1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وکلا آپے سے باہر، پی آئی سی پر دھاوا، ہسپتال میدان جنگ بن گیا، پولیس گاڑی نذر آتش

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏12 دسمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    وکلا آپے سے باہر، پی آئی سی پر دھاوا، ہسپتال میدان جنگ بن گیا، پولیس گاڑی نذر آتش
    upload_2019-12-12_3-49-16.jpeg
    وکلا کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کا لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ، کئی افراد زخمی، وکلا نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی۔ وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر بھی تشدد، پولیس نے متعدد وکلا کو گرفتار کر لیا۔
    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر لاہور کے وکلا کے خلاف پرانی ویڈیو دوبارہ وائرل ہونے پر لاہور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سینکڑوں وکلا سراپا احتجاج بن گئے اور انہوں نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ینگ ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال پر دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر سینکڑوں وکلا ہسپتال کا مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو گئے۔
    upload_2019-12-12_3-51-6.jpeg
    اس صورتحال کے باعث علاج معالجہ کے سلسلے میں آئے ہوئے مریض ہسپتال میں محبوس ہو کر رہ گئے۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے۔
    مشتعل وکلا نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ہسپتال کی عمارت اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے۔ یہ سلسلہ جاری تھا کہ ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر ہسپتال پہنچے جن کے حکم پر ہسپتال میں موجود پولیس کی بھاری نفری نے احتجاجی وکلا پر لاٹھی چارج کر دیا اور آنسو گیس کا بھرپور استعمال کیا۔
    upload_2019-12-12_3-53-0.jpeg
    پولیس کارروائی کے جواب میں وکلا نے ہسپتال کے اندر پتھراﺅ شروع کر دیا اور پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ وکلا پولیس کی جانب سے لگائی جانے والی تمام رکاوٹیں ہٹا کر ہسپتال میں داخل ہو گئے اور ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ہسپتال کے اندر احاطہ میں دھرنا دے دیا اور جیل روڈ پر ٹریفک بند کردی۔بتایا گیا ہے کہ وکلا کے خلاف سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کی اطلاعات ملتے ہی ماتحت عدالتوں کے وکلا مشتعل ہوئے۔ انہوں نے ایوان عدل سے پی آئی سی تک پیدل احتجاجی ریلی نکالی جس میں خواتین وکلا کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ وکلا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ڈاکٹروں کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ وکلا اور ڈاکٹروں کے درمیان لڑائی میں شدت آنے سے مریضوں کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا پڑا۔
    upload_2019-12-12_3-54-52.jpeg
     

اس صفحے کو مشتہر کریں