1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وہ تیری طرح کوئی تھی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از وقاص, ‏2 نومبر 2007۔

  1. وقاص
    آف لائن

    وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏16 دسمبر 2006
    پیغامات:
    32
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    یونہی دوش پہ سنبھالے
    گھنی زلف کے دوشالے
    وہی سانولی سی رنگت
    وہی نین نیند والے


    وہی من پسند قامت
    وہی خوشنما سراپا
    جو بدن میں نیم خوابی
    تو لہو میں رتجگا سا


    کسی اور ہی سفر میں
    سرِ راہ مل گئی تھی
    تجھے اور کیا بتاؤں
    وہ تیری طرح کوئی تھی


    مجھے دل سے اس نے پوجا
    اسے جاں سے میں نے چاہا
    اسی ہمر ہی میں آخر
    کہیں آگیا دوراہا


    پھر اک ایسی شام آئی
    کہ وہ شام آخری تھی
    کوئی زلزلہ سا آیا
    کوئی برق سی گری تھی


    عجب آندھیاں چلیں پھر
    کہ بکھر گئے دل و جاں
    کہ کہیں گلِ وفا تھا
    نہ چراغ عہدوپیماں


    وہ جہاز اتر گیا تھا
    یہ جہاز اتر رہا ہے
    تیری آنکھ میں ہیں آنسو
    میرا دل بکھر رہا ہے


    تو جہاں مجھے ملی ہے
    وہ یہیں جدا ہوئی تھی
    تجھے اور کیا بتاؤں
    وہ تیری طرح کوئی تھی

    احمد فراز
     
  2. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    واہ وقاص بھائی واہ۔
    بہت زبردست انتخاب ہے۔ بہت خوب
     
  3. وقاص
    آف لائن

    وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏16 دسمبر 2006
    پیغامات:
    32
    موصول پسندیدگیاں:
    0
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب وقاص بھائی ۔

    ایک لمبے عرصے کے بعد آپ کا ارسال کردہ کلام پڑھ کر بہت اچھا لگا۔

    امید ہے ہماری اردو میں آپ سے ملاقات ہوتی رہے گی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں