1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نوشی گیلانی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏2 فروری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہ احتیاطِ عقیدت بہ چشمِ تر کہنا
    صبا حضور سے حالِ دل و نظر کہنا!

    حصارِ جبر میں ہوں اور ہاں سے بھی ہجرت
    مَیں جانتی ہُوں کہ ممکن نہیں مگر، کہنا

    میں خاک شہرِ مدینہ پہن کے جب نکلوں
    تو مُجھ سے بڑھ کے کوئی ہو گا معتبر کہنا

    یہ عرض کرنا کہ آقا مِری بھی سُن لیجے
    بحبزتمُھارے نہیں کوئی چارہ گر کہنا

    مَیں اپنی پَلکوں سے لکھتی ہُوں حرفِ نامِ رسُول
    مُجھے بھی ا گیا لکھنے کا ابہُنر کہنا

    یہ کہنا اب تو ہمیں تابِ انتظار نہیں
    کہ ہم کریں گے مدینے کا کب سفر کہنا
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    زمانے والوں سے چھُپ کے رونے کے دن نہیں ہیں
    اُسے یہ کہناہیں
    میں جان سکتی ہُوں وَصل میں اصل بھید کیا ہے
    مگر حقیقت شناس ہونے کے دن نہیں ہیں
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اِک پشیمان سی حسرت مُجھے سوچتا ہے
    اب وُہی شہر محبت سے مُجھے سوچتا ہے

    میں تو محدُود سے لمحوں میں مِلی تھی اُس سے
    پھر بھی وہ کِتنی وضاحت سے مُجھے سوچتا ہے

    جِس نے سوچا ہی نہ تھا ہجر کا ممکن ہونا
    دُکھ میں ڈوُبیہُوئی حیرت سے مُجھے سوچتا ہے

    میں تو مَر جاؤں اگر سوچتے لگ جاؤں اُسے
    اور وہ کِتنی سہُولت سے مُجھے سوچتا ہے

    گرچہ اب ترکِ مراسم کو بہت دیر ہُوئی
    اب بھی وہ میری اجازت سے مُجھے سوچتا ہے

    کِتنا خوش فہم ہے وہ شخص کہ ہر موسم میں
    اِک نئے رُخ نئی صُورت سے مُجھے سوچتا ہے
     
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دُشمنِ جاں کئی قبیلے ہُوئے
    پھر بھی خُوشبو کے ہاتھ پِیلےہُوئے

    بد گُمانی کے سَرد موسم میں
    میری گُڑیا کے ہاتھ نِیلے ہُوئے

    جب زمیں کی زباں چٹخنے لگی
    تب کہیں بارشوں کے حیلے ہُوئے

    وقت نے خاک وہ اُڑائی ہے
    شہر آباد تھے جو ٹِیلے ہُوئے

    جب پرندوں کی سانس رُکنے لگی
    تب ہواؤں کے کُچھ وسیلے ہُوئے

    کوئی بارش تھی بد گُمانی کی
    سارے کاغذ ہی دِل کے گَیلے ہُوئے
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کُچھ بھی کر گزرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
    برف کے پگھلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے

    اُس نے ہنس کے دیکھا تو مُسکرا دیے ہم بھی
    ذات سے نکلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے

    ہجر کی تمازت سے وصَل کے الاؤ تک
    لڑکیوں کے جلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے

    بات جیسی بے معنی بات اور کیا ہو گی
    بات کے مُکرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے

    زعم کِتنا کرتے ہو اِک چراغ پر اپنے
    اور ہَوا کے چلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے

    جب یقیں کی بانہوں پر شک کے پاؤںپڑ جائیں
    چوڑیاں بِکھرنے میں دیر کِتنی لگنی ہے
     
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبح وصَال میں رکھے
    اچھّا مولا! تیری مرضی تو جس حال میں رکھے

    کھیل یہ کیسا کھیل رہی ہے دل سے تیری محبّت
    اِک پَل کی سرشاری دے اور دِنوں ملال میں رکھے

    میں نے ساری خُوشبوئیں آنچل سے باندھ کے رکھیں
    شاید ان کا ذِکر تُو اپنے کسی سوال میں رکھے

    کِس سے تیرے آنے کی سرگوشی کو سُنتے ہی
    میں نے کِتنے پھُول چُنے اور اپنی شال میں رکھے

    مشکل بن کر ٹَوٹ پڑی ہے دِل پر یہ تنہائی
    اب جانے یہ کب تک اس کو اپنے جال میں رکھے
     
    جاویداختر ملک نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    لاکھ ضبطِ خواہش کے
    بے شمار دعوے ہوں
    اُس کو بھُول جانے کے
    بے پنہ اِرادے ہوں
    اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا
    فیصلہ سُنانے کو
    کتنے لفظ سوچے ہوں
    دل کو اس کی آہٹ پر
    برَملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے
    پھر وفا کےصحرا میں
    اُس کے نرم لہجے اور سوگوار آنکھوں کی
    خُوشبوؤں کو چھُونے کی
    جستجو میں رہنے سے
    رُوح تک پگھلنے سے
    ننگے پاؤں چلنے سے
    کون روک سکتا ہے
    آنسوؤں کی بارش میں
    چاہے دل کے ہاتھوں میں
    ہجر کے مُسافر کے
    پاؤں تک بھی چھُو آؤ
    جِس کو لَوٹ جانا ہو
    اس کو دُور جانے سے
    راستہ بدلنے سے
    دُور جا نکلنے سے
    کون روک سکتا ہے
     
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
    کس کی رسموں کی جلتی ہُوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں

    خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیر لب بھی نہیں
    جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چُوڑیاں ڈال دیں

    ہونٹ پیاسے رہے، حوصلے تھک گئے عُمر صحراہوئی
    ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں

    موسمِ ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
    میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی بالیاں ڈال دیں
     
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ایک شعر
    خواہش کے اظہار سے ڈرنا سِیکھ لیا ہے
    دِل نے کیوں سمجھوتہ کرنا سِیکھ لیا ہے
     
    جاویداختر ملک نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ میری عمر مرے ماہ و سال دے اُس کو
    مِرے خدا مِرے دُکھ سے نکال دے اُس کو

    وہ چُپ کھڑا ہے کئی دن سے تیری خاطر تو
    کواڑ کھول دے اذنِ سوال دے اُس کو

    عذاب بد نظری کا جِسے شعور نہ ہو
    یہ میری آنکھیں، مِرےخّد و خال دے اُس کو

    یہ دیکھنا شب ہجراں کہ کِس کی دستک ہے
    وصال رُت ہے اگر وہ تو ٹال دے اُس کو

    وہ جس کا حرفِ دُعا روشنی ہے میرے لیے
    میں بُجھ بھی جاؤں تو مولا اُجال دے اُس کو
     
    جاویداختر ملک نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    پُوچھ لو پھُول سے کیا کرتی ہے
    کبھی خوشبو بھی وفا کرتی ہے

    خیمۂ دل کے مقدّر کا یہاں
    فیصلہ تیز ہَوا کرتی ہے

    بے رُخی تیری،عنایت تیری
    زخم دیتی ہے، دَوا کرتی ہے

    تیری آہٹ مِری تنہائی کا
    راستہ روک لیا کرتی ہے

    روشنی تیرا حوالہ ٹھہرے
    میری ہر سانس دُعا کرتی ہے

    میری تنہائی سے خاموشی تری
    شعر کہتی ہے، سُنا کرتی ہے
     
    جاویداختر ملک نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا
    اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا ہار کرے گا

    سارا شہر ہی تاریکی پر یُوں خاموش رہا تو
    کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا

    جب اُس کو کردار تُمھارے سچ کو زد میں آیا
    لکھنے والا شہرِ کی کالی، ہر دیوار کرے گا

    جانے کون سی دُھن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں
    دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا

    دِل میں تیرا قیام تھا لیکن اَبیہکِسے خبر تھی
    دُکھ بھی اپنے ہونے پر اتِنا اصرار کرے گا
     
    جاویداختر ملک نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
    زندگی ایک نیاطرزِ سخن چاہتی ہے

    رُوح کے بے سرو سامانی سے باہر آ کر
    شاعری اپنے لیے ایک بدن چاہتی ہے

    ہر طرف کتنے ہی پھُولوں کی بہاریں ہیں یہاں
    پر طبیعتوُہیخوشبوےُ وطن چاہتی ہے

    سانس لینے کو بس اِک تازہ ہَوا کا جھونکا
    زندگی وہ کہاں سرو و سمن چاہتی ہے

    دُور جا کر در و دیوار کی رونق سے کہیں
    ایک خاموش سا اُجڑا ہُوا بن چاہتی ہے
     
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اب یہ بات مانی ہے
    وصل رائیگانی ہے

    اس کی درد آنکھوں میں
    ہجر کی کہانی ہے

    جیت جس کسی کی ہو
    ہم نے ہار مانی ہے

    چوڑیاں بکِھرنے کی
    رسم یہ پُرانی ہے

    عُمر کے جزیرے پر
    غم کی حکمرانی ہے

    مِل گیا تووحشتکی
    داستاں سناتی ہے

    ہجر توں کے صحرا کی
    دل نے خاک چھانی ہے
     
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حیرت
    نہ گُفتگو کا کمال آہنگ
    نہ بات کے بے مثال معنی
    نہ خال و خد میں وہ جاذبیت
    جو جسم و جاں کو اسیر کر لے
    نہ مستقل کوئی عکس خواہش
    مگر یہ کیا ہے
    میں کس کی خاطر
    وفا کے رستوں پہ لکھ رہی ہوں
    مسافرت کی نئی کہانی
     
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    مَیں بد دُعا تو نہیں دے رہی ہُوں اُس کو مگر
    دُعا یہی ہے اُسے مُجھ سا اب کوئی نہ مِلے
     
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    متفرق اشعار
    وہ تیرگی تھی لفظوں کو راستہ نہ ملا
    کوئی چراغ قبیلہ مرے ہُنر کے لیے

    دل پر ہوتے جبر ابھی دیکھے ہی نہیں ہیں
    تم نے اہلِ صبر ابھی دیکھے ہی نہیں ہیں

    سوچ رہے ہیں صبح تلک اِک بار بھی آنکھ نہیں جھپکی
    اب تو تیرے ہجر میں ہم نے پہلی رات گزاری ہے

    قریب تھا تو کسے فُرصت محبّت تھی
    ہُوا ہے دُور تو اُس کی وفائیں یاد آئیں

    آج دیکھو زمیں کے سینے پر
    اُس کے چہرے کی دھوپ پھیلی ہے

    خیال و خواب کے منظر سجانا چاہتا ہے
    یہ دل کا اِک تازہ بہانہ چاہتا ہے

    روشنیوں کے سارے منظر جھُوٹے لگتے ہیں
    لیکن اُس کی آنکھ کے آنسو سچے لگتے ہیں

    محّبت میں کہیں کم ہو گیا ہے
    مِرا تجھ پر یقیں کم ہو گیا ہے

    اِک چادر سخن ہی بچا کر نکل چلیں
    رستہ مِلے تو شہر سے باہر نکل چلیں

    مرقدِ عشق پہ اَب اور نہ رویا جائے
    رات کا پچھلا پہر ہے چلو سویا جائے

    ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبحِ وصال میں رکھے
    اچھّا مولا!تیری مرضی تُو جس حَال میں رکھے

    خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کیلئے
    کُچھ تو رہ جاؤں میں کام اپنے بھی آنے کیلئے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں