1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نیب حراست میں پی پی رہنما خورشید شاہ کی طبیعت خراب

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏20 ستمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    نیب حراست میں پی پی رہنما خورشید شاہ کی طبیعت خراب
    [​IMG]
    نیب حراست میں پی پی رہنما خورشید شاہ کی طبیعت خراب

    اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور ایم این اے خورشید شاہ کی نیب حراست میں طبیعت خراب ہو گئی، طبیعت خراب ہونے کے بعد انہیں شعبہ امراض قلب میں داخل کرا دیا گیا۔
    دنیا نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سیّد خورشید شاہ کو گزشتہ روز نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حراست میں لیا تھا۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں ان کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق خورشید شاہ کی نیب حراست میں طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ جس کے بعد انہیں پولی کلینک میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا جہاں انکے مختلف میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے، اس دوران انہیں سینے میں درد بھی محسوس ہو رہا تھا اور ان کے پیٹ میں تکلیف بھی تھی۔

    ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو سکھر منتقل کرنیکا فیصلہ کیا ہے، نیب سکھر کی ٹیم انہیں لیکر روانہ ہو گی۔

    اس سے قبل نیب کی ٹیم نے اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے گھر پر چھاپہ مارا اور تلاشی کے دوران دستاویزات قبضے میں لے لیں۔نیب کے مطابق خورشید شاہ نے شکار پور روڈ سکھر میں 25 کروڑ لاگت کا تاج محل ہوٹل اعجاز بلوچ کے نام پر جبکہ روہی روڈ پر کروڑوں کی مالیت کا پیٹرول پمپ فرنٹ مین قاسم شاہ کے نام پر بنایا۔

    ایک اور فرنٹ مین پپو مہر کے نام پر سرکاری اراضی پر بنگلہ اور روہڑی میں بے نامی گلگ ہوٹل تعمیر کیا گیا۔ خورشید شاہ نے پروفیسرز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوساٹی سکھر میں بھی محل نما گھر بنایا اور اس کے لیے ظاہر شدہ اثاثوں میں سے رقم استعمال نہیں ہوئی۔

    پیپلزپارٹی رہنما نے عمر جان اینڈ کو اور نواب اینڈ کمپنی کو ٹھیکے دے کر بھی مالی فوائد حاصل کیے۔

    یاد رہے کہ خورشید شاہ کیخلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔ خورشید شاہ کیخلاف ابتدائی تحقیقات میں تمام الزامات ثابت ہوئے، انہوں نے ہوٹل، پٹرول پمپس اور بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی داروں کے ناموں پر بنائے۔ کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کیلئے پلاٹ غیر قانونی طور پر نام کرائے۔سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کیخلاف بینک اکاؤنٹس اور بے نامی جائیدادوں کی تفصیلات جاری ‏کر دی گئی ہیں جس کے مطابق خورشید شاہ نے اعجاز کے نام سے سکھر اور روہڑی میں دو جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

    اس کے علاوہ ‏خورشید شاہ نے لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ خورشید شاہ نے مبینہ فرنٹ مین کیلئے کارڈیو ہسپتال سے متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کیلئے الاٹ کرائی۔ ‏خورشید شاہ کی بے نامی جائیدادوں میں ایک شخص عمر جان کا بھی اہم کردار ہے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں