1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ناظم پانی پتی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏19 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ناظم پانی پتی ،انہوں نے 200سے زیادہ فلموں کے گیت لکھے
    upload_2019-11-20_1-54-32.jpeg
    عبدالحفیظ ظفر
    متحدہ ہندوستان میں جن فلمی گیت نگاروں نے اپنی فنی عظمت کا سکہ جمایا ان میں کئی مسلمان بھی شامل ہیں جن میں تنویر نقوی اور ناظم پانی پتی کا نام سرفہرست ہے۔ قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد یہ نغمہ نگار پاکستان آ گئے اور پاکستانی فلمی صنعت کے لئے نغمہ نگاری کرنے لگے۔ تنویر نقوی فلمی گیت نگاری کا بہت بڑا نام ہے جنہوں نے انمول گھڑی کے انمول گیت لکھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے شیریں فرہاد کے بھی نغمات لکھے۔ کہا جاتا ہے کہ ’’مغل اعظم‘‘ کے گیت پہلے تنویر نقوی لکھ رہے تھے لیکن وہ پاکستان آ گئے اور پھر شکیل بدایونی نے یہ ذمہ داری سنبھالی۔ ناظم پانی پتی کو دراصل اتنی اہمیت نہیں دی گئی اور نہ ہی انہیں وہ مرتبہ ملا جس کے وہ مستحق تھے۔ ناظم پانی پتی 1920 میں پیدا ہوئے۔ وہ اردو اور پنجابی کے گیت نگار تو تھے ہی لیکن اس کے علاوہ انہوں نے کئی فلموں کے سکرپٹ بھی لکھے۔انہوں نے 40ء اور 50ء کی دہائی میں بہت کام کیا۔ وہ فلمساز محمد ولی کے بھائی تھے جنہیں ولی صاحب کہا جاتا تھا۔ ناظم پانی پتی اور ان کے بھائی ولی صاحب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے کئی فنکاروں کو متعارف کرایا۔ بھارت کے مشہور اداکار آنجہانی پران کو ولی صاحب نے ہی فلم ’’یملا جٹ‘‘ میں کام دلوایا تھا۔ اگرچہ پران فوٹو گرافر تھے لیکن پھر وہ فلم سٹار بن گئے۔ انہوں نے شوکت حسین رضوی کی سپرہٹ فلم ’’خاندان‘‘ میں نور جہاں کے مقابل ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔ پھر وہ بھارت چلے گئے اور انہوں نے وہاں ولن اور کیریکٹر ایکٹر کی حیثیت سے بڑا نام کمایا۔ ناظم پانی پتی کو ایک منفرد اعزاز حاصل ہے۔ لتا منگیشکر نے 1948 میں فلم ’’مجبور‘‘ کے لئے جو پہلا پلے بیک گیت گایا وہ ناظم پانی پتی کا لکھا ہوا تھا۔ اس کے بول تھے ’’دل میرا توڑا، مجھے کہیں کا نہ چھوڑا، تیرے پیار نے‘‘۔ اس گیت کی موسیقی ماسٹر غلام حیدر نے ترتیب دی تھی۔ ہم اپنے قارئین کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ لتا منگیشکر کو یہ پلے بیک گیت گانے کا موقع کیسے ملا۔ ماسٹر غلام حیدر فلم ’’مجبور‘‘ کا سنگیت مرتب کر رہے تھے۔ انہیں ناظم پانی پتی کا مذکورہ بالا گیت گوانے کے لئے باریک آواز کی ضرورت تھی اور لتا منگیشکر کی آواز اس گیت کے لئے بالکل موزوں تھی۔ لیکن فلم کے پروڈیوسر نے یہ گانا لتا سے گوانے کی مخالفت کی۔ اس زمانے میں ان گلوکاروں کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی جن کی آواز بھاری تھی۔ ماسٹر غلام حیدر نے پروڈیوسر کو بہت سمجھایا کہ اس گیت کے لئے لتا کی آواز ہی مناسب ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کی بات نہ مانی گئی تو وہ فلم کا میوزک نہیں دیں گے۔ بقول لتا منگیشکر ماسٹر غلام حیدر بڑے ضدی آدمی تھے۔ انہوں نے اپنی بات منوا کر ہی دم لیا اور یوں لتا نے ’’مجبور‘‘ کے لئے ناظم پانی پتی کا مذکورہ بالا نغمہ ریکارڈ کرایا۔ اس کے بعد لتا نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ناظم پانی پتی نے پران کو صحیح معنوں میں پنجابی زبان سکھائی۔ اگرچہ پران ایک متمول پنجابی خاندان سے تعلق رکھتے تھے لیکن ان کی پرورش دہلی میں ہوئی تھی اس لئے وہ درست لہجے میں پنجابی نہیں بول سکتے تھے۔ ناظم پانی پتی نے اداکارہ وجنتی مالا کو بھی بھارتی فلمی صنعت سے متعارف کرایا۔ وہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتی تھیں اور اردو سے نابلد تھیں۔ ناظم صاحب نے وجنتی مالا کو فلموں کے لئے اردو زبان پڑھائی۔ ناظم پانی پتی کے ساتھ اُس وقت مدھوک نامی نغمہ نگار نے بھی دھوم مچائی ہوئی تھی۔ ’’خاندان‘‘ کے زیادہ تر نغمات مدھوک نے تحریر کئے لیکن ناظم پانی پتی نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ ان کی مشہور فلموں میں ’’یملا جٹ، دُلا بھٹی، خزانچی، خاندان، منگتی، زمیندار، نوکر، پونجی، شیریں فرہاد، ڈولی، مجبور، شیش محل، زمانے کی ہوا، گڈی گڈا، آئینہ، انسانیت اور لخت جگر‘‘ شامل ہیں۔ مذکورہ بالا فلموں کی اکثریت نے باکس آفس پر شاندار کامیابی حاصل کی۔ 1953 میں ناظم پانی پتی پاکستان آ گئے۔ یہاں ان کی پہلی پاکستانی فلم ’’گڈی گڈا‘‘ تھی، جس کے فلمساز و ہدایت کار ان کے بھائی ولی صاحب تھے۔ ناظم پانی پتی اور مشہور پلے بیک سنگر سلیم رضا نے لاہور میں کچھ عرصے کے لئے ایک اشتہاری کمپنی میں بھی کام کیا۔ فلم ’’لختِ جگر‘‘ میں انہوں نے جو لوری لکھی وہ آج بھی بے مثال ہے۔ ذیل میں ہم اپنے قارئین کے لئے ناظم پانی پتی کے چند لاجواب گیتوں کا ذکر کر رہے ہیں۔ 1 : آئی ہے دیوالی سکھی آئی سکھی آئی اے (شیش محل) 2: دل میرا توڑا، مجھے کہیں کا نہ چھوڑا (مجبور) 3: دّلی کی گلیوں میں (ڈولی) 4: ہم ہیں دُکھیا اس دنیا میں (جگ بیتی) 5: میری مٹی کی دنیا نرالی (شام سویرا) 6: سنو سنو کیسے کہہ دوں (لاڈلی) 7: وہ اکھیاں ملا کر چلے گئے (رومال) 8 : آہیں تڑپ رہی ہیں (لختِ جگر) 9: چندا کی نگری سے آ جا ری نندیا (لختِ جگر) 18جون 1998 کو اس بے مثل گیت نگار کا لاہور میں 78برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ یہ الگ بات کہ آج وہ کسی کو یاد نہیں لیکن فلمی نغمہ نگاری کی تاریخ میں انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں