1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا
    مسئلہ پُھول کا ہے، پُھول کدھر جائے گا

    ہم تو سمجھے تھے کہ اِک زخم ہے، بھر جائے گا
    کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا

    وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے
    ایک جھونکا ہے جو آئے گا، گُزر جائے گا

    وہ جب آئے گا تو پھر اُس کی رفاقت کے لیے
    موسمِ گُل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا

    آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہو گی
    تیرا یہ پیار بھی دریا ہے ،اُتر جائے گا

    مجھ کو تہذیب کے برزخ کا بنایا وارث
    جُرم یہ بھی مرے اجداد کے سر جائے گا
    پروین شاکر​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں