بہت حزن و ملال سے معمور آنکھیں وہ مدھ بھری نشے میں چور آنکھیں کاہے ان سے اداسی چھلکتے دیکھی کیوں رم جھم گھٹا برستے دیکھی بہت جن کی چاہت دل میں چھپائے چاہت پہ ناز ہم کرتے آئے دو چاہت سے بھرپور آنکھیں میرے ساجن کی بے نور آنکھیں
ہمممممم۔۔۔ تو آنکھوں کی بات ہے۔۔۔ خنجر ہیں تیری آنکھیں تلوار تیری آنکھیں زندہ نہ رہنے دیں گی اے یار تیری آنکھیں
خوب۔ مسز مرزا! آنکھوں کے اشعار پر نگاہوں کا ایک شعر حاضر ہے۔ نظر جس طرف کر کے تم نگاہیں پھیر لیتے ہو قیامت تک پھر اُس دل سے پریشانی نہیں جاتی
نظر کی بات ہے تو یہ بھی سنئیے وہ نظر اٹھی تو مے خانے بنے میرا دل ٹوٹا تو پیمانے بنے آرزو تھی مدتوں سے ہوش کی ہوش جب آیا تو دیوانے بنے