1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

واحد جمع کا جھگڑا

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏28 نومبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بیشتر زبانوں کی ساخت کا تجزیہ دو سطحوں پر کیا جاتا ہے۔
    اول: صَرف یعنی مارفولوجی Morphology
    دوئم: نحو یعنی سِنٹیکس Syntax

    نحو میں اِس بات سے بحث ہوتی ہے کہ ایک با معنٰی جملے میں لفظوں کی ترتیب کیا ہوگی اور اُس ترتیب کے بدلنے سے مفہوم پر کیا اثر پڑے گا۔ مثلاً حامد نے جمیل کو کتاب دی۔ اس جملے میں اگر جمیل کا لفظ شروع میں آجائے اور تیسرے نمبر پر حامد کا لفظ چلا جائے تو جملے کا مفہوم بالکل بدل جائے گا:

    جمیل نے حامد کو کتاب دی۔ یعنی جملے کا فاعل اب مفعول بن گیا ہے جبکہ مفعول نے فاعل کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    جن زبانوں میں فعل، فاعل اور مفعول کی ترتیب زیادہ اہمیت رکھتی ہے اُن میں نحوی ترکیب کا بہت خیال رکھا جاتا ہے کیونکہ مفہوم کا دارومدار بہت حد تک اسی ترتیب پر ہوتا ہے۔ البتہ جِن زبانوں میں اجزائے کلمہ یعنی لفظوں کی ساخت بذاتِ خود اہم ہوتی ہے اُن میں نحوی ترکیب کی حیثیت ثانوی ہو جاتی ہے کیونکہ لفظ کی اپنی ساخت یہ بتا دیتی ہے کہ یہ لفظ بطور فاعل استعمال ہو رہا ہے یا بطور مفعول۔ اس صورتِ حال کی واضح ترین مثال لاطینی زبان ہے۔

    یہ تو ہوئی ’نحو‘ کی وضاحت۔ اب آئیے صَرف کی جانب۔ صَرف میں لفظوں کی اپنی ساخت سے بحث ہوتی ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ لفظوں کے آگے پیچھے اضافی حروف لگانے سے (یعنی لاحقے اور سابقے لگانے سے) کس طرح نئے الفاظ بنائے جا سکتے ہیں۔ صَرف کا عِلم اسم، فعل اور حرف کی تمام شکلوں اور قسموں کو زیرِ بحث لاتا ہے۔

    واحد اور جمع کا مسئلہ بھی قواعد کی اِسی شاخ سے تعلق رکھتا ہے۔ اُردو میں یہ مسئلہ فارسی اور عربی کی نسبت زیادہ پیچیدہ ہے کیونکہ اُردو صَرف میں تین طرح کے قواعدی اصول کارفرما ہیں:

    ہِندی طرز کے اصول

    فارسی طرز کے اصول

    عربی طرز کے اصول

    واحد اور جمع کے سلسلے میں ہمیں تینوں طرح کی ساختوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر غالب کا یہ شعر دیکھیے:

    نوازش ہائے بے جا دیکھتا ہوں
    شکایت ہائے رنگیں کا گلہ کیا

    اس میں نوازش کی جمع ’نوازش ہا‘ استعمال کی گئی ہے اسی طرح شکایت کی جمع ’شکایت ہا‘ بھی استعمال ہوئی ہے۔ اِسم کے بعد ہا لگا کر جمع بنانا فارسی کا طریقہ ہے۔

    ہنِدی طریقے کے مطابق اِن الفاظ کی جمع ہو گی نوازشیں اور شکایتیں جبکہ عربی طرز پر ہم نوازشات اور شکایات کہہ سکتے ہیں۔

    بول چال کی زبان میں عموماً ہندی طریقہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ علمی ادبی زبان میں عربی طریقہ بھی مستعمل ہے۔

    غالب کو فارسی سے عشق تھا اور ان کے کلام میں فارسی ترکیبوں کی بھرمار ہے لیکن ’ہا‘ لگا کر بنائے ہوئے اسمائے جمع محض اپنے طور پر بہت کم استعمال ہوئے ہیں۔ اکثر مقامات پر یہ مرکبات کی شکل میں نمودار ہوتے ہیں اور دیوانِ غالب پر ایک سرسری سی نگاہ بھی ڈالیے تو اسطرح کی بےشمار ترکیبیں سامنے آتی ہیں:
    پارہ ہائے دِل، نسخہ ہائے وفا، الفت ہائے خوباں، گل ہائے ناز، نوا ہائے راز، مِژہ ہائے دراز، نالہ ہائے شرربار، نُکتہ ہائے خِرد افروز، گنج ہائے گراں مایہ

    جمع بنانے کا یہ فارسی طریقہ اب صرف مُرکبات میں استعمال ہوتا ہے اور شعر و شاعری سے باہر ہمیں اس کے ساتھ کم ہی واسطہ پڑتا ہے البتہ لوکل گورنمنٹ کے اعلانات اور اشتہارات میں فارسی جمع کی ایک مضحکہ خیز صورت ضرور دیکھنے میں آتی ہےمثلاً ایک سرکاری اشتہار کی سُرخی ملاحظہ فرمائیے :

    ’نوٹس برائے نیلامی درخت ہا و کھمبہ جات کُہنہ‘

    حالانکہ یہی بات یوں بھی لکھی جا سکتی ہے:

    ’ درختوں اور پرانے کھمبوں کی نیلامی کا نوٹس‘

    لیکن سرکاری دستاویزات میں فارسی کا صدیوں پرانا اثر ابھی تک چل رہا ہے۔ پولیس کے روزنامچے اور پٹواریوں کی رپورٹیں ایسی زبان کی واضح مثالیں ہیں۔

    بہرحال فی الوقت ہمیں واحد جمع کے مسئلے سے غرض ہے تو اُردو میں جمع بنانے کے جو تین طریقے چل رہے ہیں ان کی وضاحت کے لیے ایک اور مثال دیکھیے:

    ڈِ کشنری کا لفظ ہمارے یہاں انگریزی سے آیا ہے جہاں اسکی جمع ’ ڈِ کشنریز‘ ہوتی ہے۔ بعض پڑھے لکھے لوگ اُردو گفتگو میں بھی جمع کا یہی صیغہ استعمال کرتے ہیں مثلاً ’مارکیٹ میں آج کل بہت سی ڈِکشنریز آئی ہوئی ہیں‘ جبکہ عام لوگ ہِندی طریقے سے اس کی جمع بناتے ہیں:

    ’مارکیٹ میں آجکل بہت سی نئی ڈِکشنریاں آئی ہوئی ہیں‘۔

    اسی لفظ کا ایک مُتبادل لُغت ہے جس کی جمع دیسی طریقے سے بنائی جائے تو لُغتیں بنے گی اور اور عربی طریقے سے لُغات، جبکہ فارسی طرز پر ہم لُغت ہا بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن جیسا کہ ہم دیکھ چُکے ہیں، فارسی طرز کی جمع اب اُردو میں صرف تراکیب کی صورت میں استعمال ہوتی ہے جو اعلیٰ نثر اور شاعری ہی میں زیب دیتی ہے۔ ( جیسے اقبال نے ذرا مُختلف مفہوم میں لُغت ہائے حجازی کی ترکیب استعمال کی تھی)

    گویا عام بول چال میں جمع بنانے کا ہِندی طریقہ اور علمی تحریروں میں عربی طریقہ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

    واحد اور جمع کے سلسلے میں ہماری بات چیت اگلی نشست میں بھی جاری رہے گی اور ہم عربی کے چند ایسے اوزان کا ذکر کریں گے جِن میں ڈھلے ہوئے صیغہء جمع کے الفاظ اُردو میں بھی استعمال ہوتے ہیں، مثلاً ُکتُب، مکاتِیب، ُنقُوش، حُکام اور طُلَباء وغیرہ۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہترین معلوماتی سلسلہ ہے ، اسے جاری رکھئیے گا ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں