1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں میرزا رفیع سودا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏30 اپریل 2018۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا زمانے میں
    تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں

    کیونکر نہ چاک چاک گریبانِ دل کروں
    دیکھوں جو تیری زلف کو میں دست شانے میں

    زینت دلیل مفلسی ہے ٹک کماں کو دیکھ
    نقش و نگار چھٹ نہیں کچھ اس کے خانے میں

    اے مرغِ دل سمجھ کے تو چشم طمع کو کھول
    تو نے سنا ہے دام جسے، ہے وہ دانے میں

    چلے میں کھینچ کھینچ کیا قد کو جوں کماں
    تیر مراد پر نہ بٹھایا نشانے میں

    پایا ہر ایک بات میں اپنے میں یوں تجھے
    معنی کو جس طرح سخن عاشقانے میں

    دستِ گرہ کشا کو نہ تزئیں کرے فلک
    مہندی بندھی نہ دیکھی میں انگشت شانے میں

    ہم سا تجھے تو ایک ہمیں تجھ سے ہیں کئی
    جا دیکھ لے تو آپ کو آئینہ خانے میں

    سوداؔ خدا کے واسطے کر قصہ مختصر
    اپنی تو نیند اڑ گئی تیرے فسانے میں ​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اعلی جناب بہت شکریہ
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں