1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وزارت قانون کی جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس بھیجنے کی تردید

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 دسمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    وزارت قانون کی جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس بھیجنے کی تردید
    upload_2019-12-22_2-15-11.jpeg
    ترجمان وزارت قانون کا کہنا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ سنانے والے خصوصی عدالت کے جج وقار احمد سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل کو ریفرنس نہیں بھیجا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کی لاش تین دن تک ڈی چوک پر لٹکانے کا فیصلہ دینے کے معاملے پر خبریں سامنے آئیں تھیں کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کیخلاف ریفرنس چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ ریفرنس محمود اختر نقوی نے ارسال کیا۔

    ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف سے متعلق جسٹس وقار احمد سیٹھ کا فیصلہ غیر قانونی و آئینی ہے، فیصلہ غیراسلامی و غیرانسانی اور مکمل طور پر بدنیتی و تعصب پر مبنی ہے، فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    ریفرنس کی خبریں سامنے آنے کے ترجمان وزارت قانون و انصاف کا رد عمل سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بھیجا۔ترجمان وزارت قانون و انصاف کے مطابق جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف وزارت قانون نے سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس نہیں بھیجا گیا، اس سلسلے میں ریسرچ کا عمل ابھی جاری ہے، اٹارنی جنرل کی آج ہی ترکی کے دورہ سے واپسی ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا تھا کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔

    خصوصی عدالت کے دو ججز نے پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کی تائید کی جب کہ ایک جج نے انہیں بری کیا۔

    جسٹس سیٹھ وقار نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف پر سنگین غداری کا جرم ثابت ہوتا ہے لہٰذا انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔

    تاہم سزائے موت کی تائید کرنے والے جسٹس شاہد ملک نے جسٹس سیٹھ وقار کے تحریر کردہ اس پیراگراف یعنی پیرا نمبر 66 سے اختلاف کیا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں