1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ٹی وی انڈسٹری کی پہلی خاتون میزبان کنول نصیر بھی چلی گئیں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏28 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ٹی وی انڈسٹری کی پہلی خاتون میزبان کنول نصیر بھی چلی گئیں
    kanwal naseer.jpg
    TV industry ki pehli khatoon.jpg
    ہم نے 2 ناقابل یقین خواتین حسینہ معین اور کنول نصیر کو کھودیا : امریکی سفارتخانے کا تعزیتی پیغام

    26مارچ کے دن کو اس لئے بھی یاد رکھا جائیگا کہ اس روز ٹی وی اور ریڈیو کی دنیا کے دو بڑے نام ہم سے بچھڑ گئے ، ڈرامہ نگار حسینہ معین اس جہان فانی سے کوچ کر گئیں تو پاکستان ٹیلی ویژن کی پہلی خاتون میزبان کنول نصیر بھی انتقال کرگئیں۔ کنول نصیر علالت کے باعث چند روز سے نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں زیرعلاج تھیں انہیں دل میں تکلیف کے باعث اہلخانہ ہسپتال لے کر پہنچے مگر اُس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی ، 73برس کی عمر میں انکا انتقال ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوا۔ کنول نصیر کو پاکستان کی پہلی خاتون ٹی وی میزبان ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ وہ 5ہائیوں سے زائد عرصہ تک پی ٹی وی اورریڈیو پاکستان کے ساتھ وابستہ رہیں۔ اُن کی ملک و قوم کیلئے گراں قدر خدمات انجام کو دیکھتے ہوئے تمغہ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا۔
    ۔1948 میں لاہور میں پیدا ہونے والی کنول نصیر ریڈیو کی لیجنڈ موہنی حمید( آپا شمیم ) کی صاحبزادی اور تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد کی خوشدامن تھیں۔کنول نصیر کہا کرتی تھیں کہ ’’ریڈیو نے جو کچھ ہمیں دیا ہے وہ قرض ہم زندگی بھر نہیں اتار سکتے ۔ ‘‘ کنول نصیر نے 26 نومبر 1964 ء کو پی ٹی وی کے قیام کے وقت پہلی اناؤنسمنٹ کی تھی، 17 سال کی عمر سے ٹی وی میں کام کرنا شروع کیا، ٹی وی ڈرامے کی پہلی ہیروئن بھی وہ تھیں۔ٹی وی سکرین پر پہلی بار ’’میرا نام کنول نصیر ہے۔ آج پاکستان میں ٹیلی ویژن آ گیا ہے۔ آپ کو مبارک ہو‘ ‘کے الفاظ بھی ادا کیے۔
    وہ کہا کرتی تھیں کہ’’ریڈیو پاکستان ایک یونیورسٹی تھی، بہت بڑے نام وہاں کام کرتے تھے۔‘‘انہوں نے دیگر زبانوں میں بھی کام کیا جن میں 9برس تک انگریزی کا پروگرام اور اس کے علاوہ پوٹھوہاری زبان میں ’’سانجھا ‘‘نامی پروگرام کیا۔ انہیں لاتعداد ایورڈ ملے۔خواتین کے پروگرامز ہوں یا قومی و بین الاقوامی ایونٹس، کنول نصیر میزبانی کے فرائض سرانجام دیتی تھیں۔وہ کہتی تھیں کہ وہ الفاظ کی ادائیگی پروگرام کی نوعیت دیکھ کر کرتی ہیں۔دنیا سے جاتے وقت بھی وہ ریڈیو سے اپنا رابطہ برقرار رکھے ہوئے تھیں اور مختصر گفتگو کے ساتھ سامعین کی فرمائش پر ان کیلئے پرانے گانے چلایا کرتی تھیں۔

    امریکی سفارتخانے نے حسینہ معین اور کنول نصیر کے انتقال پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ حسینہ معین بہترین ڈرامہ نگار اور کنول نصیر پہلی پریزینٹر تھیں۔‘‘ امریکی سفارتخانے کی جانب سے ٹوئٹر پرتعزیتی پیغام میں کہا گیا ’’ ہم نے پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی دو ناقابل یقین خواتین حسینہ معین اور کنول نصیر کو کھودیا ہے، حسینہ معین بہترین ڈارمہ نگار تھیں ، جو اپنے ڈراموں میں خواتین کے کرداروں کو بااختیار بنانے کیلئے مشہور تھیں جبکہ کنول نصیر پاکستان کی پہلی پریزینٹرتھیں۔‘‘

    سوشل میڈیا پران دونوں پاکستانی خواتین کے نام اور تصاویر متعدد بار شیئر کی جا رہی ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبے میں انمٹ نقوش چھوڑے۔ معروف اداکار ہمایوں سعید نے کنول نصیر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور انکے بلند درجات کیلئے دعا کی۔ ٹوئٹر پر ہمایوں سعید نے لکھا ’’ کنول نصیر کے انتقال کا سن کر شدید دکھ ہوا۔ وہ عظیم تھیں اور ہمیشہ رہیں گی۔‘‘ وفاقی وزیر فواد چودھری نے بھی کنول نصیر کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔

    اداکار عدنان صدیقی نے حسینہ معین اور کنول نصیر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ ان کا کام نوجوانوں کو متاثر کرنے کیلئے ہمیشہ زندہ رہے گا۔‘‘عدنان صدیقی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک فوٹو کولاج شیئر کیا جو حسینہ معین اور کنول نصیر کی تصاویر سے بنایا گیا تھا انہوں نے فوٹو کولاج شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’ہفتے کے آخر میں دو افسوسناک خبریں سننے کو ملیں۔ہم نے ان دو خواتین کو کھو دیا ہے جنہوں نے جدید دور کی شروعات سے بہت پہلے ہی خواتین کی طاقت کے جذبے کو بخوبی انداز میں پیش کیا۔‘‘اُنہوں نے دونوں لیجنڈری خواتین سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا ’’حسینہ معین اور کنول نصیر، آپ کا کام نسلوں کو متاثر کرنے کیلئے ہمیشہ زندہ رہے گا۔‘‘

    سوشل میڈیا پر مختلف پیغامات میں لکھا جا رہا ہے کہ’’ ٹی وی پر میزبانی کی ابتدا ء کرنے والی کنول نصیر اب ہم میں نہیں رہیں۔ وہ ایک لیجنڈ تھیں۔ ان کے اردو لہجے کا کوئی ثانی نہیں۔‘‘

    ایک اور صارف نے لکھا کہ ’’میں ان دونوں خواتین کو نیا راستہ بنانے والی رول ماڈل قرار دیتا ہوں وہ حیرت انگیز، باوقار اور بہت سوں کیلئے اپنے منفرد انداز میں بہت مہربان رہنما تھیں۔ ان دونوں نے بہت سوں کیلئے بہت کچھ کیا خاموشی سے اور ہمیشہ مسکراہٹ کے ساتھ۔ آپ دونوں کا بہت شکریہ۔‘‘ ایک صارف نے کنول نصیر کے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’’ ان کا جانا ایک عہد کا خاتمہ ہے۔‘‘

    اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹی وی اور ریڈیو کی تاریخ ان دونوں خواتین کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کر پائے گی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں