1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ولی دکنی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏3 دسمبر 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کیا تجھ عشق نے ظالم خراب آہستہ آہستہ
    کہ آتش گل کوں کرتی ہے گلاب آہستہ آہستہ

    وفاداری نے داہر کی بجھایا آتشِ غم کوں
    کہ گرمی دفع کرتا ہے گلاب آہستہ آہستہ

    عجب کچھ لطف رکھتا ہے شبِ خلوت میں گلروسوں
    سوال آہستہ آہستہ جواب آہستہ آہستہ

    مرے دل کوں کیا بے خود تری انکھیاں نے اے ظالم
    کہ جیوں بے ہوش کرتی ہے شراب آہستہ آہستہ

    ہوا تجھ عشق سوں اے آتشیں رودوں مرا پانی
    کہ جوں گلتا ہے آتش سوں کباب آہستہ آہستہ

    ادا و ناز سوں آتا ہے وہ روشن جبیں گھر سوں
    کہ جیوں مشرق سے نکلے آفتاب آہستہ آہستہ

    ولی مجھ دل میں آتا ہے خیالِ یارِ بے پروا
    کہ جیوں انکھیاں منیں آتا ہے خواب آہستہ آہستہ

    (ولی دکنی)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    شرابِ شوق سیں سرشار ہیں ہم
    کبھو بے خود کبھو ہوشیار ہیں ہم

    دو رنگی سوں تِری اے سروِ رعنا
    کبھو راضی، کبھو بیزار ہیں ہم

    تِرے تسخیر کرنے میں سری جن
    کبھو ناداں، کبھو عیار ہیں ہم

    صنم تیرے نیَن کی آرزو میں
    کبھو سالم، کبھو بیمار ہیں ہم

    ولیؔ وصل و جدائی سوں سجن کی
    کبھو صحرا، کبھو گلزار ہیں ہم​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    طاقِ ابرو ترا حرم دستا
    محرم اس کا عرب عجم دستا

    خط ترا سر نوشتِ عاشق میں
    حرفِ تقدیر کا رقم دستا

    خط ترا آئینہ سکندر ہے
    ہر دو عالم منیں عدم دستا

    لوحِ محفوظ ہے ترا رخسار
    زلف اس پر مگر قلم دستا

    تجھ زنخداں کے چاہ کنعاں میں
    یوسفِ مصر دم بہ دم دستا

    خط ترا ہے ضرور لشکرِ حسن
    کاکل اُس کے اُپر علم دستا

    جانِ من غصّہ و غضب تاکے
    ولیؔ مشتاق پر کرم دستا​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جسے عشق کا تیر کاری لگے
    اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے

    نہ چھوڑے محبت دمِ مرگ تک
    جسے یار جانی سے یاری لگے

    نہ ہووے اُسے جگ میں ہر گز قرار
    جسے عشق کی بے قراری لگے

    ہر اک وقت مجھ عاشقِ پاک کو
    پیارے، تری بات پیاری لگے

    ولیؔ کو کہے تو اگر اک بچن
    رقیباں کے دل میں کٹاری لگے​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    عاشِقاں پر ہمیشہ رَوشن ہے
    کہ فنِ عاشِقی، عجب فن ہے

    دُشمنِ دیں کا، دین دُشمن ہے
    راہ زن کا چِراغ رہزن ہے

    سفرِ عِشق کیوں نہ ہو مُشکِل؟
    غمزہء چشمِ یار رہزن ہے

    مُجھ کوں رَوشن دِلاں نے دی ہے خبر
    کہ سُخن کا چِراغ رَوشن ہے

    عِشق میں شمع رو کے جلتا ہوں
    حال میرا سبھوں پہ رَوشن ہے

    اے ولی! تیغِ غم سوں خَوف نہیں
    خاکساری بدن پہ جوشن ہے​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    شغل بہتر ہے عشق بازی کا
    کیا حقیقی و کیا مجازی کا

    ہر زباں پر ہے مثلِ شانہ مدام
    ذکر اُس زلف کی درازی کا

    ہوش کے ہاتھ میں عناں نہ رہی
    جب سوں دیکھا سوار تازی کا

    تیں دکھا کر اُپَس کے مُکھ کی کتاب
    علم کھویا ہے دل سوں قاضی کا

    آج تیری نگہ نے مسجد میں
    ہوش کھویا ہے ہر نمازی کا

    گر نہیں راز فقر سوں آگاہ
    فخر بے جا ہے فخرِ رازی کا

    اے ولی سرو قد کوں دیکھوں گا
    وقت آیا ہے سرفرازی کا​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آج سر سبز کوہ و صحرا ہے

    ہر طرف سیر ہے تماشا ہے

    چہرۂ یار و قامت زیبا

    گل رنگین و سرو رعنا ہے

    معنی حسن و معنی خوبی

    صورت یار سوں ہویدا ہے

    دم جاں بخش نو خطاں مج کوں

    چشمۂ خضر ہے مسیحا ہے

    کمر نازک و دہان صنم

    فکر باریک ہے معما ہے

    مو بہ مو اس کوں ہے پریشانی

    زلف مشکیں کا جس کوں سودا ہے

    کیا حقیقت ہے تجھ تواضع کی

    یو تلطف ہے یا مداوا ہے

    سبب دل ربائی عاشق

    مہر ہے لطف ہے دلاسا ہے

    جوں ولیؔ رات دن ہے محو خیال

    جس کوں تجھ وصل کی تمنا ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    عاشق کے مکھ پہ نین کے پانی کو دیکھ توں

    اس آرسی میں راز نہانی کوں دیکھ توں

    سن بے قرار دل کی اول آہ شعلہ خیز

    تب اس حرف میں دل کے معانی کوں دیکھ توں

    خوبی سوں تجھ حضور و شمع دم زنی میں ہے

    اس بے حیا کی چرب زبانی کوں دیکھ توں

    دریا پہ جا کے موج رواں پر نظر نہ کر

    انجھواں کی میرے آ کے روانی کوں دیکھ توں

    تجھ شوق کا جو داغ ولیؔ کے جگر میں ہے

    بے طاقتی میں اس کی نشانی کوں دیکھ توں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھنا ہر صبح تجھ رخسار کا

    ہے مطالعہ مطلع انوار کا

    بلبل و پروانہ کرنا دل کے تئیں

    کام ہے تجھ چہرۂ گل نار کا

    صبح تیرا درس پایا تھا صنم

    شوق دل محتاج ہے تکرار کا

    ماہ کے سینے اپر اے شمع رو

    داغ ہے تجھ حسن کی جھلکار کا

    دل کوں دیتا ہے ہمارے پیچ و تاب

    پیچ تیرے طرۂ طرار کا

    جو سنیا تیرے دہن سوں یک بچن

    بھید پایا نسخۂ اسرار کا

    چاہتا ہے اس جہاں میں گر بہشت

    جا تماشا دیکھ اس رخسار کا

    آرسی کے ہاتھ سوں ڈرتا ہے خط

    چور کوں ہے خوف چوکیدار کا

    سرکشی آتش مزاجی ہے سبب

    ناصحوں کو گرمئ بازار کا

    اے ولیؔ کیوں سن سکے ناصح کی بات

    جو دوانا ہے پری رخسار کا
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    فدائے دلبر رنگیں ادا ہوں

    شہید شاہد گل گوں قبا ہوں

    ہر اک مہ رو کے ملنے کا نہیں ذوق

    سخن کے آشنا کا آشنا ہوں

    کیا ہوں ترک نرگس کا تماشا

    طلب گار نگاہ با‌ حیا ہوں

    نہ کر شمشاد کی تعریف مجھ پاس

    کہ میں اس سرو قد کا مبتلا ہوں

    کیا میں عرض اس خورشید رو سوں

    تو شاہ حسن میں تیرا گدا ہوں

    سدا رکھتا ہوں شوق اس کے سخن کا

    ہمیشہ تشنۂ آب بقا ہوں

    قدم پر اس کے رکھتا ہوں سدا سر

    ولیؔ ہم مشرب رنگ حنا ہوں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دل طلب گار ناز مہوش ہے

    لطف اس کا اگرچہ دل کش ہے

    مجھ سوں کیوں کر ملے گا حیراں ہوں

    شوخ ہے بے وفا ہے سرکش ہے

    کیا تری زلف کیا ترے ابرو

    ہر طرف سوں مجھے کشاکش ہے

    تجھ بن اے داغ بخش سینہ و دل

    چمن لالہ دشت آتش ہے

    اے ولیؔ تجربے سوں پایا ہوں

    شعلۂ آہ شوق بے غش ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت طویل عرصے کے بعد مجھے کچھ ایسی فرصت ملی ہے کہ گھنٹہ دو گھنٹے کسی کتاب کا مطالعہ کر سکوں یا ہماری اردو یا کسی ادبی فورم پر موجود سخن و ادب کے گوشے دیکھ سکوں ۔ ۔ ۔ سید نصیر الدین نصیر شاہ صاحب اور جناب ولی دکنی کو زندگی میں پہلی بار اطمعنان سے پڑھنے کا موقع ملا ہے ۔ ۔ ۔ اور اب افسوس ہو رہا ہے کہ اتنا وقت برباد کر دیا ۔ ۔ ۔ بخدا ہم لوگوں نے کبھی ناصر کاضمی ، منیر نیازی ، بشیر بدر، فیض و فراز یا زیادہ سے زیادہ علامہ اقبال رحمۃ اللہ کے علاوہ کبھی کچھ پڑھا ہی نہیں ۔ ۔ ۔ سید نصیر الدین شاہ صاحب سے تو ملاقات نہ ہونے کا افسوس ہمشہ سے رہا ہے مگر پہلے میں ان سے روحانی فیض و برکات کا متمنی تھا ۔ ۔ ۔ یہ تو جانتا تھا کہ وہ شعر بھی بہت عمدہ کہتے ہیں مگر وہ اس پائے کے شاعر ہونگے یہ عقدہ اب کھلا ہے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کیتا ہوں ترے نانوں کو میں ورد زباں کا

    کیتا ہوں ترے شکر کو عنوان بیاں کا

    جس گرد اُپر پانوں رکھیں تیرے رسولاں

    اُس گرد کوں میں کحل کروں دیدۂ جاں کا

    مجھ صدق طرف عدل سوں اے اہلِ حیا دیکھ

    تجھ علم کے چہرے پہ نئیں رنگ گماں کا

    ہر ذرۂ عالم میں ہے خورشید حقیقی

    یوں بوجھ کے بلبل ہوں ہر اک غنچہ دہاں کا

    کیا سہم ہے آفات قیامت ستی اُس کوں

    کھایا ہے جو کُئی تیر تجھ ابرو کی کماں کا

    جاری ہوئے آنجھو مرے یو سبزۂ خط دیکھ

    اے خضر قدم! سیر کر اس آبِ رواں کا

    کہتا ہے ولیؔ دل ستی یوں مصرع رنگیں

    ہے یاد تری مجھ کوں سبب راحتِ جاں کا

    ٭٭٭
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    وو صنم جب سوں بسا دیدۂ حیران میں آ

    آتش عشق پڑی عقل کے سامان میں آ

    ناز دیتا نئیں گر رخصتِ گل گشت چمن

    اے چمن زار حیا دل کے گلستان میں آ

    عیش ہے عیش کہ اس مہ کا خیال روشن

    شمع روشن کیا مجھ دل کے شبستان میں آ

    یاد آتا ہے مجھے جب وو گل باغ وفا

    اشک کرتے ہیں مکاں گوشۂ دامان میں آ

    موج بے تابیِ دل اشک میں ہوئی جلوہ نما

    جب بسی زلف صنم طبع پریشان میں آ

    نالہ و آہ کی تفصیل نہ پوچھو مجھ سوں

    دفتر درد بسا عشق کے دیوان میں آ

    پنجۂ عشق نے بے تاب کیا جب سوں مجھے

    چاک دل تب سوں بسا چاک گریبان میں آ

    دیکھ اے اہلِ نظر سبزۂ خط میں لب لعل

    رنگ یاقوت چھپا ہے خطِ ریحان میں آ

    حسن تھا پردۂ تجرید میں سب سوں آزاد

    طالب عشق ہوا صورت انسان میں آ

    شیخ یاں بات تری پیش نہ جاوے ہرگز

    عقل کوں چھوڑ کے مت مجلس رندان میں آ

    درد منداں کو بجز درد نئیں صید مراد

    اے شہ ملک جنوں غم کے بیابان میں آ

    حاکم وقت ہے تجھ گھر میں رقیب بد خو

    دیو مختار ہوا ملک سلیمان میں آ

    چشمۂ آب بقا جگ میں کیا ہے حاصل

    یوسف حسن ترے چاہِ زنخدان میں آ

    جگ کے خوباں کا نمک ہوکے نمک پروردہ

    چھپ رہا آ کے ترے لب کے نمکدان میں آ

    بسکہ مجھ حال سوں ہمسر ہے پریشانی میں

    درد کہتی ہے مرا زلف ترے کان میں آ

    غم سوں تیرے ہے ترحم کا محل حال ولیؔ

    ظلم کو چھوڑ سجن شیوۂ احسان میں آ

    ٭٭٭
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اے گل عذار غنچہ دہن ٹک چمن میں آ

    گل سر پہ رکھ کے شمع نمن انجمن میں آ

    جیوں طفل اشک بھاگ نکو مجھ نظر ستی

    اے نور چشم نور نمط مجھ نین میں آ

    کب لگ اپس کے غنچۂ مکھ کو رکھے گا بند

    اے نو بہار باغ محبت سخن میں آ

    تا گل کے رو سے رنگ اڑے اوس کی نمن

    اے آفتابِ حسن ٹک یک تو چمن میں آ

    تجھ عشق سوں کیا ولیؔ دل کوں بیت غم

    سرعت ستی اے معنیِ بے گانہ من میں آ

    ٭٭٭
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب گل صاحبہ ۔ ۔ ۔ عمدہ انتخاب ہے ۔ ۔ ۔
    موجودہ دکنی اردو بھی اپنے محاورے اور لہجے کے لحاظ سے لکھنو یا دلی کی اردو سے بہت مختلف ہے اور پرانی اردو میں تو مقامی زبان کی بھی بہت ملاوٹ تھی ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں