1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نگاہ خود پہ ٹکی تھی تو اور کیا دکھتا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساتواں انسان, ‏8 جولائی 2020۔

  1. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    نگاہ خود پہ ٹکی تھی تو اور کیا دکھتا
    جو خود نما تھا اسے کس لئے خدا دکھتا
    نگاہ خود پہ ٹکی تھی تو اور کیا دکھتا
    جو خود نما تھا اسے کس لیے خدا دکھتا
    دکھی نہ کعبہ میں واعظ تمہیں جھلک اس کی
    ہمیں تو خود میں بھی ہے جلوہ خدا دکھتا
    پڑا ہے عقل تمہاری پہ منکروں پردہ
    تمہیں ہر ایک کرشمہ ہے حادثہ دکھتا
    کوئی ہے ڈھونڈ رہا کوہ و دشت میں اس کو
    کسی کو دل ہی میں جلوہ ہے طور کا دکھتا
    طلب خدا سے سدا تھی طلب خدا کی نہ تھی
    طلب خدا کی جو ہوتی تو جا بہ جا دکھتا
    ۔
    ۔
    ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں