1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ویسے تو بہت دھویا گیا گھر کا اندھیرا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏26 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ویسے تو بہت دھویا گیا گھر کا اندھیرا
    نکلا نہیں دیوار کے اندر کا اندھیرا
    کچھ روشنیِٔ طبع ضروری ہے وگرنہ
    ہاتھوں میں اُتر آتا ہے یہ سر کا اندھیرا
    وُہ حکم کہ ہے عقل و عقیدہ پہ مقدّم
    چھٹنے ہی نہیں دیتا مقدر کا اندھیرا
    کیا کیا نہ ابوالہول تراشے گئے اس سے
    جیسے یہ اندھیرا بھی ہو پتھر کا اندھیرا
    دیتی ہے یہی وقت کی توریت گواہی
    زر کا جو اجالا ہے وُہ ہے زر کا اندھیرا
    ہر آنکھ لگی ہے اُفق دار کی جانب
    سورج سے کرن مانگتا ہے ڈر کا اندھیرا
    آفتاب اقبال شمیم​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں