ------------------------------------
    دبئی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو 221 رنز سے ہرا دیا ہے۔ پاکستان کی فتح میں سپنروں ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ نے اہم کردار ادا کیا اور دوسری اننگز میں مجموعی طور پر نو وکٹیں حاصل کیں۔
    دبئی میں پہلے ٹیسٹ میچ کے پانچویں اور آخری دن آسٹریلیا کو پہلے سیشن میں یکے بعد دیگرے تین وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا لیکن کھانے کے وقفے کے بعد آسٹریلیا کے بیٹسمنوں نے جم کر کھیلنا شروع کیا۔
    لائیو سکور کارڈ پر کلک کر کے اسکور کارڈ دیکھ سکتے ہیں
    سٹیفن سمتھ اور مچل جانسن نے پاکستانی سپنروں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور ٹیم کا سکور 170 رنز تک پہنچا دیا۔ اس موقع پر سٹیفن سمتھ 55 رنز بنا کر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے لیگ سپنر یاسر شاہ کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔ مچل جانسن بھی یاسر شاہ کی گیند پر سٹمپ آؤٹ ہو گئے۔

    کھیل کے پانچویں روز آسٹریلیا نے 49 کے مجموعی سکور پر چار کھلاڑیوں کے آؤٹ سے شروع کیا۔ پہلے اوپنر راجرز 43 کے انفرادی سکور پر عمران خان کا شکار ہوئے پھر مچل مارش تین رنز بناکر ذولفقار بابر کو اپنی وکٹ دے بیٹھے۔
    اس کے بعد بریڈ ہیڈن کو ذوالفقار نےصفر کے سکور پر آؤٹ کر دیا۔
    قبل ازیں احمد شہزاد اور یونس خان کی سنچریوں کی وجہ سے پاکستان نے 438 رنز کی مجموعی برتری حاصل کرنے کے بعد چائے کے وقفے کے تھوڑی دیر بعد اننگز ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
    آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں پاکستان کے سپنرز یاسر شاہر اور ذوالفقار بابر نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے میچ کا پلڑا بڑی حد تک پاکستان کے حق میں گرا دیا۔
    [​IMG]
    اظہر علی اور احمد شہزاد نے چوتھے دن دوسری اننگز کا دوبارہ بیٹنگ کا آغاز کیا
    --------------------------------------------------------
    پہلی اننگز میں سنچری سکور کرنے والے ہیڈن بھی زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھہر سکے۔ انچاس کے سکور تک پہنچتے پہنچے آسٹریلیا کے چار کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ آسٹریلیا کی پہلی وکٹ 44 کے مجموعی سکور پر گری جب ہیڈن کو وکٹ کیپر سرفراز احمد نے سٹمپ آؤٹ کر دیا۔
    اس کے بعد 44 کے سکور پر ہی دوسری وکٹ گری۔ یہ وکٹ بھی ذوالفقار بابر نے لی۔
    ابھی ان جھٹکوں سے آسٹریلیوی ٹیم سنبھل نہیں پائی تھی کہ یاسر شاہ نے 49 کے مجموعی سکور پر کلارک کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ کلارک صرف تین رن بنا پائے۔ اس کے فوراً بعد 49 کے سکور پر ہی نیتھن لائن کو بھی یاسر شاہ نے ایل بی ڈبلیو کر دیا۔
    پاکستان نے اپنی دوسری اننگز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 286 رنز بنا کر اننگز ڈیکلیئر کی تھی۔
    یونس خان کی ناقابل شکست سنچری مکمل ہوتے ہی اننگز ڈیکلیئر کر دی گئی۔ یونس خان نے اس میچ کی دونوں اننگز میں سنچری بنائی۔
    سنیچر کو پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے 38 رنز سے اپنی اننگز کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔
     
    Last edited: ‏26 اکتوبر 2014
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    یونس خان نے دونوں اننگز میں سنچری سکور کی۔ ایسا کرنے والے وہ پاکستان کے ساتویں بلے باز بن گئے
    --------------------------------------------------------------
    پاکستان کے دونوں اوپنگ بلے بازوں اظہر علی اور احمد شہزادنے ذمہ داری سے کھیل شروع کیا اور جب مجموعی سکور 71 رن پر پہنچا تو اظہر علی آسٹریلین سپنر اوکیف کی ایک آف سٹمپ پر پڑی گیند پر شاٹ کھیلتے ہوئے وکٹ کیپر ہیڈن کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
    اظہر علی نے 30 رنز بنائے۔اس کے بعد احمد شہزاد کے ساتھ یونس خان کھیلنے آئے اور دونوں بلے بازوں نے احتیاط سے کھیلنا شروع کیا اور کھانے کے وقفے تک آسٹریلیا کو کوئی اور کامیابی نہ ملی سکی۔
    کھانے کے وقفے کے بعد احمد شہزاد اور یونس خان کے درمیان بہترین شراکت ہوئی۔ کھانے اور چائے کے وقفے میں بھی آسٹریلیا کو کوئی وکٹ نہیں ملی۔ دوسری وکٹ کی شراکت میں مجموعی طور پر 168 رنز بنے۔
    یونس خان جو پہلی اننگز میں سنچری سکور کر چکے تھے دوسری اننگز میں احتیاط سے کھیلتے رہے۔ دوسری طرف احمد شہزاد نے اپنی سنچری مکمل کی۔ احمد شہزاد نے اپنی سنچری میں دس چوکے اور چار چھکے لگائے۔ شروع میں وہ بھی احتیاط سے کھیل رہے تھے لیکن سنچری مکمل ہونے پر انھوں نے تیز رفتاری سے کھیلنا شروع کیا۔ احمد شہزاد 131 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔
    احمد شہزاد کے آؤٹ ہونے پر سرفراز احمد کھیلنے آئے۔ انھوں نے صرف 15 رنز بنائے تھے جب اننگز ڈیکلیئر کر دی گئی۔
    پاکستان کے 454 رنز کے جواب میں آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز میں 303 رنز سکور کیے۔
    کھانے کے وقفے کے پہلے احمد شہزاد اور یونس خان کریز پر موجود ہیں اور اب سے کچھ دیر پہلے تک پاکستان کو آسٹریلیا پر267 رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔
    اس سے پہلے پاکستانی بولرز کی عمدہ بولنگ کے باعث آسٹریلوی کھلاڑی جم کر کھیلنے میں ناکام رہے ہیں۔
    جمعے کو کھیل کے آغاز پر آسٹریلیا کی جانب سے افتتاحی بلے بازوں ڈیوڈ وارنر اور کرس راجرز نے 113 رنز سے اننگز دوبارہ شروع کی اور سکور 128 تک پہنچا دیا۔
    اس موقع پر فاسٹ بولر راحت علی نے راجرز کو بولڈ کر کے پاکستان کو پہلی کامیابی دلوا دی جنھوں نے 38 رنز بنائے۔
    [​IMG]
    یاسر شاہ نے 66 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں
    -------------------------------------------
     
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    راجرز کی جگہ آنے والے ایلکس ڈولن زیادہ پراعتماد نہ دکھائی دیے اور 37 گیندوں پر صرف پانچ رنز بنانے کے بعد راحت علی کی تھرو پر رن آؤٹ ہوگئے۔
    کپتان مائیکل کلارک صرف دو رنز بنا سکے اور ذوالفقار بابر کی گیند پر اظہر علی کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔
    سمتھ اور وارنر کے درمیان چوتھی وکٹ کے لیے 48 رنز کی شراکت ہوئی جس کا خاتمہ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے سپنر یاسر شاہ نے کیا۔
    سمتھ نے 22 رنز بنائے اور وہ ٹیسٹ کرکٹ میں یاسر کی پہلی وکٹ بنے۔
    آسٹریلیا کی پانچویں وکٹ کھانے کے وقفے کے فوراً بعد گری جب یاسر شاہ نے ہی سنچری بنانے والے ڈیوڈ وارنر کو بولڈ کر دیا۔
    133 رنز بنانے والے وارنر نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی نویں سنچری آٹھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کی۔
    ہیڈن نے جو محتاط انداز سے کھیل رہے تھے ان کو پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے عمران خان نے 22 رنز پر بولڈ کیا۔
    مارش نے محتاط کھیل پیش کیا اور 27 رنز پر ذوالفقار بابر کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔
    [​IMG]
    ڈیوڈ وارنر نے جارحانہ بلے بازی کا انداز برقرار رکھا اور سنچری مکمل کی
    -----------------------------------------------------
    پاکستان کی جانب سے یاسر نے تین، ذوالفقار بابر اور راحت علی نے دو دو جبکہ محمد حفیظ اور عمران خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
    اس سے قبل میچ کے دوسرے دن پاکستانی ٹیم وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد کی عمدہ سنچری کی بدولت 454 رنز کے اچھے مجموعے تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔
    سرفراز احمد نے جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے 80 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی۔
    پاکستان کی جانب سے لیگ سپنر یاسر شاہ اور فاسٹ بولر عمران خان اپنا پہلا ٹیسٹ کھیل رہے ہیں جبکہ آسٹریلیا کی جانب سے لیفٹ آرم سپنر سٹیو اوکیف اور بیٹسمین مچل مارش کا یہ پہلا ٹیسٹ ہے۔
    پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے آخری 14 میں سے 13 ٹیسٹ میچ آسٹریلیا نے جیتے ہیں۔
    آسٹریلوی ٹیم دبئی میں پہلی بار ٹیسٹ میچ کھیل رہی ہے۔ اس سے قبل آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف سنہ 2002 میں شارجہ میں دو ٹیسٹ میچ کھیلے تھے جو اس نے جیتے تھے۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/2014/10/141026_dubai_test_final_day_aus_pak_mb
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    آپ سب کو بہت بہت مبارک ہو
     
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    دبئی ٹیسٹ: پاکستان کی آسٹریلیا کو شکست
    پاکستان نے آسٹریلیا کو دبئی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں 221 رنز سے شکست دے کر دو میچز کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔
    1.jpg
    یاد رہے کہ آج تک کوئی بھی ٹیم اتنا بڑا ہدف عبور نہپیں کر سکی جبکہ آسٹریلیا نے 1948 میں ہیڈنگلے کے مقام پر انگلینڈ کے خلاف 403 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا — اے ایف پی فوٹو
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    2.jpg
    438 رنز کے تعاقب میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 216 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی — اے ایف پی فوٹو
     
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    3.jpg
    پانچویں روز پہلے ہی سیشن میں آسٹریلیا کو مزید دو وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا تاہم اس موقع پر اسٹیون اسمتھ اور مچل جانسن نے اپنی ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی لیکن وہ بھی زیادہ دیر تک ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ کی گھومتی گیندوں کا سامنا نہ کر سکے — اے ایف پی فوٹو
     
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    4.jpg
    پاکستان کی فتح میں اسپنرز ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ نے اہم کردار ادا کیا اور مجموعی طور پر دوسری اننگز میں 9 آسٹریلوی کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا — اے ایف پی فوٹو
     
  9. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    5.jpg
    جانسن نے 61 رنز بنائے اور میزبان ٹیم کی جانب سے دوسری اننگز میں ٹاپ اسکورر رہے جب کہ اسمتھ نے 55 رنز کی اننگز کھیلی — اے ایف پی فوٹو
     
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    6.jpg
    چوتھے دن آسٹریلیا نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو ڈیوڈ وارنر اور کرس راجرز نے 44 رنز کا آغاز فراہم کیا تاہم اسی موقع پر وارنر ایک غیر ضروری شاٹ کھیلنے کی کوشش میں بابر کی گیند پر اسٹمپ ہو گئے — اے پی فوٹو

     
  11. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    7.jpg
    پاکستان کی جانب سے یونس خان نے میچ کی دونوں اننگز میں سینچریاں اسکور کیں جب کہ وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد نے پہلی اننگز میں 109 رنز بنائے۔ اوپنر احمد شہزاد نے بھی دوسری اننگز میں 131 رنز اسکور کیے — اے ایف پی فوٹو

    http://urdu.dawn.com/news/1011477/
     
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی یادگار فتوحات
    [​IMG]
    پاکستانی کھلاڑی دبئی ٹیسٹ میں فتح کے بعد ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی
    ------------------------------------------------------------------
    دبئی میں آسٹریلیا کے خلاف 221 رنز کی جیت پاکستان کرکٹ کی تاریخ کی یادگار ترین فتوحات میں سے ایک ہے۔ ایک انتہائی ناتجربہ کار باؤلنگ لائن کے ساتھ پاکستان نے جس طرح عالمی نمبر 2 آسٹریلیا کو چت کیا، اسے اگر معجزہ کہا جائے تو بھی بے جا نہ ہوگا۔ کس نے توقع کی ہوگی کہ اپنے تمام بہترین باؤلرز سعید اجمل، عمر گل، محمد عرفان، جنید خان حتیٰ کہ وہاب ریاض تک سے محروم اسکواڈ آسٹریلیا کو اتنے بڑے مارجن سے شکست دے گا؟ پھر بیٹنگ لائن کا جو حال ابھی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں رہا ہے، وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ حالات قیادت کے ایک بڑے بحران کی طرف جانے لگے تھے کہ دبئی ٹیسٹ کی جیت تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح آ گئی ہے۔ تمام ہی کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی پیش کی بالخصوص یونس خان، سرفراز احمد، ذوالفقار بابر، یاسر شاہ، احمد شہزاد، مصباح الحق، اسد شفیق اور اظہر علی نے اپنی ذمہ داریاں باحسن و خوبی انجام دیں۔
    یہی موقع ہے کہ ہم ماضی میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی چند یادگار فتوحات کی یاد تازہ کریں۔ ایک ایسی ٹیم کے جس کے خلاف پاکستان کا ریکارڈ برا نہیں بلکہ بدترین ہے۔ اگر دبئی ٹیسٹ کو بھی شامل کریں تو کل 58 مقابلوں میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف صرف 13 فتوحات حاصل کی ہیں اور 28 میچز میں اسے شکست ہوئی ہے۔ ان میں 1999ء سے 2010ء کے درمیان مسلسل 13 مقابلوں میں شکست بھی شامل ہے۔ پاک-آسٹریلیا کرکٹ کا آغاز 1956ء میں اس وقت جب دورۂ ہندوستان پر جانے سے قبل آسٹریلیا نے پاکستان میں ایک ٹیسٹ کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور پاکستان کے تیز باؤلرز نے اس موقع کو ایک یادگار مقابلے میں بدل دیا۔


     
  13. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    کراچی ٹیسٹ 1956ء
    [​IMG]
    صدر اسکندر مرزا اور وزیر اعظم حسین سہروردی 1956 کا کراچی ٹیسٹ دیکھتے ہوئے۔
    --------------------------------------------------------
    اکتوبر 1956ء میں آسٹریلیا کے دورۂ پاکستان میں صرف ایک ٹیسٹ مقابلہ طے پایا جو کراچی میں کھیلا گیا اور فضل محمود اور خان محمد کی باؤلنگ کی بدولت ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آسٹریلیا پاکستان پہنچتے ہی صرف 52 رنز پر اپنے 6مایہ ناز بیٹسمینوں نے محروم ہوگیا تھا اور یہ سب بلے باز 'نیلی آنکھوں' والے فضل محمود کا شکار بنے۔ خان محمد نے باقی چار وکٹوں پر ہاتھ صاف کرکے آسٹریلیا کی پہلی اننگز صرف 80 رنز پر ختم کردی۔ جواب میں 70 رنز پر 5 وکٹیں گنوانے کے بعد کپتان عبد الحفیظ کاردار اور وزیر محمد نے 104 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ کاردار 69 اور وزیر 67 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے اور پاکستان نے 119 رنز کی برتری کے ساتھ 199 رنز بنائے اور آسٹریلیا کو ایک مرتبہ پھر فضل محمود اور خان محمد کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ اس مرتبہ دونوں نے کسی دوسرے باؤلر کو وکٹ نہ لینے دی اور 187 رنز پر آسٹریلیا کو چت کردیا۔ رچی بینو 56 اور ایلنڈیوڈسن 37 رنز کے ساتھ قابل ذکر بیٹسمین رہے۔ فضل محمود نے دوسری اننگز میں 7 وکٹیں حاصل کرکے میچ میں 13 وکٹوں کا کارنامہ انجام دیا جو آج 58 سال گزرجانے کے بعد بھی پاک-آسٹریلیا مقابلوں میں کسی بھی پاکستانی باؤلر کی بہترین کارکردگی ہے۔ خان محمد نے دوسری اننگز میں تین وکٹیں حاصل کرکے اپنی مجموعی وکٹوں کی تعداد 7 کی۔ صرف 69 رنز کا ہدف پاکستان نے باآسانی ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا اور یوں سیریز کا واحد ٹیسٹ 9 وکٹوں سے جیت لیا۔
     
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    سڈنی ٹیسٹ 1977ء
    [​IMG]
    عمران خان نے پاکستان کو آسٹریلیا کی سرزمین پر پہلی فتح دلائی
    --------------------------------------------------
    عبدالحفیظ کاردار، فضل محمود، محمد برادران، خان محمد اور امتیاز احمد سمیت پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑی ایک، ایک کرکے کرکٹ کو خیرباد کہتے چلے گئے اور قومی کرکٹ سخت بحران سے دوچار ہوگئی۔ اسی سے اندازہ لگالیں کہ 20 سالوں تک پاکستان آسٹریلیا کے خلاف کوئی ٹیسٹ نہ جیت پایا۔ 1959ء میں ہوم سیریز بھی ہارا اور 1972ء میں دورۂ آسٹریلیا میں بھی بُری طرح شکست کھائی اور پاکستان کرکٹ نے اس وقت تک سر نہیں اٹھایا جب تک 1977ء میں عمران خان کی باؤلنگ نے تاریخ کا دھارا نہیں پلٹ دیا۔ سیریز میں ایک-صفر کے خسارے کے بعد عمران خان اور سرفراز نواز کی جوڑی نے پاکستان کو وہ تاریخی کامیابی دلائی جو 70ء کی دہائی میں سن شعور کو پہنچنے والے افراد کے دلوں کو آج بھی گرماتی ہے۔ پہلی اننگز میں عمران خان کی 6 اور سرفراز نواز کی 3 وکٹوں کی بدولت آسٹریلیا 211 رنز تک محدود رہا۔ اب مقابلے میں اپنا سکہ جمانے کے لیے پاکستان کو اچھی بیٹنگ کی ضرورت تھی اور ہارون رشید کے 57، ماجد خان کے 48 رنز کے بعد آصف اقبال اور میانداد کی سنچری پارٹنرشپ نے پاکستان کو واضح برتری حاصل کرنے کا بہترین موقع عطا کیا۔ آصف اقبال کے 120 اور جاوید میانداد کے 64رنز کی بدولت پاکستان نے 360 رنز بنائے اور یوں 149 رنز کی برتری لے لی۔ دوسری اننگز میں عمران خان اور سرفراز نواز بھوکے شیروں کی طرح آسٹریلیا بیٹنگ لائن پر جھپٹے اور اس کے پرخچے اڑا دیے۔ آسٹریلیا اپنی کچھار میں صرف 180 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ عمران خان نے ایک مرتبہ پھر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور سرفراز نے بھی تین وکٹیں حاصل کیں۔ یعنی میچ میں عمران خان کے 12 اور سرفراز نواز کے 6 شکار رہے۔ پاکستان کو جیتنے کے لیے صرف 32 رنز کا ہدف ملا جو اس نے باآسانی دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے سیریز برابر کردی۔ یہ آسٹریلیا کی سرزمین پر پاکستان کی پہلی فتح اور بلاشبہ عمران خان کی آمد کا حقیقی اعلان تھا۔
     
  15. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میلبورن ٹیسٹ 1979ء
    [​IMG]
    سرفراز نے صرف 1 رن دے کر 7 آسٹریلوی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا
    -----------------------------------------------
    پاکستان 1979ء کے اوائل میں آسٹریلیا کے دورے پر گیا جہاں میلبورن میں پہلا ٹیسٹ کھیلا گیا۔ 382 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 305 رنز تک پہنچ چکا تھا۔ یعنی صرف 77 مزید رنز درکار تھے اور یہاں سرفراز نواز نے کرکٹ تاریخ کا یادگار ترین اسپیل پھینکا۔ صرف 1 رن دے کر 7 وکٹیں اور پاکستان مقابلہ 71 رنز سے جیت گیا۔ پہلی اننگز میں پاکستان نے 196 اور آسٹریلیا نے صرف 168 رنز بنائے تو یہ 'لو-اسکورنگ' میچ نظر آتا تھا لیکن دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے ماجد خان نے شاندار سنچری بنائی اور ظہیرعباس نے بھی نصف سنچری کے ساتھ ان کا بہترین ساتھ دیا اور 353 رنز کا مجموعہ کھڑا کرکے آسٹریلیا کو 382 رنز کا بہت بڑا ہدف دے دیا۔ جس کے تعاقب میں آسٹریلیا کو کم ہیوز اور ایلنبارڈر کی 177 رنز کی پارٹنرشپ لب بام تک لے آئی لیکن جب میچ مکمل طور پر آسٹریلیا کی گرفت میں تھا تو ریورس سوئنگ کے بانی سرفراز نواز نے محض چند گیندوں میں مقابلے کا خاتمہ کردیا۔ اگر آسٹریلیا کے کپتان گراہم یالپ رن آؤٹ نہ ہوتے تو شاید سرفراز احمد تمام 10 وکٹیں حاصل کرکے جم لیکر کا عالمی ریکارڈ برابر کردیتے۔
     
  16. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    کراچی ٹیسٹ 1994ء
    [​IMG]
    شین وارن کی آخری گیند بیٹسمین اور وکٹ کیپر سب کو دھوکہ دے گئی اور پاکستان ایک وکٹ سے میچ جیت گیا
    --------------------------------------------------------------------------
    ماضی کے عظیم امپائر ڈکی برڈ سے جب پوچھا گیا کہ آپ کے امپائرنگ کیریئر کا سب سے یادگار میچ کون سا ہے؟ تو ان کا جواب تھا پاک-آسٹریلیا کراچی ٹیسٹ 1994ء۔ یہ وہ مقابلہ تھا جس نے سنسنی خیزی میں اپنے زمانے کے ون ڈے میچز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور اس کا اختتام اس طرح ہوا کہ میدان میں موجود دونوں ٹیموں کا کوئی کھلاڑی اس کو کبھی نہیں بھولے گا۔ پاکستان کو سیریز کا یہ پہلا ٹیسٹ جیتنے کے لیے 56 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی 9 وکٹیں گرچکی تھیں۔ انضمام الحق اور مشتاق احمد کی رفاقت نے پاکستان کو جیت کے بالکل قریب پہنچا دیا جب انضمام الحق شین وارن کی گیند پر فاتحانہ شاٹ لگانے کے لیے کریز سے باہر نکلے، گیند ان کے بلّے کو چھوئے بغیر پیچھے نکل گئی جہاں کھڑے وکٹ کیپر ای این ہیلی نے اسٹمپنگ کرنے کا آسان موقع گنوایا اور بائے کے 4 رنز کے ساتھ پاکستان نے صرف ایک وکٹ سے میچ جیت لیا۔ انضمام 58 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے واپس آئے۔ پاکستان پہلی اننگز میں 81 رنز کے خسارے میں گیا تھا جب آسٹریلیا کے 337 رنز کے جواب میں پاکستان صرف 252 رنز پر آؤٹ ہو گیا تھا۔ دوسری اننگز میں وسیم اکرم اور وقار یونس نے اپنی کیریئر کی یادگار ترین کارکردگیوں میں سے ایک دکھائی اور آسٹریلیا کو صرف 61 رنز کے اضافے سے 8 وکٹوں سے محروم کردیا لیکن پھر بھی آسٹریلیا 232 رنز بنانے میں ضرور کامیاب رہا اور پاکستان کو جیتنے کے لیے 314 رنز کا ہدف ملا۔ جب تک کپتان سلیم ملک کریز پر موجود تھے پاکستان بہترین پوزیشن میں تھا لیکن ان کے آؤٹ ہوتے ہی شین وارن میچ پر چھا گئے اور 184 رنز تک پاکستان 7 وکٹیں گنوا چکا تھا۔ راشد لطیف اور انضمام الحق کی 52 رنز کی شراکت داری نے کچھ امکانات پیدا کیے تو راشد اور وقار تھوڑے وقفے سے آؤٹ ہوگئے اور معاملہ 'آخری سپاہی ' تک پہنچ گیا جہاں انضمام کی معجزانہ اننگز نے پاکستان کو تاریخی فتح دلائی۔ بعد ازاں یہی نتیجہ سیریز میں فیصلہ کن ثابت ہوا کیونکہ اگلے دونوں مقابلے بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوئے۔ یوں پاکستان نے سیریز ایک-صفر سے جیت لی، یہ آخری موقع تھا جب آسٹریلیا کے خلاف کسی سیریز میں پاکستان نے فتح حاصل کی۔
     
  17. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ہیڈنگلے ٹیسٹ 2010ء
    [​IMG]
    محمد عامر اور محمد آصف نے رکی پونٹنگ کے آسٹریلیا کو صرف 88 رنز پر ٹھکانے لگا دیا
    -------------------------------------------------------
    ایک ایسی جیت تو پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں نیا موڑ ثابت ہو سکتی تھی۔ نئی ٹیم، نیا کپتان، تیز باؤلرز کی نئی جوڑی اور نوجوان بلے باز! ان سب کے ساتھ پاکستان نے آسٹریلیا کو ہیڈنگلے میں شکست دی لیکن چند ہی دنوں بعد پاکستان کے کھلاڑی بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں دھر لیے گئے اور سارے خواب ادھورے رہ گئے۔ مذکورہ پاک-آسٹریلیا سیریز کی میزبانی انگلینڈ نے حاصل کی تھی، جس کا دوسرا ٹیسٹ لیڈز میں کھیلا گیا تھا جہاں محمد عامر اور محمد آصف کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے آسٹریلیا پہلی اننگز میں 88 رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں تھا۔ آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن شین واٹسن، سائمن کیٹچ، رکی پونٹنگ، مائیکل کلارک اور مائیکل ہسی پر مشتمل تھی اور اس ٹیم کو تہرےہندسے میں پہنچنے سے پہلے ڈھیر کرنا پاکستان کے 'برق رفتار' باؤلرز کا بڑا کارنامہ تھا۔ پاکستان نے پہلی اننگز میں 258 رنز بنائے اور 170 رنز کی بڑی برتری حاصل کی۔ آسٹریلیا نے دوسری اننگ میں مائیکل کلارک، اسٹیون اسمتھ اور رکی پونٹنگ کی نصف سنچریوں کی بدولت 349 رنز بنا کر میچ میں واپسی کی بھرپور کوشش کی لیکن پاکستان کو اتنا بڑا ہدف نہ دے پائے۔ 180 رنز کے تعاقب میں پاکستان صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 137 رنز تک پہنچ گیا جب کہانی میں نیا موڑ آیا، بین ہلفنہاس اور ڈوگی بولنجر کے سامنے 42 رنز کے اضافے پر 6 وکٹیں گرگئیں لیکن پھر بھی لڑھکتے اور گرتے پڑتے پاکستان جیت تک پہنچ ہی گیا۔ تین وکٹوں کی اس فتح کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ یہ 15 سال کے بعد کسی بھی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی پہلی جیت تھی۔
    http://urdu.dawn.com/news/1011491/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں