1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

واصف علی واصف (چوبیسواں عرس) - 30 اپریل تا 2 مئی، 2016

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏3 مئی 2016۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    واصف علی واصف15جنوری1929ءتا18جنوری1993ء) بیسویں صدی کے ایک معروفشاعر،مصنف،کالم نگاراورمسلم صوفیتھے۔

    ولادت و ابتدائی زندگی -حضرت واصف علی واصفؒ 15 جنوری 1929ءکو خوشاب میں پیدا ہوئے۔ آپؒ کے والد ماجد ملک محمد عارف صاحبؒ کا تعلق وہاں کے قدیم اور معزز اعوان قبیلے کی ایک ممتاز شاخ ”کنڈان“سے تھا۔ مستند تواریخ کے حوالے سے یہ بات ثابت ہے کہ اعوان قوم کا سلسلہ نسب حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ ابتدائی تعلیم خوشاب میں حاصل کی۔ جون 1939ءمیں گورنمنٹ ہائیسکولخوشاب سے مڈل کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد آپؒ اپنے نانا کے پاس جھنگ چلے آئے۔ وہ ایک ممتاز ماہرِتعلیم تھے اور جوانی میں قائدِ اعظمؒ کے زیرِ نگرانی امرتسر میں مسلم لیگ کے لیے کام کر چکے تھے۔ آپؒ کے والد صاحب نے فیصلہ کیا کہ بقیہ تعلیم آپؒ کو جھنگ میں دلوائی جائے۔

    تعلیم - جھنگمیں دورانِ تعلیم آپؒ کے جوہر خوب کھلے اور ایک شاندار تعلیمی کیریئر کا آغاز ہوا۔ میٹرک 1944ءمیں گورنمنٹ ہائیسکولجھنگ سے کیا۔ اس وقت بورڈ کی بجائے امتحان پنجاب یونیورسٹی لیا کرتی تھی۔ آپؒ نے فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ اس کے بعدایف اے گورنمنٹ انٹر میڈیٹ کالج جھنگ سے پاس کیا‘ پنجاب یونیورسٹی کے اس امتحان میں بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔آپؒ نے بی۔اے گورنمنٹ کالج جھنگ سے پاس کیااور اِس مرتبہ بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی۔ بعدازاں ایم اے انگریزی ادب میں داخلہ لیا۔ اس دوران آپؒ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے تھے اور ہاسٹل میں رہا کرتے تھے۔

    اعلی تعلیم : - آپؒ نہایت ==خوبصورت تھے== دراز قد تھے اور ایک مضبوط جسم کے مالک تھے۔ اسکول اور کالج میں ہاکی کے بہت اچھے کھلاڑی تھے۔ سن 1948ءمیں آپؒ کو ہاکی میں حسنِ کارکردگی پر ”کالج کلر“ دیا گیا۔ اس کے علاوہ کالج کی مختلف سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ اسی کالج کی انہی گوناں گوں سرگرمیوں کی وجہ سے 1949ءمیں آپؒ کو ”ایوارڈ آف آنر“ دیا گیا۔ 27 ستمبر 1954ءمیں آپؒ کوویسٹ پاکستان پولیس ٹریننگ کا اعزازی سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا جس میں آپ ؒ کی ٹریننگ اور خدمات کو سراہا گیا۔ 3 جون 1954ءکے پنجاب گزٹ کے مطابق آپؒ نے سول سروس کا امتحان پاس کیا مگر طبیعت کی انفرادیت اور درویشی کے میلان کی وجہ سے سرکاری نوکری کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا۔ کچھ ہی عرصہ بعد آپؒ نے ریگل چوک لاہور میں واقع ایک پنجابی کالج میں پرائیویٹ کلاسوں کو پڑھانا شروع کیا۔بعد ازاں پرانی انار کلی کے پاس نابھہ روڈ پر ”لاہور انگلش کالج“ کے نام سے اپنا تدریسی ادارہ قائم کیا۔

    تدریس:- یہ 1962ءکی بات ہے۔کالج میں باقاعدگی سے لنگر چلتا تھا اور خاص بات یہ تھی کہ طالب علموں کے علاوہ ہر آنے والے کو چائے پیش کی جاتی اور آپؒ اکثران کے ساتھ چائے نوشی میں شریک ہو جایا کرتے۔ کالج میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اصحاب کی آمد و رفت رہتی۔ ان میں ادیب‘ شعراء‘ بیوروکریٹ ‘ وکیل ‘ ملنگ ‘ فقرائ‘ درویش اور طالب علم اپنے اپنے ذوق اور طلب کے مطابق فیض یاب ہوا کرتے تھے۔

    ابتداء فیض:- مختلف اخباروں اور جرائد میں آپؒ کا کلام چھپا کرتا تھا۔ چند اصحاب کے اصرار پر یہ کلام جمع کیا گیا اور عارف نوشاہی سے کتابت کرائی گئی تو آپؒ کی پہلی تصنیف منظرِ عام پر آئی۔ یہ 1978ءکی بات ہے۔ مجموعہ کلام کا نام ”شب چراغ“ رکھا گیا۔ اس میں آپؒ کے لاہور انگلش کالج کے زمانے کی ایک نہایت پر شکوہ اور جلال و جمال سے مرقّع فوٹوگراف بھی تھی۔ اس کی تقریبِ رونمائی میں آپؒ کے بہت سے عقیدت مند اور اہلِ علم حضرات شامل ہوئے۔ اس کے بعد رشد و ارشاد کا ایک لامتناہی سلسلہ چل نکلا۔ یہ دور انتہائی مصروفیت اور محنت کا دور تھا۔ جب لوگوں کی تعداد بڑھنا شروع ہو گئی تو گفتگو نے ”محفل“کا روپ اختیار کر لیا۔ مختلف مقامات پر محفل جمنے لگی۔ شروع شروع میں محفل کی باقاعدہ شکل لاہور کے مشہور اور مصروف مقام ”لکشمی چوک“ میں بننی شروع ہوئی۔ اس کے بعد قذافی سٹیڈیم میں واقع فزیکل ٹریننگ کے ادارے میں محترم نیازی صاحب مرحوم کے ہاں محفلوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا۔ یہاں پر ایک ہزار راتیں آپ ؒنے خطاب کیا۔مختلف موضوعات پرلوگ سوالات کیا کرتے اور آپؒ ان کے جواب دیا کرتے ۔ بعد میں یہ سلسلہ آپؒ کی قیام گاہ 22 فردوس کالونی گلشن راوی پر شروع ہوا۔

    کالم نویسی: - 1948ءمیں آپ کو ایم اے او کالج لاہورکی ”مجلسِ اقبال“ کے ایک پروگرام میں مدعو کیا گیااور ایک محفل وہاں بھی جمی۔ چیدہ چیدہ اہلِ علم اور اہلِ قلم اصحاب نے آپ سے مختلف سوالات کیے۔ اس کی روداد روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوئی تو قارئین کی اکثریت نے اصرار کیا کہ واصف صاحب کی تحریر کا کوئی باقاعدہ سلسلہ ہونا چاہیے۔ تب آپ نے نوائے وقت کے لیے کالم لکھنا شروع کیا۔ پہلا کالم ”محبت“ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ندرتِ کلام اور تاثیر کا یہ عالم تھا کہ لوگوں نے دھڑا دھڑ آپ سے رابطہ کرنا شروع کر دیا اور اپنے دینی‘ دنیاوی اور روحانی مسائل کے حل کے لیے آپ کو مستجاب پایا۔

    وفات: - حضرت واصف علی واصف کا ایک فرمان ہے کہ ”عظیم لوگ بھی مرتے ہیں مگر موت ان کی عظمت میں اضافہ کرتی ہے“ یوں تو آپ نے 18 جنوری 1993ءبمطابق 24 رجب 1415ھ کی سہ پہر کو اس دارِ فانی سے آنکھیں موندھ لی تھیں مگر آج ہم دیکھ رہے ہیںکہ آپ ؒ کے علم و عرفان کا نور ہر سُو پھیلتا ہی جا رہا ہے اور پھیلتا ہی جائے گایہاں تک کہ آپ کا اصل مقصدِ تخلیق پورا ہو جائے گا یعنی ”استحکام پاکستان اوراسلام کی نشاة ثانیہ“

    شاعری:- شب چراغ- 1932ء

    پنجابی شاعری:-بھرے بھڑولے

    تصانیف:-
    قطرہ قطرہ قلزمحرف حرف حقیقیتدل دریا سمندربات سے بات- 1915ءگمنام ادیب- 1917ءمکالمہ- 1917ءذکر حبیب- 1917ءدریچے- 1917ءگفتگو 1 تا 28– 1917 ء

    انگریزی تصانیف:- The beaming soul-1980

    اقبال کی نظموں کا فنی فکری تجزیہ:- شکوہ

    تصورات و نظریات:- خودی

    001waw.jpg
    1 waw.jpg

    8 waw.JPG
     
    پاکستانی55، نعیم اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    غوری بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ
    میں نے عرس شریف پر آنا تھا مگر بوجہ علالت حاضر نہ ہوسکا آپ نے حاضری کروادی آپ کا بہت بہت شکریہ
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    مزید تصاویر ہوں تو انتظار رہے گا
     
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
    بقیہ تصاویر آپ فیس بک پر دیکھ چکے ہیں۔ مزید فوٹو دیکھنا چاہتے ہیں تو چند ایک بزرگوں کی تصویر شیئر کرسکتا ہوں۔ اگر پسند فرمائیں۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کے کیمرہ سے تصاویر جو آپ نے اس عرس مبارک سے لی ہوں وہ دکھا دیں
     
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    میں صبح صبح ہی گیا تھا اور انتظامات کی تصاویر لی تھیں؛ جیسے اسٹیج اور راہداری وغیرہ 6 waw.JPG


     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پھر کب جانا ہے
     
  8. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    شاید آئندہ برس۔
     
  9. whs0123
    آف لائن

    whs0123 ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2016
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست جزاک الله
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں