1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نصیر الدین نصیر

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏31 اکتوبر 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    حمد باری تعالیٰ

    کس سے مانگیں، کہاں جائیں ، کس سے کہیں ، اور دنیا میں حاجت روا کون ہے
    سب کا داتا ہے تو ، سب کو دیتا ہے تو ، تیرے بندوں کا تیرے سوا کون ہے

    کون مقبول ہے، کون مردود ہے، بے خبر! کیا خبر تجھ کو کیا کون ہے
    جب تُلیں گے عمل سب کے میزان پر، تب کھلے گا کہ کھوٹا کھرا کون ہے

    کون سنتا ہے فریاد مظلوم کی ، کس کے ہاتھوں میں کنجی ہے مقسوم کی
    رزق پر کس کے پلتے ہیں شاہ وگدا، مسند آرائے بزمِ عطا کون ہے

    اولیا تیرے محتاج اے ربّ کل ، تیرے بندے ہیں سب انبیاء ورُسُل
    ان کی عزت کا باعث ہے نسبت تری ، ان کی پہچان تیرے سوا کون ہے

    میرا مالک مری سن رہا ہے فغاں ، جانتا ہے وہ خاموشیوں کی زباں
    اب مری راہ میں کوئی حائل نہ ہو ، نامہ بر کیا بلا ہے، صبا کون ہے

    ابتدا بھی وہی ، انتہا بھی وہی ، ناخدا بھی وہی ، ہے خدا بھی وہی
    جو ہے سارے جہانوں میں جلوہ نما ، اس اَحَد کے سوا دوسرا کون ہے

    وہ حقائق ہوں اشیاء کے یا خشک وتر ، فہم وادراک کی زد میں ہیں سب ،مگر
    ماسوا ایک اس ذاتِ بے رنگ کے ، فہم وادراک سے ماورٰی کون ہے

    انبیا، اولیا، اہل بیت نبی ، تابعین و‌صحابہ پہ جب آ بنی
    گر کے سجدے میں سب نے یہی عرض کی، تو نہیں ہے تو مشکل کشا کون ہے

    اہل فکر ونظر جانتے ہیں تجھے ، کچھ نہ ہونے پہ بھی مانتے ہیں تجھے
    اے نصیرؔ اس کو تو فضلِ باری سمجھ ، ورنہ تیری طرف دیکھتا کون ہے

    نصیر الدین نصیر​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تجھ سا نہ تھا کوئی ، نہ کوئی ہے حسیں کہیں
    تُو بے مثال ہے ترا ثانی نہیں کہیں

    اپنا جنوں میں مدِ مقابل نہیں کہیں
    دامن کہیں ، جیب کہیں ، آستیں کہیں

    زاہد کے سامنے جو ہو وہ نازنیں کہیں
    دل ہو کہیں حُضور کا دُنیا و دیں کہیں

    اک تیرے آستاں پہ جھکی ہے ہزار بار
    ورنہ کہاں جھُکی ہے ہماری جبیں کہیں

    دل کا لگاؤ ، دل کی لگی ، دل لگی نہیں
    ایسا نہ ہو کہ دل ہی لُٹا دیں ہمیں کہیں

    کیا کہیئے کس طرف گئے جلوے بکھیر کے
    وہ سامنے تو تھے ابھی میرے یہیں کہیں

    گزرے گی اب تو کوچہِ جاناں میں زندگی
    رہنا پڑے گا اب ہمیں جا کر وہیں کہیں

    دل سے تو ہیں قریب جو آنکھوں سے دُور ہیں
    موجود آس پاس ہیں وہ بالیقیں کہیں

    نظروں کی اور بات ہے دل کی ہے اور بات
    باتیں جو میرے دل میں ہیں اب تک نہیں کہیں

    اے تازہ واردانِ چمن ! ہوشیار باش
    بجلی چمک رہی ہے چمن کے قریں کہیں

    میرا ضمیر اپنی جگہ پر ہے مطمئن
    اپنا سمجھ کے ان سے جو باتیں کہیں ' کہیں

    دل نے بہت کہا کہ تمہیں مہرباں کہوں
    اِس ڈر سے چُپ رہا کہ نہ کہہ دو نہیں ، کہیں

    آتے ہی ہم تو کوچہِ جاناں میں لُٹ گئے
    دل کھو گیا نصیر ہمارا یہیں کہیں​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
    جس سمت دیکھتا ہوں نظارہ علی کا ہے

    مرحب دو نیم ہے سر خیبر پڑا ہوا
    اٹھنے کا اب نہیں کہ یہ مارا علی کا ہے

    کُل کا جمال جزو کے چہرے سے ہے عیاں
    گھوڑے پہ ہیں حسین نظارہ علی کا ہے

    اصحابی کالنجوم کا ارشاد بھی بجا
    سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے

    ہم فقر مست چاہنے والے علی کے ہیں
    دل پر ہمارے صرف اجارا علی کا ہےِ

    اہلِ ہوس کی لقمہ تر پر رہی نظر
    نان جویں پہ صرف گزارا علی کا ہے

    تم دخل دے رہے ہو عقیدت کے باب میں
    دیکھو معاملہ یہ ہمارا علی کا ہے

    اے ارض پاک تجھ کو مبارک کہ تیرے پاس
    پرچم نبی کا چاند ستارا علی کا ہے

    آثار پڑھ کے مہدی دوراں کے یوں لگا
    جیسے ظہور وہ بھی دوبارہ علی کا ہے

    تو کیا ہے اور کیا ہے تیرے علم کی بساط
    تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کیجیے جو ستم رہ گئے ہیں
    جان دینے کو ہم رہ گئے ہیں

    بن کے تصویرِ غم رہ گئے ہیں
    کھوئےکھوئےسےہم رہ گئےہیں

    دو قدم چل کے راہِ وفا میں
    تھک گئے تم کہ ہم رہ گئے ہیں

    بانٹ لیں سب نے آپس میں‌خوشیاں
    میرے حصے میں غم رہ گئے ہیں

    اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
    اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں

    قافلہ چل کے منزل پہ پہنچا
    ٹھہروٹھہرو! کہ ہم رہ گئے ہیں

    دیکھ کر ان کےمنگتوں کی غیرت
    دنگ اہلِ کرم رہ گئے ہیں

    ان کی ستاریاں کچھ نہ پوچھو
    عاصیوں کے بھرم رہ گئے ہیں

    اے صبا ! ایک زحمت ذرا پھر
    اُن کی زلفوں میں خم رہ گئے ہیں

    کائناتِ جفا و وفا میں
    ایک تم ایک ہم رہ گئے ہیں

    آج ساقی پلا شیخ کو بھی
    ایک یہ محترم رہ گئے ہیں

    یہ گلی کس کی ہے اللہ اللہ
    اٹھتے اٹھتے قدم رہ گئے ہیں

    وہ تو آ کر گئے بھی کبھی کے
    دل پہ نقش قدم رہ گئے ہیں

    دل نصیر ان کا تھا ،لے گئے وہ
    ہم خدا کی قسم رہ گئے ہیں

    دورِ ماضی کی تصویرِ آخر
    اے نصیر ! ایک ہم رہ گئے ہیں​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہر طرف سے جھانکتا ہے روئے جانانہ مجھے
    محفلِ ہستی ہے گویا آئینہ خانہ مجھے

    اِک قیامت ڈھائے گا دنیا سے اٹھ جانا مرا
    یاد کر کے روئیں گے یارانِ میخانہ مجھے

    دل ملاتے بھی نہیں دامن چھڑاتے بھی نہیں
    تم نے آخر کیوں بنا رکھا ہے دیوانہ مجھے

    یا کمالِ قُرب ہو یا انتہائے بُعد ہو
    یا نبھانا ساتھ یا پھر بُھول ہی جانا مجھے

    انگلیاں شب زادگانِ شہر کی اُٹھنے لگیں
    میرے ساقی دے ذرا قندیلِ میخانہ مجھے

    تُو ہی بتلا اس تعلق کو بھلا کیا نام دوں
    ساری دنیا کہہ رہی ہے تیرا دیوانہ مجھے

    جس کے سناٹے ہوں میری خامشی سے ہم کلام
    کاش مل جائے نصیرؔ اک ایسا ویرانہ مجھے​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    سب پہ احسان ہے ساقی ترے میخانے کا
    نشہ ہر رند کو ہے ایک ہی پیمانے کا

    لطف کر، ظلم سے قابو میں نہیں آنے کا
    لوگ دیکھیں نہ تماشا ترے دیوانے کا

    مدعا کس پہ عیاں ہو مرے افسانے کا
    راز ہوں میں، نہ سمجھنے کا نہ سمجھانے کا

    تابشِ حُسن سے یہ رنگ ہے میخانے کا
    دل دھڑکتا ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا

    چشمِ ساقی ہے اُدھر اور مرا دل ہے ادھر
    آج ٹکراؤ ہے پیمانے سے پیمانے کا

    اپنی ہی آگ میں جلنے کا مزہ ہے کچھ اور
    حوصلہ شمع سے بڑھ کر نہیں پروانے کا

    واعظِ شہر نے کیوں بیعتِ ساقی کر لی
    اُس نے تو عہد کیا تھا مجھے بہکانے کا

    زاہد و رند میں ایسی کوئی دوری تو نہیں
    فاصلہ ہے، تو چھلکتے ہوئے پیمانے کا

    بات بے بات اُٹھا دیتا ہے اک چھیڑ نئی
    پڑ گیا ہے اُسے چسکا مجھے تڑپانے کا

    بات کہتا ہے کچھ ایسی کہ نہ سمجھے کوئی
    یہ بھی اک غور طلب رنگ ہے دیوانے کا

    شیخ صاحب کبھی اپنوں کی طرح آ کے پئیں
    مرتبہ غیر پہ کھُلتا نہیں میخانے کا

    پیرِ میخانہ! تری ایک نظر کافی ہے
    میں طلب گار، نہ شیشے کا، نہ پیمانے کا

    چشمِ ساقی کی توجہ تھی، کہ آڑے آئی
    قصد واعظ نے کیا تھا مجھے بہکانے کا

    ایک دو جام سے کیا پیاس بجھے گی ساقی!
    سلسلہ ٹوٹ نہ جائے کہیں پیمانے کا

    وہ بہار آئی نصیرؔ اور وہ اُٹھے بادل
    بات ساگر کی چلے، ذکر ہو میخانے کا​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جسے پہلو میں رہ کر درد حاصل ہو نہیں سکتا
    اُسے دل کون کہہ سکتا ہے، وہ دل ہو نہیں سکتا

    وہ بندہ ، جس کو عرفاں اپنا حاصل ہو نہیں سکتا
    کبھی خاصانِ حق کی صف میں شامل ہو نہیں سکتا

    زمیں و آسماں کا فرق ہے دونوں کی فطرت میں
    کوئی ذرّہ چمک کر ماہِ کامل ہو نہیں سکتا

    محبت میں تو بس دیوانگی ہی کام آتی ہے
    یہاں جو عقل دوڑائے، وہ عاقل ہو نہیں سکتا

    پہنچتے ہیں، پہنچنے والے اُس کوچے میں مر مر کر
    کوئی جنّت میں قبل از مرگ داخل ہو نہیں سکتا

    نہیں جب اذنِ سجدہ ہی تو یہ تسلیم کیونکر ہو
    مرا سر تیرے سنگ ِدر کے قابل ہو نہیں سکتا

    مرا دل اور تم کو بھول جائے ، غیر ممکن ہے
    تمہاری یاد سے دم بھر یہ غافل ہو نہیں سکتا

    مرا ایمان ہے اُن پر ، مجھے اُن سے محبت ہے
    مرا جذبہ ، مرا ایمان ، باطل ہو نہیں سکتا

    نزاکت کے سبب خنجر اُٹھانا بار ہو جس کو
    وہ قاتل بن نہیں سکتا، وہ قاتل ہو نہیں سکتا

    اُڑائے دھول کوئی چاند پر کب دھول پڑتی ہے
    کسی کے کہنے سے ذی علم جاہل ہو نہیں سکتا

    مرے داغِ تمنّا کا ذرا سا عکس ہے ، شاید
    کسی کے عارضِ دلکش پہ یہ تِل ہو نہیں سکتا

    نہ ہو وارفتہ جو اُس جانِ خوبی پر دل و جاں سے
    وہ عاشق بن نہیں سکتا ، وہ بسمل ہو نہیں سکتا

    ہمیں منظور مر جانا ، اگر اُن کا اِشارہ ہو
    یہ کام آسان ہو سکتا ہے، مشکل ہو نہیں سکتا

    جو رونق آج ہے ، وہ آج ہے ، کل ہو نہیں سکتی
    ہمارے بعد پھر یہ رنگِ محفل ہو نہیں سکتا

    مراحل کچھ بھی ہوں ہر دم سفر سے کام ہے اس کو
    مسافر بے نیازِ راہ منزل ہو نہیں سکتا

    نصیر اب کھیلنا ہے بحرِ غم کے تیز دھارے سے
    سفینہ زیست کا ممنونِ ساحل ہو نہیں سکتا​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اعلی
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جو دور ہو تم تو لمحہ لمحہ ' غضب میں ہے اضطراب میں ہے
    ابھی مقدر میں گردشیں ہیں' ابھی ستارا عذاب میں ہے

    لڑکپن اب ہو چکا ہے رُخصت ' کوئی جہانِ شباب میں ہے
    تجلیاں ہیں کہ بے مَحابا ' ہزار چہرہ نقاب میں ہے

    نہیں ہے تیری مثال ساقی ' یہ دیکھا تجھ میں کمال ساقی
    عجیب کیف و سرور مستی ' تری نظر کی شراب میں ہے

    نظر کو ہے وہ مقام حاصل کہ ہر جگہ ہے جمالِ کامل
    نہ اُن کا جلوہ نقاب میں تھا ' نہ اُن کا جلوہ نقاب میں ہے

    فریب خوردہ سہی نگاہیں ' کھُلی ہیں اِن پر خِرد کی راہیں
    خراب حالی کا دَور دَورہ جو تھا جہانِ خراب میں ہے

    اُس انجمن کی فضا میں رہ کر ' سُکون کیوں کر رہے میسر
    ابھی تو وہ آزما رہا ہے ' ابھی تو یہ دل عتاب میں ہے

    بہیں جو اشکِ فراق و حسرت ' تڑپ کے رہ جائے ساری خلقت
    غضب کا طوفانِ دَرد پنہاں ' ہماری چشمِ پُرآب میں ہے

    تری وہ پہلی نظر کا چرچا ' تعلّق اُس سے ہے عمر بھر کا
    بڑے مزے کی خلش ہے دل میں ' بڑا مزا اضطراب میں ہے

    وفا کی راہوں سے ہٹ گئے وہ ' جفا کی جانب ' پلٹ گئے وہ
    نصیر اب کس شُمار میں ہے ' نصیر اب کس حساب میں ہے​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    آپ اور شاعری کی لڑی میں ۔ ۔ ۔ اے خدا یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں ۔ ۔ ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہم سا بھی ہوگا جہاں میں کوئی ناداں جاناں
    بے رُخی کو بھی جو سمجھے ترا احساں جاناں

    جب بھی کرتی ہے مرے دل کو پریشاں دُنیا
    یاد آتی ہے تری زُلفِ پریشاں جاناں

    میں تری پہلی نظر کو نہیں بھولا اب تک
    آج بھی دل میں ہے پیوست وہ پیکاں جاناں

    ہمسُخَن ہو کبھی آئنیے سے باہر آ کر
    اے مری روح ! مرے عکسِ گریزاں جاناں

    دشتِ گلرنگ ہے کس آبلہ پا کے خوں سے
    کر گیا کون بیاباں کو گلستاں جاناں

    مجھ سے باندھے تھے بنا کر جو ستاروں کو گواہ
    کر دئیے تُو نے فراموش وہ پیماں جاناں

    کبھی آتے ہوئے دیکھوں تجھے اپنے گھر میں
    کاش پورا ہو مرے دل کا یہ ارماں جاناں

    اک مسافر کو ترے شہر میں موت آئی ہے
    شہر سے دور نہیں گورِ غریباں جاناں

    یہ ترا حُسن ، یہ کافر سی ادائیں تیری
    کون رہ سکتا ہے ایسے میں مسلماں جاناں

    کیوں تجھے ٹوٹ کے چاہے نہ خُدائی ساری
    کون ہے تیرے سوا یوسفِ دوراں جاناں

    نغمہ و شعر مرے ذوق کا حصّہ تو نہ تھے
    تیری آنکھوں نے بنایا ہے غزلخواں جاناں

    جاں بہ لب، خاک بسر،آہ بہ دل خانہ بدوش
    مجھ سا بھی کوئی نہ ہو بے سرو ساماں جاناں

    یہ تو پوچھ اس سے کہ جس پر یہ بلا گُزری ہے
    کیا خبر تجھ کو کہ کیا ہے شبِ ہجراں جاناں

    وہ تو اک نام تمہارا تھا کہ آڑے آیا
    ورنہ دھر لیتی مجھے گردشِ دوراں جاناں

    یہ وہ نسبت ہے جو ٹوٹی ہے نہ ٹوٹے گی کبھی
    میں ترا خاکِ نشیں تو میرا سلطاں جاناں

    کیا تماشہ ہو کہ خاموش کھڑی ہو دنیا
    میں چلوں حشر میں کہتے ہوا جاناں جاناں

    در پہ حاضر ہے ترے آج نصیرِؔ عاصی
    تیرا مجرم، ترا شرمندہِ احساں جاناں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں
    کیوں کر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں

    کیوں یاد نہ رکّھوں تجھے اے دُشمنِ پنہاں!
    آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں

    ڈھونڈو تو کوئی کام کا بندہ نہیں مِلتا
    کہنے کو تو اِس دور میں انسان بہت ہیں

    اللہ ! اِسے پار لگائے تو لگائے
    کشتی مِری کمزور ہے طوفان بہت ہیں

    دیکھیں تجھے، یہ ہوش کہاں اہلِ نظر کو
    تصویر تِری دیکھ کر حیران بہت ہیں

    ارمانوں کی اِک بھیڑ لگی رہتی ہے دن رات
    دل تنگ نہیں، خیر سے مہمان بہت ہیں

    یُوں ملتے ہیں، جیسے نہ کوئی جان نہ پہچان
    دانستہ نصیرؔ آج وہ انجان بہت ہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تنہا نہ پی شراب، ہمیں بھی پلا کے پی
    اے پینے والے! ہم سے نگاہیں لڑا کے پی

    رحمت کا آسرا ہے تو ہر غم پہ چھا کے پی
    بے خوف ہو کے جام اٹھا، مسکرا کے پی

    میخانہ تیرا، جام ترا، رِند بھی ترے
    ساقی! مزا تو جب ہے، کہ سب کو پلا کے پی

    ساغر اٹھا تو ہر غمِ دنیا کو بھول جا
    پینے کا وقت آئے تو کچھ گُنگنا کے پی

    شاید نہ کوئی اور جُھکے تیرے سامنے
    زاہد! ذرا صُراحی کی گردن جھُکا کے پی

    ساغر ہے صرف رندِ تُنک ظرف کے لیے
    اے مے پرست! خم کبھی منہ سے لگا کے پی

    پینے میں احتیاط کا پہلو بھی چاہیئے
    مخلوق کو نہ اپنا تماشا دکھا کے پی

    اے بادہ کش !وہ آج نظر سے پلائیں گے
    ساغر کو پھینک، آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی

    آدابِ مے کشی کے تقاضے سمجھ نصیرؔ!
    ساغر اٹھا کے اور نگاہیں جما کے پی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اعلی کلام ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    واقعی ۔
    پہلے بھی پیر صاحب کے شاعری پڑھنے کا موقع ملا اور کئی دفعہ اُنہیں ٹی وی پر سننے کا شرف بھی حاصل ہوا مگر پہلی بار پتہ چلا کہ وہ کس کمال کے شاعر تھے ۔ ۔ ۔ گو کہ ان کی شاعری کا الگ ہی رنگ تھا ، بلکہ خالص توحیدی رنگ تھا ۔ ۔ ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہے آج پھر دلِ دیوانہ زخمہ یابِ جنوں
    کسی نے چھیڑ دیا پھر کہیں ربابِ جنوں

    جنوں کے شہر میں ہے ہم سے آب و تابِ جنوں
    ہمیں نصیب ہے سرمایہِ شبابِ جنوں

    ہماری کشتِ تمنا نہ کیوں پھلے پھولے
    تمام عُمر برستا رہا سحابِ جنوں

    یہ وہ سوال ہے جو حل طلب رہے گا سدا
    خرد کے پاس نہیں ہے کوئی جوابِ جنوں

    ابھی نہ چھیڑ مجھے شحنہِ خرد کچھ دیر
    پلا رہی ہے کسی کی نظر شرابِ جنوں

    جنوں کی راہ میں چلنا کوئی مذاق نہ تھا
    خرد چلی بھی تو دو گام ، ہمرکابِ جنوں

    یہ تحفہ درِ جاناں ہے تُو بھی دیکھ فلک
    نشانِ سجدہ جبیں پر ہے آفتابِ جنوں

    کتابِ شوق مرتب ہوئی سلیقے سے
    ہمارے نام سے ہے ابتدائے بابِ جنوں

    نمازِ عشق ادا کی اس اہتمام کے ساتھ
    بہ فیضِ اشک کیا ہے وضو بہ آبِ جنوں

    خرد اُٹھا نہ سکی پھر کوئی بھی ہنگامہ
    چڑھی وہ ٹوٹ کے بوئے شرابِ نابِ جنوں

    تمام عُمر کٹی نت نئے تماشوں میں
    نصیر جلوہ بہ جلوہ رہا خرابِ جنوں

    (سید نصیر الدین نصیر)​
     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    لڑاتے ہیں نظر ان سے جو ہوتے ہیں نظر والے
    محبت کرتے ہیں دنیا میں دل والے ، جگر والے

    ہمیں ذوقِ نظر نے کر دیا اس راز سے واقف
    اشاروں میں پرکھتے ہیں زمانے کو نظر والے

    کوئی تم سا نہ دیکھا ، یوں تو دیکھا ہم نے دنیا میں
    بہت جادو نظر والے ، بہت جادو اثر والے

    تمہاری انجمن میں اور کس کو حوصلہ یہ ہے
    وہی دل پیش کرتے ہیں جو ہوتے ہیں جگر والے

    سب اپنے اپنے زندانِ ہوس کے مستقل قیدی
    زمیں والے، یہ زر والے ، یہ در والے ، یہ گھر والے

    ہُنر مندانِ الفت ہیں بہت کم اس زمانے میں
    جہاں میں یوں تو ہم نے لالکھوں دیکھے ہیں ہُنر والے

    نصیر ان کی طرف سے یہ ہمیں تاکید ہوتی ہے
    "سنبھل کر بیٹھیئے محفل میں بیٹھے ہیں ، نظر والے
    پیرسید نصیر الدین نصیرؔ گیلانی​
     
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    تُو اگر رکھے گا ساقی ہم سے پیمانہ الگ
    ہم بنا لیں گے کہیں چھوٹا سا مے خانہ الگ

    مے کشی کے ساتھ لُطفِ رقصِ پیمانہ الگ
    اور اس پر التفاتِ پیرِ مے خانہ الگ

    خود نمائی اسکی فطرت، بے نیازی اسکی خُو
    رنگِ شاہانہ جُدا ، طرزِ فقیرانہ الگ

    خالِ رُخ ، دل کی گرفتاری کا اِک سامان ہے
    بےخبر ہوتا نہیں ہے دام سے دانہ الگ

    گُل کھلاے فصلِ گُل آتے ہی دیوانوں نے یوں
    اب نظر آتا نہیں گُلشن سے ویرانہ الگ

    آنسووؤں سے لکھ رہے ہیں واقعاتِ زندگی
    ہم مرتب کر رہے ہیں اپنا افسانہ الگ

    تیرے صدقے اب نہیں ساقی مجھے کوئی گلہ
    مجھ کو مل جاتی ہے مے پینے کو روزانہ الگ

    مے کدے میں ہم ہیں اپنے ہر نفس میں موج ہے
    اب نہ شیشہ ہے جُدا ہم سے نہ پیمانہ الگ

    زاہدوں کو بادہ نوشوں سے ہو کیونکر اِلتفات
    پارسائی اور شئے ، اندازِ رندانہ الگ

    پی رہا ہوں ، جی رہا ہوں ، شاد ہوں ، مسرور ہوں
    دِل لگی مے سے الگ ، ساقی سے یارانہ الگ

    مے کدے میں اب بھی اتنی ساکھ ہے اپنی نصیر
    اِک ہمارے نام کا رہتا ہے پیمانہ الگ

    پیرسید نصیر الدین نصیرؔ گیلانی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں