1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاؤں سے امراض کی نشاندہی

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏17 دسمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    پاؤں سے امراض کی نشاندہی
    upload_2019-12-17_2-1-7.jpeg
    صائمہ اعجاز
    مور اپنے پروں میں قوس قزح کے رنگ رکھنے والا ایک نہایت ہی خوبصورت پرندہ ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ جب مستی کے عالم میں مور ناچتا ہے اور ناچتے ناچتے اس کی نظر نیچے پڑتی ہے تو بدصورت پاؤں دیکھ کر اس کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو بہنے لگتے ہیں۔ اگرچہ ہم اشرف المخلوقات انسان خصوصاً خواتین اپنے پیروں کی دلکشی کی جانب تو بہت توجہ دیتی ہیں لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اکثر وہ تلووں کی جلن، ایڑی میں درد اور انگلیوں کے کھچاؤ کو معمولی قرار دے کر یکسر نظرانداز کر دیتی ہیں لیکن معالجین کا کہنا ہے کہ پاؤں میں تکلیف کی کسی بھی علامت کو نظرانداز کرنا کسی طبی مسئلے کا سبب بن سکتا ہے۔ ہمارا پاؤں تقریباً 26 ہڈیوں، 33 جوڑ 19 عضلات اور بہت ساری نسوں کے ایک پیچیدہ نظام کا مجموعہ ہے جو مل کر ہمیں دوڑنے، بھاگنے اور چلنے پھرنے کے قابل بناتا ہے۔ معالجین کا کہنا ہے کہ پاؤں کی یہ چھوٹی ہڈیاں اور عضلات ہمارے جسم کے ایک چوتھائی کام کو سنبھالے ہوئے ہیں، اس لیے پاؤں کی تکلیف کو کبھی بھی ’’معمولی‘‘ نہیں سمجھا جائے۔ ذیل میں پیروں کی نہایت اہم اور عام تکالیف کا ذکر کیا جا رہا ہے جس سے جسم کے دیگر اعضا میں جنم لینے والی بیماریوں کا بروقت پتا چلایا جا سکتا ہے اور قبل اس کے یہ مرض شدت اختیار کر کے آپ کی زندگی کے لیے خطرہ بن جائے، بروقت علاج کے ذریعے ان سے بچا بھی جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل معلومات مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ سوزش: آپ جب دن بھر کی بھاگ دوڑ کے بعد گھر واپس پہنچ کر جوتے اتاریں اور اس وقت پیروں پر سوجن نظر آئے تو گھبرانے کی بات نہیں۔ اس کا سبب دن بھر کا چلنا پھرنا بھی ہو سکتا ہے۔ اس طرح کی سوجن کچھ دیر تک آرام کرنے کے بعد ختم ہو جاتی ہے لیکن اگر یہ سوجن مستقل رہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے گردوں میں خرابی پیدا ہو رہی ہے۔ درد: اگر پاؤں میں کھچاؤ ہے اور چلتے ہوئے درد محسوس ہو لیکن کھڑا رہنے پر درد نہ ہو تو یہ گردش خون کی شریانوں میں خرابی کی بھی علامت ہے۔ عموماً بہت زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو یہ تکلیف لاحق ہوتی ہے۔ تلووں کا جلنا اور سوئیاں چبھنا: تلووں کا جلنا اور ان میں سوئیاں چبھنا اعصابی نظام میں خلل پیدا ہونے کی بھی علامت ہے۔ یہ ذیابیطس اور Raynauds کے لاحق ہونے کی بھی ابتدائی علامت ہے۔ Raynauds کے مرض میں ہاتھوں اور پیروں میں خون کی گردش کی رکاوٹ ہونے لگتی ہے۔ مسے نمودار ہونا: اگر پاؤں کے کسی حصے پر مسے نمودار ہونے لگیں تو یہ علامت ہے کہ پاؤں کی جِلد کے خلیوں میں ٹوٹ پھوٹ ہو رہی ہے اور ان کی قدرتی بناوٹ میں جِلد کے کسی مرض کے سبب یہ تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ کمزوری محسوس ہونا: پاؤں یا تلووں میں تھکن اور کمزوری کا زیادہ ہونا حرام مغز (سپائنل کارڈ) میں خرابی کی علامات ہیں۔ یہ Selerosis اور پارکنسن مرض کے جسم میں رونما ہونے کی ابتدائی علامات بھی ہو سکتی ہیں۔ پنجوں پر سوزش اور گرمی: یہ علامت جسم میں تیزابیت کی زیادتی کے باعث خون کے بہت زیادہ متاثر ہونے کی نشاندہی کرتی ہے لہٰذا ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا مناسب ہو گا۔ پنجوں اور ایڑیوں کی کھال کا پھٹنا: یہ ایک جلدی مرض ہو سکتا ہے جو موروثی بھی ہوتا ہے۔ طب کی زبان میں اسے Hyperkeratosis کہا جاتا ہے۔ اگرچہ ابتدائی علامات کے ظاہر ہونے پر یہ مرض لاحق ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا تاہم اگر پھٹی ایڑیوں سے خون نکلے اور ان میں انفیکشن ہو جائے تو جلدی مرض لاحق ہونے کا خطرہ ہو جاتا ہے۔ دھبے: اگر آپ کے پاؤں یا تلووں پر سیاہ بھورے یا کبھی کبھی سفید دھبے (داد) نظر آئیں تو یہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ آپ کی جلد پر Verrucas کا حملہ ہو چکا ہے۔ ناخنوں میں درد: اگر پاؤں کے ناخنوں میں درد محسوس ہو اور درد مستقل برقرار رہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے ناخن فنجل انفیکشن سے متاثر ہو گئے ہیں۔ عموماً بہت دیر تک چمڑے کے جوتے پہنے رہنا، گندے موزے استعمال کرنا اور ناخنوں میں میل کچیل جمع رہنے کے باعث یہ تکلیف ہوتی ہے۔ ٹخنے اور پنجوں کے جوڑوں میں درد: یہ درد عموماً اونچی ایڑی کے جوتے پہننے، جوتے کے ایک ہی جانب رہنے یا چمڑے کے تنگ جوتوں کے پہننے کے باعث ہوتا ہے۔ اس کیفیت کو طب کی زبان میں Hammer Toes کہا جاتا ہے۔ ارتھرائٹس اور چوٹ بھی اس کے اسباب میں شامل ہیں۔ ایسے درد کا شکار عموماً مرد حضرات ہوتے ہیں۔ اس درد کے شکار افراد نچلی ایڑی، نرم و ملائم چمڑے یا کینوس کے جوتے پہنیں تو اس درد سے نجات مل جاتی ہے۔ سپاٹ تلوے: تلوے عموماً محراب دار ہوتے ہیں لیکن بعض افراد کے تلوے بالکل سپاٹ ہوتے ہیں۔ ہوتا یہ ہے کہ 6 سال کی عمر تک بچے کے تلووں کے مسلز، ہڈیوں اور دیگر عضلات اپنی محراب دار شکل اختیار کر لیتے ہیں لیکن کسی وجہ سے ان مسلز میں اگر کوئی کمزوری رہ جائے تو وقت گزرنے کے ساتھ جسم کے بوجھ تلے دبے رہنے سے ان تلووں کی محرابی شکل ختم ہونے لگتی ہے اور یہ سپاٹ ہو جاتے ہیں۔ طب کی زبان میں سپاٹ تلووں کو Fallen Arch کہا جاتا ہے۔ اگر آپ بھی مذکورہ بالا علامتوں میں سے کسی ایک یا ایک سے زائد کو اپنے پاؤں میں محسوس کرتے ہیں پھر مرض کی نوعیت کے مطابق کسی ماہرطب کو دکھائیں تاکہ تاخیر کی صورت میں کسی بڑے طبی مسئلے کے پیش آنے سے بچا جا سکے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں