1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نہ نیند ہے نہ خواب ہے نہ یاد ہے نہ رات ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    نہ نیند ہے نہ خواب ہے نہ یاد ہے نہ رات ہے
    زمیں نہ آسمان ہے زماں نہ کائنات ہے

    یہ جسم و جاں کا قافلہ ہے راستہ پہ کون سے
    نہ منزلوں کی آس ہے نہ رہروؤں کا ساتھ ہے

    امید و آرزو کے رنگ کیوں پھیکے لگ رہے ہیں اب
    کمی ہے آب و گل میں کچھ لہو میں کوئی بات ہے

    ہے ان کے واسطے تمام فتح و کامرانیاں
    مرے لیے ہمیشہ سے جو ہے تو صرف مات ہے

    میں لحظہ لحظہ کٹ کے گر رہا ہوں اندھی کھائی میں
    یہ زندگی کا راستہ نہیں ہے پل صراط ہے

    ہے وصل اپنے آپ سے فراق اپنے آپ سے
    نہیں ہے کوئی بھی یہاں بس ایک میری ذات ہے

    مامونؔ ازل سے تا ابد نہیں ہے کوئی روشنی
    خلا میں دور دور تک بس اک عظیم رات ہے
    خلیل مامون​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں