1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ورزش، بچوں میں خود شناسی کا سبب ۔۔۔۔۔ انیلا ثمن

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏13 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ورزش، بچوں میں خود شناسی کا سبب ۔۔۔۔۔ انیلا ثمن

    ہمارے ہاں اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ورزش صرف ایسے لوگوں کے لیے ضروری ہے جن کا جسم پھیل رہا ہو یا وہ بڑی عمر کو پہنچ چکے ہوں،جبکہ ماہرین اس سوچ کو سراسر غلط قرار دیتے ہیں
    ان کے مطابق ورزش کا عمر سے کوئی تعلق نہیں ۔بچے ہوں،بزرگ یا جوان سبھی کیلئے روزانہ تازہ ہوا میں چہل قدمی کرنا اور اچھلنا ،کودنا بے حد ضروری ہے۔ بزرگ اپنی طاقت اور ہمت کے مطابق جس حد تک گھوم ، پھر سکیں ان کے لیے بہتر ہے۔ اس سے یہ چاہے جوان کا سہانا دور واپس نہیں لا سکتے لیکن ہزار بیماریوں سے نجات ضرور حاصل کرسکتے ہیں۔بڑی عمر کو پہنچ کے بیشتر بیماریوں کی وجہ ہی ہمارا دیر تک بیٹھے رہنا اور کوئی کام کاج نہ کرنا ہوتی ہے۔بات کی جائے جوانوں کی تو آج کل ان کا حال بھی بزرگوں جیسا ہی ہوتا جا رہا ہے۔ گھٹنوں ،ٹانگوں اور کمر میں تکلیف وہ مسائل ہیں جن کا شکار بزرگ افراد ہوا کرتے تھے، جبکہ آج کل ہر عمر کے افراد میں یہ بیماریاں عام پائی جا رہی ہیں۔ایسے میں چاہے مردو خواتین دن بھر نوکریاں کرتے ہوں ،اس کے باوجود روزانہ بیس سے پچیس منٹ ورزش کے لیے ضرور نکالیں۔کام کاج اور ورزش دونوں مختلف انداز میں انسانی جسم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

    جہاں تک بات ہے چھوٹے بچوں کی تو ہمارے ہاں عام تصور یہی ہے کہ بھلا چھوٹے بچوں کو ورزش کی کیا ضرورت تو والدین جان لیں کہ چھوٹی عمر میں کی جانے والی ورزش بڑے ہونے پر بچے کا مناسب وزن اور متناسب جسامت برقرار رکھتی ہے۔ان کی ہڈیاں اور عضلات بھی مضبوط ہوتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کی بدولت بچوں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے ،ساتھ ان کی نیند بھی بہتر ہو جاتی ہے۔جسمانی پھرتی کے ساتھ ساتھ دماغ میں بھی چستی پیدا ہوتی ہے۔جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی بھی بہتر ہونے لگتی ہے۔ غصیلے یا جلد چڑچڑے پن کا شکار بچوں کو اگر ورزش کا عادی بنا دیا جائے تو یہ کیفیت ختم ہو جاتی ہے۔ماہرین کے مطابق ورزش کے سبب بچوں میں خود شناسی کی عادت پیدا ہوتی ہے اور وہ اپنی صلاحیتوں سے واقف ہونے لگتے ہیں۔

    چھوٹے بچوں کو ساد ہ اورآسان ورزشوں سے ابتداء کروائیں ۔کسی بھی قسم کی جسمانی ورزش کا آغاز کرنے کیلئے ’’وارم اپ‘‘ضرور کریں۔بچوں کو ایک ہی جگہ کھڑا کر کے مارچ کرنے کے انداز میں قدم اٹھانے اور بازو چلانے کیلئے کہیں ۔کم از کم 20سیکنڈ تک بچوں سے یہ ورزش کروائیں تا کہ ان کے جسم میں خون کا دورانیہ تیز ہو جائے۔

    اب آسمان کی جانب سیدھے ہاتھ اٹھا کر پنجوں کے بل جتنا اوپر اٹھ سکتے ہوں اٹھیں،اس کے بعد آگے کی جانب جھکتے ہوئے پہلے گھٹنو ں ،پھر ٹخنوں او ر آخر میں پیروں کے انگوٹھوں کو چھوئیں۔یہ ورزش بچوں سے شروع کے دنوں میں پانچ سے دس منٹ اور آہستہ آہستہ پندرہ منٹ تک کروائیں۔

    بچے کو فرش پر اوندھا لٹا کر ٹانگیں بالکل سیدھی ، پیروں کے انگوٹھے زمین پر ٹکے ہوئے اور جسم کا سارا وزن دونوں بازوئوں پر منتقل کر دیں۔ اب بچے کو آہستگی سے اس طرح آگے حرکت کرنے کیلئے کہیں کہ وہ رینگنے کے انداز میں دائیں کہنی سے بائیں کہنی پر اپنا وزن منتقل کریں۔یہ ورزش پانچ مرتبہ دہرائیں۔

    کمر پر ہاتھ رکھ کر ہوا میں اچھلنا بھی بچوں کیلئے بہترین ورزش ہے۔اس کے علاوہ بچوں کو پشت کے بل زمین پر لٹا دیں،دونوں گھٹنے موڑ کر پیر زمین پرسیدھے رکھے ہوں،پھر دونوں ہاتھ اپنی گردن کے پیچھے رکھیں اور جسم کو جھولا دینے کے انداز میں جھلا کر جتنی جلدی ممکن ہو الٹنے کی کوشش کریں،لیکن کمر پر بہت زیادہ بوجھ نہ ڈالیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں