یہ مال وبال ہے یہ مال محال ہے ناجائز ذرائع کی زہریلی ہے کمائی طلسماتی قید ہے توانائی نا پید ہے اولاد ہو جائے برباد زیر ہو جائے صیاد بھوک مٹے نہ پیاس ذوق رہے نہ اشتیاق خواہشِ در نے لٹایا خواہشِ زر نے مٹایا مٹ کے نہ چین آیا جو پایا وہی گنوایا قبر میں عذاب ہے حشر بھی خراب ہے اب وقتِ استغفار ہے اب کیسا استفسار ہے تیری نجات ہے سجدہ تیری خیرات ہے سجدہ قبل موت خود کو بچا لے اپنے سوہنے رب کو منا لے غوری 30 اپریل 21